وَلَمَّا رَجَعَ مُوْسٰۤى اِلٰى قَوْمِهٖ غَضْبَانَ اَسِفًا ۙ قَالَ بِئْسَمَا خَلَفْتُمُوْنِىْ مِنْۢ بَعْدِىْ ۚ اَعَجِلْتُمْ اَمْرَ رَبِّكُمْ ۚ وَاَلْقَى الْاَلْوَاحَ وَاَخَذَ بِرَأْسِ اَخِيْهِ يَجُرُّهٗۤ اِلَيْهِۗ قَالَ ابْنَ اُمَّ اِنَّ الْـقَوْمَ اسْتَضْعَفُوْنِىْ وَكَادُوْا يَقْتُلُوْنَنِىْ ۖ فَلَا تُشْمِتْ بِىَ الْاَعْدَاۤءَ وَ لَا تَجْعَلْنِىْ مَعَ الْقَوْمِ الظّٰلِمِيْنَ
تفسیر کمالین شرح اردو تفسیر جلالین:
ادھر سے موسیٰؑ غصے اور رنج میں بھرا ہوا اپنی قوم کی طرف پلٹا آتے ہی اس نے کہا "بہت بری جانشینی کی تم لوگوں نے میرے بعد! کیا تم سے اتنا صبر نہ ہوا کہ اپنے رب کے حکم کا انتظار کر لیتے؟" اور تختیاں پھینک دیں اور اپنے بھا ئی (ہارونؑ) کے سر کے بال پکڑ کر اسے کھینچا ہارونؑ نے کہا "اے میری ماں کے بیٹے، اِن لوگوں نے مجھے دبا لیا اور قریب تھا کہ مجھے مار ڈالتے پس تو دشمنوں کو مجھ پر ہنسنے کا موقع نہ دے اور اس ظالم گروہ کے ساتھ مجھے نہ شامل کر"
English Sahih:
And when Moses returned to his people, angry and grieved, he said, "How wretched is that by which you have replaced me after [my departure]. Were you impatient over the matter of your Lord?" And he threw down the tablets and seized his brother by [the hair of] his head, pulling him toward him. [Aaron] said, "O son of my mother, indeed the people overpowered me and were about to kill me, so let not the enemies rejoice over me and do not place me among the wrongdoing people."
ابوالاعلی مودودی Abul A'ala Maududi
ادھر سے موسیٰؑ غصے اور رنج میں بھرا ہوا اپنی قوم کی طرف پلٹا آتے ہی اس نے کہا "بہت بری جانشینی کی تم لوگوں نے میرے بعد! کیا تم سے اتنا صبر نہ ہوا کہ اپنے رب کے حکم کا انتظار کر لیتے؟" اور تختیاں پھینک دیں اور اپنے بھا ئی (ہارونؑ) کے سر کے بال پکڑ کر اسے کھینچا ہارونؑ نے کہا "اے میری ماں کے بیٹے، اِن لوگوں نے مجھے دبا لیا اور قریب تھا کہ مجھے مار ڈالتے پس تو دشمنوں کو مجھ پر ہنسنے کا موقع نہ دے اور اس ظالم گروہ کے ساتھ مجھے نہ شامل کر"
احمد رضا خان Ahmed Raza Khan
اور جب موسیٰ اپنی قوم کی طرف پلٹا غصہ میں بھرا جھنجلایا ہوا کہا تم نے کیا بری میری جانشینی کی میرے بعد کیا تم نے اپنے رب کے حکم سے جلدی کی اور تختیاں ڈال دیں اور اپنے بھائی کے سر کے بال پکڑ کر اپنی طرف کھینچنے لگا کہا اے میرے ماں جائے قوم نے مجھے کمزور سمجھا اور قریب تھا کہ مجھے مار ڈالیں تو مجھ پر دشمنوں کو نہ ہنسا اور مجھے ظالموں میں نہ ملا
احمد علی Ahmed Ali
