اور ہمیں کیا ہے کہ ہم اللہ پر اور اس حق (یعنی حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور قرآن مجید) پر جو ہمارے پاس آیا ہے، ایمان نہ لائیں حالانکہ ہم (بھی یہ) طمع رکھتے ہیں کہ ہمارا رب ہمیں نیک لوگوں کے ساتھ (اپنی رحمت و جنت میں) داخل فرما دے،
English Sahih:
And why should we not believe in Allah and what has come to us of the truth? And we aspire that our Lord will admit us [to Paradise] with the righteous people."
اور وہ کہتے ہیں کہ "آخر کیوں نہ ہم اللہ پر ایمان لائیں اور جو حق ہمارے پاس آیا ہے اُسے کیوں نہ مان لیں جبکہ ہم اِس بات کی خواہش رکھتے ہیں کہ ہمارا رب ہمیں صالح لوگوں میں شامل کرے؟"
2 Ahmed Raza Khan
اور ہمیں کیا ہوا کہ ہم ایمان نہ لائیں اللہ پر اور اس حق پر کہ ہمارے پاس آیا اور ہم طمع کرتے ہیں کہ ہمیں ہمارا رب نیک لوگوں کے ساتھ داخل کرے
3 Ahmed Ali
اور ہمیں کیا ہے ہم الله پر ایمان نہ لائيں اور اس چیز پر جو ہمیں حق سے پہنچی ہے اور اس کی طمع رکھتے ہیں کہ ہمیں ہمارا رب نیکو ں میں داخل کر ے گا
4 Ahsanul Bayan
اور ہمارے پاس کون سا عذر ہے کہ ہم اللہ تعالٰی پر اور جو حق ہم پر پہنچا ہے اس پر ایمان نہ لائیں اور ہم اس بات کی امید رکھتے ہیں۔ کہ ہمارا رب ہم کو نیک لوگوں کی رفاقت میں داخل کر دے گا (١)۔
٨٤۔١ حبشے میں، جہاں مسلمان مکی زندگی میں دو مرتبہ ہجرت کر کے گئے۔ اصحمۃ نجاشی کی حکوت تھی، یہ عیسائی مملکت تھی، یہ آیات حبشے میں رہنے والے عیسائیوں کے بارے میں ہی نازل ہوئیں ہیں تاہم روایات کی رو سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم حضرت عمرو بن امیہ ضمری رضی اللہ علیہ کو اپنا مکتوب دیکر نجاشی کے پاس بھیجا تھا، جو انہوں نے جاکر سنایا، نجاشی نے وہ مکتوب سن کر حبشے میں موجود مہاجرین اور حضرت جعفر بن ابی طالب کو اپنے پاس بلایا اور اپنے علماء اور عباد و زباد کو بھی جمع کر لیا پھر حضرت جعفر کو قرآن پڑھنے کا حکم دیا۔ حضرت جعفر نے سورہ مریم پڑھی جس پر حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی اعجازی ولادت اور ان کی عبدیت و رسالت کا ذکر ہے جسے سن کر وہ بڑے متاثر ہوئے اور آنکھوں سے آنسو رواں ہوگئے اور ایمان لے آئے۔ بعض کہتے ہیں کہ نجاشی نے اپنے کچھ علماء نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بھیجے تھے جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں قرآن پڑھ کر سنایا تو بے اختیار ان کی آنکھوں سے آنسو جاری ہوگئے اور ایمان لے آئے (فتح القدیر) آیات میں قرآن سن کر ان پر جو اثر ہوا اس کا نقشہ کھیینچا گیا ہے اور ان کے ایمان لانے کا تذکرہ ہے قرآن کریم میں بعض اور مقامات پر اس قسم کے عیسائیوں کا ذکر کیا گیا ہے مثلا (وان من اھل الکتاب لمن یومن باللہ وما انزل الیکم وما انزل الیھم خاشعین للہ (سورہ آل عمران ) یقینا اہل کتاب میں کچھ ایسے لوگ بھی ہیں جو اللہ پر اور اس کتاب پر جو تم پر نازل ہوئی اور اس پر جو ان پر نازل ہوئی ایمان رکھتے ہیں اور