اور (فرشتوں سے) آباد گھر (یعنی آسمانی کعبہ) کی قَسم،
English Sahih:
And [by] the frequented House
1 Abul A'ala Maududi
اور آباد گھر کی
2 Ahmed Raza Khan
اور بیت معمور
3 Ahmed Ali
اور آباد گھر کی قسم ہے
4 Ahsanul Bayan
وہ آباد گھر کی (١)۔
٤۔١ یہ بیت معمور، ساتویں آسمان پر وہ عبادت خانہ ہے جس میں فرشتے عبادت کرتے ہیں، یہ عبادت خانہ فرشتوں سے اس طرح بھرا ہوتا ہے کہ روزانہ اس میں ستر ہزار فرشتے عبادت کے لئے آتے ہیں جن کی پھر دوبارہ قیامت تک باری نہیں آتی۔ جیسا کہ احادیث معراج میں بیان کیا گیا۔ بعض بیت معمور سے خانہ کعبہ مراد لیتے ہیں۔ جو عبادت کے لیے آنے والے انسانوں سے ہر وقت بھرا رہتا ہے معمور کے معنی ہی آباد اور بھرے ہوئے کے ہیں۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
اور آباد گھر کی
6 Muhammad Junagarhi
اورآباد گھر کی
7 Muhammad Hussain Najafi
اور قَسم ہے اس گھر کی جو آباد ہے۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اور بیت معمور کی قسم
9 Tafsir Jalalayn
اور آباد گھر کی والبیت المعمور بیت معمور آباد گھر کو کہتے ہیں، بیت معمور ساتویں آسمان پر بیت اللہ کے مقابلہ میں فرشتوں کا عبادت خانہ ہے، ستر ہزار فرشتے اس میں روزانہ عبادت کرتے ہیں جن فرشتوں کی باری ایک مرتبہ آگئی پھر قیامت تک نہ آئے گی، بیہقی نے شعب میں حضرت انس (رض) سے روایت کیا ہے کہ فرمایا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ نے البیت المعمور فی السماء السابعۃ یدخلہ کل یوم سبعون الف ملک لا یعودون الیہ بعض حضران نے بیت معمور سے خانہ کعبہ مراد لیا ہے۔
10 Tafsir as-Saadi
﴿وَّالْبَیْتِ الْمَعْمُوْرِ﴾ ’’اور بیت معمور کی (قسم)۔،، یہ وہ گھر ہے جو ساتویں آسمان سے اوپر واقع ہے جو ہر وقت اللہ کے مکرم فرشتوں سے آباد رہتا ہے اس میں ہر روز ستر ہزار فرشتے داخل ہو کر اپنے رب کی عبادت کرتے ہیں پھر قیامت تک دوبارہ ان کی باری نہیں آئے گی کہا جاتا ہے کہ بیت المعمور، سے مراد بیتاللہ ہے جو ہر وقت طواف کرنے والوں، نماز پڑھنے والوں، ذکر کرنے والوں اور حج وعمرہ کے لیے آنے والوں سے آباد رہتا ہے جیسا کہ اللہ نے اپنے اس ارشاد میں قسم کھائی ہے ﴿وَهٰذَا الْبَلَدِ الْأَمِينِ﴾(التین :95؍3)’’اور اس امن والے شہر کی قسم،، وہ گھر جوروئے زمین کے تمام گھروں سے افضل ہے، لوگ حج اور عمرہ کے لیے اس کا قصد کرتے ہیں جو اسلام کے ارکان میں سے ایک رکن ہے اور اس کی ان عظیم بنیادوں میں سے ہے جن کے بغیر اسلام مکمل نہی ہوتا یہ وہ گھر ہے جس کو حضرت ابراہیم علیہ السلام اور حضرت اسماعیل علیہ السلام نے تعمیر کیا جس کو اللہ نے لوگوں کے جمع ہونے اور امن کی جگہ مقرر فرمایا یہ اس بات کا مستحق ہے کہ اللہ تعالیٰ اس کی قسم کھائے اور اس کی عظمت کو بیان فرمائے جو اس گھر کے اور اس کی حرمت کے لائق ہے۔