اور وہ بوڑھی خانہ نشین عورتیں جنہیں (اب) نکاح کی خواہش نہیں رہی ان پر اس بات میں کوئی گناہ نہیں کہ وہ اپنے (اوپر سے ڈھانپنے والے اضافی) کپڑے اتار لیں بشرطیکہ وہ (بھی) اپنی آرائش کو ظاہر کرنے والی نہ بنیں، اور اگر وہ (مزید) پرہیزگاری اختیار کریں (یعنی زائد اوڑھنے والے کپڑے بھی نہ اتاریں) تو ان کے لئے بہتر ہے، اور اللہ خوب سننے والا جاننے والا ہے،
English Sahih:
And women of post-menstrual age who have no desire for marriage – there is no blame upon them for putting aside their outer garments [but] not displaying adornment. But to modestly refrain [from that] is better for them. And Allah is Hearing and Knowing.
1 Abul A'ala Maududi
اور جو عورتیں جوانی سے گزری بیٹھی ہوں، نکاح کی امیدوار نہ ہوں، وہ اگر اپنی چادریں اتار کر رکھ دیں تو اُن پر کوئی گناہ نہیں، بشرطیکہ زینت کی نمائش کرنے والی نہ ہوں تاہم وہ بھی حیاداری ہی برتیں تو اُن کے حق میں اچھا ہے، اور اللہ سب کچھ سنتا اور جانتا ہے
2 Ahmed Raza Khan
اور بوڑھی خانہ نشین عورتیں جنہیں نکاح کی آرزو نہیں ان پر کچھ گناہ نہیں کہ اپنے بالائی کپڑے اتار رکھیں جب کہ سنگھار نہ چمکائیں اور ان سے بھی بچنا ان کے لیے اور بہتر ہے، ور اللہ سنتا جانتا ہے،
3 Ahmed Ali
اوروہ بڑی بوڑھی عورتیں جو نکاح کی رغبت نہیں رکھتیں ان پر اس بات میں کوئی گناہ نہیں کہ اپنے کپڑے اتار رکھیں بشرطیکہ زینت کا اظہار نہ کریں اور اس سے بھی بچیں توان کے لیے بہتر ہے اور الله سننے والا جاننے والا ہے
4 Ahsanul Bayan
بڑی بوڑھی عورتیں جنہیں نکاح کی امید (اور خواہش ہی) نہ رہی ہو وہ اگر اپنے کپڑے اتار رکھیں تو ان پر کوئی گناہ نہیں بشرطیکہ وہ اپنا بناؤ سنگار ظاہر کرنے والیاں نہ ہوں (١) تاہم اگر ان سے بھی احتیاط رکھیں تو ان کے لئے بہت افضل ہے، (٢) اور اللہ تعالٰی سنتا اور جانتا ہے۔
٦٠۔١ ان سے مراد وہ بوڑھی اور راز کار رفتہ عورتیں ہیں جن کو حیض آنا بند ہوگیا ہو اور ولادت کے قابل نہ رہی ہوں اس عمر میں بالعموم عورت کے اندر مرد کے لئے فطری طور پر جو جنسی کشش ہوتی ہے وہ ختم ہو جاتی ہے نہ وہ کسی مرد سے نکاح کی خواہش مند ہوتی ہیں، نہ مرد ہی ان کے لئے ایسے جذبات رکھتے ہیں۔ ایسی عورتوں کو پردے میں تخفیف کی اجازت دے دی گئی ہے ' کپڑے اتار دیں سے مراد جو شلوار قمیض کے اوپر عورت پردے کے لئے بڑی چادر یا برقعہ وغیرہ کی شکل میں لیتی ہے بشرطیکہ مقصد اپنی زینت اور بناؤ سنگھار کا اظہار نہ ہو۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ کوئی عورت اپنی جنسی کشش کھو جانے کے باوجود اگر بناؤ سنگھار کے ذریعے سے ' اپنی جنسیت کو نمایاں کرنے کے مرض میں مبتلا ہو تو اس تخفیف پردہ کے حکم سے مستشنٰی ہوگی اور اس کے لئے مکمل پردہ کرنا ضروری ہوگا۔ ٦٠۔٢ یعنی مذکورہ بوڑھی عورتیں بھی پردے میں تخفیف نہ کریں بلکہ بدستور بڑی چادر یا برقعہ بھی استعمال کرتی رہیں تو یہ ان کے لئے زیادہ بہتر ہے۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
اور بڑی عمر کی عورتیں جن کو نکاح کی توقع نہیں رہی، اور وہ کپڑے اتار کر سر ننگا کرلیا کریں تو ان پر کچھ گناہ نہیں بشرطیکہ اپنی زینت کی چیزیں نہ ظاہر کریں۔ اور اس سے بھی بچیں تو یہ ان کے حق میں بہتر ہے۔ اور خدا سنتا اور جانتا ہے
6 Muhammad Junagarhi
بڑی بوڑھی عورتیں جنہیں نکاح کی امید (اور خواہش ہی) نہ رہی ہو وه اگر اپنے کپڑے اتار رکھیں تو ان پر کوئی گناه نہیں بشرطیکہ وه اپنا بناؤ سنگھار ﻇاہر کرنے والیاں نہ ہوں، تاہم اگر ان سے بھی احتیاط رکھیں تو ان کے لئے بہت افضل ہے، اور اللہ تعالیٰ سنتا جانتا ہے
7 Muhammad Hussain Najafi