اللہ کے آگے عاجزی کرتے ہیں وغیرھا من الآیات اور حدیث میں آتا ہے کہ جب نجاشی کی موت کی خبر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو پہنچی تو آپ نے صحابہ رضی اللہ عنھم اجمعین سے فرمایا کہ حبشہ میں تمہارے بھائی کا انتقال ہوگیا ہے اس کی نماز جنازہ پڑھو چنانچہ ایک صحرا میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی نماز جنازہ غائبانہ ادا فرائی (صحیح بخاری مناقب الانصار کتاب الجنائز۔ صحیح مسلم، کتاب الجنائز) ایک اور حدیث میں ایسے اہل کتاب کی بابت جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت پر ایمان لائے بتلایا گیا ہے کہ انہیں دو گنا اجر ملے گا بخاری۔ کتاب العلم وکتاب النکاح)
5 Fateh Muhammad Jalandhry
اور ہمیں کیا ہوا ہے کہ خدا پر اور حق بات پر جو ہمارے پاس آئی ہے ایمان نہ لائیں اور ہم امید رکھتے ہیں کہ پروردگار ہم کو نیک بندوں کے ساتھ (بہشت میں) داخل کرے گا
6 Muhammad Junagarhi
اور ہمارے پاس کون سا عذر ہے کہ ہم اللہ تعالیٰ پر اور جو حق ہم کو پہنچا ہے اس پر ایمان نہ ﻻئیں اور ہم اس بات کی امید رکھتے ہیں کہ ہمارا رب ہم کو نیک لوگوں کی رفاقت میں داخل کردے گا
7 Muhammad Hussain Najafi
اور ہمیں کیا ہے کہ ہم اللہ پر اور اس حق پر جو ہمیں پہنچا ہے ایمان نہ لائیں حالانکہ ہم خواہش رکھتے ہیں کہ ہمارا پروردگار ہمیں (اپنے) نیک بندوں میں شامل کرے۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
بھلا ہم اللہ اور اپنے پاس آنے والے حق پر کس طرح ایمان نہ لائیں گے جب کہ ہماری خواہش ہے کہ پروردگار ہمیں نیک کردار بندوں میں شامل کرلے
9 Tafsir Jalalayn
اور ہمیں کیا ہوا ہے کہ خدا پر اور حق بات پر جو ہمارے پاس آئی ہے ایمان نہ لائیں۔ اور ہم امید رکھتے ہیں کہ پروردگار ہم کو نیک بندوں کے ساتھ (بہشت میں) داخل کرے گا۔
10 Tafsir as-Saadi
گویا انہیں جب ان کے ایمان لانے اور ایمان میں ان کی سبقت پر ملامت کی گئی تو انہوں نے اس کے جواب میں کہا : ﴿وَمَا لَنَا لَا نُؤْمِنُ بِاللَّـهِ وَمَا جَاءَنَا مِنَ الْحَقِّ وَنَطْمَعُ أَن يُدْخِلَنَا رَبُّنَا مَعَ الْقَوْمِ الصَّالِحِينَ﴾” اور ہمیں کیا ہے کہ اللہ پر اور حق بات پر جو ہمارے پاس آئی ہے ایمان نہ لائیں اور ہم امید رکھتے ہیں کہ پروردگار ہم کو نیک بندوں کے ساتھ (بہشت میں) داخل کرے گا۔“ یعنی اللہ تعالیٰ پر ایمان لانے سے ہمیں کون سی چیز مانع ہے۔ درآں حالیہ ہمارے پاس ہمارے رب کی طرف سے حق آگیا ہے جس میں کوئی شک و شبہ نہیں۔ جب ہم ایمان لے آئیں گے اور حق کی اتباع کریں گے، تب ہمارا رب ہمیں صالح لوگوں کے زمرے میں شامل کرے گا۔ تب کونسی چیز ہمیں ایمان لانے سے روک سکتی ہے۔ کیا یہ چیز ایمان لانے میں جلدی کرنے اور ایمان لانے سے پیچھے نہ رہنے کی موجب نہیں؟
11 Mufti Taqi Usmani
aur hum Allah per aur jo haq humaray paas aagaya hai uss per aakhir kiyon emaan naa layen , aur phir yeh tawaqqo bhi rakhen kay humara rab hamen naik logon mein shumar keray ga-?