الٓـمّٓـصٓ ۚ
تفسیر کمالین شرح اردو تفسیر جلالین:
ا، ل، م، ص
English Sahih:
Alif, Lam, Meem, Sad.
ابوالاعلی مودودی Abul A'ala Maududi
ا، ل، م، ص
احمد رضا خان Ahmed Raza Khan
المص
احمد علی Ahmed Ali
المصۤ
أحسن البيان Ahsanul Bayan
المص
جالندہری Fateh Muhammad Jalandhry
المص
محمد جوناگڑھی Muhammad Junagarhi
المص
محمد حسین نجفی Muhammad Hussain Najafi
الف، لام، میم، ص۔
علامہ جوادی Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
الۤمۤصۤ
طاہر القادری Tahir ul Qadri
الف، لام، میم، صاد (حقیقی معنی اﷲ اور رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہی بہتر جانتے ہیں)،
تفسير ابن كثير Ibn Kathir
اس سورت کی ابتداء میں جو حروف ہیں، ان کے متعلق جو کچھ بیان ہمیں کرنا تھا، اسے تفصیل کے ساتھ سورة بقرہ کی تفسیر کے شروع میں مع اختلاف علماء کے ہم لکھ آئے ہیں۔ ابن عباس سے اس کے معنی میں مروی ہے کہ اس سے مراد حدیث ( انا اللہ افضل) ہے یعنی میں اللہ ہوں میں تفصیل وار بیان فرما رہا ہوں، سعید بن جبیر سے بھی یہ مروی ہے، یہ کتاب قرآن کریم تیری جانب تیرے رب کی طرف سے نازل کی گئی ہے، اسمیں کوئی شک نہ کرنا، دل تنگ نہ ہونا، اس کے پہنچانے میں کسی سے نہ ڈرنا، نہ کسی کا لحاظ کرنا، بلکہ سابقہ اولوالعزم پیغمبروں کی طرح صبرو استقامت کے ساتھ کلام اللہ کی تبلیغ مخلوق الٰہی میں کرنا، اس کا نزول اس لئے ہوا ہے کہ تو کافروں کو ڈرا کر ہوشیار اور چوکنا کر دے، یہ قرآن مومنوں کیلئے نصیحت و عبرت وعظ و پند ہے۔ اس کے بعد تمام دنیا کو حکم ہوتا ہے کہ اس نبی امی کی پوری پیروی کرو، اس کے قدم بہ قدم چلو، یہ تمہارے رب کا بھیجا ہوا ہے، کلام اللہ تمہارے پاس لایا ہے وہ اللہ تم سب کا خالق مالک ہے اور تمام جان داروں کا رب ہے، خبردار ہرگز ہرگز نبی سے ہٹ کر دوسرے کی تابعداری نہ کرانا ورنہ حکم عدولی پر سزا ملے گی، افسوس تم بہت ہی کم نصیحت حاصل کرتے ہو۔ جیسے فرمان ہے کہ گو تم چاہو لیکن اکثر لوگ اپنی بےایمانی پر اڑے ہی رہیں گے۔ اور آیت میں ہے (وَاِنْ تُطِعْ اَكْثَرَ مَنْ فِي الْاَرْضِ يُضِلُّوْكَ عَنْ سَبِيْلِ اللّٰهِ ۭ اِنْ يَّتَّبِعُوْنَ اِلَّا الظَّنَّ وَاِنْ هُمْ اِلَّا يَخْرُصُوْنَ 116) 6 ۔ الانعام) یعنی " اگر تو انسانوں کی کثرت کی طرف جھک جائے گا تو وہ تجھے بہکا کر ہی چین لیں گے "۔ سورة یوسف میں فرمان ہے " اکثر لوگ اللہ کو مانتے ہوئے بھی شرک سے باز نہیں رہتے۔ "