اور اس (ملکہ) کو اس (معبودِ باطل) نے (پہلے قبولِ حق سے) روک رکھا تھا جس کی وہ اللہ کے سوا پرستش کرتی رہی تھی۔ بیشک وہ کافروں کی قوم میں سے تھی،
English Sahih:
And that which she was worshipping other than Allah had averted her [from submission to Him]. Indeed, she was from a disbelieving people."
1 Abul A'ala Maududi
اُس کو (ایمان لانے سے) جس چیز نے روک رکھا تھا وہ اُن معبودوں کی عبادت تھی جنہیں وہ اللہ کے سوا پوجتی تھی، کیونکہ وہ ایک کافر قوم سے تھی
2 Ahmed Raza Khan
اور اسے روکا اس چیز نے جسے وہ اللہ کے سوا پوجتی تھی، بیشک وہ کافر لوگوں میں سے تھی،
3 Ahmed Ali
اور اسے ان چیزو ں سے روک دیا جنہیں الله کےسوا پوجتی تھی بے شک وہ کافروں میں سے تھی
4 Ahsanul Bayan
اسے انہوں نے روک رکھا تھا جن کی وہ اللہ کے سوا پرستش کرتی رہی تھی، یقیناً وہ کافر لوگوں میں تھی (١)
٤٣۔١ یعنی اسے اللہ کی عبادت سے جس چیز نے روک رکھا تھا وہ غیر اللہ کی عبادت تھی، اور اس کی وجہ یہ تھی کہ اس کا تعلق ایک کافر قوم سے تھا، اس لئے توحید کی حقیقت سے بےخبر رہی، یعنی اللہ نے یا اللہ کے حکم سے سلیمان علیہ السلام نے اسے غیر اللہ کی عبادت سے روک دیا ؛ لیکن پہلا قول زیادہ صحیح ہے (فتح القدیر)
5 Fateh Muhammad Jalandhry
اور وہ جو خدا کے سوا (اور کی) پرستش کرتی تھی، سلیمان نے اس کو اس سے منع کیا (اس سے پہلے تو) وہ کافروں میں سے تھی
6 Muhammad Junagarhi
اسے انہوں نے روک رکھا تھا جن کی وه اللہ کے سوا پرستش کرتی رہی تھی، یقیناً وه کافر لوگوں میں سے تھی
7 Muhammad Hussain Najafi
اور سلیمان نے اس (ملکہ) کو غیر اللہ کی عبادت سے روک دیا جو وہ کیا کرتی تھی کیونکہ وہ کافر قوم میں سے تھی۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اور اسے اس معبود نے روک رکھا تھا جسے خدا کو چھوڑ کر معبود بنائے ہوئے تھی کہ وہ ایک کافر قوم سے تعلق رکھتی تھی
9 Tafsir Jalalayn
اور وہ جو خدا کے سوا (اور کی) پرستش کرتی تھی (سلیمان نے) اسکو منع کیا (اس سے پہلے تو) وہ کافروں میں سے تھی
10 Tafsir as-Saadi
اللہ تبارک و تعالیٰ نے فرمایا : ﴿ وَصَدَّهَا مَا كَانَت تَّعْبُدُ مِن دُونِ اللّٰـهِ ﴾’’اور اللہ کے سوا وہ جس کی پرستش کرتی تھی، اس نے اسے روکے رکھا۔“ یعنی اسے اسلام سے روکے رکھا ورنہ اس میں ذہانت و فطانت تھی جس کے ذریعے سے وہ باطل میں سے حق کو پہچان سکتی تھی۔ مگر حقیقت ہے کہ باطل عقائد بصیرت قلب کو زائل کردیتے ہیں ﴿ إِنَّهَا كَانَتْ مِن قَوْمٍ كَافِرِينَ ﴾ ” (اس سے پہلے)وہ کافروں میں سے تھی۔“ اس لئے وہ انہی کے دین پر قائم رہی۔ اہل دین سے کسی ایک شخص کا علیحدہ ہونا۔۔۔ جبکہ اس کی دائمی عادت اس معاملے کے بارے میں کہ ہے کہ اس کی عقل اے لوگوں کی گمراہی اور خطا قرار دیتی ہے۔۔۔ بہت نادر چیز ہے، اس لئے اس کا کفر پر باقی رہنا کوئی تعجب انگیز نہیں ہے۔ پھر سلیمان علیہ السلام نے ارادہ کیا کہ ملکہ ان کی سلطنت کا مشاہدہ کرکے جو عقول کو حیران کردیتی ہے۔ پس آپ نے اس سے کہا کہ وہ محل میں داخل ہو، وہ ایک بلند اور وسیع بیٹھنے کی جگہ تھی اور یہ شیشے سے بنائی گئی تھی جس کے نیچے نہریں جاری تھیں۔
11 Mufti Taqi Usmani
aur ( abb tak ) uss ko ( emaan laney say ) iss baat ney rok rakha tha kay woh Allah kay bajaye doosron ki ibadat kerti thi , aakhir woh aik kafir qoam say talluq rakhti thi .