اور وہ لوگ (بھی) جو اُن (مہاجرین و انصار) کے بعد آئے (اور) عرض کرتے ہیں: اے ہمارے رب! ہمیں بخش دے اور ہمارے ان بھائیوں کو بھی، جو ایمان لانے میں ہم سے آگے بڑھ گئے اور ہمارے دلوں میں ایمان والوں کے لئے کوئی کینہ اور بغض باقی نہ رکھ۔ اے ہمارے رب! بیشک تو بہت شفقت فرمانے والا بہت رحم فرمانے والا ہے،
English Sahih:
And [there is a share for] those who come after them, saying, "Our Lord, forgive us and our brothers who preceded us in faith and put not in our hearts [any] resentment toward those who have believed. Our Lord, indeed You are Kind and Merciful."
1 Abul A'ala Maududi
(اور وہ اُن لوگوں کے لیے بھی ہے) جو اِن اگلوں کے بعد آئے ہیں، جو کہتے ہیں کہ "اے ہمارے رب، ہمیں اور ہمارے اُن سب بھائیوں کو بخش دے جو ہم سے پہلے ایمان لائے ہیں اور ہمارے دلوں میں اہل ایمان کے لیے کوئی بغض نہ رکھ، اے ہمارے رب، تو بڑا مہربان اور رحیم ہے"
2 Ahmed Raza Khan
اور وہ جو ان کے بعد آئے عرض کرتے ہیں اے ہمارے رب ہمیں بخش دے اور ہمارے بھائیوں کو جو ہم سے پہلے ایمان لائے اور ہمارے دل میں ایمان والوں کی طرف سے کینہ نہ رکھ اے ہمارے رب بیشک تو ہی نہایت مہربان رحم والا ہے،
3 Ahmed Ali
اور ان کے لیے بھی جو مہاجرین کے بعد آئے (اور) دعا مانگا کرتے ہیں کہ اے ہمارے رب ہمیں اور ہمارےان بھائیوں کو بخش دے جو ہم سے پہلے ایمان لائے ہیں اور ہمارے دلوں میں ایمانداروں کی طرف سے کینہ قائم نہ ہونے پائے اے ہمارے رب بے شک تو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے
4 Ahsanul Bayan
اور (ان کے لئے) جو ان کے بعد آئیں اور کہیں گے کہ اے ہمارے پروردگار ہمیں بخش دے اور ہمارے ان بھائیوں کو بھی جو ہم سے پہلے ایمان لاچکے اور ایمانداروں کی طرف ہمارے دل میں کہیں (اور دشمنی) نہ ڈال (۱) اے ہمارے رب بیشک تو شفقت و مہربانی کرنے والا ہے۔
۱۰۔۱ یہ مال فئی کے مستحقین کی تیسری قسم ہے یعنی صحابہ رضی اللہ عنھم کے بعد آنے والے اور صحابہ کے نقش قدم پر چلنے والے اس میں تابعین اور تبع تابعین اور قیامت تک ہونے والے اہل ایمان وتقوی آگئے لیکن شرط یہی ہے کہ وہ انصار ومہاجرین کو مومن ماننے اور ان کے حق میں دعائے مغفرت کرنے والے ہوں نہ کہ ان کے ایمان میں شک کرنے اور ان پر سب وشتم کرنے اور ان کے خلاف اپنے دلوں میں بغض وعناد رکھنے والے امام مالک رحمہ اللہ نے اس آیت سے استنباط کرتے ہوئے یہی بات ارشاد فرمائی ہے ان الرافضی الذی یسب الصحابۃ لیس لہ فی مال الفی نصیب لعدم اتصافہ بما مدح اللہ بہ ھولاء فی قولھم رافضی کو جو صحابہ کرام رضوان علیھم اجمعین پر سب وشتم کرتے ہیں مال فیء سے حصہ نہیں ملے گا کیونکہ اللہ تعالٰی نے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی مدح کی ہے اور رافضی ان کی مذمت کرتے ہیں (ابن کثیر)۔ اور حضرت عائشہ رضی اللہ فرماتی ہیں۔ امرتم بالاستغفار لاصحاب محمد صلی اللہ علیہ وسلم فسببتموھم سمعت نبیکم یقول ;لا تذھب ھذہ الامۃ حتی یلعن آخرھا اولھا۔ رواہ البغوی۔ تم لوگوں اصحاب محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے استغفار کا حکم دیا گیا مگر تم نے ان پر لعن طعن کی میں نے تمہارے نبی کو فرماتے ہوئے سنا کہ یہ امت اس وقت تک ختم نہیں ہوگی جب تک کہ اس کے آخرین اولین پر لعنت نہ کریں ۔ حوالہ مذکور ۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
