آپ ظالموں کو اُن (اعمال) سے ڈرنے والا دیکھیں گے جو انہوں نے کما رکھے ہیں اور وہ (عذاب) اُن پر واقع ہو کر رہے گا، اور جو لوگ ایمان لائے اور نیک اعمال کرتے رہے وہ بہشت کے چَمنوں میں ہوں گے، اُن کے لئے اُن کے رب کے پاس وہ (تمام نعمتیں) ہوں گی جن کی وہ خواہش کریں گے، یہی تو بہت بڑا فضل ہے،
English Sahih:
You will see the wrongdoers fearful of what they have earned, and it will [certainly] befall them. And those who have believed and done righteous deeds will be in lush regions of the gardens [in Paradise] having whatever they will in the presence of their Lord. That is what is the great bounty.
1 Abul A'ala Maududi
تم دیکھو گے کہ یہ ظالم اُس وقت اپنے کیے کے انجام سے ڈر رہے ہوں گے اور وہ اِن پر آ کر رہے گا بخلاف اِس کے جو لوگ ایمان لے آئے ہیں اور جنہوں نے نیک عمل کیے ہیں وہ جنت کے گلستانوں میں ہوں گے، جو کچھ بھی وہ چاہیں گے اپنے رب کے ہاں پائیں گے، یہی بڑا فضل ہے
2 Ahmed Raza Khan
تم ظالموں کو دیکھو گے کہ اپنی کمائیوں سے سہمے ہوئے ہوں گے اور وہ ان پر پڑ کر رہیں گی اور جو ایمان لائے اور اچھے کام کیے وہ جنت کی پھلواریوں میں ہیں، ان کے لیے ان کے رب کے پاس ہے جو چاہیں، یہی بڑا فضل ہے،
3 Ahmed Ali
آپ ظالموں کو (قیامت کے دن) دیکھیں گے کہ اپنے اعمال (کے وبال) سے ڈر رہے ہوں گے اور ان پر پڑنے والا اور جو لوگ ایمان لائے اور نیک کام کیے وہ بہشت کے باغوں میں ہوں گے انہیں جو چاہیں گے اپنے رب کے ہاں سے ملے گا یہی وہ بڑا فضل ہے
4 Ahsanul Bayan
آپ دیکھیں گے کہ یہ ظالم اپنے اعمال سے ڈر رہے ہونگے (١) جن کے وبال ان پر واقع ہونے والے ہیں (٢) اور جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے نیک اعمال کئے وہ بہشتوں کے باغات میں ہوں گے وہ جو خواہش کریں اپنے رب کے پاس موجود پائیں گے یہی ہے بڑا فضل۔
٢٢۔١ یعنی قیامت والے دن۔ ٢٢۔٢ حالانکہ ڈرنا بےفائدہ ہوگا کیونکہ اپنے کئے کی سزا تو انہیں بہرحال بھگتنی ہوگی۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
تم دیکھو گے کہ ظالم اپنے اعمال (کے وبال) سے ڈر رہے ہوں گے اور وہ ان پر پڑے گا۔ اور جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے وہ بہشت کے باغوں میں ہوں گے۔ وہ جو کچھ چاہیں گے ان کے لیے ان کے پروردگار کے پاس (موجود) ہوگا۔ یہی بڑا فضل ہے
6 Muhammad Junagarhi
آپ دیکھیں گے کہ یہ ﻇالم اپنے اعمال سے ڈر رہے ہوں گے جن کے وبال ان پر واقع ہونے والے ہیں، اور جو لوگ ایمان ﻻئے اور انہوں نے نیک اعمال کیے وه بہشتوں کے باغات میں ہوں گے وه جو خواہش کریں اپنے رب کے پاس موجود پائیں گے یہی ہے بڑا فضل
7 Muhammad Hussain Najafi
تم ظالموں کو دیکھو گے کہ وہ اپنے کئے ہوئے کاموں (کے انجام) سے ڈر رہے ہوں گے اور وہ (وبال) ان پر پڑ کر رہے گا اور جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے نیک عمل بھی کئے وہ بہشتوں کے باغوں میں ہوں گے وہ جو کچھ چاہیں گے اپنے پروردگار کے ہاں سے پائیں گے یہی بڑا فضل ہے۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
