Skip to main content

قُلْ اَذٰلِكَ خَيْرٌ اَمْ جَنَّةُ الْخُـلْدِ الَّتِىْ وُعِدَ الْمُتَّقُوْنَ ۗ كَانَتْ لَهُمْ جَزَاۤءً وَّمَصِيْرًا

Say
قُلْ
کہہ دیجیے
"Is that
أَذَٰلِكَ
کیا یہ
better
خَيْرٌ
بہتر ہے
or
أَمْ
یا
Garden
جَنَّةُ
باغ
(of) Eternity
ٱلْخُلْدِ
ہمیشہ کے
which
ٱلَّتِى
وہ جو
is promised
وُعِدَ
وعدہ کیے گئے
(to) the righteous?
ٱلْمُتَّقُونَۚ
متقی لوگ
It will be
كَانَتْ
ہیں
for them
لَهُمْ
ان کے لیے
a reward
جَزَآءً
بدلہ
and destination
وَمَصِيرًا
اور پلٹنے کی جگہ

تفسیر کمالین شرح اردو تفسیر جلالین:

اِن سے پوچھو، یہ انجام اچھا ہے یا وہ اَبدی جنت جس کا وعدہ خداترس پرہیزگاروں سے کیا گیا ہے؟ جو اُن کے اعمال کی جزا اور اُن کے سفر کی آخری منزل ہو گی

English Sahih:

Say, "Is that better or the Garden of Eternity which is promised to the righteous? It will be for them a reward and destination.

ابوالاعلی مودودی Abul A'ala Maududi

اِن سے پوچھو، یہ انجام اچھا ہے یا وہ اَبدی جنت جس کا وعدہ خداترس پرہیزگاروں سے کیا گیا ہے؟ جو اُن کے اعمال کی جزا اور اُن کے سفر کی آخری منزل ہو گی

احمد رضا خان Ahmed Raza Khan

تم فرماؤ کیا یہ بھلا یا وہ ہمیشگی کے باغ جس کا وعدہ ڈر والوں کو ہے، وہ ان کا صلہ اور انجام ہے،

احمد علی Ahmed Ali

کہہ دو کیا بہتر ہے یا وہ بہشت جس کا پرہیز گارو ں کے لیے وعدہ کیا گیا ہے جو ان کا بدلہ اور ٹھکانہ ہوگی

أحسن البيان Ahsanul Bayan

آپ کہہ دیجئے کہ یہ بہتر ہے (١) یا وہ ہمیشگی والی جنت جس کا وعدہ پرہیزگاروں سے کیا گیا ہے، جو ان کا بدلہ ہے اور ان کے لوٹنے کی اصلی جگہ ہے۔

١٥۔١ یہ، اشارہ ہے جہنم کے مذکورہ عذابوں کی طرف، جن میں جہنمی جکڑ بند ہو کر مبتلا ہوں گے۔ کہ یہ بہتر ہے جو کفر و شرک کا بدلہ ہے یا وہ جنت، جس کا وعدہ متقین سے ان کے تقویٰ و اطاعت الٰہی پر کیا گیا ہے۔ یہ سوال جہنم میں کیا جائے گا لیکن اسے یہاں اس لئے نقل کیا گیا ہے کہ شاید جہنمیوں کے اس انجام سے عبرت پکڑ کر لوگ تقویٰ و اطاعت کا راستہ اختیار کرلیں اور اس انجام بد سے بچ جائیں، جس کا نقشہ یہاں کھینچا گیا ہے۔

جالندہری Fateh Muhammad Jalandhry

پوچھو کہ یہ بہتر ہے یا بہشت جاودانی جس کا پرہیزگاروں سے وعدہ ہے۔ یہ ان (کے عملوں) کا بدلہ اور رہنے کا ٹھکانہ ہوگا

محمد جوناگڑھی Muhammad Junagarhi

آپ کہہ دیجیئے کہ کیا یہ بہتر ہے یا وه ہمیشگی والی جنت جس کا وعده پرہیزگاروں سے کیا گیا ہے، جو ان کا بدلہ ہے اور ان کے لوٹنے کی اصلی جگہ ہے

محمد حسین نجفی Muhammad Hussain Najafi

آپ ان سے کہیے کہ آیا یہ (آتش دوزخ) اچھی ہے یا وہ دائمی جنت جس کا پرہیزگاروں سے وعدہ کیا گیا ہے۔ یہ ان (کے اعمال) کا صلہ ہے اور (آخری) ٹھکانا۔

