آپ ایسے لوگوں کو ہرگز (نجات پانے والا) خیال نہ کریں جو اپنی کارستانیوں پر خوش ہو رہے ہیں اور ناکردہ اعمال پر بھی اپنی تعریف کے خواہش مند ہیں، (دوبارہ تاکید کے لئے فرمایا:) پس آپ انہیں ہرگز عذاب سے نجات پانے والا نہ سمجھیں، اور ان کے لئے دردناک عذاب ہے،
English Sahih:
And never think that those who rejoice in what they have perpetrated and like to be praised for what they did not do – never think them [to be] in safety from the punishment, and for them is a painful punishment.
1 Abul A'ala Maududi
تم اُن لوگوں کو عذاب سے محفوظ نہ سمجھو جو اپنے کرتوتوں پر خوش ہیں اور چاہتے ہیں کہ ایسے کاموں کی تعریف اُنہیں حاصل ہو جو فی الواقع انہوں نے نہیں کیے ہیں حقیقت میں ان کے لیے درد ناک سزا تیار ہے
2 Ahmed Raza Khan
ہر گز نہ سمجھنا انہیں جو خوش ہوتے ہیں اپنے کیے پر اور چاہتے ہیں کہ بے کیے ان کی تعریف ہو ایسوں کو ہرگز عذاب سے دور نہ جاننا اور ان کے لیے دردناک عذاب ہے
3 Ahmed Ali
مت گمان کر ان لوگوں کو جو خوش ہوتے ہیں جو کرتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ اس چیز کے ساتھ تعریف کیے جائیں جو انہوں نے کی پس ہر گز تو انہیں عذاب سے خلاصی پانے والا خیال نہ کر اور ان کے لیے دردناک عذاب ہے
4 Ahsanul Bayan
وہ لوگ جو اپنے کرتوتوں پر خوش ہیں اور چاہتے ہیں کہ جو انہوں نے نہیں کیا اس پر بھی تعریفیں کی جائیں آپ انہیں عذاب سے چھٹکارہ میں نہ سمجھئے ان کے لئے دردناک عذاب ہے (١)
١٨٨۔١ ایسے لوگوں کے لئے سخت وعید ہے جو صرف اپنے واقعی کارناموں پر ہی خوش نہیں ہوتے بلکہ چاہتے ہیں کہ ان کے کھاتے میں وہ کارنامے بھی درج یا ظاہر کئے جائیں جو انہوں نے نہیں کئے ہوتے۔ یہ بیماری جس طرح عہد رسالت کے بعض لوگوں میں تھی جن کے پیش نظر آیات کا نزول ہوا۔ اسی طرح آج بھی جاہ پسند قسم کے لوگوں اور پراپیگنڈے اور دیگر ہتھکنڈوں کے ذریعے سے بننے والے لیڈروں میں یہ بیماری عام ہے، آیت کے سباق سے معلوم ہوتا ہے کہ یہودی کتاب الٰہی میں تحریف کے مجرم تھے مگر وہ اپنے ان کرتوتوں پر خوش ہوتے تھے، یہی حال باطل گروہوں کا بھی ہے وہ بھی لوگوں کو گمراہ کر کے، غلط رہنمائی کرکے اور آیات الٰہی میں معنوی تحریف و تبدیل کر کے بڑے خوش ہوتے ہیں اور دعویٰ یہ کرتے ہیں کہ وہ اہل حق ہیں اور یہ کہ انکی فریب کاری کی انہیں داد دی جائے۔ قاتلھم اللہ انی یؤفکون۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
جو لوگ اپنے (ناپسند) کاموں سے خوش ہوتے ہیں اور پسندیدہ کام) جو کرتے نہیں ان کے لئے چاہتے ہیں کہ ان ک تعریف کی جائے ان کی نسبت خیال نہ کرنا کہ وہ عذاب سے رستگار ہوجائیں گے۔ اور انہیں درد دینے والا عذاب ہوگا
6 Muhammad Junagarhi
وه لوگ جو اپنے کرتوتوں پر خوش ہیں اور چاہتے ہیں کہ جو انہوں نے نہیں کیا اس پر بھی ان کی تعریفیں کی جائیں آپ انہیں عذاب سے چھٹکارا میں نہ سمجھئے ان کے لئے تو دردناک عذاب ہے
7 Muhammad Hussain Najafi
آپ ان لوگوں کے بارے میں خیال کریں جو اپنی کارستانیوں پر اتراتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ جو کام انہوں نے نہیں کیا اس پر بھی ان کی تعریف و ستائش کی جائے۔ ان کے بارے میں خیال نہ کرنا کہ وہ عذاب سے محفوظ ہیں (نہیں بلکہ) ان کے لیے دردناک عذاب (تیار) ہے۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
خبردار جو لوگ اپنے کئے پر مغرور ہیں اور چاہتے ہیں کہ جو اچھے کام نہیں کئے ہیں ان پر بھی ان کی تعریف کی جائے تو خبردار انہیں عذاب سے محفوظ خیال بھی نہ کرنا- ان کے لئے دردناک عذاب ہے
9 Tafsir Jalalayn
