الانعام آية ۳۷
وَ قَالُوْا لَوْلَا نُزِّلَ عَلَيْهِ اٰيَةٌ مِّنْ رَّبِّهٖۗ قُلْ اِنَّ اللّٰهَ قَادِرٌ عَلٰۤى اَنْ يُّنَزِّلَ اٰيَةً وَّلٰـكِنَّ اَكْثَرَهُمْ لَا يَعْلَمُوْنَ
طاہر القادری:
اور انہوں نے کہا کہ اس (رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پراس کے رب کی طرف سے (ہروقت ساتھ رہنے والی) کوئی نشانی کیوں نہیں اتاری گئی؟ فرما دیجئے: بیشک اﷲ اس بات پر (بھی) قادر ہے کہ وہ (ایسی) کوئی نشانی اتار دے لیکن ان میں سے اکثر لوگ (اس کی حکمتوں کو) نہیں جانتے،
English Sahih:
And they say, "Why has a sign not been sent down to him from his Lord?" Say, "Indeed, Allah is Able to send down a sign, but most of them do not know."
1 Abul A'ala Maududi
یہ لوگ کہتے ہیں کہ اِس نبی پر اس کے رب کی طرف سے کوئی نشانی کیوں نہیں اتری؟ کہو، اللہ نشانی اتارنے کی پوری قدرت رکھتا ہے، مگر ان میں سے اکثر لوگ نادانی میں مبتلا ہیں
2 Ahmed Raza Khan
اور بولے ان پر کوئی نشانی کیوں نہ اتری ان کے رب کی طرف سے تم فرماؤ کہ اللہ قادر ہے کہ کوئی نشانی اتارے لیکن ان میں بہت نرے (بالکل) جاہل ہیں
3 Ahmed Ali
اور کہتے ہیں اس کے رب کی طرف سے اس پر کوئی نشانی کیوں نہیں اتری کہہ دو الله اس پر قادر ہے کہ نشانی اتارے اور لیکن ان میں سے اکثر نہیں جانتے
4 Ahsanul Bayan
اور یہ لوگ کہتے ہیں کہ ان پر کوئی معجزہ کیوں نہیں نازل کیا گیا ان کے رب کی طرف سے آپ فرما دیجئے کہ اللہ تعالٰی کو بیشک پوری قدرت ہے اس پر کہ وہ معجزہ نازل فرما دے (١) لیکن ان میں اکثر بےخبر ہیں (٢)۔
٣٧۔١ یعنی ایسا معجزہ، جو ان کو ایمان لانے پر مجبور کر دے، جیسے ان کی آنکھوں کے سامنے فرشتہ اترے، یا پہاڑ ان پر اٹھا کر بلند کر دیا جائے، جس طرح بنی اسرئیل پر کیا گیا۔ فرمایا ; اللہ تعالٰی تو یقینا ایسا کر سکتا ہے لیکن اس نے ایسا اس لئے نہیں کیا کہ پھر انسانوں کے امتحان کا مسئلہ ختم ہو جاتا۔ علاوہ ازیں ان کے مطالبے پر اگر کوئی معجزہ دکھلایا جاتا اور پھر بھی وہ ایمان نہ لاتے تو پھر فورا انھیں اسی دنیا ہی میں سخت سزا دے دی جاتی یوں گویا اللہ کی اس حکمت میں بھی انہی کا دنیاوی فائدہ ہے۔
٣٧۔٢ جو اللہ کے حکم و مشیت کی حکمت کا ادراک نہیں کر سکتے۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
اور کہتے ہیں کہ ان پر ان کے پروردگارکے پاس کوئی نشانی کیوں نازل نہیں ہوئی۔ کہہ دو کہ خدا نشانی اتارنے پر قادر ہے لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے
6 Muhammad Junagarhi
اور یہ لوگ کہتے ہیں کہ ان پر کوئی معجزه کیوں نہیں نازل کیا گیا ان کے رب کی طرف سے آپ فرما دیجئے کہ اللہ تعالیٰ کو بےشک پوری قدرت ہے اس پر کہ وه معجزه نازل فرمادے۔ لیکن ان میں اکثر بےخبر ہیں
7 Muhammad Hussain Najafi
اور وہ کفار کہتے ہیں کہ ان پر ان کے پروردگار کی طرف سے کوئی معجزہ کیوں نازل نہیں ہوتا؟ کہہ دیجیے کہ بے شک اللہ تو کوئی بھی معجزہ نازل کرنے پر قادر ہے لیکن ان میں سے اکثر جانتے نہیں ہیں۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اور یہ کہتے ہیں کہ ان کے اوپر کوئی نشانی کیوں نہیں نازل ہوتی تو کہہ دیجئے کہ خدا تمہاری پسندیدہ نشانی بھی نازل کرسکتا ہے لیکن اکثریت اس بات کو بھی نہیں جانتی ہے
9 Tafsir Jalalayn