علامہ جوادی Syed Zeeshan Haitemer Jawadi

پیغمبر علیھ السّلامآپ ان سے پوچھئے کہ یہ عذاب زیادہ بہتر ہے یا وہ ہمیشگی کی جنت ّجس کا صاحبان هتقویٰ سے وعدہ کیا گیا ہے اور وہی ان کی جزا بھی ہے اور ان کا ٹھکانا بھی

طاہر القادری Tahir ul Qadri

فرما دیجئے: کیا یہ (حالت) بہتر ہے یا دائمی جنت (کی زندگی) جس کا پرہیزگاروں سے وعدہ کیا گیا ہے، یہ ان (کے اعمال) کی جزا اور ٹھکانا ہے،

تفسير ابن كثير Ibn Kathir

ابدی لذتیں اور مسرتیں
اوپر بیان فرمایا ان بدکاروں کا جو ذلت و خواری کے ساتھ اوندھے منہ جہنم کی طرف گھیسٹے جائیں گے اور سر کے بل وہاں پھینک دئیے جائیں گے۔ بندھے بندھائے ہوں گے اور تنگ و تاریک جگہ ہوں گے، نہ چھوٹ سکیں نہ حرکت کرسکیں، نہ بھاگ سکیں نہ نکل سکیں۔ پھر فرماتا ہے بتلاؤ یہ اچھے ہیں یا وہ ؟ جو دنیا میں گناہوں سے بجتے رہے اللہ کا ڈر دل میں رکھتے رہے اور آج اس کے بدلے اپنے اصلی ٹھکانے پہنچ گئے یعنی جنت میں جہاں من مانی نعمتیں ابدی لذتیں دائمی مسرتیں ان کے لئے موجود ہیں عمدہ کھانے، اچھے بچھونے، بہترین سواریاں، پر تکلف لباس بہتر بہتر مکانات، بنی سنوری پاکیزہ حوریں، راحت افزا منظر، ان کے لئے مہیا ہیں جہاں تک کسی کی نگاہیں تو کہاں خیالات بھی نہیں پہنچ سکتے۔ نہ ان راحتوں کے بیانات کسی کان میں پہنچے۔ پھر ان کے کم ہوجانے، خراب ہوجانے، ٹوٹ جانے، ختم ہوجانے، کا بھی کوئی خطرہ نہیں اور نہ ہی وہاں سے نکالے جائیں نہ وہ نعمتیں کم ہوں۔ لازوال، بہترین زندگی، ابدی رحمت، دوامی کی دولت انہیں مل گئی اور ان کی ہوگئی۔ یہ رب کا احسان و انعام ہے جو ان پر ہوا اور جس کے یہ مستحق تھے۔ رب کا وعدہ ہے جو اس نے اپنے ذمے کرلیا ہے جو ہو کر رہنے والا ہے جس کا عدم ایفا ناممکن ہے، جس کا غلط ہونا محال ہے۔ اس سے اس کے وعدے کے پورا کرنے کا سوال کرو، اس سے جنت طلب کرو، اسے اس کا وعدہ یاد دلاؤ۔ یہ بھی اس کا فضل ہے کہ اس کے فرشتے اس سے دعائیں کرتے رہتے ہیں کہ رب العالمین مومن بندوں سے جو تیرا وعدہ ہے اسے پورا کر اور انہیں جنت عدن میں لے جا۔ قیامت کے دن مومن کہیں گے کہ اے ہمارے پروردگار تیرے وعدے کو سامنے رکھ کر ہم عمل کرتے رہے آج تو اپناوعدہ پورا کر۔ یہاں پہلے دوزخیوں کا ذکر کر کے پھر سوال کے بعد جنتیوں کا ذکر ہوا۔ سورة صافات میں جنتیوں کا ذکر کر کے پھر سوال کے بعد دوزخیوں کا ذکر ہوا کہ کیا یہی بہتر ہے یا زقوم کا درخت ؟ جسے ہم نے ظالموں کے لئے فتنہ بنا رکھا ہے جو جہنم کی جڑ سے نکلتا ہے جس کے پھل ایسے بدنما ہیں جیسے سانپ کے پھن دوزخی اسے کھائیں گے اور اسی سے پیٹ بھرنا پڑے گا پھر کھولتا ہوا گرم پانی پیپ وغیرہ ملا جلا پینے کو دیا جائے گا پھر ان کا ٹھکانہ جہنم ہوگا۔ انہوں نے اپنے پاپ دادوں کو گمراہ پایا اور بےتحاشا ان کے پیچھے لپکنا شروع کردیا۔