اور (ان کے لئے بھی) جو ان (مہاجرین) کے بعد آئے (اور) دعا کرتے ہیں کہ اے پروردگار ہمارے اور ہمارے بھائیوں کے جو ہم سے پہلے ایمان لائے ہیں گناہ معاف فرما اور مومنوں کی طرف سے ہمارے دل میں کینہ (وحسد) نہ پیدا ہونے دے۔ اے ہمارے پروردگار تو بڑا شفقت کرنے والا مہربان ہے
6 Muhammad Junagarhi
اور (ان کے لیے) جو ان کے بعد آئیں جو کہیں گے کہ اے ہمارے پروردگار ہمیں بخش دے اور ہمارے ان بھائیوں کو بھی جو ہم سے پہلے ایمان ﻻچکے ہیں اور ایمان داروں کی طرف سے ہمارے دل میں کینہ (اور دشمنی) نہ ڈال، اے ہمارے رب بیشک تو شفقت ومہربانی کرنے واﻻ ہے
7 Muhammad Hussain Najafi
اور جو ان کے بعد آئے (ان کا بھی اس مال میں حصہ ہے) جو کہتے ہیں اے ہمارے پروردگار ہمیں بخش دے اور ہمارے ان بھائیوں کو بھی بخش دے جنہوں نے ایمان لانے میں ہم پر سبقت کی اور ہمارے دلوں میں اہلِ ایمان کے لئے کینہ پیدا نہ کر۔ اے ہمارے پروردگار یقیناً تو بڑا شفقت کرنے والا، بڑا رحم کرنے والا ہے۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اور جو لوگ ان کے بعد آئے اور ان کا کہنا یہ ہے کہ خدایا ہمیں معاف کردے اور ہمارے ان بھائیوں کو بھی جنہوں نے ایمان میں ہم پر سبقت کی ہے اور ہمارے دلوں میں صاحبانِ ایمان کے لئے کسی طرح کا کینہ نہ قرار دینا کہ تو بڑا مہربان اور رحم کرنے والا ہے
9 Tafsir Jalalayn
اور (ان کے لئے بھی) جو ان (مہاجرین) کے بعد آئے (اور) دعا کرتے ہیں کہ اے ہمارے پروردگار ہمارے اور ہمارے بھائیوں کے جو ہم سے پہلے ایمان لائے ہیں گناہ معاف فرما۔ اور مومنوں کی طرف سے ہمارے دل میں کینہ (وحسد) نہ پیدا ہونے دے۔ اے ہمارے پروردگار تو بڑا شفقت کرنے والا مہربان ہے۔ والذین جاء ومن بعدھم یقولون ربنا اغفرلنا (الآیۃ) یہ مال فئی کے مستحقین کی تیسری قسم ہے یعنی صحابہ کرام (رض) کے بعد آنے والے اور صحابہ کرام (رض) کے نقش قدم پر چلنے والے اس میں تابعین اور تبع تابعین اور قیامت تک ہونے والے اہل ایمان وتقویٰ سب آگئے، لیکن شرط یہی ہے کہ وہ انصار و مہاجرین کو مومن مانتے ہوں اور ان کے حق میں دعائے مغفرت کرنے والے ہوں نہ کہ ان کے ایمان میں شک کرنے والے اور ان پر سب و شتم کرنے والے اور ان کے خلاف اپنے دلوں میں بغض وعناد رکھنے والے، امام مالک رحمتہ اللہ تعالیٰ نے اس آیت سے استنباط کرتے ہوئے یہی بات فرمائی ان الرافضی الذی یسب الحابۃ لیس لہ فی مال الفی نصیب لعدم اتصافہ بما مدذح اللہ بہ ھولاء فی قولھم رافضی کو جو صحابہ (رض) پر سب و شتم کرتے ہیں مال فئی سے حصہ نہیں ملے گا، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے صحابہ کرام (رض) کی مدح کی ہے اور رافضی ان کی ہی مذمت کرتے ہیں۔ (ابن کثیر)
10 Tafsir as-Saadi
