پھر جب اُن کے پیغمبر اُن کے پاس واضح نشانیاں لے کر آئے تو اُن کے پاس جو (دنیاوی) علم و فن تھا وہ اس پر اِتراتے رہے اور (اسی حال میں) انہیں اُس (عذاب) نے آگھیرا جس کا وہ مذاق اڑایا کرتے تھے،
English Sahih:
And when their messengers came to them with clear proofs, they [merely] rejoiced in what they had of knowledge, but they were enveloped by what they used to ridicule.
1 Abul A'ala Maududi
جب ان کے رسول ان کے پاس بینات لے کر آئے تو وہ اُسی علم میں مگن رہے جو ان کے اپنے پاس تھا، اور پھر اُسی چیز کے پھیر میں آ گئے جس کا وہ مذاق اڑاتے تھے
2 Ahmed Raza Khan
تو جب ان کے پاس ان کے رسول روشن دلیلیں لائے، تو وہ اسی پر خوش رہے جو ان کے پاس دنیا کا علم تھا اور انہیں پر الٹ پڑا جس کی ہنسی بناتے تھے
3 Ahmed Ali
پس جب ان کے رسول ان کے پا س کھلی دلیلیں لائے تووہ اپنے علم و دانش پر اترانے لگے اور جس پر وہ ہنسی کرتےتھے وہ ان پر الٹ پڑا
4 Ahsanul Bayan
پس جب کبھی ان کے پاس ان کے رسول کھلی نشانیاں لے کر آئے تو یہ اپنے پاس کے علم پر اترانے لگے (١) بالآخر جس چیز کو مذاق میں اڑا رہے تھے وہی ان پر الٹ پڑی۔
٨٣۔١ علم سے مراد ان کی خود ساختہ شبہات اور باطل دعوے ہیں، انہیں علم سے بطور استہزاء تعبیر فرمایا وہ چونکہ انہیں علمی دلائل سمجھتے تھے، ان کے خیال کے مطابق ایسا کہا۔ مطلب یہ ہے کہ اللہ اور رسول کی باتوں کے مقابلے میں یہ اپنے توہمات پر اتراتے اور فخر کرتے رہے۔ یا علم سے مراد دنیاوی باتوں کا علم ہے، یہ احکام و فرائض الٰہی کے مقابلے میں انہیں ترجیح دیتے رہے۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
اور جب ان کے پیغمبر ان کے پاس کھلی نشانیاں لے کر آئے تو جو علم (اپنے خیال میں) ان کے پاس تھا اس پر اترانے لگے اور جس چیز سے تمسخر کیا کرتے تھے اس نے ان کو آ گھیرا
6 Muhammad Junagarhi
پس جب بھی ان کے پاس ان کے رسول کھلی نشانیاں لے کر آئے تو یہ اپنے پاس کے علم پر اترانے لگے، بالﺂخر جس چیز کو مذاق میں اڑا رہے تھے وه ان پر الٹ پڑی
7 Muhammad Hussain Najafi
جب ان کے رسول ان کے پاس بیّنات (معجزات) لے کر آئے تو وہ اپنے اس علم پر نازاں و فرحاں رہے جو ان کے پاس تھا اور (انجامِ کار) اسی (عذاب) نے انہیں گھیر لیا جس کا وہ مذاق اڑایا کرتے تھے۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
پھر جب ان کے پاس رسول معجزات لے کر آئے تو اپنے علم کی بنا پر ناز کرنے لگے اور نتیجہ میں جس بات کا مذاق اُڑا رہے تھے اسی نے انہیں اپنے گھیرے میں لے لیا
9 Tafsir Jalalayn
اور جب انکے پیغمبر ان کے پاس کھلی نشانیاں لے کر آئے تو جو علم (اپنے خیال میں) ان کے پاس تھا اس پر اترانے لگے اور جس چیز سے تمسخر کیا کرتے تھے اس نے ان کو آگھیرا
10 Tafsir as-Saadi
پھر اللہ تعالیٰ نے ان کے جرم عظیم کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا : ﴿فَلَمَّا جَاءَتْهُمْ رُسُلُهُم بِالْبَيِّنَاتِ ﴾ ” جب ان کے رسول ان کے پاس معجزات لے کر آئے۔“ یعنی کتب الٰہیہ، بڑے بڑے معجزات اور وہ علم نافع لے کر مبعوث ہوئے جو ہدایت اور گمراہی، حق اور باطل میں امتیاز کرتا ہے ﴿ فَرِحُوا بِمَا عِندَهُم مِّنَ الْعِلْمِ ﴾ ” تو وہ اسی علم پر نازاں رہے جو ان کے پاس تھا۔ یہی وہ انبیاء و رسل کے دین سے متناقض اور باطل علمی نظریات ہی میں مگن رہے اور یہ معلوم ہے کہ ان کا اس کا نام نہاد علم پر خوش ہونا، اس علم پر انکی رضا اور اس کے ساتھ تمسک اور حق کے ساتھ ان کی شدید عداوت پر دلالت کرتا ہے جسے لے کر رسول مبعوث ہوئے ہیں۔ انہوں نے اپنے باطل نظریات کو حق قرار دیا اور یہ ان تمام علوم کے لئے عام ہے جن کے ذریعے سے انبیاء و رسل کے لائے ہوئے علم کی مخالفت کی جاتی ہے۔ ان کے ان علوم میں داخل ہونے کے سب سے زیادہ مستحق علوم فلسفہ اور منطق یونان ہیں جن کے ذریعے سے قرآن کی بہت سی آیات کو رد کیا جاتا ہے، دلوں میں قرآن کی قدر کم کی جاتی ہے۔ قرآن کے قطعی اور یقینی دلائل کو لفظی دلائل قرار دیا جاتا ہے جو یقین کا فائدہ نہیں دیتے اور ان دلائل پر اہل سفاہت اور اہل باطل کی عقل کو مقدم رکھا جاتا ہے۔ یہ اللہ تعالیٰ کی آیات میں سب سے بڑا الحاد، ان کی مخالفت اور معارضت ہے۔ وَاللہُ الْمُسْتَعَانْ۔ ﴿ وَحَاقَ بِهِم﴾ ” اور انہیں گھیر لیا“ ﴿مَّا كَانُوا بِهِ يَسْتَهْزِؤُنَ﴾ اس عذاب نے جس کا وہ تمسخر اڑایا کرتے تھے۔
11 Mufti Taqi Usmani
chunacheh jab unn kay payghumber unn kay paas khuli khuli daleelen ley ker aaye , tab bhi woh apney uss ilm per hi naaz kertay rahey jo unn kay paas tha , aur jiss cheez ka woh mazaq uraya kertay thay , ussi ney unn ko aa ghera .