اور ایسے لوگوں کے لئے توبہ (کی قبولیت) نہیں ہے جو گناہ کرتے چلے جائیں، یہاں تک کہ ان میں سے کسی کے سامنے موت آپہنچے تو (اس وقت) کہے کہ میں اب توبہ کرتا ہوں اور نہ ہی ایسے لوگوں کے لئے ہے جو کفر کی حالت پر مریں، ان کے لئے ہم نے دردناک عذاب تیار کر رکھا ہے،
English Sahih:
But repentance is not [accepted] of those who [continue to] do evil deeds up until, when death comes to one of them, he says, "Indeed, I have repented now," or of those who die while they are disbelievers. For them We have prepared a painful punishment.
1 Abul A'ala Maududi
مگر توبہ اُن لوگوں کے لیے نہیں ہے جو برے کام کیے چلے جاتے ہیں یہاں تک کہ جب ان میں سے کسی کی موت وقت آ جاتا ہے اُس وقت وہ کہتا ہے کہ اب میں نے توبہ کی، اور اسی طرح توبہ اُن کے لیے بھی نہیں ہے جو مرتے دم تک کافر رہیں ا یسے لوگوں کے لیے تو ہم نے درد ناک سزا تیار کر رکھی ہے
2 Ahmed Raza Khan
اور وہ توبہ ان کی نہیں جو گناہوں میں لگے رہتے ہیں، یہاں تک کہ جب ان میں کسی کو موت آئے تو کہے اب م یں نے توبہ کی اور نہ ان کی جو کافر مریں ان کے لئے ہم نے دردناک عذاب تیار رکھا ہے
3 Ahmed Ali
اور ان لوگوں کی توبہ قبول نہیں ہے جو برے کام کرتےرہتے ہیں یہاں تک کہ جب ان میں سے کسی کی موت کا وقت آ جاتا ہے اس وقت کہتا ہے کہ اب میں توبہ کرتا ہوں اوراسی طرح ان لوگو ں کی توبہ قبول نہیں ہے جو کفر کی حالت میں مرتے ہیں ان کے لیے ہم نے دردناک عذاب تیار کیا ہے
4 Ahsanul Bayan
ان کی توبہ نہیں جو برائیاں کرتے چلے جائیں یہاں تک کہ جب ان میں سے کسی کے پاس موت آجائے تو کہہ دے کہ میں نے اب توبہ کی (١) اور ان کی توبہ بھی قبول نہیں جو کفر پر ہی مر جائیں یہی لوگ ہیں جن کے لئے ہم نے المناک عذاب تیار کر رکھا ہے۔
١٨۔١ اس سے واضح ہے کہ موت کے وقت کی گئی توبہ غیر مقبول ہے، جس طرح کہ حدیث میں بھی آتا ہے اس کی ضروری تفصیل آل عمران کی ٩٠ آیت میں گزر چکی ہے۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
اور ایسے لوگوں کی توبہ قبول نہیں ہوتی جو (ساری عمر) برے کام کرتے ہیں۔ یہاں تک کہ جب ان میں سے کسی موت آموجود ہو تو اس وقت کہنے لگے کہ اب میں توبہ کرتا ہوں اور نہ ان کی (توبہ قبول ہوتی ہے) جو کفر کی حالت میں مریں۔ ایسے لوگوں کے لئے ہم نے عذاب الیم تیار کر رکھا ہے
6 Muhammad Junagarhi
ان کی توبہ نہیں جو برائیاں کرتے چلے جائیں یہاں تک کہ جب ان میں سے کسی کے پاس موت آجائے تو کہہ دے کہ میں نے اب توبہ کی، اور ان کی توبہ بھی قبول نہیں جو کفر پر ہی مر جائیں، یہی لوگ ہیں جن کے لئے ہم نے المناک عذاب تیار کر رکھا ہے
7 Muhammad Hussain Najafi
ان لوگوں کی توبہ (قبول) نہیں ہے۔ جو (زندگی بھر) برائیاں کرتے رہتے ہیں، یہاں تک کہ جب ان میں سے کسی کی موت کا وقت آجاتا ہے، تو وہ کہتا ہے، اس وقت میں توبہ کرتا ہوں۔ اور نہ ہی ان کے لیے توبہ ہے۔ جو کفر کی حالت میں مرتے ہیں۔ یہ وہ ہیں جن کے لیے ہم نے دردناک عذاب مہیا کر رکھا ہے۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اور توبہ ان لوگوں کے لئے نہیں ہے جو پہلے برائیاں کرتے ہیں اور پھر جب موت سامنے آجاتی ہے تو کہتے ہیں کہ اب ہم نے توبہ کرلی اور نہ ان کے لئے ہے جو حالاُ کفر میں مرجاتے ہیں کہ ان کے لئے ہم نے بڑا دردناک عذاب مہّیا کر رکھا ہے
9 Tafsir Jalalayn