اور جب موسیٰ اپنی قو م کےی طرف غصہ اور رنج میں بھرے ہوئے واپس آئے تو فرمایا تم نے میرے بعد یہ بڑی نامعقول حرکت کی کیا تم نے اپنے رب کے حکم سے پہلے ہی جلد بازی کر لی اور تختیاں پھینک دیں اور اپنے بھائی کا سر پکڑ ا اسے پنی طرف کھینچنے لگا اس نے کہا کہ اے میری ماں کے بیٹے لوگوں نے مجھے کمزور سمجھا اور قریب تھے کہ مجھے مار ڈالیں سو مجھ پر دشمنوں کو نہ ہنسا اور مجھے گناہگار لوگو ں میں نہ ملا
أحسن البيان Ahsanul Bayan
اور جب موسیٰ علیہ السلام اپنی قوم کی طرف واپس آئے غصہ اور رنج میں بھرے ہوئے تو فرمایا کہ تم نے میرے بعد یہ بڑی بری جانشینی کی؟ کیا اپنے رب کے حکم سے پہلے ہی تم نے جلد بازی کر لی اور جلدی سے تختیاں ایک طرف رکھیں (١) اور اپنے بھائی کا سر پکڑ کر ان کو اپنی طرف گھسیٹنے لگے۔ ہارون علیہ السلام نے کہا کہ اے میرے ماں جائے (٢) ان لوگوں نے مجھ کو بےحقیقت سمجھا اور قریب تھا کہ مجھ کو قتل کر ڈالیں (٣) تو تم مجھ پر دشمنوں کو مت ہنساؤ (٤) اور مجھ کو ان ظالموں کے ذیل میں مت شمار کرو (٥)۔
١٥٠۔١ جب حضرت موسیٰ علیہ السلام نے آکر دیکھا کہ وہ بچھڑے کی عبادت میں لگے ہوئے ہیں تو سخت غضبناک ہوئے اور جلدی میں تختیاں بھی جو کوہ طور سے لائے تھے، ایسے طور پر رکھیں کہ دیکھنے والے کو محسوس ہو کہ انہوں نے نیچے پھینک دی ہیں جسے قرآن نے " ڈال دیں " سے تعبیر کیا ہے۔ تاہم اگر پھینک بھی دی ہوں تو اس میں سوء بے ادبی نہیں کیونکہ مقصد ان کا تختیوں کی بے ادبی نہیں تھا بلکہ دینی غیرت و اہمیت میں بےخود ہو کر غیر اختیاری طور پر ان سے یہ فعل سر زد ہوا۔
١٥٠۔٢ حضرت ہارون علیہ السلام و موسیٰ علیہ السلام آپس میں سگے بھائی تھے، لیکن یہاں حضرت ہارون نے ماں جائے ' اس لئے کہا کہ اس لفظ میں پیار اور نرمی کا پہلو زیادہ ہے۔
١٥٠۔٣ حضرت ہارون علیہ السلام نے اپنا عذر پیش کیا جس کی وجہ سے وہ قوم کو شرک جیسے جرم عظیم سے روکنے میں ناکام رہے۔ ایک اپنی کمزوری اور دوسرا بنی اسرائیل کا عناد اور سرکشی کہ انہیں قتل تک کر دینے پر آمادہ ہوگئے تھے اور انہیں اپنی جان بچانے کے لئے خاموش ہونا پڑا، جس کی اجازت ایسے موقعوں پر اللہ نے دی ہے۔
١٥٠۔٤ میری ہی سرزنش کرنے سے دشمن خوش ہونگے، جب کہ یہ موقع تو دشمنوں کی سرکوبی اور ان سے اپنی قوم کو بچانے کا ہے۔
١٥٠۔٥ اور ویسے بھی عقیدہ و عمل میں مجھے کس طرح ان کے ساتھ شمار کیا جاسکتا ہے، میں نے نہ شرک کا ارتکاب کیا، نہ اس کی اجازت دی، نہ اس پر خوش ہوا، صرف خاموش رہا اور اس کے لئے بھی میرے پاس معقول عذر موجود ہے، پھر میرا شمار ظالموں (مشرکوں) کے ساتھ کس طرح ہوسکتا ہے؟ چنانچہ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے اپنے بھائی ہارون علیہ السلام کے لئے مغفرت و رحمت کی دعا مانگی۔
جالندہری Fateh Muhammad Jalandhry
