یا اُن کے پاس کوئی سیڑھی ہے (جس پر چڑھ کر) وہ اُس (آسمان) میں کان لگا کر باتیں سن لیتے ہیں؟ سو جو اُن میں سے سننے والا ہے اُسے چاہئے کہ روشن دلیل لائے،
English Sahih:
Or have they a stairway [into the heaven] upon which they listen? Then let their listener produce a clear authority [i.e., proof].
1 Abul A'ala Maududi
کیا اِن کے پاس کوئی سیڑھی ہے جس پر چڑھ کر یہ عالم بالا کی سن گن لیتے ہیں؟ اِن میں سے جس نے سن گن لی ہو وہ لائے کوئی کھلی دلیل
2 Ahmed Raza Khan
یا ان کے پاس کوئی زینہ ہے جس میں چڑھ کر سن لیتے ہیں تو ان کا سننے والا کوئی روشن سند لائے،
3 Ahmed Ali
کیا ان کے پاس کوئی سیڑھی ہے کہ وہ اس پر چڑھ کر سن آتے ہیں تو لے آئے ان میں سے سننے والا کوئی دلیل واضح
4 Ahsanul Bayan
یا کیا ان کے پاس کوئی سیڑھی ہے جس پر چڑھ کر سنتے ہیں؟ (١) (اگر ایسا ہے) تو ان کا سننے والا کوئی روشن دلیل پیش کرے
٣٨۔١ یعنی کیا ان کا دعویٰ ہے کہ سیڑھی کے ذریعے سے یہ بھی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی طرح آسمانوں پر جاکر ملائکہ کی باتیں یا ان کی طرف جو وحی کی جاتی ہے، وہ سن آئے ہیں۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
یا ان کے پاس کوئی سیڑھی ہے جس پر (چڑھ کر آسمان سے باتیں) سن آتے ہیں۔ تو جو سن آتا ہے وہ صریح سند دکھائے
6 Muhammad Junagarhi
یا کیا ان کے پاس کوئی سیڑھی ہے جس پر چڑھ کر سنتے ہیں؟ (اگر ایسا ہے) تو ان کا سننے واﻻ کوئی روشن دلیل پیش کرے
7 Muhammad Hussain Najafi
یا ان کے پاس کوئی سیڑھی ہے (جس پر چڑھ کر) وہ (آسمانی خفیہ باتیں) سن لیتے ہیں؟ (اگر ایسا ہے) تو پھر ان کا سننے والا کوئی کھلی ہوئی دلیل پیش کرے۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
یا ان کے پاس کوئی سیڑھی ہے جس کے ذریعہ آسمان کی باتیں سن لیا کرتے ہیں تو ان کا سننے والا کوئی واضح ثبوت لے آئے
9 Tafsir Jalalayn
یا ان کے پاس کوئی سیڑھی ہے، جس پر (چڑھ کر آسمان سے باتیں) سن آتے ہیں ؟ تو جو سن آتا ہے وہ صریح سند دکھائے
10 Tafsir as-Saadi
﴿اَمْ لَہُمْ سُلَّمٌ یَّسْتَمِعُوْنَ فِیْہِ﴾ ’’کیا ان کے پاس کوئی سیڑھی ہے جس پر چڑھ کر آسمان کی باتیں سن آتے ہیں‘‘ یعنی کیا انہیں غیب کا علم ہے اور وہ ملأ اعلیٰ کی باتیں سنتے ہیں اور ایسے امور کے بارے میں خبریں دیتے ہیں جنہیں ان کے سوا کوئی نہیں جانتا ﴿ فَلْيَأْتِ مُسْتَمِعُهُم ﴾ ’’پھر چاہیے کہ ان کا سننے والا لائے۔‘‘ یعنی ملأ اعلیٰ کی باتیں سننے کا دعوے دار ﴿ بِسُلْطَانٍ مُّبِينٍ ﴾ ’’کوئی صریح دلیل۔‘‘ اور یہ دلیل اس کے پاس کہاں سے آسکتی ہے اللہ تعالیٰ ہی غیب اور موجود کا علم رکھتا ہے وہ کسی غیب کو ظاہر نہیں کرتا سوائے کسی رسول کے جس پر وہ غیب کو ظاہر کرنے پر راضی ہو وہ اپنے علم میں سے جو چاہتا ہے اس کے بارے میں اس رسول کو آگاہ کرتا ہے جبکہ حضرت محمدصلی اللہ علیہ وسلم رسولوں میں سے سب سے افضل سب سے زیادہ علم رکھنے والے اور ان کے امام ہیں۔ آپ اللہ تعالیٰ کی توحید اس کے وعدے اور وعید وغیرہ کے بارے میں سچی خبریں دینے والے ہیں اور آپ کی تکذیب کرنے والے جہالت، ضلالت، گمراہی، اور عناد میں مبتلا ہیں تب دونوں خبر دینے والوں میں سے کون زیادہ مستحق ہے کہ اس کی خبر قبول کی جائے، خاص طور پر جب کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جن امور کی خبر دی ہے ان پر دلائل و براہین قائم ہیں اور جو اس بات کے موجب ہیں کہ یہ عین الیقین، حقیقت اور کامل ترین صداقت ہے ان کا اپنے دعوے (نبیا کے جھوٹے ہونے) پر دلیل قائم کرنا تو کجا، وہ اس میں کوئی شبہ تک نہیں پیدا کرسکتے۔
11 Mufti Taqi Usmani
ya inn kay pass koi seerhi hai jiss per charh ker yeh ( aalam-e-baala ki baaten ) sunn letay hain . agar aisa hai to inn mein say jo sunta ho , woh koi wazeh saboot to laye .