لقمان آية ۲
تِلْكَ اٰيٰتُ الْكِتٰبِ الْحَكِيْمِۙ
طاہر القادری:
یہ حکمت والی کتاب کی آیتیں ہیں،
English Sahih:
These are verses of the wise Book,
1 Abul A'ala Maududi
یہ کتاب حکیم کی آیات ہیں
2 Ahmed Raza Khan
یہ حکمت والی کتاب کی آیتیں ہیں،
3 Ahmed Ali
یہ آیتیں حکمت والی کتا ب کی ہیں
4 Ahsanul Bayan
یہ حکمت والی کتاب کی آیتیں ہیں۔
١۔١ اس کے آغاز میں بھی یہ حروف مقطعات ہیں جن کے معنی و مراد کا علم صرف اللہ تعالٰی کو ہے۔ تاہم بعض مفسرین نے اس کے دو فوائد بڑے اہم بیان کئے ہیں۔ ایک یہ کہ یہ قرآن اسی قسم کے حروف مقطعات سے ترتیب و تالیف پایا ہے جس کی مثل تالیف پیش کرنے سے عرب عاجز آگئے۔ یہ اس بات کی دلیل ہے کہ یہ قرآن اللہ ہی کا نازل کردہ ہے اور جس پیغمبر پر نازل ہوا ہے وہ سچا رسول ہے جو شریعت وہ لے کر آیا ہے، انسان اس کا محتاج ہے اور اس کی اصلاح اور سعادت کی تکمیل اسی شریعت سے ممکن ہے۔ دوسرا یہ کہ مشرکین اپنے ساتھیوں کو اس قرآن کے سننے سے روکتے تھے مبادا وہ اس سے متاثر ہو کر مسلمان ہو جائیں۔ اللہ تعالٰی نے مختلف سورتوں کا آغاز ان حروف مقطعات سے فرمایا تاکہ وہ اس کے سننے پر مجبور ہوجائیں کیونکہ یہ انداز بیان نیا اور اچھوتا تھا (ایسر التفاسیر) واللہ اعلم۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
یہ حکمت کی (بھری ہوئی) کتاب کی آیتیں ہیں
6 Muhammad Junagarhi
یہ حکمت والی کتاب کی آیتیں ہیں
7 Muhammad Hussain Najafi
یہ کتابِ حکیم کی آیتیں ہیں۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
یہ حکمت سے بھری ہوئی کتاب کی آیتیں ہیں
9 Tafsir Jalalayn
یہ حکمت کی (بھری ہوئی) کتاب کی آیتیں ہیں
10 Tafsir as-Saadi
اللہ تعالیٰ ان ﴿ آيَاتُ الْكِتَابِ الْحَكِيمِ﴾ ” حکمت والی کتاب کی آیات“ کی تعظیم کے لیے ان کی طرف، اشارہ کرتا ہے کہ یہ اللہ تعالیٰ کی محکم آیات ہیں جو ایک حکمت والی اور باخبر ہستی سے صادر ہوئی ہیں۔ ان آیات کے محکم ہونے سے مندرجہ ذیل امور مراد ہیں :
(1) یہ آیات نہایت واضح، جلیل ترین اور فصیح ترین الفاظ میں آئی ہیں جو نہایت جلیل القدر اور بہترین معانی پر دلالت کرتے ہیں۔
(2) یہ آیات تغیر و تبدل، کمی بیشی اور تحریف سے محفوظ ہیں۔
(3) ان آیات میں گزشتہ زمانے اور آنے والے زمانے کے واقعات اور امور غیبیہ کے بارے میں خبریں دی گئی ہیں۔ وہ واقعات کے مطابق اور واقعات ان کے مطابق ہیں۔ کتب الٰہیہ میں سے کسی کتاب اور گزشتہ انبیاء میں سے کسی نبی نے ان اخبار کی مخالفت نہیں کی۔ اب تک کوئی علمی، حسی یا عقلی تحقیق ان امور کے متناقض نہیں، جن پر یہ آیات دلالت کرتی ہیں۔