اور ایسے لوگوں کی توبہ قبول نہیں ہوتی جو (ساری عمر) برے کام کرتے رہے۔ یہاں تک کہ جب ان میں سے کسی کی موت آموجود ہو تو اس وقت کہنے لگے کہ اب میں توبہ کرتا ہوں اور نہ ان کی (توبہ قبول ہوتی ہے) جو کفر کی حالت میں مریں۔ ایسے لوگوں کے لیے ہم نے عذاب الیم تیار کر رکھا ہے۔
10 Tafsir as-Saadi
یہاں اللہ تبارک و تعالیٰ نے فرمایا : ﴿وَلَيْسَتِ التَّوْبَةُ لِلَّذِينَ يَعْمَلُونَ السَّيِّئَاتِ ﴾” ان کی توبہ نہیں جو برائیاں کرتے چلے جائیں“ یہاں برائیوں سے مراد کفر سے کم تر گناہ ہیں﴿حَتَّىٰ إِذَا حَضَرَ أَحَدَهُمُ الْمَوْتُ قَالَ إِنِّي تُبْتُ الْآنَ وَلَا الَّذِينَ يَمُوتُونَ وَهُمْ كُفَّارٌ ۚ أُولَـٰئِكَ أَعْتَدْنَا لَهُمْ عَذَابًا أَلِيمًا ﴾ ” یہاں تک کہ جب ان میں سے کسی کے پاس موت آجائے تو کہہ دے کہ میں نے اب توبہ کی، ان کی توبہ قبول نہیں جو کفر ہی پر مر جائیں، یہی لوگ ہیں جن کے لیے ہم نے الم ناک عذاب تیار کر رکھے ہیں“ اور اس کی وجہ یہ ہے کہ اس حالت میں توبہ اضطراری توبہ ہے جو توبہ کرنے والے کو کوئی فائدہ نہیں دیتی۔ صرف اختیاری توبہ فائدہ دیتی ہے۔ اللہ تعالیٰ کے ارشاد ﴿مِن قَرِيبٍ ﴾میں اس معنی کا بھی احتمال ہے کہ توبہ کے موجب، گناہ کے ارتکاب کے ساتھ ہی توبہ کی جائے۔۔۔۔۔۔ تب آیت کا معنی یہ ہوگا ” جس کسی نے برائی کا ارتکاب کرتے ہی برائی کو چھوڑنے میں جلدی کی اور نادم ہو کر اس نے اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع کیا۔ اللہ تعالیٰ اس کی توبہ قبول کرتا ہے۔“ اس کے برعکس وہ شخص جو اپنے گناہ پر قائم اور اپنے عیوب پر مصر رہتا ہے یہاں تک کہ یہ گناہ اس کی عادت راسخہ بن جاتا ہے تب اس کے لیے پوری طرح توبہ کرنا بہت مشکل ہوتا ہے۔ غالب طور پر اسے توبہ کرنے کی توفیق نصیب نہیں ہوتی اور اس کے لیے توبہ کے اسباب مہیا نہیں کئے جاتے۔ مثلاً وہ شخص جو جانتے بوجھتے اور اس یقین کے ساتھ کہ اللہ تعالیٰ دیکھ رہا ہے اور استہزاء کے ساتھ برے اعمال کا ارتکاب کرتا ہے وہ اپنے لیے اللہ تعالیٰ کی رحمت کا دروازہ بند کرلیتا ہے۔ ہاں کبھی کبھی یہ بھی ہوتا ہے کہ بندہ اللہ تعالیٰ پر یقین رکھتے ہوئے عمداً گناہوں کا ارتکاب کرتا ہے اور ان گناہوں پر مصر رہتا ہے مگر اللہ اسے توبہ نافعہ کی توفیق عطا کردیتا ہے یہ توبہ اس کے گزشتہ گناہ اور جرائم کو دھو ڈالتی ہے مگر اللہ تعالیٰ کی رحمت اور اس کی توفیق پہلے شخص کے زیادہ قریب ہوتی ہے۔ اس لیے اللہ تعالیٰ نے پہلی آیت اس طرح ختم فرمائی : ﴿وَكَانَ اللَّـهُ عَلِيمًا حَكِيمًا ﴾” اور اللہ علم اور حکمت والا ہے“ اور اللہ تعالیٰ کے جاننے میں یہ بھی شامل ہے کہ وہ جانتا ہے کہ کون سچی توبہ کرتا ہے اور کون اپنی توبہ میں جھوٹا ہے، ان میں سے ہر ایک کو اپنی حکمت کے مطابق، جس کا وہ مستحق ہوگا، جزا دیتا ہے اور یہ بھی اس کی حکمت کا حصہ ہے کہ وہ اسے توبہ کی توفیق عطا کر دیتا ہے جس کیلیے اس کی حکمت، رحمت اور توفیق تقاضا کرتی ہے اور اسے اپنے حال پر چھوڑ کر علیحدہ ہوجاتا ہے جس کو چھوڑنا اس کا عدل و حکمت اور عدم توفیق تقاضا کرتے ہیں۔ واللہ اعلم
11 Mufti Taqi Usmani
tauba ki qubooliyat unn kay liye nahi jo buray kaam kiye jatay hain , yahan tak kay jab unn mein say kissi per moat ka waqt aa-khara hota hai to woh kehta hai kay mein ney abb tauba kerli hai , aur naa unn kay liye hai jo kufr hi ki halat mein mar-jatay hain . aesay logon kay liye to hum ney dukh denay wala azab tayyar ker rakha hai .