اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ تم رحمان کو سجدہ کرو تو وہ (منکرینِ حق) کہتے ہیں کہ رحمان کیا (چیز) ہے؟ کیا ہم اسی کو سجدہ کرنے لگ جائیں جس کا آپ ہمیں حکم دے دیں اور اس (حکم) نے انہیں نفرت میں اور بڑھا دیا،
English Sahih:
And when it is said to them, "Prostrate to the Most Merciful," they say, "And what is the Most Merciful? Should we prostrate to that which you order us?" And it increases them in aversion.
اِن لوگوں سے جب کہا جاتا ہے کہ اس رحمان کو سجدہ کرو تو کہتے ہیں "رحمان کیا ہوتا ہے؟ کیا بس جسے تو کہہ دے اسی کو ہم سجدہ کرتے پھریں؟" یہ دعوت ان کی نفرت میں الٹا اور اضافہ کر دیتی ہے
2 Ahmed Raza Khan
اور جب ان سے کہا جائے رحمن کو سجدہ کرو کہتے ہیں رحمن کیا ہے، کیا ہم سجدہ کرلیں جسے تم کہو اور اس حکم نے انہیں اور بدکنا بڑھایا السجدة ۔۷
3 Ahmed Ali
اورجب ان سے کہا جاتا ہے کہ رحمنٰ کو سجدہ کرو توکہتے ہیں رحمنٰ کیا ہے کیا ہم اسے سجدہ کریں جس کے لیے تو کہہ دے اور اس سے انہیں اور زیادہ نفرت ہوتی ہے
4 Ahsanul Bayan
ان سے جب بھی کہا جاتا ہے کہ رحمان کو سجدہ کرو تو جواب دیتے ہیں رحمان ہے کیا؟ کیا ہم اسے سجدہ کریں جس کا تو ہمیں حکم دے رہا ہے اور اس (تبلیغ) نے ان کی نفرت میں مزید اضافہ کر دیا (١)
٦٠۔١ رَ حْمٰن، رَ حِیْم اللّٰہ کی صفات اور اسمائے حسنٰی میں سے ہیں لیکن اہل جاہلیت، اللہ کو ان ناموں سے نہیں پہچانتے تھے جیسا کہ صلح حدیبیہ کے موقعے پر جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے معاہدے کے آغاز پر بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحمٰنِ الرَّحِیْمِ لکھوایا تو مشرکین مکہ نے کہا، ہم رحمٰن و رحیم کو نہیں جانتے۔ بِاسْمِکَ اللَّھُمَّ! لکھو (سیرت ابن ہشام۔٢۔٣١٧) مذید دیکھئے (كَذٰلِكَ اَرْسَلْنٰكَ فِيْٓ اُمَّةٍ قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِهَآ اُمَمٌ لِّتَتْلُوَا۟ عَلَيْهِمُ الَّذِيْٓ اَوْحَيْنَآ اِلَيْكَ وَهُمْ يَكْفُرُوْنَ بِالرَّحْمٰنِ ۭ قُلْ هُوَ رَبِّيْ لَآ اِلٰهَ اِلَّا هُوَ ۚ عَلَيْهِ تَوَكَّلْتُ وَاِلَيْهِ مَتَابِ) 13۔ الرعد;30) (قُلِ ادْعُوا اللّٰهَ اَوِ ادْعُوا الرَّحْمٰنَ ۭ اَيًّا مَّا تَدْعُوْا فَلَهُ الْاَسْمَاۗءُ الْحُسْنٰى ۚ وَلَا تَجْـهَرْ بِصَلَاتِكَ وَلَا تُخَافِتْ بِهَا وَابْتَغِ بَيْنَ ذٰلِكَ سَبِيْلًا) 17۔ الاسراء;110) یہاں بھی ان کا رحمٰن کے نام سے بدکنے اور سجدہ کرنے سے گریز کرنے کا ذکر ہے۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
اور جب ان (کفار) سے کہا جاتا ہے کہ رحمٰن کو سجدہ کرو تو کہتے ہیں رحمٰن کیا؟ کیا جس کے لئے تم ہم سے کہتے ہو ہم اس کے آگے سجدہ کریں اور اس سے بدکتے ہیں
6 Muhammad Junagarhi
