اور اگر آپ پر ان کی رُوگردانی شاق گزر رہی ہے (اور آپ بہر صورت ان کے ایمان لانے کے خواہش مند ہیں) تو اگر آپ سے (یہ) ہو سکے کہ زمین میں (اترنے والی) کوئی سرنگ یا آسمان میں (چڑھنے والی) کوئی سیڑھی تلاش کرلیں پھر (انہیں دکھانے کے لیے) ان کے پاس کوئی (خاص) نشانی لے آئیں (وہ تب بھی ایمان نہیں لائیں گے)، اور اگر اﷲ چاہتا تو ان کو ہدایت پر ضرور جمع فرما دیتا پس آپ (اپنی رحمت و شفقت کے بے پایاں جوش کے باعث ان کی بدبختی سے) بے خبر نہ ہوجائیں،
English Sahih:
And if their evasion is difficult for you, then if you are able to seek a tunnel into the earth or a stairway into the sky to bring them a sign, [then do so]. But if Allah had willed, He would have united them upon guidance. So never be of the ignorant.
1 Abul A'ala Maududi
تاہم اگر ان لوگوں کی بے رخی تم سے برداشت نہیں ہوتی تو اگر تم میں کچھ زور ہے تو زمین میں کوئی سرنگ ڈھونڈو یا آسمان میں سیڑھی لگاؤ اور ان کے پاس کوئی نشانی لانے کی کوشش کرو اگر اللہ چاہتا تو ان سب کو ہدایت پر جمع کر سکتا تھا، لہٰذا نادان مت بنو
2 Ahmed Raza Khan
اور اگر ان کا منہ پھیرنا تم پر شاق گزرا ہے تو اگر تم سے ہوسکے تو زمین میں کوئی سرنگ تلاش کرلو یا آسمان میں زینہ پھر ان کے لیے نشانی لے آؤ اور اللہ چاہتا تو انہیں ہدایت پر اکٹھا کردیتا تو اے سننے والے تو ہرگز نادان نہ بن،
3 Ahmed Ali
اور اگر ان کا منہ پھیرنا تم پر گراں ہو رہا ہے پھر اگر تم سے ہو سکے تو کوئی سرنگ زمین میں تلاش کر یا آسمان سے سیڑھی لگا پھر ان کے پاس کوئی معجزہ لا اور اگر الله چاہتا تو سب کو سیدھی راہ پر جمع کر دیتا سو تو نادانوں میں سے نہ ہو
4 Ahsanul Bayan
اگر آپ کو ان کا اعراض گراں گزرتا ہے تو اگر آپ کو یہ قدرت ہے کہ زمین میں کوئی سرنگ یا آسمان میں کوئی سیڑھی ڈھونڈ لو اور پھر کوئی معجزہ لے آؤ تو اور اگر اللہ کو منظور ہو تو ان سب کو جمع کر دینا (١) سو آپ نادانوں میں سے نہ ہو جایئے (٢)۔
٣٥۔١ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو معاندین و کافرین کی تکذیب (جھٹلانا) جو گرانی اور مشقت ہوتی تھی، اسی کے حوالے سے اللہ تعالٰی فرما رہا ہے کہ یہ اللہ تعالٰی کی مشیت اور تقدیر سے ہونا ہی تھا اور اللہ کے حکم کے بغیر آپ ان کو قبول اسلام پر آمادہ نہیں کر سکتے۔ حتٰی کہ اگر آپ کوئی سرنگ کھود کر یا آسمان پر سیڑھی لگا کر بھی کوئی نشانی ان کو لا کر دکھائیں، اول تو ایسا کرنا آپ کے لئے ایسا کرنا محال ہے اور اگر بالفرض آپ ایسا کر بھی دکھائیں تو بھی یہ ایمان نہیں لائیں گے۔ کیونکہ ان کا ایمان نہ لانا اللہ کی حکمت و مشیت کے تحت ہے جس کا مکمل احاطہ انسانی عقل و فہم نہیں کرسکتے البتہ جس کی ایک ظاہری حکمت یہ ہے کہ اللہ تعالٰی انھیں اختیار و ارادے کی آزادی دے کر آزما رہا ہے ورنہ اللہ تعالٰی کے لیے تمام انسانوں کو ہدایت کے ایک راستے پر لگا دینا مشکل کام نہ تھا اس کے لیے لفظ کن سے پلک جھپکتے میں یہ کام ہو سکتا ہے۔ ٣٥۔٢ یعنی آپ ان کے کفر پر زیادہ حسرت و افسوس نہ کریں کیونکہ اس کا تعلق اللہ تعالٰی کی مشیت و تقدیر سے ہے اس لئے اسے اللہ ہی کے سپرد کر دیں، وہی اس کی حکمت و مصلحت کو بہتر سمجھتا ہے۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
