تمہیں (اپنی) صحبت سے نوازنے والے (یعنی تمہیں اپنے فیضِ صحبت سے صحابی بنانے والے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نہ (کبھی) راہ بھولے اور نہ (کبھی) راہ سے بھٹکے،
English Sahih:
Your companion [i.e., Muhammad] has not strayed, nor has he erred,
1 Abul A'ala Maududi
تمہارا رفیق نہ بھٹکا ہے نہ بہکا ہے
2 Ahmed Raza Khan
تمہارے صاحب نہ بہکے نہ بے راہ چلے
3 Ahmed Ali
تمہارا رفیق نہ گمراہ ہوا ہے اورنہ بہکا ہے
4 Ahsanul Bayan
کہ تمہارے ساتھی نے نہ راہ گم کی ہے اور نہ ٹیڑھی راہ پر ہے (١)
٢۔١ یہ جواب قسم ہے۔ صَاحِبِکُمْ (تمہارا ساتھی) کہہ کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی صداقت کو واضح تر کیا گیا ہے کہ نبوت سے پہلے چالیس سال اس نے تمہارے ساتھ اور تمہارے درمیان گزارے ہیں، اس کے شب و روز کے تمام معمولات تمہارے سامنے ہیں، اس کا اخلاق و کردار تمہارا جانا پہچانا ہے۔ راست بازی اور امانت داری کے سوا تم نے اس کے کردار میں کبھی کچھ اور بھی دیکھا؟ اب چالیس سال کے بعد جو وہ نبوت کا دعوی کر رہا ہے تو ذرا سوچو، وہ کس طرح جھوٹ ہو سکتا ہے؟ چنانچہ واقعہ یہ کہ وہ نہ گمراہ ہوا ہے نہ بہکا ہے۔ ضلالت، راہ حق سے وہ انحراف ہے جو جہالت اور لاعلمی سے ہو اور غوابت، وہ کجی ہے جو جانتے بوجھتے حق کو چھوڑ کر اختیار کی جائے۔ اللہ تعالٰی نے دونوں قسم کی گمراہیوں سے اپنے پیغمبر کی تنزیہ بیان فرمائی۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
کہ تمہارے رفیق (محمدﷺ) نہ رستہ بھولے ہیں نہ بھٹکے ہیں
6 Muhammad Junagarhi
کہ تمہارے ساتھی نے نہ راه گم کی ہے نہ وه ٹیڑھی راه پر ہے
7 Muhammad Hussain Najafi
کہ تمہارا یہ ساتھی (پیغمبرِ اسلام(ص)) نہ گمراہ ہوا ہے اور نہ بہکا ہے۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
تمہارا ساتھی نہ گمراہ ہوا ہے اور نہ بہکا
9 Tafsir Jalalayn
کہ تمہارے رفیق (محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نہ راستہ بھولے ہیں نہ بھٹکے ہیں ماضل صاحبکم یہ جواب قسم ہے، صاحبکم تمہارا ساتھی، اس کلمہ سے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی صداقت کو واضح اور ثابت کرنا مقصود ہے کہ نبوت سے پہلے چالیس سال اس نے تمہارے ساتھ اور تمہارے درمیان گذارے ہیں، ان کے شب و روز کے تمام معمولات تمہارے سامنے ہیں، اس کا اخلاق و کردار تمہارا جانا پہچانا ہے، راست بازی اور امانتداری کے سوا تم نے اس کے کردار میں کبھی کچھ اور دیکھا ؟ اب چالیس سال بعد جو وہ نبوت کا دعویٰ کر رہا ہے تو ذرا سوچو کہ وہ کس طرح جھوٹ ہوسکتا ہے چناچہ واقعہ یہ ہے کہ وہ نہ گمراہ ہوا ہے اور نہ بہکا ہے، اللہ تعالیٰ نے دانستہ اور نادانستہ دونوں قسم کی گمراہیوں سے اپنے پیغمبر کی تنزیہ فرمائی ہے۔ سوال :۔ اللہ تعالیٰ کا قول ماضل صاحبکم اللہ تعالیٰ کے قول ووجدک ضالا فھدی سے بظاہر متعارض ہے۔ جواب :۔ ضال اسم فاعل کا صیغہ ہے اس کے لئے صلاحیت فعل شرط ہے وقوع فعل ضروری نہیں اب اس کا مطلب یہ ہوا کہ آپ کو باعتبار عنصر خاکی وطبع انسانی قابل و صالح بہکنے کے پایا، لہٰذا آپ کو ضال با اعتبار صلاحیت قبول فعل کہا گیا ہے اور ماضل بااعتبار عدم وقوع کے فرمایا، اب کوئی تعارض نہیں۔ (خلاصۃ التفاسیر)
10 Tafsir as-Saadi
اور فرمایا ﴿صَاحِبُکُمْ﴾ ’’تمہارا ساتھی۔‘‘ تاکہ اللہ تبارک وتعالیٰ تمہارے ساتھی کے ان اوصاف کی طرف اشارہ کرے جن کا وہ آپ کے اندر موجود ہونے کا اعتراف کرتے ہیں، مثلاً: صدق اور ہدایت، نیز یہ کہ آپ کا معاملہ ان پر مخفی نہیں ہے۔
11 Mufti Taqi Usmani
. ( aey makkay kay bashindo ! ) yeh tumharay sath rehney walay sahab naa raasta bhoolay hain , naa bhatkay hain ,