اسی کی طرف رجوع و اِنابت کا حال رکھو اور اس کا تقوٰی اختیار کرو اور نماز قائم کرو اور مشرکوں میں سے مت ہو جاؤ،
English Sahih:
[Adhere to it], turning in repentance to Him, and fear Him and establish prayer and do not be of those who associate others with Allah
1 Abul A'ala Maududi
(قائم ہو جاؤ اِس بات پر) اللہ کی طرف رجوع کرتے ہوئے، اور ڈرو اُس سے، اور نماز قائم کرو، اور نہ ہو جاؤ اُن مشرکین میں سے
2 Ahmed Raza Khan
اس کی طرف رجوع لاتے ہوئے اور اس سے ڈرو اور نماز قائم رکھو اور مشرکوں سے نہ ہو،
3 Ahmed Ali
اسی کی طرف رجوع کیے رہو اور اس سے ڈرو اور نماز قائم کرو اور مشرکوں میں سے نہ ہوجاؤ
4 Ahsanul Bayan
(لوگو!) اللہ تعالٰی کی طرف رجوع ہو کر اس سے ڈرتے رہو اور نماز قائم رکھو اور مشرکین میں سے نہ ہو جاؤ (١)
٣١۔١ یعنی ایمان تقوٰی اور اقامت صلاۃ سے گریز کر کے، مشرکین میں سے نہ ہو جاؤ۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
(مومنو) اُسی (خدا) کی طرف رجوع کئے رہو اور اس سے ڈرتے رہو اور نماز پڑھتے رہو اور مشرکوں میں نہ ہونا
6 Muhammad Junagarhi
(لوگو!) اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع ہو کر اس سے ڈرتے رہو اور نماز کو قائم رکھو اور مشرکین میں سے نہ ہو جاؤ
7 Muhammad Hussain Najafi
(تم اپنا رخ اسلام کی طرف رکھو) اللہ کی طرف رجوع کرتے ہوئے اور اس سے ڈرو اور نماز قائم کرو اور (ان) مشرکین میں سے نہ ہو جاؤ۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
تم سب اپنی توجہ خدا کی طرف رکھو اور اسی سے ڈرتے رہو - نماز قائم کرو اور خبردار مشرکین میں سے نہ ہوجانا
9 Tafsir Jalalayn
مومنو ! اسی (خدا) کی طرف رجوع کئے رہو اور اس سے ڈرتے رہو اور نماز پڑھتے رہو اور مشرکوں میں نہ ہونا
10 Tafsir as-Saadi
﴿مُنِيبِينَ إِلَيْهِ وَاتَّقُوهُ﴾ ” اسی کی طرف رجوع کیے رہو اور اس سے ڈرتے رہو۔“ یہ جملہ ” دین کی طرف توجہ رکھنے“ کی تفسیر ہے کیونکہ (انابت) ” رجوع کرنا“ سے مراد، قلب کا رجوع کرنا اور اس کے تمام داعیوں کا اللہ تعالیٰ کی رضا کی طرف کھنچنا ہے۔ یہ اس بات کو مستلزم ہے کہ بدن قلب کے تقاضوں کے مطابق کام کرتا ہے اور اس یہ چیز ظاہری اور باطنی عبادت کو شامل ہے اور اس کی اس وقت تک تکمیل نہیں ہوتی جب تک ظاہری اور باطنی گناہوں کو ترک نہ کیا جائے۔ بنا بریں فرمایا : ﴿وَاتَّقُوهُ﴾ ” اس سے ڈرتے رہو۔“ یہ تمام مامورات کی تعمیل اور تمام منہیات سے اجتناب کو شامل ہے۔ مامورات میں نماز کا خاص طور پر ذکر کیا۔ کیونکہ نماز انابت اور تقویٰ کی طرف بلاتی ہے جیسا کہ اللہ تبارک و تعالیٰ نے فرمایا : ﴿وَأَقِمِ الصَّلَاةَ إِنَّ الصَّلَاةَ تَنْهَىٰ عَنِ الْفَحْشَاءِ وَالْمُنكَرِ﴾ (العنکبوت : 29؍45)” نماز قائم کر، بے شک نماز فحش اور برے کاموں سے روکتی ہے۔“ گویا یہ تقویٰ پر اعانت ہے، پھر فرمایا : ﴿ وَلَذِكْرُ اللّٰـهِ أَكْبَرُ ﴾ (العنکبوت : 29؍45)” اور اللہ کا ذکر اس سے بڑھ کر ہے۔“ اور یہ انابت کی ترغیب ہے۔ اللہ تعالیٰ نے منہیات میں سے ایسی برائی کا خصوصی طور پر ذکر کیا ہے جو تمام برائیوں کی جڑ ہے اور جس کے ہوتے ہوئے کوئی عمل قبول نہیں ہوتا اور وہ ہے شرک، فرمایا : ﴿ وَلَا تَكُونُوا مِنَ الْمُشْرِكِينَ﴾ ” اور مشرکوں میں نہ ہونا۔“ کیونکہ شرک، انابت کی ضد ہے اور انابت کی روح ہر لحاظ سے اخلاص ہے۔
11 Mufti Taqi Usmani
. ( fitrat ki perwi ) iss tarah ( kero ) kay tum ney ussi ( Allah ) say lo laga rakhi ho , aur uss say dartay raho , aur namaz qaeem kero , aur unn logon kay sath shamil naa ho jo shirk ka irtikab kertay hain ,