اور اگر ان کی روگردانی تم پر شاق گزرتی ہے تو اگر طاقت ہو تو زمین میں کوئی سرنگ ڈھونڈ نکالو یا آسمان میں سیڑھی (تلاش کرو) پھر ان کے پاس کوئی معجزہ لاؤ۔ اور اگر خدا چاہتا تو سب کو ہدایت پر جمع کردیتا پس تم ہرگز نادانوں میں نہ ہونا
6 Muhammad Junagarhi
اور اگر آپ کو ان کا اعراض گراں گزرتا ہے تو اگر آپ کو یہ قدرت ہے کہ زمین میں کوئی سرنگ یا آسمان میں کوئی سیڑھی ڈھونڈ لو پھر کوئی معجزه لے آؤ تو کرو اور اگر اللہ کو منظور ہوتا تو ان سب کو راه راست پر جمع کر دیتا سو آپ نادانوں میں سے نہ ہوجائیے
7 Muhammad Hussain Najafi
اور اگر حق سے ان کی روگردانی کرنا آپ پر بہت گراں ہے تو پھر اگر ہو سکتا ہے تو زمین میں کوئی سرنگ لگا کر یا آسمان میں کوئی سیڑھی لگا کر ان کے پاس کوئی معجزہ لاؤ۔ مگر وہ پھر بھی ایمان نہیں لائیں گے اور اگر اللہ (زبردستی) چاہتا تو ان سب کو ہدایت پر جمع کر دیتا۔ لہٰذا آپ ناواقف لوگوں میں سے نہ بنیں۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اور اگر ان کا اعراض و انحراف آپ پر گراں گزرتا ہے تو اگر آپ کے بس میں ہے کہ زمین میں سرنگ بنادیں یا آسمان میں سیڑھی لگا کر کوئی نشانی لے آئیں تو لے آئیں ....بیشک اگر خدا چاہتا تو جبرا سب کو ہدایت پر جمع ہی کردیتا لہذا آپ اپنا شمار ناواقف لوگوں میں نہ ہونے دیں
9 Tafsir Jalalayn
اور اگر ان کی روگردانی تم پر شاق گزرتی ہے تو اگر طاقت ہو تو زمین میں کوئی سرنگ ڈھونڈھ نکالو یا آسمان میں سیڑھی (تلاش کرو) پھر ان کے پاس کوئی معجزہ لاؤ۔ اور اگر خدا چاہتا تو سب کو ہدایت پر جمع کردیتا۔ پس تم ہرگز نادانوں میں نہ ہونا۔ وَاِن کان کبُرَ عَلیْکَ اِعْراضھم (الآیۃ) مشرکین مکہ کا یہ مطالبہ تھا کہ اگر یہ نبی ہیں تو ان کے ساتھ کوئی نشان ہمیشہ رہنا چاہیے جسے ہم کوئی دیکھ کر یقین کرنے پر ایمان لانے پر مجبور ہوجایا کرے، چونکہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تمام انسانوں خصوصاً قریش میں ہدایت پر بہت حریص تھے شاید آپ کے دل میں یہ بات آئی ہو کہ کاش ان کا یہ مطالبہ پورا کردیا جائے تو شاید ان کا کفر ہٹ جائے جس کی وجہ سے قوم کی ہدایت کے راستے کھل جائیں، اس لئے حق تعالیٰ نے یہ تربیت فرمائی کہ تلوینیات میں مشیت۔۔۔ کے تابع رہو تکوین کا مقتضی نہیں کہ ساری دنیا کو ایمان لانے پر مجبور کردیا جائے ورنہ تو خدا اس پر بھی قادر ہے کہ پیغمبروں کے توسط اور نشانیوں کے بغیر سب کو سیدھی راہ پر جمع کر دے، جب خدا کی حکمت ایسے مجبور کن معجزات اور فرمائشی نشانات دکھانے کو مقتضی نہیں تو مشیت الہیٰ کے خلاف کسی کو یہ طاقت کہاں ہے کہ وہ زمین میں سرنگ بنا کر یا آسمان پر سیڑھی لگا کر ایسا فرمائشی معجزہ لا کر دکھا دے خدا کے قوانین حکمت و تدبیر کے خلاف کسی چیز کے وقوع کی امید رکھنا نادانوں کا کام ہے، تاہم اگر لوگوں کے موجودہ جمہود اور ان کے انکار کی سختی پر آپ سے صبر نہیں ہوسکتا اور آپ کو گمان ہے کہ اس جمود کو توڑنے کیلئے کسی محسوس نشانی کا مشاہدہ کرنا ہی ضروری ہے تو خود زور لگاؤ اور اگر تمہارا بس چلے تو زمین میں گھس کر یا آسمان پر چڑھ کر کوئی ایسا معجززہ لانے کی کوشش کرو جسے تم سمجھو کہ یہ بےیقینی کو یقین میں تبدیل کردینے کیلئے کافی ہے مگر ہم سے امید نہ رکھو کہ ہم تمہاری یہ خواہش پوری کریں گے، اسلئے کہ تدبیر و حکمت میں اس کی کوئی گنجائش نہیں۔ ایّاہ تعبدون ان کنتم صٰدِقین، گزشتہ آیت میں ارشاد ہوا تھا کہ تم ایک نشانی کا مطالبہ کرتے ہو حالانکہ تمہارے گرد و پیش میں ہر طرف نشانیاں بکھری پڑی ہیں، کائناتی نشانیوں کے علاوہ خود منکرین حق کے اپنے نفس میں نشانی موجود ہے، جب انسان پر کوئی بڑی آفت آجاتی ہے یا موت اپنی بھیانک صورت کے ساتھ سامنے آکھڑی ہوتی ہے تو اس ایک خدا کے دامن کے سوا کوئی دوسری پناہ گاہ اسے نظر نہیں آتی، بڑے سے بڑے مشرک ایسے موقع پر اپنے معبودوں کو بھول کر خدائے وحدہٗ لاشریک لہٗ کو پکارنے لگتے ہیں ابوجہل کے بیٹے عکرمہ کو اسی نشانی کے مشاہدہ سے ایمان کی توفیق نصیب ہوئی، جب مکہ معظمہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دست مبارک پر فتح ہوگیا تو عکرمہ گرفتاری کے خوف سے جدہ کی طرف بھاگے اور ایک کشتی پر سوار ہو کر حبشہ کی راہ لی راستہ میں کشتی طوفانی موجوں سے دوچار ہو کر گرداب میں پھنس گئی اول اول تو دیویوں اور دیوتاؤں کو پکارا جاتا رہا مگر جب طوفان کی شدت بڑھتی ہی چلی گئی اور مسافروں کو یقین ہوگیا کہ اب کشتی یقیناً غرق ہوجائیگی تو سب کہنے لگے یہ وقت خدا کے سوا کسی کو پکارنے کا نہیں ہے اگر وہی چاہے تو ہم بچ سکتے ہیں، اس وقت علرمہ کی چشم عبرت کھلی اور اس کے دل نے آواز دی کہ اگر یہاں اللہ کے سوا کوئی مددگار نہیں تو پھر کہیں اور کیوں ہو ؟ یہی وہ بات ہے جس کو وہ نیک بندہ ہمیں کئی برس سے سمجھا رہا ہے اور ہم خواہ مخواہ اس سے لڑ رہے ہیں یہ عکرمہ کی زندگی میں فیصلہ کن لمحہ تھا، انہوں نے اسی وقت خدا سے عہد کیا کہ اگر میں اس طوفان سے بچ گیا تو سیدھا محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس جاؤں گا اور ان کے ہاتھ میں ہاتھ دیدوں گا چناچہ انہوں نے اپنے عہد کو پورا کیا اور بہت خوب پورا کیا۔
10 Tafsir as-Saadi
﴿وَإِن كَانَ كَبُرَ عَلَيْكَ إِعْرَاضُهُمْ﴾ ” اور اگر ان کی روگردانی آپ پر شاق گزرتی ہے۔“ یعنی اگر ان کا اعراض آپ پر شاق گزرتا ہے، کیونکہ آپ ان کے ایمان کی بہت خواہش رکھتے ہیں تو آپ اس بارے میں اپنی پوری کوشش کر دیکھئے۔ پس اس شخص کو ہدایت دینا آپ کے بس میں نہیں جسے اللہ تعالیٰ ہدایت دینا نہ چاہتا ہو۔ ﴿ فَإِنِ اسْتَطَعْتَ أَن تَبْتَغِيَ نَفَقًا فِي الْأَرْضِ أَوْ سُلَّمًا فِي السَّمَاءِ فَتَأْتِيَهُم بِآيَةٍ﴾ ” پس اگر آپ سے ہوسکے کہ ڈھونڈ نکالیں کوئی سرنگ زمین میں، یا کوئی سیڑھی آسمان میں پھر لائیں آپ ان کے پاس کوئی نشانی“ یعنی یہ سب کچھ کر دیکھیے ان میں سے کوئی چیز بھی ان کو فائدہ نہیں دے گی۔ یہ آیت کریمہ اس قسم کے معاندین حق کی ہدایت کی تمنا اور امید کو منقطع کرتی ہے۔ ﴿وَلَوْ شَاءَ اللَّـهُ لَجَمَعَهُمْ عَلَى الْهُدَىٰ﴾” اور اگر اللہ چاہتا تو ان سب کو ہدایت پر جمع کردیتا“ مگر حکمت الٰہی متقاضی ہوئی کہ وہ اپنی گمراہی پر باقی رہیں ﴿فَلَا تَكُونَنَّ مِنَ الْجَاهِلِينَ﴾ ” پس آپ جاہلوں میں شامل نہ ہوں“ جو حقائق امور کی معرفت نہیں رکھتے اور ان امور کو ان کے مقام پر نہیں رکھتے۔
11 Mufti Taqi Usmani
aur agar inn logon ka mun morray rehna tumhen boht bhari maloom horaha hai to agar tum zameen kay andar ( janey kay liye ) koi surang ya aasman mein ( charrney kay liye ) koi seerhi dhoond saktay ho to unn kay paas ( unn ka mun maanga yeh ) moajza ley aao . aur agar Allah chahta to inn sabb ko hidayat per jama ker deta . lehaza tum nadanon mein hergiz shamil naa hona .