سو انہوں نے دونوں (کے ریوڑ) کو پانی پلا دیا پھر سایہ کی طرف پلٹ گئے اور عرض کیا: اے رب! میں ہر اس بھلائی کا جو تو میری طرف اتارے محتا ج ہوں،
English Sahih:
So he watered [their flocks] for them; then he went back to the shade and said, "My Lord, indeed I am, for whatever good You would send down to me, in need."
1 Abul A'ala Maududi
یہ سن کو موسیٰؑ نے ان کے جانوروں کو پانی پلا دیا، پھر ایک سائے کی جگہ جا بیٹھا اور بولا "پروردگار، جو خیر بھی تو مجھ پر نازل کر دے میں اس کا محتاج ہوں"
2 Ahmed Raza Khan
تو موسیٰ نے ان دونوں کے جانوروں کو پانی پلا دیا پھر سایہ کی طرف پھرا عرض کی اے میرے رب! میں اس کھانے کا جو تو میرے لیے اتارے محتاج ہوں
3 Ahmed Ali
پھر ان کے جانوروں کو پانی پلا دیا پھر سایہ کی طرف ہٹ کر آیا کہ اے میرے رب تو میری طرف جو اچھی چیز اتارے میں اس کا محتاج ہوں
4 Ahsanul Bayan
پس آپ نے خود ان جانوروں کو پانی پلا دیا پھر سائے کی طرف ہٹ آئے اور کہنے لگے اے پروردگار! تو جو کچھ بھلائی میری طرف اتارے میں اس کا محتاج ہوں (١)
٢٤۔١ حضرت موسیٰ علیہ السلام اتنا لمبا سفر کر کے مصر سے مدین پہنچے تھے، کھانے کے لئے کچھ نہیں تھا، جب کہ سفر کی تھکان اور بھوک سے نڈھال تھے۔ چنانچہ جانوروں کو پانی پلا کر ایک درخت کے سائے تلے آ کر مصروف دعا ہوگئے۔ خیر کئی چیزوں پر بولا جاتا ہے، کھانے پر، امور خیر اور عبادت پر، قوت پر اور مال پر (ایسر التفاسیر) یہاں اس کا اطلاق کھانے پر ہوا ہے۔ یعنی میں اس وقت کھانے کا ضرورت مند ہوں۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
تو موسٰی نے اُن کے لئے (بکریوں کو) پانی پلا دیا پھر سائے کی طرف چلے گئے۔ اور کہنے لگے کہ پروردگار میں اس کا محتاج ہوں کہ تو مجھ پر اپنی نعمت نازل فرمائے
6 Muhammad Junagarhi
پس آپ نے خود ان جانوروں کو پانی پلا دیا پھر سائے کی طرف ہٹ آئے اور کہنے لگے اے پروردگار! تو جو کچھ بھلائی میری طرف اتارے میں اس کا محتاج ہوں
7 Muhammad Hussain Najafi
(یہ سن کر) موسیٰ نے (ان کے ریوڑ کو) پانی پلا دیا اور پھر وہاں سے ہٹ کر سایہ میں آگیا اور کہا اے میرے پروردگار! تو جو خیر (نعمت) بھی مجھ پر اتارے میں اس کا محتاج ہوں۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
موسٰی نے دونوں کے جانوروں کو پانی پلادیا اور پھر ایک سایہ میں آکر پناہ لے لی عرض کی پروردگار یقینا میں اس خیر کا محتاج ہوں جو تو میری طرف بھیج دے
9 Tafsir Jalalayn
تو موسیٰ نے ان کے لئے (بکریوں کو) پانی پلا دیا پھر سائے کی طرف چلے گئے اور کہنے لگے کہ پروردگار میں محتاج ہوں کہ تو مجھ پر اپنی نعمت نازل فرمائے
10 Tafsir as-Saadi
حضرت موسیٰ علیہ السلام کو ان دونوں عورتوں پر بہت رحم آیا ﴿فَسَقَىٰ لَهُمَا﴾ پس موسیٰ علیہ السلام نے ان سے کوئی اجرت لئے بغیر محض اللہ تعالیٰ کی رضا جوئی کے مقصد سے ان کے مویشیوں کو پانی پلادیا۔ جب آپ نے ان کے مویشیوں کو پانی پلایا تو دوپہر اور سخت دھوپ کا وقت تھا اور اس کی دلیل یہ ہے ﴿ثُمَّ تَوَلَّىٰ إِلَى الظِّلِّ﴾ ” پھر ایک سایہ دار جگہ کی طرف ہٹ آئے۔“ یعنی تھکاوٹ کے بعد آرام لینے کے لئے سائے میں آئے۔ ﴿ فَقَالَ﴾ اس حالت میں اللہ تعالیٰ سے رزق کی درخواست کرتے ہوئے عرض کیا : ﴿رَبِّ إِنِّي لِمَا أَنزَلْتَ إِلَيَّ مِنْ خَيْرٍ فَقِيرٌ ﴾ یعنی تو جو بھلائی میری طرف بھیجے اور میرے لئے مہیا کرے میں اس کا محتاج ہوں۔ یہ موسیٰ علیہ السلام کی اپنی زبان حال کے ذریعے سے دعا تھی اور زبان حال کے ذریعے سے دعا کرنا زبان قال کے ذریعے سے دعا کرنے سے زیادہ بلیغ ہے، وہ اسی حالت میں اللہ تعالیٰ سے دعا مانگتے رہے۔
11 Mufti Taqi Usmani
iss per musa ney unn ki khatir unn kay janweron ko paani pila diya , phir murr ker aik saye ki jagah chalay gaye , aur kehney lagay : meray perwerdigar ! jo koi behtari to mujh per oopper say nazil kerday , mein uss ka mohtaj hun .