اور ان کا کہنا کچھ نہ تھا سوائے اس التجا کے کہ اے ہمارے رب! ہمارے گناہ بخش دے اور ہمارے کام میں ہم سے ہونے والی زیادتیوں سے درگزر فرما اور ہمیں (اپنی راہ میں) ثابت قدم رکھ اور ہمیں کافروں پر غلبہ عطا فرما،
English Sahih:
And their words were not but that they said, "Our Lord, forgive us our sins and the excess [committed] in our affairs and plant firmly our feet and give us victory over the disbelieving people."
1 Abul A'ala Maududi
ان کی دعا بس یہ تھی کہ، "اے ہمارے رب! ہماری غلطیوں اور کوتاہیوں سے درگزر فرما، ہمارے کام میں تیرے حدود سے جو کچھ تجاوز ہو گیا ہو اُسے معاف کر دے، ہمارے قدم جما دے اور کافروں کے مقابلہ میں ہماری مدد کر"
2 Ahmed Raza Khan
اور وہ کچھ بھی نہ کہتے تھے سوا اس دعا کے کہ اے ہمارے رب بخش دے ہمارے گناہ اور جو زیادتیاں ہم نے اپنے کام کیں اور ہمارے قدم جما دے اور ہمیں ان کافر لوگوں پر مدد دے
3 Ahmed Ali
اور انہوں نے سوائے اس کے کچھ نہیں کہا کہ اے ہمارے رب ہمارے گناہ بخش دے اور جو ہمارے کام میں ہم سے زیادتی ہوئی ہے او رہمارے قدم ثابت رکھ اور کافروں کی قوم پر ہمیں مدد دے
4 Ahsanul Bayan
وہ یہی کہتے رہے کہ اے پروردگار! ہمارے گناہوں کو بخش دے اور ہم سے ہمارے کاموں میں جو بےجا زیادتی ہوئی ہے اسے بھی معاف فرما اور ہمیں ثابت قدمی عطا فرما اور ہمیں کافروں کی قوم پر مدد دے۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
اور (اس حالت میں) ان کے منہ سے کوئی بات نکلتی ہے تو یہی کہ اے پروردگار ہمارے گناہ اور زیادتیاں جو ہم اپنے کاموں میں کرتے رہے ہیں معاف فرما اور ہم کو ثابت قدم رکھ اور کافروں پر فتح عنایت فرما
6 Muhammad Junagarhi
وه یہی کہتے رہے کہ اے پروردگار! ہمارے گناہوں کو بخش دے اور ہم سے ہمارے کاموں میں جو بے جا زیادتی ہوئی ہے اسے بھی معاف فرما اور ہمیں ﺛابت قدمی عطا فرما اور ہمیں کافروں کی قوم پر مدد دے
7 Muhammad Hussain Najafi
(ایسے مواقع پر) ان کا قول اس (دعا) کے سوا کچھ نہیں تھا کہ اے ہمارے پروردگار ہمارے گناہ اور اپنے کام میں ہماری زیادتی معاف فرما اور ہمیں ثابت قدم رکھ اور ہمیں کافروں پر فتح و نصرت عطا فرما۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
ان کا قول صرف یہی تھا کہ خدایا ہمارے گناہوں کو بخش دے- ہمارے امور میں زیادتیوں کو معاف فرما- ہمارے قدموں کو ثبات عطا فرما اور کافروں کے مقابلہ میں ہماری مدد فرما
9 Tafsir Jalalayn
اور (اس حالت میں) ان کے منہ سے کوئی بات نکلتی تو یہی کہ اے پروردگار ہمارے گناہ اور زیادتیاں جو ہم اپنے کاموں میں کرتے رہے ہیں معاف فرما اور ہم کو ثابت قدم رکھ اور کافروں پر فتح عنایت فرما
10 Tafsir as-Saadi
پھر اللہ تبارک و تعالیٰ نے ان کی اس دعا کا ذکر فرمایا جس میں انہوں نے اپنے رب سے فتح و نصرت طلب کی ہے۔ ﴿وَمَا كَانَ قَوْلَهُمْ﴾ یعنی ان انتہائی مشکل مقامات پر ان کا یہی قول تھا۔ ﴿ إِلَّا أَن قَالُوا رَبَّنَا اغْفِرْ لَنَا ذُنُوبَنَا وَإِسْرَافَنَا فِي أَمْرِنَا ﴾” اے ہمارے رب ہمارے گناہ اور وہ زیادتیاں جو ہمارے معاملے میں ہم سے سر زد ہوئی ہیں بخش دے۔“ اسراف سے مراد حد سے تجاوز کر کے حرام امور میں داخل ہونا ہے۔ انہیں معلوم ہے کہ گناہ اور اسراف اللہ تعالیٰ کی نصرت اور توفیق کے اٹھ جانے کا سب سے بڑا سبب ہے اور گناہ اور اسراف کو چھوڑ دینا اللہ تعالیٰ کی نصرت کے حصول کا سبب ہے۔ اس لیے انہوں نے اپنے گناہوں کی بخشش کا سوال کیا۔ پھر انہوں نے محض اپنی جدوجہد اور اپنے صبر ہی پر بھروسہ نہیں کیا بلکہ انہوں نے اللہ تعالیٰ پر اعتماد کیا اور انہوں نے اللہ تعالیٰ سے دعا کی کہ وہ دشمن سے مقابلہ ہونے کے وقت انہیں ثابت قدمی سے نوازے اور دشمن کے مقابلے میں فتح و نصرت عطا کرے۔ پس اہل ایمان نے صبر کرنے، صبر کے متضاد امور کو ترک کرنے، توبہ، استغفار اور اللہ تعالیٰ سے فتح و نصرت کی دعا کو ایک جگہ جمع کردیا اور اس میں کوئی شک نہیں کہ اللہ تعالیٰ نے ان کو فتح و نصرت سے نوازا اور دنیا و آخرت میں ان کا اچھا انجام کیا
11 Mufti Taqi Usmani
unn kay mun say jo baat nikli woh iss kay siwa nahi thi kay woh keh rahey thay : humaray perwerdigar ! humaray gunahon ko bhi aur hum say apney kamon mein jo ziyadti hoi ho uss ko bhi moaaf farmadey , hamen sabit qadmi bakhsh dey , aur kafir logon kay muqablay mein hamen fatah ata farmadey .