Skip to main content

اِنَّ الْمُتَّقِيْنَ فِىْ جَنّٰتٍ وَّنَعِيْمٍۙ

Indeed
إِنَّ
یشک
the righteous
ٱلْمُتَّقِينَ
متقی لوگ
(will be) in
فِى
میں
Gardens
جَنَّٰتٍ
باغوں
and pleasure
وَنَعِيمٍ
اور نعمتوں میں ہوں گے

تفسیر کمالین شرح اردو تفسیر جلالین:

متقی لوگ وہاں باغوں اور نعمتوں میں ہوں گے

English Sahih:

Indeed, the righteous will be in gardens and pleasure,

ابوالاعلی مودودی Abul A'ala Maududi

متقی لوگ وہاں باغوں اور نعمتوں میں ہوں گے

احمد رضا خان Ahmed Raza Khan

بیشک پرہیزگار باغوں اور چین میں ہیں

احمد علی Ahmed Ali

بے شک پرہیز گار باغوں اور نعمتوں میں ہوں گے

أحسن البيان Ahsanul Bayan

یقیناً پرہیزگار لوگ جنتوں میں اور نعمتوں میں ہیں (١)

١٧۔١ اہل کفر و اہل شقاوت کے بعد اہل ایمان و اہل سعادت کا تذکرہ کیا جا رہا ہے۔

جالندہری Fateh Muhammad Jalandhry

جو پرہیزگار ہیں وہ باغوں اور نعتموں میں ہوں گے

محمد جوناگڑھی Muhammad Junagarhi

یقیناً پرہیزگار لوگ جنتوں میں اور نعمتوں میں ہیں

محمد حسین نجفی Muhammad Hussain Najafi

بےشک پرہیزگار لوگ باغہائے بہشت اور نعمتوں میں ہوں گے۔

علامہ جوادی Syed Zeeshan Haitemer Jawadi

بیشک صاحبانِ تقویٰ باغات اور نعمتوں کے درمیان رہیں گے

طاہر القادری Tahir ul Qadri

بیشک متّقی لوگ بہشتوں اور نعمتوں میں ہوں گے،

تفسير ابن كثير Ibn Kathir

منظر جنت
اللہ تعالیٰ نیک بختوں کا انجام بیان فرما رہا ہے کہ عذاب و سزا جو ان بدبختوں کو ہو رہا ہے یہ اس سے محفوظ کر کے جنتوں میں پہنچا دئیے گئے جہاں کی بہترین نعمتوں سے فائدہ اٹھا رہے ہیں اور ہر طرح خوش حال خوش دل ہیں قسم قسم کے کھانے طرح طرح کے پینے بہترین لباس، عمدہ عمدہ سواریاں، بلند وبالا مکانات اور ہر طرح کی نعمتیں انہیں مہیا ہیں کسی قسم کا ڈر خوف نہیں اللہ فرما چکا ہے کہ تمہیں میرے عذابوں سے نجات مل گئی غرض دکھ سے دور، سکھ سے مسرور، راحت و لذت میں مخمور ہیں جو چیز سامنے آتی ہے وہ ایسی ہے جسے نہ کسی آنکھ نے دیکھا ہو نہ کسی کان نے سنا ہو نہ کسی دل پر خیال تک گذرا ہو پھر اللہ کی طرف سے بار بار مہمان نوازی کے طور پر ان سے کہا جاتا ہے کہ کھاتے پیتے رہو خوش گوار خوش ذائقہ بےتکلف مزید مرغوب چیزیں تمہارے لئے مہیا ہیں پھر ان کا دل خوش کرنے حوصلہ بڑھانے اور طبیعت میں امنگ پیدا کرنے کے لئے ساتھ ہی اعلان ہوتا ہے کہ یہ تو تمہارے اعمال کا بدلہ ہے جو تم اس جہان میں کر آئے ہو مرصع اور جڑاؤ شاہانہ تخت پر بڑی بےفکری اور فارغ البالی سے تکئے لگائے بیٹھے ہوں گے ستر ستر سال گذر جائیں گے انہیں ضرورت نہ ہوگی کہ اٹھیں یا ہلیں جلیں بیشمار سلیقہ شعار ادب دان خدام ہر طرح کی خدمت کے لئے کمربستہ جس چیز کو جی چاہے آن کی آن میں موجود آنکھوں کا نور دل کا سرور وافر و موفور سامنے بےانتہاء خوبصورت خوب سیرت گورے گورے پنڈے والی بڑی بڑی رسیلی آنکھوں والی بہت سی حوریں پاک دل عفت مآب عصمت خوش دل بہلانے اور خواہش پوری کرنے کے لئے سامنے کھڑی ہر ایک نعمت و رحمت چاروں طرف بکھری ہوئی پھر بھلا انہیں کس چیز کی کمی۔ ستر سال کے بعد جب دوسری طرف مائل ہوتے ہیں تو دیکھتے ہیں کہ وہاں اور ہی منظر ہے ہر چیز نئی ہے ہر نعمت جوبن پر ہے اس طرف کی حوروں پر نظریں ڈالتے ہیں تو ان کے نور کی چکا چوند حیرت میں ڈال دیتی ہے ان کی پیاری پیاری بھولی بھالی شکلیں اچھوتے پنڈے اور کنوار پنے کی شرمیلی نظریں اور جوانی کا بانکپن دل پر مقناطیسی اثر ڈالتا ہے جنتی کچھ کہے اس سے پہلے ہی وہ اپنی شیریں کلامی سے عجیب انداز سے کہتی ہیں شکر ہے کہ آپکا التفات ہماری طرف بھی ہوا غرض اسی طرح من مانی نعمتوں سے مست ہو رہے ہیں۔ پھر ان جنتیوں کے تخت باوجود قطار وار ہونے کے اس طرح نہ ہوں گے کہ کسی کو کسی کی پیٹھ ہو بلکہ آمنے سامنے ہوں گے جیسے اور جگہ ہے آیت ( وَنَزَعْنَا مَا فِيْ صُدُوْرِهِمْ مِّنْ غِلٍّ اِخْوَانًا عَلٰي سُرُرٍ مُّتَقٰبِلِيْنَ 47؀) 15 ۔ الحجر ;47) تختوں پر ہوں گے اور ایک دوسرے کے سامنے ہوں گے پھر فرماتا ہے ہم نے انکے نکاح میں حوریں دے رکھی ہیں جو کبھی دل میلا نہ کریں جب آنکھ پڑے جی خوش ہوجائے اور ظاہری خوبصورتی کی تو کسی سے تعریف ہی کیا ہوسکتی ہے ؟ انکے اوصاف کے بیان کی حدیثیں وغیرہ کئی مقامات پر گذر چکی ہیں اسلئے انہیں یہاں وارد کرنا کچھ چنداں ضروری نہیں۔