اور جب موسیٰ اپنی قوم میں نہایت غصے اور افسوس کی حالت میں واپس آئے۔ تو کہنے لگے کہ تم نے میرے بعد بہت ہی بداطواری کی۔ کیا تم نے اپنے پروردگار کا حکم (یعنی میرا اپنے پاس آنا) جلد چاہا (یہ کہا) اور (شدت غضب سے تورات کی) تختیاں ڈال دیں اور اپنے بھائی کے سر (کے بالوں) کو پکڑ کر اپنی طرف کھینچنے لگے۔ انہوں نے کہا کہ بھائی جان لوگ تو مجھے کمزور سمجھتے تھے اور قریب تھا کہ قتل کردیں۔ تو ایسا کام نہ کیجیے کہ دشمن مجھ پر ہنسیں اور مجھے ظالم لوگوں میں مت ملایئے
محمد جوناگڑھی Muhammad Junagarhi
اور جب موسیٰ (علیہ السلام) اپنی قوم کی طرف واپس آئے غصہ اور رنج میں بھرے ہوئے تو فرمایا کہ تم نے میرے بعد یہ بڑی بری جانشینی کی؟ کیا اپنے رب کے حکم سے پہلے ہی تم نے جلد بازی کرلی، اور جلدی سے تختیاں ایک طرف رکھیں اور اپنے بھائی کا سر پکڑ کر ان کو اپنی طرف گھسیٹنے لگے۔ ہارون (علیہ السلام) نے کہا کہ اے میرے ماں جائے! ان لوگوں نے مجھ کو بےحقیقت سمجھا اور قریب تھا کہ مجھ کو قتل کر ڈالیں تو تم مجھ پر دشمنوں کو مت ہنساؤ اور مجھ کو ان ﻇالموں کے ذیل میں مت شمار کرو
محمد حسین نجفی Muhammad Hussain Najafi
اور جب موسیٰ خشمناک اور افسوس کرتے ہوئے اپنی قوم کے پاس واپس آئے۔ تو فرمایا: اے قوم! تم نے میرے بعد بہت ہی بری جانشینی کی۔ کیا تم نے اپنے پروردگار کا حکم آنے سے پہلے جلد بازی کر لی (وعدہ خداوندی چالیس راتوں کے پورا ہونے کی انتظار بھی نہ کی) اور پھر (للہی جوش میں آخر تورات کی) تختیاں (ہاتھ سے) پھینک دیں اور اپنے بھائی (ہارون) کا سر ہاتھ میں لے کر اپنی طرف کھینچنے لگے۔ انہوں نے کہا اے میرے ماں جائے! قوم نے مجھے کمزور اور بے بس کر دیا تھا اور قریب تھا کہ مجھے قتل کر ڈالیں پس تم مجھ پر دشمنوں کو ہنسنے کا موقع نہ دو۔ اور نہ ہی مجھے ظالم گروہ کے ساتھ شامل کرو۔
علامہ جوادی Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اورجب موسٰی علیھ السّلاماپنی قوم کی طرف واپس آئے تو غیظ و غضب کے عالم میں کہنے لگے کہ تم نے میرے بعد بہت بفِی حرکت کی ہے -تم نے حکم خدا کے آنے میں کس قدر عجلت سے کام لیا ہے اور پھر انہوں نے توریت کی تختیوں کو ڈال دیا اور اپنے بھائی کا سرپکڑ کر کھینچنے لگے -ہارون علیھ السّلامنے کہا بھائی قوم نے مجھے کمزور بنادیا تھا اور قریب تھاکہ مجھے قتل کردیتے تو میں کیا کرتا -آپ دشمنوں کو طعنہ کا موقع نہ دیجئے اور میرا شمار ظالمین کے ساتھ نہ کیجئے
طاہر القادری Tahir ul Qadri
اور جب موسٰی (علیہ السلام) اپنی قوم کی طرف نہایت غم و غصہ سے بھرے ہوئے پلٹے تو کہنے لگے کہ تم نے میرے (جانے کے) بعد میرے پیچھے بہت ہی برا کام کیا ہے، کیا تم نے اپنے رب کے حکم پر جلد بازی کی؟ اور (موسٰی علیہ السلام نے تورات کی) تختیاں نیچے رکھ دیں اور اپنے بھائی کے سر کو پکڑ کر اپنی طرف کھینچا (تو) ہارون (علیہ السلام) نے کہا: اے میری ماں کے بیٹے! بیشک اس قوم نے مجھے کمزور سمجھا اور قریب تھا کہ (میرے منع کرنے پر) مجھے قتل کر ڈالیں، سو آپ دشمنوں کو مجھ پر ہنسنے کا موقع نہ دیں اور مجھے ان ظالم لوگوں (کے زمرے) میں شامل نہ کریں،
