١٧۔١ ھجوع کے معنی ہیں رات کو سونا۔ ما یھجعون میں ما تاکید کے لیے ہے۔ وہ رات کو کم سوتے تھے، مطلب ہے ساری رات سو کر غفلت اور عیش و عشرت میں نہیں گزار دیتے تھے۔ بلکہ رات کا کچھ حصہ اللہ کی یاد میں اور اس کی بارگاہ میں گڑ گڑاتے ہوئے گزارتے تھے۔ جیسا کہ حدیث بھی قیام اللیل کی تاکید ہے۔ مثلاً ایک حدیث میں فرمایا ' لوگو! لوگوں کو کھانا کھلاؤ، صلہ رحمی کرو، سلام پھیلاؤ اور رات کو اٹھ کر نماز پڑھو، جب کہ لوگ سوئے ہوئے ہوں، تم سلامتی کے ساتھ جنت میں داخل ہو جاؤ گے ' (مسند احمد ٥۔٤٥١)۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
رات کے تھوڑے سے حصے میں سوتے تھے
6 Muhammad Junagarhi
وه رات کو بہت کم سویا کرتے تھے
7 Muhammad Hussain Najafi
یہ لوگ رات کو بہت کم سویا کرتے تھے۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
یہ رات کے وقت بہت کم سوتے تھے
9 Tafsir Jalalayn
رات کے تھوڑے سے حصے میں سوتے تھے کانوا قلیلاً من اللیل مایھجعون کفار اور منکرین کے ذکر کے بعد مومنین و متقین کا ذکر کئی آیتوں میں آیا ہے، یھجعون، ھجوع سے مشتق ہے جس کے معنی رات کے سونے کے ہیں، ما، قلت کی تاکید کے لئے ہے اس میں پرہیز گار مومنین کی یہ صفت بیان کی گئی ہے کہ وہ رات اللہ کی بندگی میں گذارتے ہیں، سوتے بہت کم ہیں، یہ تفسیر ابن جریر سے منقول ہے، اور حسن بصری سے بھی یہی تفسیر نقول ہے اور حضرت ابن عباس (رض) قتادہ، مجاہد وغیرہ ائمہ تفسیر نے اس جملہ کا مطلب حرف ما کو نفی کے لئے قرار دے کر یہ بتلایا ہے کہ رات کو ان پر تھوڑا سا حصہ ایسا بھی آتا ہے جس میں سوتے نہیں بلکہ عبادت نماز وغیرہ میں مشغول رہتے ہیں اس مفہوم کے اعتبار سے وہ سب لوگ اس کا مصداق ہوجاتے ہیں جو رات کے کسی بھی حصے میں عبادت کرلیں خواہ شروع میں یا آخر میں درمیان میں اسی لئے حضرت انس (رض) اور ابوالعالیہ رحمتہ اللہ تعالیٰ نے اس کا مصداق ان لوگوں کو قرار دیا ہے، جو مغرب و عشاء کے درمیان نماز پڑھتے ہیں۔ (ابن کثیر)
10 Tafsir as-Saadi
خالق کی عبادت میں احسان کی بہترین نوع، تہجد کی نماز ہے جو اخلاص اور قلب ولسان کی موافقت پر دلالت کرتی ہے۔ اس لئے فرمایا : ﴿كَانُوا﴾ یعنی نیکوکار ﴿قَلِيلًا مِّنَ اللَّيْلِ مَا يَهْجَعُونَ﴾ ان کی راتوں کی نیند بہت کم ہوتی تھی۔ رات کے اکثر حصے میں نماز قراءت، دعا، اور آہ وزاری کے ذریعے سے اپنے رب کے حضور جھکے رہتے تھے۔