اور کہتے ہیں کہ ان پر ان کے پروردگار کے پاس کے کوئی نشانی کیوں نازل نہیں ہوئی ؟ کہہ دو کہ خدا نشانی اتار نے پر قادر ہے لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے۔
10 Tafsir as-Saadi
﴿ وَقَالُوا﴾ ”اور کہتے ہیں۔“ یعنی عناد کی وجہ سے رسول کی تکذیب کرنے والے کہتے ہیں : ﴿لَوْلَا نُزِّلَ عَلَيْهِ آيَةٌ مِّن رَّبِّهِ ۚ﴾ ” کیوں نہیں اتاری گئی اس پر کوئی نشانی اس کے رب کی طرف؟“ یعنی ان کی خواہش کے مطابق نشانیاں نازل کی جائیں جن کا انتخاب وہ اپنی فاسد عقل اور گھٹیا آراء کے ذریعے سے کرتے ہیں جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے ان کا یہ قول نقل فرمایا : ﴿ وَقَالُوا لَن نُّؤْمِنَ لَكَ حَتَّىٰ تَفْجُرَ لَنَا مِنَ الْأَرْضِ يَنبُوعًا أَوْ تَكُونَ لَكَ جَنَّةٌ مِّن نَّخِيلٍ وَعِنَبٍ فَتُفَجِّرَ الْأَنْهَارَ خِلَالَهَا تَفْجِيرًا أَوْ تُسْقِطَ السَّمَاءَ كَمَا زَعَمْتَ عَلَيْنَا كِسَفًا أَوْ تَأْتِيَ بِاللَّـهِ وَالْمَلَائِكَةِ قَبِيلًا﴾(بنی اسرائیل :17؍90۔92)” اور وہ کہتے ہیں کہ ہم تم پر ایمان نہیں لائیں گے جب تک کہ تم زمین سے ہمارے لئے چشمہ جاری نہ کر دو، یا تمہارے لئے کھجوروں اور انگوروں کا کوئی باغ ہو اور اس باغ کے بیچوں بیچ نہریں جاری کرو یا جیسا کہ تم دعویٰ کیا کرتے ہو ہم پر آسمان کے ٹکڑے گرا دو یا اللہ اور فرشتوں کو ہمارے سامنے لے آؤ۔ “
﴿قُلْ﴾ان کا جواب دیتے ہوئے کہہ دیجیے !﴿إِنَّ اللَّـهَ قَادِرٌ عَلَىٰ أَن يُنَزِّلَ آيَةً ﴾ ” یقیناً اللہ اس بات پر قادر ہے کہ کوئی نشانی اتارے دے“ اس کی قدرت ایسا کرنے سے قاصر نہیں اور ایسا کیوں نہ ہو جبکہ ہر چیز اس کے غلبہ کے سامنے سرتسلیم خم کئے ہوئے اور اس کی قدرت و تسلط کی اطاعت کئے ہوئے ہے ﴿وَلَـٰكِنَّ أَكْثَرَهُمْ لَا يَعْلَمُونَ﴾ ” لیکن ان کے اکثر لوگ نہیں جانتے“ پس وہ اپنی جہالت اور عدم علم کی بنا پر ایسی نشانیوں کا مطالبہ کر رہے ہیں کہ اگر وہ نشانیاں ان کے پاس آجائیں تو بھی وہ ایمان نہیں لائیں گے اور پھر ان پر جلدی سے عذاب نازل کردیا جائے گا۔ جیسا کہ یہ سنت الٰہی ہے جو کبھی تبدیل نہیں ہوتی۔ بایں ہمہ اگر ان کا مقصود وہ نشانیاں ہیں جو حق کو واضح کر کے راہ حق کو روشن کردیں تو جناب محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم ہر قسم کی قطعی دلیل اور روشن برہان پیش کرتے ہیں جو اس حق پر دلالت کرتی ہیں جس کے ساتھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مبعوث ہوئے، کیونکہ بندہ دین کے ہر مسئلہ میں متعدد عقلی اور نقلی دلائل پاتا ہے کہ اس کے دل میں ادنیٰ سا شک و شبہ باقی نہیں رہتا۔ پس نہایت بابرکت ہے وہ ذات جس نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو ہدایت اور دین حق کے ساتھ مبعوث فرمایا اور واضح دلائل کے ساتھ اس کی تائید کی، تاکہ جو کوئی ہلاک ہو دلیل کے ساتھ ہلاک ہو اور جو کوئی زندہ رہے، دلیل کے ساتھ زندہ رہے۔ بیشک اللہ تعالیٰ سننے والا اور جاننے والا ہے۔
11 Mufti Taqi Usmani
yeh log kehtay hain kay ( agar yeh nabi hain to ) inn per inn/unn kay perwerdigar ki taraf say koi nishani kiyon nahi utaari gaee-? tum ( inn say ) kaho kay Allah beyshak iss baat per qadir hai kay koi nishani nazil kerday , lekin inn mein say aksar log ( iss ka anjam ) nahi jantay .
