اور کہتے ہیں: (یہ قرآن) اگلوں کے افسانے ہیں جن کو اس شخص نے لکھوا رکھا ہے پھر وہ (افسانے) اسے صبح و شام پڑھ کر سنائے جاتے ہیں (تاکہ انہیں یاد کر کے آگے سنا سکے)،
English Sahih:
And they say, "Legends of the former peoples which he has written down, and they are dictated to him morning and afternoon."
1 Abul A'ala Maududi
کہتے ہیں یہ پرانے لوگوں کی لکھی ہوئی چیزیں ہیں جنہیں یہ شخص نقل کرتا ہے اور وہ اِسے صبح و شام سنائی جاتی ہیں
2 Ahmed Raza Khan
اور بولے اگلوں کی کہانیاں ہیں جو انہوں نے لکھ لی ہیں تو وہ ان پر صبح و شام پڑھی جاتی ہیں،
3 Ahmed Ali
اور کہتے ہیں کہ پہلوں کی کہانیاں ہیں کہ جنہیں اس نے لکھ رکھا ہے پس وہی اس پر صبح اور شام پڑھی جاتی ہیں
4 Ahsanul Bayan
اور یہ بھی کہا کہ یہ تو اگلوں کے افسانے ہیں جو اس نے لکھا رکھے ہیں بس وہی صبح و شام اس کے سامنے پڑھے جاتے ہیں۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
اور کہتے ہیں کہ یہ پہلے لوگوں کی کہانیاں ہیں جس کو اس نے لکھ رکھا ہے اور وہ صبح وشام اس کو پڑھ پڑھ کر سنائی جاتی ہیں
6 Muhammad Junagarhi
اور یہ بھی کہا کہ یہ تو اگلوں کے افسانے ہیں جو اس نے لکھا رکھے ہیں بس وہی صبح وشام اس کے سامنے پڑھے جاتے ہیں
7 Muhammad Hussain Najafi
اور کہتے ہیں کہ یہ تو پہلے لوگوں کی لکھی ہوئی داستانیں ہیں جو اس شخص نے لکھوائی ہیں اور وہ صبح و شام اس کے سامنے پڑھی جاتی ہیں (یا اس سے لکھوائی جاتی ہیں)۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اور یہ لوگ کہتے ہیں کہ یہ تو صرف اگلے لوگوں کے افسانے ہیں جسے انہوں نے لکھوالیا ہے اور وہی صبح و شام ان کے سامنے پڑھے جاتے ہیں
9 Tafsir Jalalayn
اور کہتے ہیں یہ پہلے لوگوں کی کہانیاں ہیں جس کو اس نے لکھ رکھا ہے اور وہ صبح و شام اس کو پڑھ پڑھ کر سنائی جاتی ہیں
10 Tafsir as-Saadi
ان کی ان باتوں میں سے ایک بات یہ ہے کہ یہ قرآن، جسے محمدصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم لے کر آئے ہیں ﴿ أَسَاطِيرُ الْأَوَّلِينَ اكْتَتَبَهَا ﴾ یعنی یہ پہلے لوگوں کے قصے کہانیاں ہیں جو لوگوں میں پھیلی ہوئی ہوتی ہیں اور انہیں ہر شخص آگے بیان کردیتا ہے محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بھی ان کہانیوں کو سن کر لکھ لیا ہے۔ ﴿ فَهِيَ تُمْلَىٰ عَلَيْهِ بُكْرَةً وَأَصِيلًا ﴾ ’’پس وہ صبح و شام اس پر پڑھی جاتی ہیں۔‘‘ ان کی اس بات میں متعدد گناہ کی باتیں ہیں : (1) ان کا رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر جھوٹ اور عظیم جسارت کے ارتکاب کا بہتان لگانا، حالانکہ آپ لوگوں میں سب سے زیادہ نیک اور سچے ہیں۔ (2) قرآن کریم کے بارے میں یہ کہنا کہ یہ جھوٹ اور افتراء ہے، حالانکہ یہ سب سے سچا، جلیل ترین اور عظیم ترین کلام ہے۔ (3) اس ضمن میں ان کا یہ دعویٰ کہ وہ ایسا کلام لانے کی قدرت رکھتے ہیں یعنی یہ مخلوق جو ہر پہلو سے ناقص ہے، خالق جو ہر لحاظ سے کامل ہے، کی ایک صفت یعنی صفت کلام میں اس کی برابری کرسکتی ہے؟ (4)رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے احوال معلوم ہیں یہ آپ کے احوال کو سب سے زیادہ جانتے ہیں انہیں خوب معلوم ہے کہ آپ لکھ سکتے ہیں نہ آپ کسی ایسے شخص کے پاس جاتے ہیں جو آپ کو لکھ کر دے۔ اس کے باوجود وہ یہ کہتے ہیں کہ آپ یہ قصے کہانیاں کسی کے پاس سے لکھ لاتے ہیں۔ اسی لئے اللہ تبارک و تعالیٰ نے ان کے اس قول کی تردید کرتے ہوئے فرمایا : ﴿ قُلْ أَنزَلَهُ الَّذِي يَعْلَمُ السِّرَّ فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ﴾ یعنی اس قرآن عظیم کو اس ہستی نے نازل کیا ہے جس کے علم نے زمین و آسمان کی ہر چیز کا، خواہ وہ غائب ہو یا سامنے ہو، چھپی ہوئی ہو یا ظاہر ہو۔۔۔ احاطہ کر رکھا ہے۔ جیسے اللہ کا ارشاد ہے : ﴿ وَإِنَّهُ لَتَنزِيلُ رَبِّ الْعَالَمِينَ نَزَلَ بِهِ الرُّوحُ الْأَمِينُ عَلَىٰ قَلْبِكَ لِتَكُونَ مِنَ الْمُنذِرِينَ﴾ (الشعراء :26؍194۔192 ) ’’یہ رب العالمین کی طرف سے اتاری ہوئی چیز ہے۔ جسے لے کر روح الامین آپ کے دل پر اترا ہے تاکہ آپ ان لوگوں میں شامل ہوں جو اللہ تعالیٰ کی طرف سے لوگوں کو ان کے انجام سے ڈرانے والے ہیں۔‘‘ اس میں ان پر حجت قائم کرنے کا پہلو یہ ہے کہ وہ ہستی، جس نے اس قرآن کو نازل کیا ہے اور جس کا علم ہر چیز کا احاطہ کیے ہوئے ہے، اس کے بارے میں یہ محال اور ممتنع ہے کہ کوئی مخلوق یہ قرآن گھڑ کر اس کی طرف منسوب کر دے اور کہے کہ یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے، حالانکہ وہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے نہیں ہے اور جو کوئی اس کی مخالفت کرے اس کی جان و مال کو مباح قرار دے دے اور دعویٰ کرے کہ اللہ تعالیٰ نے اسے ایسا کرنے کا حکم دیا ہے اور اللہ تعالیٰ ہر چیز کا علم رکھتا ہے، بایں ہمہ وہ اس شخص کی اس کے دشمنوں کے مقابلے میں مدد کرتا ہے، ان کی جانوں اور شہروں کو اس کے حوالے کردیتا ہے۔۔۔ پس اللہ تعالیٰ کے علم کا انکار کیے بغیر، کسی کے لیے اس قرآن کا انکار کرنا ممکن نہیں۔ بنی آدم میں سے سوائے دہرئیے فلاسفہ کے علم کا انکار کیے بغیر، کسی کے لیے اس قرآن کا انکار کرنا ممکن نہیں بنی آدم میں سے سوائے دہرئیے فلسفہ کے، کوئی ایسی بات نہیں کہتا۔
11 Mufti Taqi Usmani
aur kehtay hain kay : yeh to pichlay logon ki likhi hoi kahaniyan hain jo iss shaks ney likhwali hain , aur subha o shaam wohi iss kay samney parh ker sunai jati hain .