وہ رات کو دن میں داخل فرماتا ہے اور دن کو رات میں داخل فرماتا ہے اور اس نے سورج اور چاند کو (ایک نظام کے تحت) مسخرّ فرما رکھا ہے، ہر کوئی ایک مقرر میعاد کے مطابق حرکت پذیر ہے۔ یہی اﷲ تمہارا رب ہے اسی کی ساری بادشاہت ہے، اور اس کے سوا تم جن بتوں کو پوجتے ہو وہ کھجور کی گٹھلی کے باریک چھلکے کے (بھی) مالک نہیں ہیں،
English Sahih:
He causes the night to enter the day, and He causes the day to enter the night and has subjected the sun and the moon – each running [its course] for a specified term. That is Allah, your Lord; to Him belongs sovereignty. And those whom you invoke other than Him do not possess [as much as] the membrane of a date seed.
1 Abul A'ala Maududi
وہ دن کے اندر رات کو اور رات کے اندر دن کو پروتا ہوا لے آتا ہے چاند اور سورج کو اُس نے مسخر کر رکھا ہے یہ سب کچھ ایک وقت مقرر تک چلے جا رہا ہے وہی اللہ (جس کے یہ سارے کام ہیں) تمہارا رب ہے بادشاہی اسی کی ہے اُسے چھوڑ کر جن دوسروں کو تم پکارتے ہو وہ ایک پرکاہ کے مالک بھی نہیں ہیں
2 Ahmed Raza Khan
رات لاتا ہے دن کے حصہ میں اور دن لاتا ہے رات کے حصہ میں اور اس نے کام میں لگائے سورج اور چاند ہر ایک ایک مقرر میعاد تک چلتا ہے یہ ہے اللہ تمہارا رب اسی کی بادشاہی ہے، اور اس کے سوا جنہیں تم پوجتے ہو دانہ خُرما کے چھلکے تک کے مالک نہیں،
3 Ahmed Ali
وہ رات کو دن میں داخل کرتا ہے اور دن کو رات میں داخل کرتا ہے اور اسی نے سورج اور چاند کو کام میں لگا رکھا ہے ہر ایک وقت مقرر تک چل رہا ہے یہی الله تمہارا رب ہے اسی کی بادشاہی ہے اور جنہیں تم اس کے سوا پکارتے ہو وہ ایک گھٹلی کے چھلکے کے مالک نہیں
4 Ahsanul Bayan
وہ رات کو دن میں اور دن کو رات میں داخل کرتا ہے اور آفتاب و ماہتاب کو اسی نے کام پر لگا دیا ہے۔ ہر ایک میعاد معین پر چل رہا ہے یہی ہے اللہ (١) تم سب کا پالنے والا اسی کی سلطنت ہے۔ جنہیں تم اس کے سوا پکار رہے ہو وہ تو کھجور کی گھٹلی کے چھلکے کے بھی مالک نہیں۔ (۲)
١٣۔١ یعنی مذکورہ تمام افعال کا فاعل ہے۔ ۱۳۔۲ یعنی اتنی حقیر چیز کے بھی مالک نہیں نہ اسے پیدا کرنے پر ہی قادر ہیں۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
وہی رات کو دن میں داخل کرتا اور (وہی) دن کو رات میں داخل کرتا ہے اور اسی نے سورج اور چاند کو کام میں لگا دیا ہے۔ ہر ایک ایک وقت مقرر تک چل رہا ہے۔ یہی خدا تمہارا پروردگار ہے اسی کی بادشاہی ہے۔ اور جن لوگوں کو تم اس کے سوا پکارتے ہو وہ کھجور کی گٹھلی کے چھلکے کے برابر بھی تو (کسی چیز کے) مالک نہیں
6 Muhammad Junagarhi
وه رات کو دن اور دن کو رات میں داخل کرتا ہے اور آفتاب وماہتاب کو اسی نے کام میں لگا دیا ہے۔ ہر ایک میعاد معین پر چل رہا ہے۔ یہی ہے اللہ تم سب کا پالنے واﻻ اسی کی سلطنت ہے۔ جنہیں تم اس کے سوا پکار رہے ہو وه تو کھجور کی گٹھلی کے چھلکے کے بھی مالک نہیں
7 Muhammad Hussain Najafi
وہ رات کو دن کے اندر داخل کرتا ہے اور اسی نے سورج اور چاند کو مسخر کر رکھا ہے (ان میں سے) ہر ایک (اپنی) مقررہ میعاد تک رواں دواں ہے یہ ہے اللہ تمہارا پروردگار! اسی کی حکومت ہے اور اسے چھوڑ کر جنہیں تم پکارتے ہو وہ کھجور کی گٹھلی کے چھلکے کے بھی مالک نہیں ہیں۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
