الطور آية ۱۷
اِنَّ الْمُتَّقِيْنَ فِىْ جَنّٰتٍ وَّنَعِيْمٍۙ
طاہر القادری:
بیشک متّقی لوگ بہشتوں اور نعمتوں میں ہوں گے،
English Sahih:
Indeed, the righteous will be in gardens and pleasure,
1 Abul A'ala Maududi
متقی لوگ وہاں باغوں اور نعمتوں میں ہوں گے
2 Ahmed Raza Khan
بیشک پرہیزگار باغوں اور چین میں ہیں
3 Ahmed Ali
بے شک پرہیز گار باغوں اور نعمتوں میں ہوں گے
4 Ahsanul Bayan
یقیناً پرہیزگار لوگ جنتوں میں اور نعمتوں میں ہیں (١)
١٧۔١ اہل کفر و اہل شقاوت کے بعد اہل ایمان و اہل سعادت کا تذکرہ کیا جا رہا ہے۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
جو پرہیزگار ہیں وہ باغوں اور نعتموں میں ہوں گے
6 Muhammad Junagarhi
یقیناً پرہیزگار لوگ جنتوں میں اور نعمتوں میں ہیں
7 Muhammad Hussain Najafi
بےشک پرہیزگار لوگ باغہائے بہشت اور نعمتوں میں ہوں گے۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
بیشک صاحبانِ تقویٰ باغات اور نعمتوں کے درمیان رہیں گے
9 Tafsir Jalalayn
جو پرہیزگار ہیں وہ باغوں اور نعمتوں میں ہوں گے
10 Tafsir as-Saadi
اللہ تبارک وتعالی نے اہل تکذیب کی سزا کا ذکر کرنے کے بعد اہل تقویٰ کی نعمتوں کا ذکر فرمایا تاکہ ترغیب و ترہیب کو اکٹھا کردے اور دل خوف ورجا کے درمیان رہیں، چنانچہ فرمایا ﴿ إِنَّ الْمُتَّقِينَ ﴾ جنہوں نے اپنے رب کے لیے تقویٰ کو اپنا شعار بنایا جو اس کے اوامر کی تعمیل اور اس کی نواہی سے کنارہ کشی کرکے اس کی ناراضی اور اس کے عذاب سے بچتے رہے۔ ﴿ فِي جَنَّاتٍ ﴾ وہ باغات میں ہوں گے ان باغات کی روشوں کو گھنے درختوں نے ڈھانپ رکھا ہوگا، ان میں اچھلتی کودتی ندیاں ہوں گی، چار دیواری سے گھرے ہوئے محل اور آراستہ کیے ہوئے گھر ہوں گے۔ ﴿ وَنَعِيمٍ ﴾ ’’اور نعمتوں میں ہوں گے۔،، یہ قلب کی نعمت اور روح وبدن کی نعمت کو شامل ہے۔
11 Mufti Taqi Usmani
muttaqi log beyshak baaghon aur naimaton mein hon gay ,
12 Tafsir Ibn Kathir
منظر جنت
اللہ تعالیٰ نیک بختوں کا انجام بیان فرما رہا ہے کہ عذاب و سزا جو ان بدبختوں کو ہو رہا ہے یہ اس سے محفوظ کر کے جنتوں میں پہنچا دئیے گئے جہاں کی بہترین نعمتوں سے فائدہ اٹھا رہے ہیں اور ہر طرح خوش حال خوش دل ہیں قسم قسم کے کھانے طرح طرح کے پینے بہترین لباس، عمدہ عمدہ سواریاں، بلند وبالا مکانات اور ہر طرح کی نعمتیں انہیں مہیا ہیں کسی قسم کا ڈر خوف نہیں اللہ فرما چکا ہے کہ تمہیں میرے عذابوں سے نجات مل گئی غرض دکھ سے دور، سکھ سے مسرور، راحت و لذت میں مخمور ہیں جو چیز سامنے آتی ہے وہ ایسی ہے جسے نہ کسی آنکھ نے دیکھا ہو نہ کسی کان نے سنا ہو نہ کسی دل پر خیال تک گذرا ہو پھر اللہ کی طرف سے بار بار مہمان نوازی کے طور پر ان سے کہا جاتا ہے کہ کھاتے پیتے رہو خوش گوار خوش ذائقہ بےتکلف مزید مرغوب چیزیں تمہارے لئے مہیا ہیں پھر ان کا دل خوش کرنے حوصلہ بڑھانے اور طبیعت میں امنگ پیدا کرنے کے لئے ساتھ ہی اعلان ہوتا ہے کہ یہ تو تمہارے اعمال کا بدلہ ہے جو تم اس جہان میں کر آئے ہو مرصع اور جڑاؤ شاہانہ تخت پر بڑی بےفکری اور فارغ البالی سے تکئے لگائے بیٹھے ہوں گے ستر ستر سال گذر جائیں گے انہیں ضرورت نہ ہوگی کہ اٹھیں یا ہلیں جلیں بیشمار سلیقہ شعار ادب دان خدام ہر طرح کی خدمت کے لئے کمربستہ جس چیز کو جی چاہے آن کی آن میں موجود آنکھوں کا نور دل کا سرور وافر و موفور سامنے بےانتہاء خوبصورت خوب سیرت گورے گورے پنڈے والی بڑی بڑی رسیلی آنکھوں والی بہت سی حوریں پاک دل عفت مآب عصمت خوش دل بہلانے اور خواہش پوری کرنے کے لئے سامنے کھڑی ہر ایک نعمت و رحمت چاروں طرف بکھری ہوئی پھر بھلا انہیں کس چیز کی کمی۔ ستر سال کے بعد جب دوسری طرف مائل ہوتے ہیں تو دیکھتے ہیں کہ وہاں اور ہی منظر ہے ہر چیز نئی ہے ہر نعمت جوبن پر ہے اس طرف کی حوروں پر نظریں ڈالتے ہیں تو ان کے نور کی چکا چوند حیرت میں ڈال دیتی ہے ان کی پیاری پیاری بھولی بھالی شکلیں اچھوتے پنڈے اور کنوار پنے کی شرمیلی نظریں اور جوانی کا بانکپن دل پر مقناطیسی اثر ڈالتا ہے جنتی کچھ کہے اس سے پہلے ہی وہ اپنی شیریں کلامی سے عجیب انداز سے کہتی ہیں شکر ہے کہ آپکا التفات ہماری طرف بھی ہوا غرض اسی طرح من مانی نعمتوں سے مست ہو رہے ہیں۔ پھر ان جنتیوں کے تخت باوجود قطار وار ہونے کے اس طرح نہ ہوں گے کہ کسی کو کسی کی پیٹھ ہو بلکہ آمنے سامنے ہوں گے جیسے اور جگہ ہے آیت ( وَنَزَعْنَا مَا فِيْ صُدُوْرِهِمْ مِّنْ غِلٍّ اِخْوَانًا عَلٰي سُرُرٍ مُّتَقٰبِلِيْنَ 47) 15 ۔ الحجر :47) تختوں پر ہوں گے اور ایک دوسرے کے سامنے ہوں گے پھر فرماتا ہے ہم نے انکے نکاح میں حوریں دے رکھی ہیں جو کبھی دل میلا نہ کریں جب آنکھ پڑے جی خوش ہوجائے اور ظاہری خوبصورتی کی تو کسی سے تعریف ہی کیا ہوسکتی ہے ؟ انکے اوصاف کے بیان کی حدیثیں وغیرہ کئی مقامات پر گذر چکی ہیں اسلئے انہیں یہاں وارد کرنا کچھ چنداں ضروری نہیں۔