اور جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے اور اس (کتاب) پر ایمان لائے جو محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر نازل کی گئی ہے اور وہی ان کے رب کی جانب سے حق ہے اﷲ نے ان کے گناہ ان (کے نامۂ اعمال) سے مٹا دیئے اور ان کا حال سنوار دیا،
English Sahih:
And those who believe and do righteous deeds and believe in what has been sent down upon Muhammad – and it is the truth from their Lord – He will remove from them their misdeeds and amend their condition.
1 Abul A'ala Maududi
اور جو لوگ ایمان لائے اور جنہوں نے نیک عمل کیے اور اُس چیز کو مان لیا جو محمدؐ پر نازل ہوئی ہے اور ہے وہ سراسر حق اُن کے رب کی طرف سے اللہ نے ان کی برائیاں اُن سے دور کر دیں اور ان کا حال درست کر دیا
2 Ahmed Raza Khan
اور ایمان لائے اور اچھے کام کیے اور اس پر ایمان لائے جو محمد پر اتارا گیا اور وہی ان کے رب کے پاس سے حق ہے اللہ نے ان کی برائیاں اتار دیں اور ان کی حالتیں سنوار دیں
3 Ahmed Ali
اوروہ جو ایمان لائے اور انہوں نے اچھے کام کیے اورجو کچھ محمد پر نازل کیا گیا اسپر بھی ایمان لائے اور انہوں نے اچھے کام بھی کیے اور جو کچھ محمد پر نازل کیا گیا اس پر بھی ایمان لائے حالانکہ وہ ان کے رب کی طرف سے برحق بھی ہے تو الله ان کی برائیوں کو مٹا دے گا اور ان کا حال درست کرے گا
4 Ahsanul Bayan
اور جو لوگ ایمان لائے اور اچھے کام کئے اور اس پر بھی ایمان لائے جو محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) پر اتاری گئی (١) ہے اور دراصل ان کے رب کی طرف سے سچا (دین) بھی وہی ہے، اللہ نے ان کے گناہ دور کر دیئے (۲) اور ان کے حال کی اصلاح کر دی۔ (۳)
٢۔١ ایمان میں اگرچہ وحی محمدی یعنی قرآن پاک پر ایمان لانا بھی شامل ہے لیکن اس کی اہمیت اور شرف کو مزید واضح اور نمایاں کرنے کے لئے اس کا علیحدہ ذکر فرمایا۔ ۲۔۲ یعنی ایمان لانے سے قبل کی غلطیاں اور کوتاہیاں معاف فرما دیں جیسا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا بھی فرمان ہے کہ اسلام ماقبل کے سارے گناہوں کو مٹا دیتا ہے۔ (صحیح الجامع الصغیر الالبانی) ۲۔۳ بالھم کے معنی امرھم شانھم حالھم یہ سب متقارب المعنی ہیں مطلب ہے کہ انہیں معاصی سے بچا کر رشد و خیر کی راہ پر لگا دیا ایک مومن کے لیے اصلاح حال کی یہی سب سے بہتر صورت ہے یہ مطلب نہیں ہے کہ مال و دولت کے ذریعے سے ان کی حالت درست کر دی کیونکہ ہر مومن کو مال ملتا بھی نہیں علاوہ ازیں محض دنیاوی مال اصلاح احوال کا یقینی ذریعہ بھی نہیں بلکہ اس سے فساد احوال کا زیادہ امکان ہے اسی لیے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کثرت مال کو پسند نہیں فرمایا ۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
اور جو ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے اور جو (کتاب) محمدﷺ پر نازل ہوئی اسے مانتے رہے اور وہ ان کے پروردگار کی طرف سے برحق ہے ان سے ان کے گناہ دور کردیئے اور ان کی حالت سنوار دی
6 Muhammad Junagarhi
اور جو لوگ ایمان ﻻئے اور اچھے کام کیے اور اس پر بھی ایمان ﻻئے جو محمد ﴿صلی اللہ علیہ وسلم﴾ پر اتاری گئی ہے اور دراصل ان کے رب کی طرف سے سچا (دین) بھی وہی ہے، اللہ نے ان کے گناه دور کر دیئے اور ان کے حال کی اصلاح کر دی
7 Muhammad Hussain Najafi
اور جو لوگ ایمان لائے اور نیک اعمال بھی کئے اور اس (قرآن) پر بھی ایمان لائے جو (حضرت) محمد (ص) پر نازل کیا گیا ہے جو کہ ان کے پروردگار کی طرف سے حق ہے تو اللہ نے ان کی برائیوں کا کفارہ ادا کر دیا (برائیاں دور کر دیں) اور انکی حالت کو درست کر دیا۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اور جن لوگوں نے ایمان اختیار کیا اور نیک اعمال کئے اور جو کچھ محمد پر نازل کیا گیا ہے اور پروردگار کی طرف سے برحق بھی ہے اس پر ایمان لے آئے تو خدا نے ان کی برائیوں کو دور کردیا اور ان کے حالات کی اصلاح کردی
9 Tafsir Jalalayn