اور وہ عورتیں جو (بڑھاپے کی وجہ سے) خانہ نشین ہوگئی ہوں جنہیں نکاح کی کوئی آرزو نہ ہو ان کیلئے کوئی حرج نہیں ہے کہ وہ اپنے (پردہ کے) کپڑے اتار کر رکھ دیں بشرطیکہ زینت کی نمائش کرنے والیاں نہ ہوں۔ اور اگر اس سے بھی باز رہیں (اور پاکدامنی سے کام لیں) تو یہ اور بہتر ہے۔ اور اللہ بڑا سننے والا، بڑا جاننے والا ہے۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اور ضعیفی سے بیٹھ رہنے والی عورتیں جنہیں نکاح سے کوئی دلچسپی نہیں ہے ان کے لئے کوئی حرج نہیں ہے کہ وہ اپنے ظاہری کپڑوں کو الگ کردیں بشرطیکہ زینت کی نمائش نہ کریں اور وہ بھی عفت کا تحفظ کرتی رہیں کہ یہی ان کے حق میں بھی بہتر ہے اور اللہ سب کی سننے والا اور سب کا حال جاننے والا ہے
9 Tafsir Jalalayn
اور بڑی عمر کی عورتیں جن کو نکاح کی توقع نہیں رہی اور وہ دوپٹے اتار کر سر ننگا کرلیا کریں تو ان پر کچھ گناہ نہیں بشرطیکہ اپنی زینت کی چیزیں نہ ظاہر کریں اور اگر اس سے بھی بچیں تو یہ ان کے حق میں بہتر ہے اور خدا سنتا جانتا ہے
10 Tafsir as-Saadi
﴿وَالْقَوَاعِدُ مِنَ النِّسَاءِ﴾ ’’اور بڑی بوڑھی عورتیں۔‘‘ یعنی وہ عورتیں جو شہوت اور تعلقات زن و شوہر میں رغبت نہ رکھتی ہوں۔ ﴿اللَّاتِي لَا يَرْجُونَ نِكَاحًا﴾ جو نکاح کی خواہش مند ہوں نہ کوئی مرد ان کے ساتھ نکاح کی رغبت رکھتا ہو اور یہ اس کے بوڑھی ہونے کی وجہ سے ہو کہ کسی کو اس میں کوئی رغبت ہو نہ وہ رغبت رکھتی ہو یا اتنی بد صورت ہو کہ کسی کو اس میں رغبت نہ ہو۔ ﴿فَلَيْسَ عَلَيْهِنَّ جُنَاحٌ﴾ ’’تو ان پر کوئی گناہ اور حرج نہیں‘‘ ﴿ أَن يَضَعْنَ ثِيَابَهُنَّ ﴾ کہ وہ اپنا ظاہری لباس یعنی چادر وغیرہ اتار دیں جس کے بارے میں اللہ تبارک و تعالیٰ نے عورتوں کو حکم دیا تھا : ﴿وَلْيَضْرِبْنَ بِخُمُرِهِنَّ عَلَىٰ جُيُوبِهِنَّ﴾ (النور : 24؍31) ’’اور وہ اپنے سینوں پر اپنے دوپٹوں کی بکل مارے رہیں۔‘‘ پس ان خواتین کے لئے اپنے چہروں کو ننگا کرنا جائز ہے کیونکہ اب ان کے لئے یا ان کی طرف سے کسی فتنے کا ڈر نہیں۔ چونکہ ان خواتین کے اپنی چادر اتار دینے میں نفی حرج سے بعض دفعہ یہ وہم بھی لا حق ہوسکتا ہے کہ اس اجازت کا استعمال ہر چیز کے لئے ہے، چنانچہ اللہ تعالیٰ نے اس احتراز کو اپنے اس ارشاد کے ذریعے سے دور کیا ہے : ﴿غَيْرَ مُتَبَرِّجَاتٍ بِزِينَةٍ ﴾ ’’وہ اپنی زینت کو ظاہر کرنے والی نہ ہوں۔‘‘ یعنی ظاہری لباس اور چہرے کے نقاب کی زینت کو لوگوں کو نہ دکھائیں اور نہ زمین پر پاؤں مار کر چلیں کہ ان کی زینت ظاہر ہو کیونکہ عورت کی مجرد ز ینت خواہ پردے ہی میں کیوں نہ ہو اور خواہ اس میں عدم رغبت ہی کیوں نہ ہو۔۔۔ فتنہ کی باعث ہے اور دیکھنے والے کو گناہ میں مبتلا کرسکتی ہے۔ ﴿وَأَن يَسْتَعْفِفْنَ خَيْرٌ لَّهُنَّ﴾ ’’اور اگر وہ احتیاط کریں تو ان کے لیے زیادہ بہتر ہے۔‘‘ استعفاف سے مراد ہے، ان اسباب کو استعمال کر کے جو عفت کا تقاضا کرتے ہیں، عفت کا طلب گار ہونا، مثلاً نکاح کرنا اور ان امور کو ترک کرنا جن کی وجہ سے فتنہ میں پڑنے کا خوف ہو۔ ﴿وَاللّٰـهُ سَمِيعٌ﴾ اللہ تعالیٰ تمام آوازوں کو سنتا ہے۔ ﴿عَلِيمٌ ﴾ اور وہ نیتوں اور مقاصد کو بھی خوب جانتا ہے، اس لئے ان عورتوں کو ہر قول فاسد اور قصد فاسد سے بچنا چاہیے۔
11 Mufti Taqi Usmani
aur jinn bari boorhi aurton ko nikah ki koi tawaqqo naa rahi ho , unn kay liye iss mein koi gunah nahi hai kay woh apney ( zaeed ) kapray , ( maslan chadaren , na-mehramon kay samney ) utaar ker rakh den , ba-shartey-kay zeenat ki numaish naa keren , aur agar woh ehtiyat hi rakhen to unn kay liye aur ziyada behtar hai . aur Allah sabb kuch sunta , her baat janta hai .