12 Tafsir Ibn Kathir
معجزات کے عدم اظہار کی حکمت
کافر لوگ بطور اعتراض کہا کرتے تھے کہ جو معجزہ ہم طلب کرتے ہیں یہ کیوں نہیں دکھاتے ؟ مثلاً عرب کی کل زمین میں چشموں اور آبشاروں کا جاری ہوجانا وغیرہ، فرماتا ہے کہ قدرت الٰہی سے تو کوئی چیز باہر نہیں لیکن اس وقت حکمت الہیہ کا تقاضا یہ نہیں۔ اس میں ایک ظاہری حکمت تو یہ ہے کہ تمہارے چاہے ہوئے معجزے کو دیکھ لینے کے بعد بھی اگر تم ایمان نہ لائے تو اصول الہیہ کے مطابق تم سب کو اسی جگہ ہلاک کردیا جائے گا جیسے تم سے اگلے لوگوں کے ساتھ ہوا، ثمودیوں کی نظیر تمہارے سامنے موجود ہے ہم تو جو چاہیں نشان بھی دکھا سکتے ہیں اور جو چاہیں عذاب بھی کرسکتے ہیں، چرنے چگنے والے جانور اڑنے والے پرند بھی تمہاری طرح قسم قسم کے ہیں مثلاً پرند ایک امت، انسان ایک امت، جنات ایک امت وغیرہ، یا یہ کہ وہ بھی سب تمہاری ہی طرح مخلوق ہیں، سب پر اللہ کا علم محیط ہے، سب اس کی کتاب میں لکھے ہوئے ہیں، نہ کسی کا وہ رزق بھولے نہ کسی کی حاجت اٹکے نہ کسی کی حسن تدبیر سے وہ غافل خشکی تری کا ایک ایک جاندار اس کی حفاظت میں ہے۔ جیسے فرمان ہے آیت ( وَمَا مِنْ دَاۗبَّةٍ فِي الْاَرْضِ اِلَّا عَلَي اللّٰهِ رِزْقُهَا وَيَعْلَمُ مُسْتَــقَرَّهَا وَمُسْـتَوْدَعَهَا ۭ كُلٌّ فِيْ كِتٰبٍ مُّبِيْنٍ ) 11 ۔ ہود :6) یعنی جتنے جاندار زمین پر چلتے پھرتے ہیں سب کی روزیاں اللہ کے ذمہ ہیں وہی ان کے جیتے جی کے ٹھکانے کو اور مرنے کے بعد سونپے جانے کے مقام کو بخوبی جانتا ہے اس کے پاس لوح محفوظ میں یہ سب کچھ درج بھی ہے، ان کے نام، ان کی گنتی، ان کی حرکات و سکنات سب سے وہ واقف ہے اس کے وسیع علم سے کوئی چیز خارج اور باہر نہیں اور مقام پر ارشاد ہے آیت (وَكَاَيِّنْ مِّنْ دَاۗبَّةٍ لَّا تَحْمِلُ رِزْقَهَا\0\04اَللّٰهُ يَرْزُقُهَا وَاِيَّاكُمْ ڮ وَهُوَ السَّمِيْعُ الْعَلِيْمُ ) 29 ۔ العنکبوت :60) بہت سے وہ جاندار ہیں جن کی روزی تیرے ذمہ نہیں انہیں اور تم سب کو اللہ ہی روزیاں دیتا ہے وہ باریک آواز کو سننے والا ہے اور ہر چھوٹی بڑی چیز کا جاننے والا ہے، ابو یعلی میں حضرت جابر بن عبداللہ سے مروی ہے کہ حضرت عمر کی دو سال کی خلافت کے زمانہ میں سے ایک سال ٹڈیاں دکھائی ہی نہیں دیں تو آپ کو بہت خیال ہوا اور سام عراق یمن وغیرہ کی طرف سوار دوڑائے کہ دریافت کر آئیں کہ ٹڈیاں اس سال کہیں نظر بھی پڑیں یا نہیں ؟ یمن و الا قاصد جب واپس آیا تو آپ نے ساتھ مٹھی بھر ٹڈیاں بھی لیتا آیا اور حضرت فاروق اعظم کے سامنے ڈال دیں آپ نے انہیں دیکھ کر تین مرتبہ تکبیر کہی اور فرمایا میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا ہے کہ اللہ عزوجل نے ایک ہزار امتیں پیدا کی ہیں جن میں سے چھ سو تری میں ہیں اور چار سو خشکی میں۔ ان تمام امتوں میں سے سب سے پہلے ٹڈی ہلاک ہوگی اس کے بعد تو ہلاک ہوگی اس کے بعد تو ہلاکت کا سلسلہ شروع ہوجائے گا بالکل اس طرح جیسے کسی تسبیح کا دھاگہ ٹوٹ گیا اور موتی یکے بعد دیگرے جھڑنے لگ گئے، پھر فرماتا ہے سب کا حشر اللہ کی طرف ہے یعنی سب کو مت ہے، چوپایوں کی موت ہی ان کا حشر ہے، ایک قول تو یہ ہے، دوسرا قول یہ ہے کہ میدان محشر میں بروز قیامت یہ بھی اللہ جل شانہ کے سامنے جمع کئے جائیں گے جیسے فرمایا آیت (وَاِذَا الْوُحُوْشُ حُشِرَتْ ) 81 ۔ التکویر :5) مسند احمد میں ہے کہ دو بکریوں کو آپس میں لڑتے ہوئے دیکھ کر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت ابوذر سے دریافت فرمایا کہ جانتے ہو یہ کیوں لڑ رہی ہیں ؟ جواب ملا کہ میں کیا جانوں ؟ فرمایا لیکن اللہ تعالیٰ جانتا ہے اور ان کے درمیان وہ فیصلہ بھی کرے گا، ابن جریر کی ایک اور روایت میں اتنی زیادتی بھی ہے کہ اڑنے والے ہر ایک پرند کا علم بھی ہمارے سامنے بیان کیا گیا ہے، مسند کی اور روایت میں ہے کہ بےسینگ بکری قیامت کے دن سینگ والی بکری سے اپنا بدلہ لے گی۔ حضرت ابوہریرہ سے مروی ہے کہ تمام مخلوق چوپائے بہائم پرند وغیرہ غرض تمام چیزیں اللہ کے سامنے حاضر ہوں گی۔ پھر ان میں یہاں تک عدل ہوگا کہ بےسینگ والی بکری کو اگر سینگ والی بکری نے مارا ہوگا تو اس کا بھی بدلہ دلوایا جائے گا پھر ان سے جناب باری فرمائے گا تم مٹی ہوجاؤ۔ اس وقت کافر بھی یہی آرزو کریں گے کہ کاش ہم بھی مٹی ہوجاتے۔ صور والی حدیث میں یہ مرفوعاً بھی مروی ہے۔ پھر کافروں کی مال بیان کی گئی ہے کہ وہ اپنی کم علمی اور کج فہمی میں ان بہروں گونگوں کے مثل ہیں جو اندھیروں میں ہوں۔ بتاؤ تو وہ کیسے راہ راست پر آسکتے ہیں ؟ نہ کسی کی سنیں نہ اپنی کہیں نہ کچھ دیکھ سکیں۔ جیسے سورة بقرہ کی ابتداء میں ہے کہ ان کی مثال اس شخص جیسی ہے جو آگ سلگائے جب آس پاس کی چیزیں اس پر روشن ہوجائیں اس وقت آگ بجھ جائے اور وہ اندھیریوں میں رہ جائے اور کچھ نہ دیکھ سکے۔ ایسے لوگ بہرے گونگے اندھے ہیں وہ راہ راست کی طرف لوٹ نہیں سکتے اور آیت میں ہے آیت (اَوْ كَظُلُمٰتٍ فِيْ بَحْرٍ لُّـجِّيٍّ يَّغْشٰـىهُ مَوْجٌ مِّنْ فَوْقِهٖ مَوْجٌ مِّنْ فَوْقِهٖ سَحَابٌ ۭ ظُلُمٰتٌۢ بَعْضُهَا فَوْقَ بَعْضٍ ) 24 ۔ النور :40) یعنی مثل ان اندھیروں کے جو گہرے سمندر میں ہوں جس کی موجوں پر موجیں اٹھ رہی ہوں اور اوپر سے ابر چھایا ہو اندھیروں پر اندھیریاں ہوں کہ ہاتھ بھی نظر نہ آسکے۔ جسے قدرت نے نور نہیں بخشا وہ بےنور ہے۔ پھر فرمایا ساری مخلوق میں اللہ ہی کا تصرف ہے وہ جسے چاہے صراط مستقیم پر کر دے۔