وہ خدا رات کو دن میں داخل کرتا ہے اور دن کو رات میں اس نے سورج اور چاند کو تابع بنادیا ہے اور سب اپنے مقررہ وقت کے مطابق سیر کررہے ہیں وہی تمہارا پروردگار ہے اسی کے اختیار میں سارا ملک ہے اور اس کے علاوہ تم جنہیں آواز دیتے ہووہ خرمہ کی گٹھلی کے چھلکے کے برابر بھی اختیار کے مالک نہیں ہیں
9 Tafsir Jalalayn
وہی رات کو دن میں داخل کرتا ہے اور (وہی) دن کو رات میں داخل کرتا ہے اور اسی نے سورج اور چاند کو کام میں لگا دیا ہے ہر ایک ایک وقت مقرر تک چل رہا ہے یہی خدا تمہارا پروردگار ہے اسی کی بادشاہی ہے اور جن لوگوں کو تم اسکے سوا پکارتے ہو وہ کھجور کی گٹھلی کے چھلکے کے برابر بھی تو (کسی چیز) کے مالک نہیں
10 Tafsir as-Saadi
ان جملہ نعمتوں میں سے ایک نعمت یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ رات کو دن میں اور دن کو رات میں داخل کرتا ہے جب ان میں سے کوئی ایک آتا ہے تو دوسرا چلا جاتا ہے کبھی ایک میں کمی واقع ہوجاتی ہے تو دوسرے میں اضافہ اور کبھی دونوں برابر ہوتے ہیں۔ اس سے بندوں کے اجسام، ان کے حیوانات، ان کے باغات اور ان کی کھیتیوں کے مصالح پورے ہوتے ہیں۔ اسی طرح سورج اور چاند کی تسخیر میں روشنی اور نور، حرکت اور سکون کے مصالح حاصل ہوتے ہیں، سورج کی روشنی میں بندے اللہ تعالیٰ کا فضل تلاش کرنے کے لئے پھیل جاتے ہیں۔ سورج کی روشنی میں پھل پکتے ہیں اور دیگر ضروری فوائد حاصل ہوتے ہیں جن کے فقدان سے لوگوں کو ضرر پہنچتا ہے۔ ﴿كُلٌّ يَجْرِي لِأَجَلٍ مُّسَمًّى﴾ ” اور ہر ایک وقت مقرر تک چل رہا ہے۔“ یعنی چاند اور سورج دونوں اپنے اپنے مدار میں چل رہے ہیں اور اس وقت تک چلتے رہیں گے جب تک اللہ تعالیٰ کی مشیت ہوگی۔ جب وقت مقررہ آجائے گا اور دنیا کی مدت پوری ہونے کا وقت قریب آ پہنچے گا تو ان کی طاقت سلب کرلی جائے گی، چاند بے نور ہوجائے گا، سورج کو روشنی سے محروم کردیا جائے گا اور ستارے بکھر جائیں گے۔ ان عظیم مخلوقات میں جو عبرتیں اللہ تعالیٰ کے کمال اور احسان پر دلالت کرتی ہیں، ان کو بیان کرنے کے بعد فرمایا : ﴿ذَٰلِكُمُ اللّٰـهُ رَبُّكُمْ لَهُ الْمُلْكُ﴾ ”یہ ہے اللہ، تمہارا رب، اسی کے لئے بادشاہی ہے۔“ یعنی وہ ہستی جو ان بڑی بڑی مخلوقات کی تخلیق اور تسخیر میں متفرد ہے وہی رب، الٰہ اور مستحق عبادت ہے، جو تمام اقدار کا مالک ہے۔ ﴿وَالَّذِينَ تَدْعُونَ مِن دُونِهِ ﴾ ” اور اس کے سوا جنہیں تم پکارتے ہو۔“ یعنی تم جن بتوں اور خود ساختہ معبودوں کو پوجتے ہو ﴿ مَا يَمْلِكُونَ مِن قِطْمِيرٍ ﴾ وہ قلیل یا کثیر کسی چیز کے مالک نہیں حتی کہ وہ اس معمولی چھلکے کے بھی مالک نہیں جو کھجور کی گٹھلی کے اوپر ہوتا ہے جو حقیر ترین چیز ہے۔ یہ ان کی )الوہیت کی( نفی اور اس کے عموم کی تصریح ہے۔ ان خود ساختہ معبودوں کو کیسے پکارا جاسکتا ہے حالانکہ وہ زمین و آسمان کی بادشاہی میں کسی چیز کے بھی مالک نہیں؟
11 Mufti Taqi Usmani
woh raat ko din mein dakhil ker deta hai , aur din ko raat mein dakhil ker deta hai , aur uss ney sooraj aur chaand ko kaam per laga diya hai . ( inn mein say ) her aik kissi muqarrara miyaad tak kay liye rawan dawan hai . yeh hai Allah jo tumhara perwerdigar hai , sari badshahi ussi ki hai . aur ussay chorr ker jinn ( jhootay khudaon ) ko tum pukartay ho , woh khujoor ki guthli kay chilkay kay barabar bhi koi ikhtiyar nahi rakhtay .