﴿وَالَّذِیْنَ جَاءُوْ مِنْ بَعْدِہِمْ﴾ یعنی جو (اہل ایمان )مہاجرین وانصار کے بعد آئے ﴿ یَقُوْلُوْنَ﴾ وہ اپنی اور تمام مومنین کی خیرخواہی کے لیے کہتے ہیں :﴿ رَبَّنَا اغْفِرْ لَنَا وَلِاِخْوَانِنَا الَّذِیْنَ سَبَقُوْنَا بِالْاِیْمَانِ﴾ ”اے ہمارے پروردگار !ہمیں بخش دے اور ہمارے ان بھائیوں کو بھی جو ہم سے پہلے ایمان لاچکے ہیں ۔“یہ دعا تمام گزرے ہوئے اہل ایمان، صحابہ ،ان سے پہلے اور ان کے بعد آنے والے تمام اہل ایمان کو شامل ہے۔ یہ ایمان کی فضیلت ہے کہ اہل ایمان ایک دوسرے سے فائدہ اٹھاتے ہیں اور ایمان میں مشارکت کے سبب سے ایک دوسرے کے لیے دعا کرتے ہیں ۔ایمان مومنین کے درمیان اخوت کا تقاضا کرتا ہے جس کی فروع میں یہ بھی شامل ہے کہ وہ ایک دوسرے کے لیے دعا کریں اور ایک دوسرے سے محبت کریں ،اس لیے اللہ تبارک وتعالیٰ نے اس دعا میں قلب سے کینے کی نفی کا ذکر فرمایا جو قلیل وکثیر ہر قسم کے کینے کو شامل ہے۔ جب کینے کی نفی ہوگئی تو اس کی ضد ثابت ہوگئی اور وہ ہے اہل ایمان کے مابین محبت وموالات اور خیرخواہی وغیرہ جو اہل ایمان کے حقوق شمار ہوتے ہیں۔ پس اللہ تعالیٰ نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے بعد آنے والوں کو ایمان کے وصف سے موصوف کیا ہے کیونکہ ان کا قول: ﴿سَبَقُوْنَا بِالْاِیْمَانِ﴾ ایمان میں ان کی مشارکت پر دلالت کرتا ہے، نیز اس سے ثابت ہوتا ہے کہ وہ عقائد ،ایمان اور اس کے اصول میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی پیروی کرنے والے ہیں اور وہ اہل سنت والجماعت ہیں کیونکہ یہ وصف تام صرف انہی پر صادق آتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ان کو گناہوں کے اقرار اور پھر ان گناہوں سے استغفار کے ساتھ موصوف کیا ہے نیز یہ کہ وہ ایک دوسرے کے لیے استغفار کرتے ہیں اور مومن بھائیوں کے خلاف کینہ اور حسد کو ختم کرنے کی کوشش کرتے ہیں ،کیونکہ ان کا اس چیز کی دعا کرنا، ان امور کو مستلزم ہے جن کا ہم نے ذکر کیا ہے اور ان کے ایک دوسرے سے محبت کرنے کو مستلزم ہے اور اس امر کو بھی مستلزم ہے کہ ان میں سے ہر ایک اپنے بھائی کے لیے وہی کچھ پسند کرے جو اپنے لیے پسند کرتا ہے ،اس کی موجودگی اور عدم موجودگی میں ،اس کی زندگی میں اور اس کے مرنے کے بعد اس کی خیرخواہی کرے۔ یہ آیت کریمہ دلالت کرتی ہے کہ یہ سب کچھ اہل ایمان کے ایک دوسرے پر جملہ حقوق ہیں، پھر انہوں نے اپنی دعا کو اللہ کے دو اسمائے کریمہ پر ختم کیا جو اللہ تعالیٰ کے کمال رحمت اور شدت رأفت واحسان پر دلالت کرتے ہیں اللہ تعالیٰ کے جملہ احسانات میں سے بلکہ ان میں سے سب سے بڑا احسان یہ ہے کہ اس نے ان کو اپنے حقوق اور اپنے بندوں کے حقوق قائم کرنے کی توفیق سے بہرہ ور کیا۔ یہ تین اوصناف کے لوگ اسی امت کے لوگ ہیں جو فے کے مستحق ہیں جس کا مصرف اسلام کے مصالح کی طرف راجع ہے اور وہی لوگ اس کی اہلیت رکھتے ہیں جو اس کے اہل ہیں اللہ تعالیٰ اپنے فضل وکرم سے ہمیں بھی ان میں شامل کرے۔
11 Mufti Taqi Usmani
aur ( yeh maal fey ) unn logon ka bhi haq hai jo inn ( mohajreen aur ansaar ) kay baad aaye , woh yeh kehtay hain kay : aey humaray perwerdigar ! humari bhi maghfirat farmaiye , aur humaray unn bhaiyon ki bhi jo hum say pehlay emaan laa-chukay hain , aur humaray dilon mein emaan laney walon kay liye koi bughz naa rakhiye . aey humaray perwerdigar ! aap boht shafiq , boht meharban hain .