Skip to main content

قُلْ لِّـلْمُؤْمِنِيْنَ يَغُـضُّوْا مِنْ اَبْصَارِهِمْ وَيَحْفَظُوْا فُرُوْجَهُمْ ۗ ذٰلِكَ اَزْكٰى لَهُمْ ۗ اِنَّ اللّٰهَ خَبِيْرٌۢ بِمَا يَصْنَـعُوْنَ

Say
قُل
کہہ دیجیے
to the believing men
لِّلْمُؤْمِنِينَ
مومن مردوں سے
they should lower
يَغُضُّوا۟
بچا کر رکھیں
their gaze
مِنْ
سے
their gaze
أَبْصَٰرِهِمْ
اپنی نگاہوں میں (سے)
and they should guard
وَيَحْفَظُوا۟
اور حفاظت کریں
their chastity
فُرُوجَهُمْۚ
اپنی شرمگاہوں کی
That
ذَٰلِكَ
یہ
(is) purer
أَزْكَىٰ
بات زیادہ پاکیزہ ہے
for them
لَهُمْۗ
ان کے لیے
Indeed
إِنَّ
بیشک
Allah
ٱللَّهَ
اللہ تعالیٰ
(is) All-Aware
خَبِيرٌۢ
خبر رکھنے والا ہے
of what
بِمَا
ساتھ اس کے جو
they do
يَصْنَعُونَ
وہ کرتے ہیں

تفسیر کمالین شرح اردو تفسیر جلالین:

اے نبیؐ، مومن مردوں سے کہو کہ اپنی نظریں بچا کر رکھیں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں، یہ اُن کے لیے زیادہ پاکیزہ طریقہ ہے، جو کچھ وہ کرتے ہیں اللہ اُس سے باخبر رہتا ہے

English Sahih:

Tell the believing men to reduce [some] of their vision and guard their private parts. That is purer for them. Indeed, Allah is [fully] Aware of what they do.

ابوالاعلی مودودی Abul A'ala Maududi

اے نبیؐ، مومن مردوں سے کہو کہ اپنی نظریں بچا کر رکھیں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں، یہ اُن کے لیے زیادہ پاکیزہ طریقہ ہے، جو کچھ وہ کرتے ہیں اللہ اُس سے باخبر رہتا ہے

احمد رضا خان Ahmed Raza Khan

مسلمان مردوں کو حکم دو اپنی نگاہیں کچھ نیچی رکھیں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں یہ ان کے لیے بہت ستھرا ہے، بیشک اللہ کو ان کے کاموں کی خبر ہے،

احمد علی Ahmed Ali

ایمان والوں سے کہہ دو کہ وہ اپنی نگاہ نیچی رکھا کریں اور اپنی شرم گاہوں کو بھی محفوظ رکھیں یہ ان کے لیے بہت پاکیزہ ہے بے شک الله جانتا ہے جو وہ کرتے ہیں

أحسن البيان Ahsanul Bayan

مسلمان مردوں سے کہو کہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں (١) اور اپنی شرم گاہوں کی حفاظت رکھیں (٢) یہ ان کے لئے پاکیزگی ہے، لوگ جو کچھ کریں اللہ تعالٰی سب سے خبردار ہے۔

٣٠۔١ جب کسی کے گھر میں داخل ہونے کے لئے اجازت لینے کو ضروری قرار دیا تو اس کے ساتھ ہی (آنکھوں کو پست رکھنے یا بند رکھنے) کا حکم دے دیا تاکہ اجازت طلب کرنے والا بھی بالخصوص اپنی نگاہوں پر کنٹرول رکھے۔
٣٠۔٢ یعنی ناجائز استعمال سے اس کو بچائیں یا انہیں اس طرح چھپا کر رکھیں کہ ان پر کسی کی نظر نہ پڑے۔ اس کے یہ دونوں مفہوم صحیح ہیں کیونکہ دونوں ہی مطلوب ہیں۔ علاوہ ازیں نظروں کی حفاظت کا ذکر کیا کیونکہ اس میں بے احتیاطی ہی، غفلت کا سبب بنتی ہے۔