تفسير ابن كثير Ibn Kathir
موسیٰ (علیہ السلام) کی کوہ طور سے واپسی حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کو چونکہ طور پر ہی اپنی قوم کا یہ کفر معلوم ہوچکا تھا اس لئے سخت غضبناک ہو کر واپس آئے اور فرمانے لگے کہ تم نے تو میرے بعد سخت نالائقی کی۔ تم نے میرا انتظار بھی نہ کیا میری ذرا سی تاخیر میں یہ ظلم ڈھایا غصے کے مارے تختیاں ہاتھ سے پھینک دیں۔ کہا گیا ہے کہ یہ زمرد یا یا قوت یا کسی اور چیز کی تھیں۔ سچ ہے جو حدیث میں ہے کہ دیکھنا سننا برابر نہیں، اپنی قوم پر غصے ہو کر الواح ہاتھ سے گرا دیں۔ ٹھیک بات یہی ہے جمہور سلف و خلف کا قول بھی یہی ہے لیکن ابن جریر نے قتادہ سے ایک عجیب قول نقل کیا ہے جس کی سند بھی صحیح نہیں۔ ابن عطیہ وغیرہ نے اس کی بہت تردید کی ہے اور واقعی وہ تردید کے قابل بھی ہے۔ بہت ممکن ہے کہ قتادہ نے یہ اہل کتاب سے لیا ہو اور ان کا کیا اعتبار ہے ؟ ان میں جھوٹے، بناوٹ کرنے والے، گھڑ لینے والے، بد دین، بےدین ہر طرح کے لوگ ہیں اس خوف سے کہ کہیں حضرت ہارون (علیہ السلام) نے انہیں باز رکھنے کی پوری کوشش نہ کی ہو آپ نے ان کے سر کے بالوں کے بل انہیں گھسیٹ لیا اور فرمانے لگے انہیں گمراہ ہوتے ہوئے دیکھ کر بھی تو نے میری ما تحتی میں انہیں کیوں نہ روکا ؟ کیا تو بھی میرے فرمان کا منکر بن گیا ؟ اس پر حضرت ہارون (علیہ السلام) نے جواب دیا کہ بھائی جان میرے سر کے اور داڑھی کے بال نہ پکڑیں میں نے تو ہر ممکن طریقے سے انہیں روکا زیادہ اس لئے نہ الجھا کہ کہیں آپ یہ نہ فرما دیں کہ تو نے بنی اسرائیل میں تفریق ڈال دی ؟ تو نے میرا انتظار کیوں نہ کیا ؟ ورنہ میں تو ان گمراہوں سے اب تک زمین کو پاک کرچکا ہوتا۔ انہوں نے تو مجھے کچھ بھی نہ سمجھا بلکہ میرے قتل کے درپے ہوگئے۔ آپ مجھے ان ہی کی طرح نہ سمجھیں نہ ان میں ملائیں۔ حضرت ہارون کا یہ فرمانا کہ اے میرے ماں جائے بھائی یہ صرف اس لئے تھا کہ حضرت موسیٰ کو رحم آجائے، ماں باپ دونوں کے ایک ہی تھے۔ جب آپ کو اپنے بھائی ہارون کی برات کی تحقیق ہوگئی اللہ کی طرف سے بھی ان کی پاک دامنی اور بےقصوری معلوم ہوگئی کہ انہوں نے اپنی قوم سے پہلے ہی یہ فرما دیا تھا کہ افسوس تم فتنے میں پڑگئے اب بھی کچھ نہیں بگڑا پروردگار بڑا ہی رحیم و کریم ہے تم میری مان لو اور پھر سے میرے تابع دار بن جاؤ تو آپ اللہ سے دعائیں کرنے لگے۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرماتے ہیں اللہ تعالیٰ موسیٰ پر رحم کرے واقعی دیکھنے والے میں اور خبر سننے والے میں بہت فرق ہوتا ہے۔ قوم کی گمراہی کی خبر سنی تو تختیاں ہاتھ سے نہ گرائیں لیکن اسی منظر کو دیکھ کر قابو میں نہ رہے تختیاں پھینک دیں۔