انہوں نے کہا: یقیناً تم پر تمہارے رب کی طرف سے عذاب اور غضب واجب ہو گیا۔ کیا تم مجھ سے ان (بتوں کے) ناموں کے بارے میں جھگڑ رہے ہو جو تم نے اور تمہارے باپ دادا نے (خود ہی فرضی طور پر) رکھ لئے ہیں جن کی اﷲ نے کوئی سند نہیں اتاری؟ سو تم (عذاب کا) انتظار کرو میں (بھی) تمہارے ساتھ انتظار کرنے والوں میں سے ہوں،
English Sahih:
[Hud] said, "Already have defilement and anger fallen upon you from your Lord. Do you dispute with me concerning [mere] names you have named them, you and your fathers, for which Allah has not sent down any authority? Then wait; indeed, I am with you among those who wait."
1 Abul A'ala Maududi
اس نے کہا "تمہارے رب کی پھٹکار تم پر پڑ گئی اور اس کا غضب ٹوٹ پڑا کیا تم مجھ سے اُن ناموں پر جھگڑتے ہو جو تم نے اور تمہارے باپ دادا نے رکھ لیے ہیں، جن کے لیے اللہ نے کوئی سند نازل نہیں کی ہے اچھا تو تم بھی انتظار کرو اور میں بھی تمہارے ساتھ انتظار کرتا ہوں"
2 Ahmed Raza Khan
کہا ضرور تم پر تمہارے رب کا عذاب اور غضب پڑ گیا کیا مجھ سے خالی ان ناموں میں جھگڑ رہے ہو جو تم نے اور تمہارے باپ دادا نے رکھ لیے اللہ نے ان کی کوئی سند نہ اتاری، تو راستہ دیکھو میں بھی تمہارے ساتھ دیکھتا ہوں،
3 Ahmed Ali
فرمایا تمہارے رب کی طرف سے تم پر عذاب اور غصہ واقع ہو چکا مجھ سے ان ناموں پر کیوں جھگڑتے ہو جوتم نے اور تمہارے باپ دادؤں نے مقرر کیے ہیں الله نے ان کے لیے کوئی دلیل نہیں اتاری سو انتظار کرو میں بھی تمہارے ساتھ انتظار کرنے والا ہوں
4 Ahsanul Bayan
انہوں نے فرمایا کہ اب تم پر اللہ کی طرف سے عذاب (١) اور غضب آیا ہی چاہتا ہے کیا تم مجھ سے ایسے ناموں کے باب میں جھگڑتے ہو (٢) جن کو تم نے اور تمہارے باپ دادوں نے ٹھہرا لیا ہے؟ ان کے معبود ہونے کی اللہ نے کوئی دلیل نہیں بھیجی۔ سو تم منتظر رہو میں بھی تمہارے ساتھ انتظار کر رہا ہوں۔
٧١۔١ ' رِجْس،ُ 'کے معنی پلیدی کے ہیں۔ لیکن یہاں یہ مقلوب (بدلا ہوا) ہے رِجْز،ُ سے جس کے معنی عذاب کے ہیں۔ یا پھر رِجْسُ،ُ یہاں نارضگی اور غضب کے معنی میں ہے (ابن کثیر) ٧١۔٢ اس سے مراد وہ نام ہیں جو انہوں نے اپنے معبودوں کے رکھے ہوئے تھے مثلًا صدا، صمود، ھبا۔ وغیرہ جیسے قوم نوح کے پانچ بت تھے جن کے نام اللہ نے قرآن میں ذکر کئے ہیں جیسے مشرکین عرب کے بتوں کے نام تھے۔ لا ت، عزَّیٰ، مَنَات ھُبَل وغیرہ۔ یا جیسے آج کل کے مشرکانہ عقائد واعمال میں ملوث لوگوں نے نام رکھے ہوئے ہیں۔ مثلا داتا گنج بخش، خواجہ غریب نواز، بابا فرید شکر گنج، مشکل کشا وغیرہ جن کے معبود یا مشکل کشا وگنج بخش وغیرہ ہونے کی کوئی دلیل ان لوگوں کے پاس نہیں ہے۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