آپ دیکھیں گے کہ ظالمین اپنے کرتوت کے عذاب سے خوفزدہ ہیں اور وہ ان پر بہرحال نازل ہونے والا ہے اور جو لوگ ایمان لے آئے اور انہوں نے نیک اعمال کئے ہیں وہ جنّت کے باغات میں رہیں گے اور ان کے لئے پروردگار کی بارگاہ میں وہ تمام چیزیں ہیں جن کے وہ خواہشمند ہوں گے اور یہ ایک بہت بڑا فضل پروردگار ہے
9 Tafsir Jalalayn
تم دیکھو گے کہ ظالم اپنے اعمال (کے وبال) سے ڈر رہے ہوں گے اور وہ ان پر پڑ کر رہے گا اور جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے وہ بہشت کے باغوں میں ہوں گے وہ جو کچھ چاہیں گے ان کے کے پروردگار کے پاس (موجود) ہوگا یہی بڑا فضل ہے
10 Tafsir as-Saadi
اس روز ﴿ تَرَى الظَّالِمِينَ ﴾ ” تم ظالموں کو دیکھو گے۔“ جنہوں نے کفر اور معاصی کے ذریعے سے اپنے آپ پر ظلم کیا۔ ﴿ مُشْفِقِينَ ﴾ یعنی ڈر رہے ہوں گے ﴿ مِمَّا كَسَبُوا ﴾ ” اس (انجام) سے جو انہوں نے (اپنے اعمال سے) کمایا۔“ کہ انہیں اپنی بد اعمالیوں کی سزا ملے گی۔ چونکہ ڈرنے والے کے ساتھ کبھی تو وہ چیز پیش آجاتی ہے جس سے ڈرتا ہے اور کبھی وہ چیز پیش نہیں آتی اس لئے آگاہ فرمایا کہ وہ ﴿ وَاقِعٌ بِهِمْ﴾ عذاب ان پر ضرور واقع ہوگا جس سے وہ ڈرتے ہیں کیونکہ انہوں نے اس کامل سبب کو اختیار کیا ہے جو عذاب کا موجب ہے اور اس موجب عذاب کا کوئی معارض بھی نہیں، مثلاً، توبہ وغیرہ، مزید برآں وہ ایسے مقام پر پہنچ چکے ہیں جہاں مہلت کا وقت گزر گیا ہے۔ ﴿ وَالَّذِينَ آمَنُوا ﴾ اور وہ لوگ جو اپنے دل سے اللہ تعالیٰ، اس کی کتابوں اور اس کے رسولوں پر ایمان لائے اور اس کا اظہار کیا ﴿ وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ ﴾ ” اور عمل کئے نیک“ اس میں اعمال قلوب، اعمال جوارح، اعمال واجبہ اور اعمال مستحبہ سب شامل ہیں لہٰذا یہ لوگ ﴿ فِي رَوْضَاتِ الْجَنَّاتِ ﴾ ” بہشتوں کے باغات میں ہوں گے۔“ یعنی وہ ان باغات میں ہوں گے جو جنت کی طرف مضاف (منسوب) ہیں اور مضاف، مضاف الیہ کے مطابق ہوتا ہے۔ مت پوچھئے ! ان خوبصورت باغات کی خوبصورتی، ان میں اچھل اچھل کر بہتی ہوئی ندیاں، بیلوں سے ڈھکے ہوئے درختوں کے جھنڈ، حسین مناظر، پھلوں سے لدے ہوئے درخت، چہچہاتے ہوئے پرندے، طرب انگیز آوازیں، تمام دوستوں سے ملاقاتیں اور اس ہم نشینی سے حاصل ہونے والا بہرۂ کامل کیسا ہوگا؟ وہ ایسے باغات ہوں گے کہ دور دور تک حسن ہی حسن ہوگا، ان باغات کے رہنے والوں میں ان باغات کی لذتوں کی چاہت اور اشتیاق میں اضافہ ہوگا۔ ﴿ لَهُم مَّا يَشَاءُونَ ﴾ یعنی ان باغات میں وہ جس چیز کا ارادہ کریں گے وہ فوراً انہیں حاصل ہوگی اور جب بھی طلب کریں گے حاضر کردی جائے گی جسے کسی آنکھ نے دیکھا ہے نہ کسی کان نے سنا ہے اور نہ کسی بشر کے طائر خیال میں اس کا گزر ہوا ہے۔ ﴿ ذَٰلِكَ هُوَ الْفَضْلُ الْكَبِيرُ ﴾ ” یہی ہے بہت بڑا فضل۔“ اللہ تعالیٰ کی رضا کے حصول میں کامیابی اور اس کے اکرام و تکریم کے گھر میں اس کے تقرب کی نعمت سے بہرہ مند ہونے سے بڑھ کر بھی کوئی فضل ہے؟
11 Mufti Taqi Usmani
. ( uss waqt ) tum inn zalimon ko dekho gay kay unhon ney jo kamai ki hai , uss ( kay wabal ) say sehmay huye hon gay , aur woh unn per parr ker rahey ga . aur jo log emaan laye hain , aur unhon ney naik amal kiye hain , woh jannaton ki kiyariyon mein hon gay . unhen apney perwerdigar kay paas woh sabb kuch milay ga jo woh chahen gay . yehi bara fazal hai .