سَنُرِيْهِمْ اٰيٰتِنَا فِى الْاٰفَاقِ وَفِىْۤ اَنْفُسِهِمْ حَتّٰى يَتَبَيَّنَ لَهُمْ اَنَّهُ الْحَـقُّ ۗ اَوَلَمْ يَكْفِ بِرَبِّكَ اَنَّهٗ عَلٰى كُلِّ شَىْءٍ شَهِيْدٌ
تفسیر کمالین شرح اردو تفسیر جلالین:
عنقریب ہم اِن کو اپنی نشانیاں آفاق میں بھی دکھائیں گے اور ان کے اپنے نفس میں بھی یہاں تک کہ اِن پر یہ بات کھل جائے گی کہ یہ قرآن واقعی برحق ہے کیا یہ بات کافی نہیں ہے کہ تیرا رب ہر چیز کا شاہد ہے؟
English Sahih:
We will show them Our signs in the horizons and within themselves until it becomes clear to them that it is the truth. But is it not sufficient concerning your Lord that He is, over all things, a Witness?
ابوالاعلی مودودی Abul A'ala Maududi
عنقریب ہم اِن کو اپنی نشانیاں آفاق میں بھی دکھائیں گے اور ان کے اپنے نفس میں بھی یہاں تک کہ اِن پر یہ بات کھل جائے گی کہ یہ قرآن واقعی برحق ہے کیا یہ بات کافی نہیں ہے کہ تیرا رب ہر چیز کا شاہد ہے؟
احمد رضا خان Ahmed Raza Khan
ابھی ہم انہیں دکھائیں گے اپنی آیتیں دنیا بھر میں اور خود ان کے آپے میں یہاں تک کہ ان پر کھل جائے کہ بیشک وہ حق ہے کیا تمہارے رب کا ہر چیز پر گواہ ہونا کافی نہیں،
احمد علی Ahmed Ali
عنقریب ہم اپنی نشانیاں انہیں دنیا میں دکھائیں گے اور خود ان کے نفس میں یہاں تک کہ ان پر واضح ہو جائے گا کہ وہی حق ہے کیا ان کے رب کی یہ بات کافی نہیں کہ وہ ہر چیز کو دیکھ رہا ہے
أحسن البيان Ahsanul Bayan
عنقریب ہم انہیں اپنی نشانیاں آفاق عالم میں بھی دکھائیں گے اور خود ان کی اپنی ذات میں بھی یہاں تک کہ ان پر کھل جائے کہ حق یہی ہے کیا آپ کے رب کا ہرچیز سے واقف و آگاہ ہونا کافی نہیں (١)
٥٣۔١جن سے قرآن کی صداقت اور اس کا من جانب اللہ ہونا واضح ہوجائے گا یعنی انہ میں ضمیر کا مرجع قرآن ہے بعض نے اس کا مرجع اسلام یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتلایا ہے۔ مآل سب کا ایک ہی ہے۔ آفاق افق کی جمع ہے کنارہ مطلب ہے کہ ہم اپنی نشانیاں باہر کناروں میں بھی دکھائیں گے اور خود انسان کے اپنے نفسوں کے اندر بھی۔ چنانچہ آسمان و زمین کے کناروں میں بھی قدرت کی بڑی بڑی نشانیاں ہیں مثلا سورج، چاند، ستارے، رات اور دن، ہوا اور بارش، گرج چمک، بجلی، کڑک، نباتات وجمادات، اشجار، پہاڑ اور انہار و بحار وغیرہ۔ اور آیات انفس سے انسان کا وجود، جن اخلاط ومواد اور ہیئتوں پر مرکب ہے وہ مراد ہیں۔ جن کی تفصیلات طب وحکمت کا دلچسپ موضوع ہے۔ بعض کہتے ہیں، آفاق سے مراد شرق وغرب کے وہ دور دراز کے علاقے ہیں۔ جن کی فتح کو اللہ نے مسلمانوں کے لیے آسان فرما دیا اور انفس سے مراد خود عرب کی سرزمین پر مسلمانوں کی پیش قدمی ہے جیسے جنگ بدر اور فتح مکہ وغیرہ فتوحات میں مسلمانوں کو عزت وسرفرازی عطا کی گئی استفہام اقراری ہے کہ اللہ تعالٰی اپنے بندوں کے اقوال و افعال کے دیکھنے کے لئے کافی ہے، اور وہی اس بات کی گواہی دے رہا ہے کہ قرآن اللہ کا کلام ہے جو اس کے سچے رسول حضرت محمد پر نازل ہوا۔
جالندہری Fateh Muhammad Jalandhry
ہم عنقریب ان کو اطراف (عالم) میں بھی اور خود ان کی ذات میں بھی اپنی نشانیاں دکھائیں گے یہاں تک کہ ان پر ظاہر ہوجائے گا کہ (قرآن) حق ہے۔ کیا تم کو یہ کافی نہیں کہ تمہارا پروردگار ہر چیز سے خبردار ہے
محمد جوناگڑھی Muhammad Junagarhi
عنقریب ہم انہیں اپنی نشانیاں آفاق عالم میں بھی دکھائیں گے اور خود ان کی اپنی ذات میں بھی یہاں تک کہ ان پر کھل جائے کہ حق یہی ہے، کیا آپ کے رب کا ہر چیز سے واقف و آگاه ہونا کافی نہیں
محمد حسین نجفی Muhammad Hussain Najafi
ہم انہیں نشانیاں دکھائیں گے آفاق و کائنات میں بھی اور خود ان کی ذات میں بھی تاکہ ان پر واضح ہو جائے کہ وہ (اللہ) بالکل حق ہے۔ کیا تمہارے پروردگار کے لئے یہ امر کافی نہیں ہے کہ وہ ہر چیز پر شاہد ہے۔
علامہ جوادی Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
ہم عنقریب اپنی نشانیوں کو تمام اطراف عالم میں اور خود ان کے نفس کے اندر دکھلائیں گے تاکہ ان پر یہ بات واضح ہوجائے کہ وہ برحق ہے اور کیا پروردگار کے لئے یہ بات کافی نہیں ہے کہ وہ ہر شے کا گواہ اور سب کا دیکھنے والا ہے
طاہر القادری Tahir ul Qadri
ہم عنقریب انہیں اپنی نشانیاں اَطرافِ عالم میں اور خود اُن کی ذاتوں میں دِکھا دیں گے یہاں تک کہ اُن پر ظاہر ہو جائے گا کہ وہی حق ہے۔ کیا آپ کا رب (آپ کی حقانیت کی تصدیق کے لئے) کافی نہیں ہے کہ وہی ہر چیز پر گواہ (بھی) ہے،