اور جو شخص اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اطاعت کرتا ہے اور اللہ سے ڈرتا اور اس کا تقوٰی اختیار کرتا ہے پس ایسے ہی لوگ مراد پانے والے ہیں،
English Sahih:
And whoever obeys Allah and His Messenger and fears Allah and is conscious of Him – it is those who are the attainers.
1 Abul A'ala Maududi
اور کامیاب وہی ہیں جو اللہ اور رسول کی فرماں برداری کریں اور اللہ سے ڈریں اور اس کی نافرمانی سے بچیں
2 Ahmed Raza Khan
اور جو حکم مانے اللہ اور اس کے رسول کا اور اللہ سے ڈرے اور پرہیزگاری کرے تو یہی لوگ کامیاب ہیں،
3 Ahmed Ali
اور جو شخص الله اور اس کے رسول کی اطاعت کرتا ہے اور الله سے ڈرتا ہے اور اس کی نافرمانی سے بچتا ہے بس وہی کامیاب ہونے والے ہیں
4 Ahsanul Bayan
جو بھی اللہ تعالٰی کی، اس کے رسول کی فرماں برداری کریں، خوف الٰہی رکھیں اور اس کے عذابوں سے ڈرتے رہیں، وہی نجات پانے والے ہیں (١)۔
٥٢۔١ یعنی فلاح و کامیابی کے مستحق صرف وہ لوگ ہوں گے جو اپنے تمام معاملات میں اللہ اور رسول کے فیصلے کو خوش دلی سے قبول کرتے اور انہی کی اطاعت کرتے ہیں اور خشیت الٰہی اور تقوٰی سے متصف ہیں، نہ کہ دوسرے لوگ، جو ان صفات سے محروم ہیں۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
اور جو شخص خدا اور اس کے رسول کی فرمانبرداری کرے گا اور اس سے ڈرے گا تو ایسے لوگ مراد کو پہنچنے والے ہیں
6 Muhammad Junagarhi
جو بھی اللہ تعالیٰ کی، اس کے رسول کی فرماں برداری کریں، خوف الٰہی رکھیں اور اس کے عذابوں سے ڈرتے رہیں، وہی نجات پانے والے ہیں
7 Muhammad Hussain Najafi
اور جو کوئی اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرے اور اللہ سے ڈرے اور پرہیزگاری اختیار کرے (اس کی نافرمانی سے بچے) تو ایسے ہی لوگ کامیاب ہونے والے ہیں۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اور جو بھی اللہ اور رسول کی اطاعت کرے گا اور اس کے دل میں خوف هخدا ہوگا اور وہ پرہیزگاری اختیار کرے گا تو وہی کامیاب کہا جائے گا
9 Tafsir Jalalayn
اور جو شخص خدا اور اسکے رسول کی فرمانبرداری کرے گا اور اس سے ڈرے گا تو ایسے ہی لوگ مراد کو پہنچنے والے ہیں
10 Tafsir as-Saadi
اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں پر فلاح کو منحصر قرار دیا ہے کیونکہ فلاح سے مراد ہے مطلوب و مقصود کے حصول میں کامیابی اور امر مکروہ سے نجات۔۔۔ صرف وہی شخص فلاح پا سکتا ہے جو اللہ اور اس کے رسول کو حکم اور ثالث بناتا ہے اور اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرتا ہے۔ جب اللہ تبارک و تعالیٰ نے اطاعت، خاص طور پر حکم شریعت کی اطاعت کی فضیلت بیان کی، تو تمام احوال میں اطاعت کی فضیلت کا عمومی تذکرہ کیا اور فرمایا : ﴿ وَمَن يُطِعِ اللّٰـهَ وَرَسُولَهُ ﴾ ’’اور جو اطاعت کرتا ہے اللہ اور اس کے رسول کی۔“ یعنی اللہ اور اس کے رسول کی خبر کی تصدیق اور ان کے حکم کی تعمیل کرتا ہے ﴿ وَيَخْشَ اللّٰـهَ ﴾ اور اللہ تعالیٰ سے اس طرح ڈرتا ہے کہ اس کا یہ خوف معرفت سے مقرو ن ہوتا ہے، بنا بریں وہ منہیات کو ترک کردیتا ہے اور خواہشات نفس کی تعمیل سے باز آجاتا ہے، اس لیے فرمایا : ﴿ وَيَتَّقْهِ ﴾ اور تقویٰ اختیار کرتے ہوئے محظورات کو چھوڑ دیتا ہے کیونکہ تقویٰ سے، علی الاطلاق مراد ہے مامورات کی تعمیل کرنا اور منہیات کو چھوڑ دینا اور جب یہ نیکی اور اطاعت سے مقرون ہو۔۔۔ جیسا کہ اس مقام پر ہے۔۔۔ تب اس سے مراد اللہ تعالیٰ کی نافرمانیوں کو چھوڑ کر اس کے عذاب سے بچنا ہے۔ ﴿ فَأُولَـٰئِكَ ﴾ یہی لوگ، جو اطاعت الہٰی، اطاعت رسول، تقوائے الہٰی اور خشیت الہٰی کے جامع ہیں ﴿ هُمُ الْفَائِزُونَ ﴾ ” کامیاب ہیں۔“ اسباب عذاب کو ترک کر کے، اس سے نجات حاصل کر کے، ثواب کے اسباب اختیار کر کے اور اس کی منزل تک پہنچ کر وہ کامیاب ہوئے۔ پس کامیابی انہیں کے لیے مخصوص ہے۔ جو کوئی ان لوگوں کے اوصاف سے متصف نہیں تو وہ ان اوضاف حمیدہ میں کوتاہی کے مطابق اس فوز و فلاح سے محروم ہوگا۔ یہ آیت کریمہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مشترک حق کے بیان پر مشتمل ہے۔ رسول کے حق سے مراد اطاعت رسول ہے جو ایمان کو مستلزم ہے اور اللہ تعالیٰ کے ساتھ مختص حق سے مراد تقویٰ اور خشیت الہٰی ہے اور تیسرا حق جو صرف رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ مختص ہے، وہ ہے آپ کی مدد توقیر کرنا۔ اللہ تبارک و تعالیٰ نے ان حقوق ثلاثہ کو ” سورۃ الفتح“ میں یوں جمع فرمایا ہے : ﴿ لِّتُؤْمِنُوا بِاللَّـهِ وَرَسُولِهِ وَتُعَزِّرُوهُ وَتُوَقِّرُوهُ وَتُسَبِّحُوهُ بُكْرَةً وَأَصِيلًا ﴾ ( الفتح :48؍9) ” تاکہ تم اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لاؤ، اس کی مدد اور توقیر کرو اور صبح و شام اس اللہ تعالیٰ کی تسبیح بیان کرو۔ “
11 Mufti Taqi Usmani
aur jo log Allah aur uss kay Rasool ki farmanbardaari keren , Allah say daren , aur uss ki nafarmani say bachen , to wohi log kamiyab hain .