جو لوگ اپنے (ناپسند) کاموں سے خوش ہوتے ہیں اور (پسندیدہ کام) جو کرتے نہیں ان کے لیے چاہتے ہیں کہ ان کی تعریف کی جائے ان کی نسبت خیال نہ کرنا کہ وہ عذاب سے رستگار ہوجائیں گے اور انہیں درد دینے والا عذاب ہوگا۔
10 Tafsir as-Saadi
پھر اللہ تعالیٰ نے فرمایا :﴿لَا تَحْسَبَنَّ الَّذِينَ يَفْرَحُونَ بِمَا أَتَوا ﴾ ” آپ ان کی نسبت خیال نہ کریں جو اپنے (ناپسندیدہ) کاموں سے خوش ہوتے ہیں۔“ یعنی وہ جن قبیح امور اور قولی اور فعلی باطل کا ارتکاب کرتے ہیں ﴿ وَّيُحِبُّونَ أَن يُحْمَدُوا بِمَا لَمْ يَفْعَلُوا ﴾ یعنی اس بھلائی کی وجہ سے ان کی تعریف کی جائے جو انہوں نے کبھی نہیں کی اور اس حق کی وجہ سے ان کی تعریف کی جائے جو انہوں نے کبھی نہیں بولا۔ پس انہوں نے برائی کے قول و فعل اور اس پر اظہار فرحت کو یکجا کردیا۔ وہ چاہتے تھے کہ بھلائی کے اس کام پر ان پر تعریف کے ڈونگرے برسائے جائیں جو انہوں نے کیا ہی نہیں۔ فرمایا : (فَلَا تَحْسَبَنَّهُم بِمَفَازَةٍ مِّنَ الْعَذَابِ) یعنی وہ یہ نہ سمجھیں کہ انہیں عذاب سے نجات اور سلامتی حاصل ہوگئی ہے بلکہ وہ تو عذاب کے مستحق ہوگئے ہیں عنقریب انہیں عذاب میں ڈالا جائے گا۔ اسی لیے فرمایا ﴿وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ ﴾” ان کے لیے درد ناک عذاب ہے۔ “ اس آیت کریمہ کی وعید میں وہ اہل کتاب شامل ہیں جو اس بات پر خوش ہیں کہ ان کے پاس علم ہے درآں حالیکہ انہوں نے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت نہ کی اور وہ اس زعم باطل میں مبتلا رہے کہ وہ اپنے حال و مقال میں حق پر ہیں۔ اسی طرح ہر وہ شخص بھی اس وعید میں شامل ہے جو کوئی قولی یا فعلی بدعت ایجاد کرتا ہے اور اس پر خوش ہوتا ہے اور پھر اس بدعت کی طرف لوگوں کو دعوت دیتا ہے اور وہ اس بارے میں اپنے موقف کو حق اور دوسروں کے موقف کو باطل سمجھتا ہے جیسا کہ اہل بدعت کا وتیرہ ہے۔ اس آیت کریمہ کا مفہوم مخالف دلالت کرتا ہے کہ اگر کوئی شخص خواہش کرتا ہے کہ نیکی کے کام اور اتباع حق اس کی تعریف کی جائے جبکہ اس سے اس کا مقصد ریاء اور شہرت نہ ہو تو یہ مذموم نہیں۔ بلکہ اس کا شمار تو ان امور میں ہوتا ہے جو مطلوب و مقصود ہیں جن کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے آگاہ فرمایا ہے کہ وہ ان نیکیوں کی بنا پر نیکو کاروں کو ان کے قول و فعل کا بدلہ دیتا ہے۔ اس نے اپنے خاص بندوں کو ان نیکیوں پر جزا سے نوازا ہے اور ان خاص بندوں نے اللہ تعالیٰ سے ان نیکیوں کا سوال کیا ہے۔ جیسا کہ حضرت ابراہیم نے اللہ تعالیٰ سے عرض کی ﴿وَاجْعَل لِّي لِسَانَ صِدْقٍ فِي الْآخِرِينَ ﴾ (الشعراء :26؍ 84) ” اور پچھلے لوگوں میں میرا نیک ذکر جاری کر۔“ اور جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ﴿ سَلَامٌ عَلَىٰ نُوحٍ فِي الْعَالَمِينَ إِنَّا كَذٰلِكَ نَجْزِي الْمُحْسِنِينَ ﴾ (الصافات :37؍79،80) ” تمام جہان میں نوح پر سلام ہو۔ ہم نیکو کاروں کو اسی طرح بدلہ دیتے ہیں۔“ رحمٰن کے بندوں نے عرض کی ﴿وَاجْعَلْنَا لِلْمُتَّقِينَ إِمَامًا ﴾ (الفرقان :25؍74) ” اور ہمیں متقی لوگوں کا امام بنا۔“ یہ اپنے بندے پر اللہ تعالیٰ کی نعمتوں اور اس کے احسان کا فیضان ہے جن پر اللہ تعالیٰ کے شکر کی ضرورت ہے۔
11 Mufti Taqi Usmani
yeh hergiz naa samajhna kay jo log apney kiye per baray khush hain , aur chahtay hain kay unn ki tareef unn kamon per bhi ki jaye jo unhon ney kiye hi nahi , aesay logon kay baaray mein hergiz yeh naa samajhna kay woh azab say bachney mein kamiyab hojayen gay . unn kay liye dardnak saza ( tayyar ) hai .