سو کسی کو معلوم نہیں جو آنکھوں کی ٹھنڈک ان کے لئے پوشیدہ رکھی گئی ہے، یہ ان (اَعمالِ صالحہ) کا بدلہ ہوگا جو وہ کرتے رہے تھے،
English Sahih:
And no soul knows what has been hidden for them of comfort for eyes [i.e., satisfaction] as reward for what they used to do.
1 Abul A'ala Maududi
پھر جیسا کچھ آنکھوں کی ٹھنڈک کا سامان ان کے اعمال کی جزا میں ان کے لیے چھپا رکھا گیا ہے اس کی کسی متنفس کو خبر نہیں ہے
2 Ahmed Raza Khan
تو کسی جی کو نہیں معلوم جو آنکھ کی ٹھنڈک ان کے لیے چھپا رکھی ہے صلہ ان کے کاموں کا
3 Ahmed Ali
پھر کوئی شخص نہیں جانتا کہ ان کے عمل کے بدلہ میں ان کی آنکھو ں کی کیا ٹھنڈک چھپا رکھی ہے
4 Ahsanul Bayan
کوئی نفس نہیں جانتا جو کچھ ہم نے ان کی آنکھوں کی ٹھنڈک ان کے لئے پوشیدہ کر رکھی ہے (۱) جو کچھ کرتے تھے یہ اس کا بدلہ ہے (۲)
١٧۔١ نفس نکرہ ہے جو عموم کا فائدہ دیتا ہے یعنی اللہ کے سوا کوئی نہیں جانتا ان نعمتوں کو جو اس نے مذکورہ اہل ایمان کے لیے چھپا کر رکھی ہیں جن سے ان کی آنکھیں ٹھنڈی ہو جائیں گی۔ اس کی تفسیر میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ حدیث قدسی بیان فرمائی کہ اللہ تعالٰی فرماتا ہے میں نے اپنے نیک بندوں کے لیے وہ وہ چیزیں تیار کر رکھی ہیں جو کسی آنکھ نے نہیں دیکھیں کسی کان نے ان کو سنا نہیں نہ کسی انسان کے وہم و گمان میں ان کا گزر ہوا۔ ١٧۔۲ اس سے معلوم ہوا کہ اللہ کی رحمت کا مستحق بننے کے لئے اعمال صالحہ کا اہتمام ضروری ہے۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
کوئی متنفس نہیں جانتا کہ اُن کے لئے کیسی آنکھوں کی ٹھنڈک چھپا کر رکھی گئی ہے۔ یہ ان اعمال کا صلہ ہے جو وہ کرتے تھے
6 Muhammad Junagarhi
کوئی نفس نہیں جانتا جو کچھ ہم نے ان کی آنکھوں کی ٹھنڈک ان کے لئے پوشیده کر رکھی ہے، جو کچھ کرتے تھے یہ اس کا بدلہ ہے
7 Muhammad Hussain Najafi
پس کوئی شخص نہیں جانتا کہ ان کے (اچھے) اعمال کے صلہ میں ان کی آنکھوں کی ٹھنڈک کی کیا کیا نعمتیں چھپا کر رکھی گئی ہیں۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
پس کسی نفس کو نہیں معلوم ہے کہ اس کے لئے کیا کیا خنکی چشم کا سامان چھپا کر رکھا گیا ہے جو ان کے اعمال کی جزا ہے
9 Tafsir Jalalayn
کوئی متنفس نہیں جانتا کہ ان کے لئے کیسی آنکھوں کی ٹھنڈک چھپا کر رکھی گئی ہے یہ ان کے اعمال کا صلہ ہے جو وہ کرتے تھے
10 Tafsir as-Saadi
یہ تو ہے ان کا عمل، رہی اس کی جزا، تو فرمایا : ﴿ فَلَا تَعْلَمُ نَفْسٌ ﴾ یہاں سیاق نفی میں نکرہ کا استعمال ہوا ہے جو اس بات کی دلیل ہے کہ اس میں تمام مخلوق کے نفوس شامل ہیں یعنی کوئی نہیں جانتا ﴿ مَّا أُخْفِيَ لَهُم مِّن قُرَّةِ أَعْيُنٍ ﴾ ” کہ ان کے لیے کیسی آنکھوں کی ٹھنڈک چھپا رکھی گئی ہے۔“ یعنی خیر کثیر، بے شمار نعمتیں، فرحت و سرور اور لذتیں۔ جیسا کہ اللہ تبارک و تعالیٰ نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زبان پر فرمایا : ” میں نے اپنے نیک بندوں کے لیے وہ کچھ تیار کر رکھا ہے جسے کسی آنکھ نے دیکھا ہے نہ کسی کان نے سنا ہے اور نہ کسی بشر کے دل میں کبھی اس کا خیال آیا ہے۔“ [صحیح البخاری، باب قوله: ﴿ فَلَا تَعْلَمُ نَفْسٌ۔۔۔۔﴾(السجدة:32؍17)حدیث:4779 و صحیح مسلم، الجنة وصفة نعیمھا و أھلھا، باب صفة الجنة ،حدیث:2824]جس طرح وہ راتوں کو اٹھ اٹھ کر نماز پڑھتے رہے، اللہ تعالیٰ کو پکارتے رہے، انہوں نے اپنے عمل کو چھپایا پس اللہ تعالیٰ نے ان کو ان کے عمل ہی کی جنس سے جزا عطا کی ہے اس لیے ان کے اجر کو چھپا دیا، اسی لیے فرمایا : ﴿ جَزَاءً بِمَا كَانُوا يَعْمَلُونَ ﴾ ” یہ اعمال کی جزا ہے جو وہ کرتے رہے ہیں۔ “
11 Mufti Taqi Usmani
chunacheh kissi mutanaffas ko kuch pata nahi hai kay aesay logon kay liye aankhon ki thandak ka kiya saman unn kay aemal kay badlay mein chupa ker rakha gaya hai .