ان سے جب بھی کہا جاتا ہے کہ رحمٰن کو سجده کرو تو جواب دیتے ہیں رحمٰن ہے کیا؟ کیا ہم اسے سجده کریں جس کا تو ہمیں حکم دے رہا ہے اور اس (تبلیﻎ) نےان کی نفرت میں مزید اضافہ کردیا
7 Muhammad Hussain Najafi
بڑا بابرکت ہے وہ (خدا) جس نے آسمان میں (بارہ) برج بنائے اور ان میں ایک چراغ (سورج) اور ایک چمکتا ہوا چاند بنایا۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ رحمان کو سجدہ کرو تو کہتے ہیں کہ یہ رحمان کیا ہے کیا ہم اسے سجدہ کرلیں جس کے بارے میں تم حکم دے رہو اور اس طرح ان کی نفرت میں اور اضافہ ہوجاتا ہے
9 Tafsir Jalalayn
اور جب ان (کفار) سے کہا جاتا ہے کہ رحمن کو سجدہ کرو تو کہتے ہیں کہ رحمن کیا ؟ کیا جس کے لئے تم ہم سے کہتے ہو ہم اسکے آگے سجدہ کریں اور اس سے بدکتے ہیں
10 Tafsir as-Saadi
بنا بریں فرمایا : ﴿ وَإِذَا قِيلَ لَهُمُ اسْجُدُوا لِلرَّحْمَـٰنِ ﴾ ” جب ان )کفار( سے کہا جاتا ہے کہ رحمان کو سجدہ کرو۔“ یعنی صرف رحمن کے سامنے سجدہ ریز ہوجاؤ جس نے تمہیں تمام نعمتوں سے نواز رکھا ہے اور تم سے تمام سختیوں کو دور کیا ہے ﴿ قَالُوا ﴾ ” تو انہوں نے )انکار کرتے ہوئے(کہا : ﴿ وَمَا الرَّحْمَـٰنُ ﴾ ” اور رحمان کیا ہے؟“ یعنی وہ اپنے زعم فاسد کے مطابق کہتے ہیں کہ وہ ” رحمٰن“ کو نہیں پہنچانتے۔ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بارے میں ان کی جملہ جرح وقدح یہ بھی ہے کہ وہ انہیں اللہ تعالیٰ کے ساتھ دوسرے معبودوں کی عبادت سے روکتا ہے اور خود اللہ تعالیٰ کے ساتھ ایک اور معبود کو پکارتا ہے اور کہتا ہے) )یارحمن(( جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ﴿ قُلِ ادْعُوا اللّٰـهَ أَوِ ادْعُوا الرَّحْمَـٰنَ أَيًّا مَّا تَدْعُوا فَلَهُ الْأَسْمَاءُ الْحُسْنَىٰ ۚ ﴾ )بنی اسرائیل : 17؍110)” کہہ دیجیے کہ اللہ کہہ کر پکارو یا رحمان کہہ کر پکارو۔ اسے جس نام سے بھی پکارو اس کے سب نام بہت اچھے ہیں۔“ اللہ تعالیٰ کے کثرت اوصاف اور تعدد کمال کی بنا پر اس کے نام بھی بکثرت ہیں، چنانچہ اللہ تعالیٰ کا ہر نام اس کی ایک صفت کمال پر دلالت کرتا ہے۔ ﴿ أَنَسْجُدُ لِمَا تَأْمُرُنَا ﴾ ” کیا جس کے لئے تم ہمیں کہتے ہو کہ ہم اس کے آگے سجدہ کریں؟“ یعنی مجرد تیرے حکم دینے سے اس کے سامنے سجدہ ریز ہوجائیں۔ ان کا یہ قول رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تکذیب اور اللہ کی اطاعت کے بارے میں ان کے تکبر پر مبنی ہے۔ ﴿وَزَادَهُمْ ﴾ ” اور زیادہ کیا ان کو“ یعنی رحمٰن کو سجدہ کرنے کی دعوت نے ﴿ نُفُورًا ﴾ ” بدکنے میں“ یعنی ان کے حق سے باطل کی طرف بھاگنے نے ان کے کفر اور ان کی بدبختی میں مزید اضافہ کردیا ہے۔
11 Mufti Taqi Usmani
aur jab inn logon say kaha jata hai kay rehman ko sajda kero to yeh kehtay hain kay : rehman kiya hota hai-? kiya jissay bhi tum keh do , hum ussay sajda kiya keren-? aur iss baat say woh aur ziyada bidakney lagtay hain .