اور جو ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے اور جو (کتاب) محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر نازل ہوئی اسے مانتے رہے اور وہ ان کے پروردگار کی طرف سے برحق ہے ان سے انکے گناہ دور کر دئیے اور انکی حالت سنوار دی وآمنوا بمانزل علی محمد اگرچہ پہلے جملہ میں ایمان اور عمل صالح کا ذکر آچکا ہے، دوبارہ آمنوا بمانزل علی محمد کہنے کی حاجت نہیں رہتی، اس لئے کہ ایمان لانے میں محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر نازل ہونے والی تعلیمات پر ایمان لانا خود بخود شامل ہے، مگر اس طرز کے اختیار کرنے میں تخصیص بعد التعمیم کے فائدہ کے علاوہ کو جو خاص کی اہمیت اور اس کا مہتم بالشان ہونا ہے جیسا کہ حافظوا علی الصلوات و الصلوۃ الوسطی میں ہے ایک فائدہ اور بھی ہے اور وہ یہ ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بعثت کے بعد کسی شخص کا خدا اور آخرت اور پچھلے رسولوں اور پچھلی کتابوں کو ماننا بھی اس وقت تک نافع نہیں ہے جب تک کہ وہ آپ کو اور آپ کی لائی ہوئی تعلیمات کو نہ مان لے، یہ تصریح اس لئے ضروری تھی کہ ہجرت کے بعد مدینہ طیبہ میں آپ کو ان لوگوں سے بھی سابقہ درپیش تھا کہ ایمان کے دوسرے تمام لوازم کو تو وہ مانتے تھے مگر محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی رسالت کو تسلیم کرنے سے انکار کر رہے تھے، پہلے جملہ کے بعد دوسرے جملہ کو لا کر اسی کی طرف اشارہ فرمایا ہے۔ کفر عنھم سیئاتھم واصلح بالھم اول فقرہ کا مطلب یہ ہے کہ زمانہ جاہلیت میں جو گناہ ان سے سرزد ہوئے تھے۔ اللہ تعالیٰ نے ان کے ایمان کی بدولت وہ سب ان کے حساب سے ساقط کردیئے، اب ان گناہوں پر ان سے کوئی باز پرس نہ ہوگی اور اگر سئیات مابعد الاسلام مراد لی جائیں تو یہ ایک وعدہ ہے عفو معاصی کا، واصلح بالھم بال شان اور حال کے معنی میں آتا ہے اور کبھی قلب، دل کے معنی میں، یہاں دونوں معنی مراد ہوسکتے ہیں، پہلے معنی لئے جائیں تو مطلب آیت کا یہ ہوگا کہ اللہ تعالیٰ نے ان کے دنیا و آخرت کے تمام کاموں کو درست کردیا، دنیوی حالات کو درست کرنے سے مالی مشکلات کو دور کرنا نہیں ہے، اس لئے کہ مالی مشکلات تو عام طور پر مسلمانوں کے لئے ہر دور اور ہر زمانہ میں رہی ہیں اور آئندہ بھی رہیں گی، اس لئے کہ یہ مسلمان کا مقصود اصلی نہیں ہے، البتہ اتنی بات ضرور ہے کہ مسلمان جس کمزوری اور بےہسی اور مظلومی کی حالت میں اب تک مبتلا تھے اللہ نے ان کو اس سے نکالدیا ہے، اب اس نے ایسے حالات پیدا کردیئے ہیں کہ جن میں وہ ظلم سہنے کے بجائے ظالموں کا مقابلہ کریں گے، محکوم ہو کر رہنے کے بجائے اپنی زندگی کا نظام خود آزادی کے ساتھ چلائیں گے اور مغلوب ہونے کے بجائے غالب ہو کر رہیں گے۔ دوسری صورت میں آیت کے معنی یہ ہوں گے کہ اللہ تعالیٰ نے ان کے قلوب کو درست کردیا، مطلب یہ کہ انہیں معاصی سے بچا کر رشد و خیر کی راہ پر لگا دیا، ایک مومن کے لئے اصلاح حال کی یہی سب سے بہتر صورت ہے، یہ مطلب نہیں ہے کہ مال و دولت کے ذریعہ ان کی حالت درست کروں کیونکہ اول تو ہر مومن کو مال ملتا بھی نہیں، علاوہ ازیں محض دنیوی مال اصطلاح احوال کا یقینی ذریعہ بھی نہیں، بلکہ اس سے فساد احوال کا زیادہ امکان ہے اس لئے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کثرت مال کو پسند نہیں فرمایا۔
10 Tafsir as-Saadi
﴿ وَ ﴾ ” اور“ لیکن ﴿ لَّذِينَ آمَنُوا ﴾ وہ لوگ جو اس چیز پر ایمان لائے جو اللہ تعالیٰ نے اپنے انبیاء و رسل پر عموماً نازل کی اور جو حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر خصوصاً نازل کی۔ ﴿ وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ ﴾ اور انہوں نے اللہ تعالیٰ اور بندوں کے حقوق واجبہ و مستحبہ کو ادا کرتے ہوئے نیک اعمال کیے ﴿ كَفَّرَ ﴾ ” مٹا دے گا“ اللہ تعالیٰ ﴿ عَنْهُمْ سَيِّئَاتِهِمْ ﴾ ان کے چھوٹے اور بڑے گناہوں کو۔ جب ان کے گناہ مٹا دئیے گئے تو انہوں نے دنیا اور آخرت کے عذاب سے نجات پائی۔ ﴿ وَأَصْلَحَ بَالَهُمْ ﴾ او اللہ تعالیٰ ان کے دین و دنیا، ان کے قلوب اور ان کے اعمال کی اصلاح کرے گا، ان کے ثواب کو نشونما دے کر اس کی اصلاح کرے گا، نیز اللہ تعالیٰ ان کے تمام احوال کی اصلاح کرے گا۔
11 Mufti Taqi Usmani
aur jo log emaan ley aaye hain , aur unhon ney naik amal kiye hain , aur her uss baat ko dil say maana hai jo Muhammad ( SallAllaho-alehi-wa-aalihi-wasallam ) per nazil ki gaee hai aur wohi haq hai jo unn kay perwerdigar ki taraf say aaya hai Allah ney unn ki buraiyon ko moaaf kerdiya hai , aur unn ki halat sanwaar di hai .