جالندہری Fateh Muhammad Jalandhry

مومن مردوں سے کہہ دو کہ اپنی نظریں نیچی رکھا کریں اور اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کیا کریں۔ یہ ان کے لئے بڑی پاکیزگی کی بات ہے اور جو کام یہ کرتے ہیں خدا ان سے خبردار ہے

محمد جوناگڑھی Muhammad Junagarhi

مسلمان مردوں سے کہو کہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں، اور اپنی شرمگاہوں کی حفاﻇت رکھیں۔ یہی ان کے لئے پاکیزگی ہے، لوگ جو کچھ کریں اللہ تعالیٰ سب سے خبردار ہے

محمد حسین نجفی Muhammad Hussain Najafi

(اے رسول(ص)) آپ مؤمن مردوں سے کہہ دیجئے! کہ وہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں یہ (طریقہ) ان کیلئے زیادہ پاکیزگی کا باعث ہے۔ بےشک لوگ جو کچھ کیا کرتے ہیں اللہ اس سے خوب واقف ہے۔

علامہ جوادی Syed Zeeshan Haitemer Jawadi

اور پیغمبر علیھ السّلام آپ مومنین سے کہہ دیجئے کہ اپنی نگاہوں کو نیچی رکھیں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں کہ یہی زیادہ پاکیزہ بات ہے اور بیشک اللہ ان کے کاروبار سے خوب باخبر ہے

طاہر القادری Tahir ul Qadri

آپ مومن مَردوں سے فرما دیں کہ وہ اپنی نگاہیں نیچی رکھا کریں اور اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کیا کریں، یہ ان کے لئے بڑی پاکیزہ بات ہے۔ بیشک اللہ ان کاموں سے خوب آگاہ ہے جو یہ انجام دے رہے ہیں،

