اے لوگو! بیشک تمہارے پاس تمہارے رب کی جانب سے (ذاتِ محمدی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی صورت میں ذاتِ حق جل مجدہ کی سب سے زیادہ مضبوط، کامل اور واضح) دلیلِ قاطع آگئی ہے اور ہم نے تمہاری طرف (اسی کے ساتھ قرآن کی صورت میں) واضح اور روشن نُور (بھی) اتار دیا ہے،
English Sahih:
O mankind, there has come to you a conclusive proof from your Lord, and We have sent down to you a clear light.
1 Abul A'ala Maududi
لوگو! تمہارے رب کی طرف سے تمہارے پاس دلیل روشن آ گئی ہے اور ہم نے تمہاری طرف ایسی روشنی بھیج دی ہے جو تمہیں صاف صاف راستہ دکھانے والی ہے
2 Ahmed Raza Khan
اے لوگو! بیشک تمہارے پاس اللہ کی طرف سے واضح دلیل آئی اور ہم نے تمہاری طرف روشن نور اتارا
3 Ahmed Ali
اے لوگو! تمہارے پاس تمہارے پروردگار کی طرف سے ایک دلیل آ چکی ہے اور ہم نےتمہاری طرف ایک ظاہر روشنی اتاری ہے
4 Ahsanul Bayan
اے لوگو! تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے سند اور دلیل آپہنچی (١) اور ہم نے تمہاری جانب واضح اور صاف نور اتار دی ہے (٢)۔
١٧٤۔۱برہان ایسی دلیل قاطع جس کے بعد کسی کو عذر کی گنجائش نہ رہے اور ایسی حجت جس سے ان کے شبہات زائل ہو جائیں، اسی لئے آگے اسے نور سے تعبیر فرمایا۔ ١٧٤۔٢ اس سے مراد قرآن کریم ہے جو کفر اور شرک کی تاریکیوں میں ہدایت کا نور ہے۔ ضلالت کی پگڈنڈیوں میں صراط مستقیم اور حبل اللہ المتین ہے۔ پس اس کے مطابق ایمان لانے والے اللہ کے فضل اور اس کی رحمت کے مستحق ہیں۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
لوگو تمہارے پروردگار کی طرف سے تمہارے پاس دلیل (روشن) آچکی ہے اور ہم نے (کفر اور ضلالت کا اندھیرا دور کرنے کو) تمہاری طرف چمکتا ہوا نور بھیج دیا ہے
6 Muhammad Junagarhi
اے لوگو! تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے سند اور دلیل آپہنچی اور ہم نے تمہاری جانب واضح اور صاف نور اتار دیا ہے
7 Muhammad Hussain Najafi
اے لوگو! تمہارے پاس تمہارے پروردگار کی طرف سے (روشن) دلیل آگئی ہے۔ اور ہم نے تمہاری طرف نمایاں نور اتارا ہے۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اے انسانو !تمہارے پاس تمہارے پروردگار کی طرف سے برہان آچکا ہے اور ہم نے تمہاری طرف روشن نور بھی نازل کردیا ہے
9 Tafsir Jalalayn
لوگو ! تمہارے پروردگار کی طرف سے تمہارے پاس دلیل (روشن) آچکی ہے۔ اور ہم نے (کفر اور ضلالت کا اندھیرا دور کرنے کو) تمہاری طرف چمکتا ہوا نور بھیج دیا ہے۔
10 Tafsir as-Saadi
اللہ تبارک و تعالیٰ تمام لوگوں پر احسان جتلاتا ہے کہ اس نے ان تک براہین قاطعہ اور واضح روشنی پہنچائی، ان پر حجت قائم کرتا ہے اور ان کے سامنے ہدایت کی راہ واضح کرتا ہے۔ چنانچہ : ﴿يَا أَيُّهَا النَّاسُ قَدْ جَاءَكُم بُرْهَانٌ مِّن رَّبِّكُمْ ﴾ ” لوگو ! تمہارے پروردگار کی طرف سے تمہارے پاس دلیل آچکی ہے۔“ یعنی تمہارے پاس حق کی تائید میں قطعی دلائل آچکے ہیں جو حق کو واضح کرتے ہیں اور اس کی ضد کو بیان کرتے ہیں۔ یہ براہین، دلائل عقلیہ، دلائل نقلیہ، آیات افقی اور آیات نفسی پر مشتمل ہیں، فرمایا : ﴿سَنُرِيهِمْ آيَاتِنَا فِي الْآفَاقِ وَفِي أَنفُسِهِمْ حَتَّىٰ يَتَبَيَّنَ لَهُمْ أَنَّهُ الْحَقُّ ﴾ (حم السجدہ :41؍53) ” ہم عنقریب ان کو آفاق میں اور خود ان کی ذات میں نشانیاں دکھائیں گے یہاں تک کہ حق ان پر واضح ہوجائے گا۔ “ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ﴿مِّن رَّبِّكُمْ ﴾ ’ ’تمہارے رب کی طرف سے۔“ اس برہان و دلیل کی عظمت و شرف پر دلالت کرتا ہے کیونکہ یہ تمہارے رب کی طرف سے ہے جس نے تمہاری دینی اور دنیوی تربیت کی ہے۔ یہ اس کی تربیت ہی ہے جس پر اس کی حمد و ثنا بیان کی جائے اور اس کا شکر ادا کیا جائے کہ اس نے تمہیں دلائل عطا کئے تاکہ وہ صراط مستقیم کی طرف تمہاری راہنمائی کرے اور تمہیں نعمتوں سے بھری ہوئی جنتوں تک پہنچائے۔ ﴿وَأَنزَلْنَا إِلَيْكُمْ نُورًا مُّبِينًا ﴾ ” اور اتارا ہم نے تمہاری طرف واضح نور“ وہ یہی قرآن عظیم ہے جو اولین و آخرین کے علوم، سچی خبروں، عدل و احسان اور بھلائی کے احکام اور ہر قسم کے ظلم اور شر سے ممانعت پر مشتمل ہے۔ لوگ اگر قرآن سے روشنی حاصل کر کے اپنی راہوں کو روشن نہیں کریں گے تو اندھیروں میں بھٹکتے رہیں گے۔ اگر انہوں نے قرآن سے بھلائی کو حاصل نہ کیا تو بہت بڑی بدبختی میں پڑے رہیں گے۔ تاہم قرآن عظیم پر ایمان لانے اور اس سے فائدہ اٹھانے کے اعتبار سے لوگ دو اقسام میں منقسم ہیں :
11 Mufti Taqi Usmani
aey logo ! tumharay paas tumharay perwerdigar ki taraf say khuli daleel aa-chuki hai , aur hum ney tumharay paas aik aesi roshni bhej di hai jo raastay ki poori wazahat kernay wali hai .
12 Tafsir Ibn Kathir
قرآن مجید اللہ تعالیٰ کی مکمل دلیل اور حجت تمام ہے اللہ تبارک و تعالیٰ تمام انسانوں کو فرماتا ہے کہ میری طرف سے کامل دلیل اور عذر معذرت کو توڑ دینے والی، شک و شبہ کو الگ کرنے والی برہان (دلیل) تمہاری طرف نازل ہوچکی ہے اور ہم نے تمہاری طرف کھلا نور صاف روشنی پورا اجالا اتار دیا ہے، جس سے حق کی راہ صحیح طور پر واضح ہوجاتی ہے۔ ابن جریج وغیرہ فرماتے ہیں اس سے مراد قرآن کریم ہے۔ اب جو لوگ اللہ پر ایمان لائیں اور توکل اور بھروسہ اسی پر کریں، اس سے مضبوط رابطہ کرلیں، اس کی سرکار میں ملازمت کرلیں، مقام عبودیت اور مقام توکل میں قائم ہوجائیں، تمام امور اسی کو سونپ دیں اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ اللہ پر ایمان لائیں اور مضبوطی کے ساتھ اللہ کی کتاب کو تھام لیں ان پر اللہ اپنا رحم کرے گا، اپنا فضل ان پر نازل فرمائے گا، نعمتوں اور سرور والی جنت میں انہیں لے جائے گا، ان کے ثواب بڑھا دے گا، ان کے درجے بلند کر دے گا اور انہیں اپنی طرف لے جانے والی سیدھی اور صاف راہ دکھائے گا، جو کہیں سے ٹیڑھی نہیں، کہیں سے تنگ نہیں۔ گویا وہ دنیا میں صراط مستقیم پر ہوتا ہے۔ راہ اسلام پر ہوتا ہے اور آخرت میں راہ جنت پر اور راہ سلامتی پر ہوتا ہے۔ شروع تفسیر میں ایک پوری حدیث گذر چکی ہے جس میں فرمان رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہے کہ اللہ کی سیدھی راہ اور اللہ کی مضبوط رسی قرآن کریم ہے۔