12 Tafsir Ibn Kathir
اللہ تعالیٰ اپنی قدرت کاملہ کا بیان فرما رہا ہے کہ اس نے رات کو اندھیرے والی اور دن کو روشنی والا بنایا ہے۔ کبھی کی راتیں بڑی کبھی کے دن بڑے۔ کبھی دونوں یکساں۔ کبھی جاڑے ہیں کبھی گرمیاں ہیں۔ اسی نے سورج اور چاند کو تھمے ہوئے اور چلتے پھرتے ستاروں کو مطیع کر رکھا ہے۔ مقدار معین پر اللہ کی طرف سے مقرر شدہ چال پر چلتے رہتے ہیں۔ پوری قدرتوں والے اور کامل علم والے اللہ نے یہ نظام قائم کر رکھا ہے جو برابر چل رہا ہے اور وقت مقررہ یعنی قیامت تک یونہی جاری رہے گا۔ جس اللہ نے یہ سب کیا ہے وہی دراصل لائق عبادت ہے اور وہی سب کا پالنے والا ہے۔ اس کے سوا کوئی بھی لائق عبادت نہیں۔ جن بتوں کو اور اللہ کے سوا جن جن کو لوگ پکارتے ہیں خواہ وہ فرشتے ہی کیوں نہ ہوں اور اللہ کے پاس بڑے درجے رکھنے والے ہی کیوں نہ ہوں لیکن سب کے سب اس کے سامنے محض مجبور اور بالکل بےبس ہیں۔ کھجور کی گٹھلی کے اوپر کے باریک چھلکے جیسی چیز کا بھی انہیں اختیار نہیں۔ آسمان و زمین کی حقیر سے حقیر چیز کے بھی وہ مالک نہیں، جن جن کو تم اللہ کے سوا پکارتے ہو وہ تمہاری آواز سنتے ہی نہیں۔ تمہارے یہ بت وغیرہ بےجان چیزیں کان والی نہیں جو سن سکیں۔ بےجان چیزیں بھی کہیں کسی کی سن سکتی ہیں اور بالفرض تمہاری پکار سن بھی لیں تو چونکہ ان کے قبضے میں کوئی چیز نہیں اسلئے وہ تمہاری حاجت برآری کر نہیں سکتے۔ قیامت کے دن تمہارے اس شرک سے وہ انکاری ہوجائیں گے۔ تم سے بیزار نظر آئیں گے۔ جیسے فرمایا ( وَمَنْ اَضَلُّ مِمَّنْ يَّدْعُوْا مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ مَنْ لَّا يَسْتَجِيْبُ لَهٗٓ اِلٰى يَوْمِ الْقِيٰمَةِ وَهُمْ عَنْ دُعَاۗىِٕهِمْ غٰفِلُوْنَ ) 46 ۔ الأحقاف :5) ، یعنی اس سے زیادہ گمراہ کون ہوگا جو اللہ کے سوا ایسوں کو پکارتا ہے جو قیامت تک ان کی پکار کو نہ قبول کرسکیں بلکہ ان کی دعا سے وہ محض بیخبر اور غافل ہیں اور میدان محشر میں وہ ان کے دشمن ہوجائیں گے اور ان کی عبادتوں سے منکر ہوجائیں گے اور آیت میں ہے ( وَاتَّخَذُوْا مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ اٰلِهَةً لِّيَكُوْنُوْا لَهُمْ عِزًّا 81ۙ ) 19 ۔ مریم :81) یعنی اللہ کے سوا اور معبود بنا لئے ہیں تاکہ وہ ان کے لئے باعث عزت بنیں لیکن ایسا نہیں ہو سکے گا بلکہ وہ ان کی عبادتوں سے بھی منکر ہوجائیں گے اور ان کے مخالف اور دشمن بن جائیں گے۔ بھلا بتاؤ تو اللہ جیسی سچی خبریں اور کون دے سکتا ہے ؟ جو اس نے فرمایا وہ یقینا ہو کر ہی رہے گا۔ جو کچھ ہونے والا ہے اس سے اللہ تعالیٰ پورا خبردار ہے اسی جیسی خبر کوئی اور نہیں دے سکتا۔