تفسير ابن كثير Ibn Kathir

حرام چیزوں پر نگاہ نہ ڈالو
حکم ہوتا ہے کہ جن چیزوں کا دیکھنا میں نے حرام کردیا ہے ان پر نگاہیں نہ ڈالو۔ حرام چیزوں سے آنکھیں نیچی کرلو۔ اگر بالفرض نظر پڑجائے تو بھی دوبارہ یا نظر بھر کر نہ دیکھو۔ صحیح مسلم میں ہے حضرت جریر بن عبداللہ بجلی (رض) نے حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اچانک نگاہ پڑجانے کی بابت پوچھا تو آپ نے فرمایا اپنی نگاہ فورا ہٹا لو۔ نیچی نگاہ کرنا یا ادھر ادھر دیکھنے لگ جانا اللہ کی حرام کردہ چیز کو نہ دیکھنا آیت کا مقصود ہے۔ حضرت علی (رض) سے آپ نے فرمایا۔ علی (رض) نظر پر نظر نہ جماؤ، اچانک جو پڑگئی وہ تو معاف ہے قصدا معاف نہیں۔ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک مرتبہ فرمایا " راستوں پر بیٹھنے سے بچو "۔ لوگوں نے کہا حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کام کاج کے لئے وہ تو ضروری ہے۔ " آپ نے فرمایا اچھا تو راستوں کا حق ادا کرتے رہو "۔ انہوں نے کہا وہ کیا ؟ فرمایا " نیچی نگاہ رکھنا " کسی کو ایذاء نہ دینا، سلام کا جواب دینا، اچھی باتوں کی تعلیم کرنا، بری باتوں سے روکنا "۔ آپ فرماتے ہیں چھ چیزوں کے تم ضامن ہوجاؤ میں تمہارے لئے جنت کا ضامن ہوتا ہوں۔ بات کرتے ہوئے جھوٹ نہ بولو۔ امانت میں خیانت نہ کرو۔ وعدہ خلافی نہ کرو۔ نظر نیچی رکھو۔ ہاتھوں کو ظلم سے بچائے رکھو۔ اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرو۔ صحیح بخاری میں ہے جو شخص زبان اور شرمگاہ کو اللہ کے فرمان کے ماتحت رکھے۔ میں اس کے لئے جنت کا ضامن ہوں، عبیدہ کا قول ہے کہ جس چیز کا نتیجہ نافرمانی رب ہو، وہ کبیرہ گناہ ہے چونکہ نگاہ پڑنے کے بعد دل میں فساد کھڑا ہوتا ہے، اس لئے شرمگاہ کو بچانے کے لئے نظریں نیچی رکھنے کا فرمان ہوا۔ نظر بھی ابلیس کے تیروں میں سے ایک تیر ہے۔ پس زنا سے بچنا بھی ضروری ہے اور نگاہ نیچی رکھنا بھی ضروری ہے۔ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرماتے ہیں اپنی شرمگاہ کی حفاظت کرو مگر اپنی بیویوں اور لونڈیوں سے "۔ محرمات کو نہ دیکھنے سے دل پاک ہوتا ہے اور دین صاف ہوتا ہے۔ جو لوگ اپنی نگاہ حرام چیزوں پر نہیں ڈالتے۔ اللہ ان کی آنکھوں میں نور بھر دیتا ہے۔ اور ان کے دل بھی نورانی کردیتا ہے۔ آپ فرماتے ہیں جس کی نظر کسی عورت کے حسن وجمال پر پڑجائے پھر وہ اپنی نگاہ ہٹالے۔ اللہ تعالیٰ اس کے بدلے ایک ایسی عبادت اسے عطا فرماتا ہے جس کی لذت وہ اپنے دل میں پاتا ہے۔ اس حدیث کی سندیں تو ضعیف ہیں مگر یہ رغبت دلانے کے بارے میں ہے۔ اور ایسی احادیث میں سند کی اتنی زیادہ دیکھ بھال نہیں ہوتی۔ طبرانی میں ہے کہ یا تو تم اپنی نگاہیں نیچی رکھو گے اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کروگے اور اپنے منہ سیدھے رکھو گے یا اللہ تعالیٰ تمہاری صورتیں بدل دے گا (اعاذنا اللہ من کل عذابہ) فرماتے ہیں۔ نظر ابلیسی تیروں میں سے ایک تیر ہے جو شخص اللہ کے خوف سے اپنی نگاہ روک رکھے، اللہ اس کے دل کے بھیدوں کو جانتا ہے۔ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرماتے ہیں ابن آدم کے ذمے اس کا زنا کا حصہ لکھ دیا گیا ہے جسے وہ لا محالہ پالے گا، آنکھوں کا زنا دیکھنا ہے۔ زبان کا زنا بولنا ہے۔ کانوں کا زنا سننا ہے۔ ہاتھوں کا زنا تھامنا ہے۔ پیروں کا زنا چلنا ہے۔ دل خواہش تمنا اور آرزو کرتا ہے۔ پھر شرمگاہ تو سب کو سچا کردیتی ہے یا سب کو جھوٹا بنا دیتی ہے۔ (رواہ البخاری تعلیقا) اکثر سلف لڑکوں کو گھورا گھاری سے بھی منع کرتے تھے۔ اکثر ائمہ صوفیہ نے اس بارے میں بہت کچھ سختی کی ہے۔ اہل علم کی جماعت نے اس کو مطلق حرام کہا ہے اور بعض نے اسے کبیرہ گناہ فرمایا ہے۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرماتے ہیں ہر آنکھ قیامت کے دن روئے گی مگر وہ آنکھ جو اللہ کی حرام کردہ چیزوں کے دیکھنے سے بند رہے اور وہ آنکھ جو اللہ کی راہ میں جاگتی رہے اور وہ آنکھ جو اللہ کے خوف سے رودے۔ گو اس میں سے آنسو صرف مکھی کے سر کے برابر ہی نکلا ہو۔