(4) ان آیات نے جس چیز کا بھی حکم دیا ہے وہ خالص یا راجح مصلحت پر مبنی ہوتی ہے اور جن امور سے روکا ہے وہ واضح یا راجح مفاسد پر مبنی ہوتے ہیں۔ بہت سے معاملات کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے حکم دینے کے ساتھ ساتھ ان کی حکمت اور ان کے فوائد کا بھی ذکر کیا ہے اسی طرح کسی چیز سے منع کرنے کے ساتھ ساتھ اس کے ضرر اور مفاسد سے آگاہ کیا ہے۔
(5)قرآن کریم کی آیات میں ترغیب و ترہیب اور مواعظ بلیغہ اس انداز میں جمع ہیں کہ نیک نفس لوگ، اس کے ذریعے سے اعتدال اختیار کرتے ہیں، اس کو اپنا فیصل بناتے ہیں اور نہایت جزم و احتیاط کے ساتھ اس پر عمل پیرا ہوتے ہیں۔
(6)آپ دیکھیں گے کہ اس کی آیات، اس کے قصص اور احکامات وغیرہ میں تکرار پایا جاتا ہے، مگر ان کے مضامین میں اتفاق ہے اور ان میں کوئی تناقض اور کوئی اختلاف نہیں۔ صاحب بصیرت جتنا زیادہ اس کے اندر تدبر اور غور و فکر کرتا ہے اس کی آیات و احکام میں توافق و تطابق کو دیکھ کر حیران رہ جاتا ہے، اس کو یقین ہوجاتا ہے، جس میں شک و ریب کا کوئی شائبہ نہیں، کہ یہ قرآن حکمت والی اور قابل تعریف ہستی کی طرف سے ہے۔
وہ حکمت سے لبریز ہے، وہ تمام اخلاق کریمہ کی طرف دعوت دیتا ہے اور برے اخلاق سے روکتا ہے، مگر اکثر لوگ اس کی رہنمائی سے محروم ہیں اس پر ایمان لانے اور عمل کرنے سے روگردانی کرتے ہیں۔ البتہ وہ لوگ روگردانی نہیں کرتے جن کو اللہ تعالیٰ نے توفیق سے سرفراز کرکے روگردانی سے بچایا۔ وہ اپنے رب کی عبادت میں احسان سے کام لیتے ہیں اور اس کے بندوں کے ساتھ بھی حسن سلوک سے پیش آتے ہیں۔
11 Mufti Taqi Usmani
yeh uss hikmat wali kitab ki aayaten hain ,
12 Tafsir Ibn Kathir
سورة بقرہ کی تفسیر کے اول میں ہی حروف مقطعات کے معنی اور مطلب کی توضیح کردی گئی ہے۔ یہ قرآن ہدایت شفا اور رحمت ہے اور ان نیک کاروں کے لئے جو شریعت کے پورے پابند ہیں۔ نماز ادا کرتے ہیں ارکان اوقات وغیرہ کی حفاظت کے ساتھ ہی نوافل سنت وغیرہ بھی نہیں چھوڑتے۔ فرض زکوٰۃ ادا کرتے ہیں صلہ رحمی سلوک واحسان سخاوت اور داددہش کرتے رہتے ہیں۔ آخرت کی جزاء کا انہیں کامل یقین ہے اس لئے اللہ کی طرف پوری رغبت کرتے ہیں ثواب کے کام کرتے ہیں اور رب کے اجر پر نظریں رکھتے ہیں۔ نہ ریاکاری کرتے ہیں نہ لوگوں سے داد چاہتے ہیں۔ ان اوصاف والے راہ یافتہ ہیں۔ راہ اللہ پر لگادیئے گئے ہیں اور یہی وہ لوگ ہیں جو دین و دنیا میں فلاح نجات اور کامیابی حاصل کریں گے۔