ہود نے کہا تمہارے پروردگار کی طرف سے تم پر عذاب اور غضب کا (نازل ہونا) مقرر ہو چکا ہے۔ کیا تم مجھ سے ایسے ناموں کے بارے میں جھگڑتے ہو جو تم نے اور تمہارے باپ دادا نے (اپنی طرف سے) رکھ لئے ہیں۔ جن کی خدا نے کوئی سند نازل نہیں کی۔ تو تم بھی انتظار کرو میں بھی تمہارے ساتھ انتظار کرتا ہوں
6 Muhammad Junagarhi
انہوں نے فرمایا کہ بس اب تم پر اللہ کی طرف سے عذاب اور غضب آیا ہی چاہتا ہے کیا تم مجھ سے ایسے ناموں کے باب میں جھگڑتے ہو جن کو تم نے اور تمہارے باپ دادوں نے ٹھہرالیا ہے؟ ان کے معبود ہونے کی اللہ نے کوئی دلیل نہیں بھیجی۔ سو تم منتظر رہو میں بھی تمہارے ساتھ انتظار کر رہا ہوں
7 Muhammad Hussain Najafi
اس (ہود) نے کہا (سمجھ لو کہ) تمہارے پروردگار کی طرف سے تم پر عذاب اور غضب نازل ہوگیا ہے کیا تم مجھ سے ایسے ناموں کے بارے میں جھگڑتے ہو جو تم نے اور تمہارے باپ دادا نے (از خود) رکھ لئے ہیں۔ جن کے متعلق اللہ نے کوئی سند نازل نہیں کی۔ اچھا تو پھر تم (خدا کے عذاب کا) انتظار کرو مَیں بھی تمہارے ساتھ انتظار کرنے والوں میں سے ہوں۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
انہوں نے جواب دیا کہ تمہارے اوپر پروردگا رکی طرف سے عذاب اور غضب طے ہوچکا ہے -کیا تم مجھ سے ان ناموں کے بارے میں جھگڑا کرتے ہو جو تم نے اور تمہارے بزرگوں نے خود طے کرلئے ہیں اور خدا نے ان کے بارے میں کوئی برہان نازل نہیں کیا ہے تو اب تم عذاب کا انتظار کرو میں بھی تمہارے ساتھ انتظار کرنے والوں میں ہوں
9 Tafsir Jalalayn
ہود نے کہا کہ تمہارے پروردگار کی طرف سے تم پر عذاب اور غضب کا نازل ہونا مقرر ہوچکا ہے کیا تم مجھ سے ایسے ناموں کے بارے میں چھگڑا کرتے ہو جو تم نے اور تمہارے باپ دادا نے اپنی طرف سے رکھ لئے ہیں جن کی خدا نے کوئی سند نازل نہیں کی ؟ اور تم بھی انتظار کرو میں بھی تمہارے ساتھ انتظار کرتا ہوں۔
10 Tafsir as-Saadi
﴿قَالَ﴾ہود علیہ السلام نے ان سے کہا : ﴿ قَدْ وَقَعَ عَلَيْكُم مِّن رَّبِّكُمْ رِجْسٌ وَغَضَبٌ ﴾” تم پر واقع ہوچکا ہے تمہارے رب کی طرف سے عذاب اور غصہ“ یعنی اللہ تعالیٰ کے عذاب کا واقع ہونا اٹل ہے کیونکہ اس کے اسباب وجود میں آگئے اور ان کی ہلاکت کا وقت قریب آگیا ﴿ أَتُجَادِلُونَنِي فِي أَسْمَاءٍ سَمَّيْتُمُوهَا أَنتُمْ وَآبَاؤُكُم﴾ ” کیا تم مجھ سے ایسے ناموں کے بارے میں جھگڑتے ہو جو تم نے اور تمہارے باپ دادا نے خود رکھ لئے ہیں۔“ یعنی تم ایسے امور میں میرے ساتھ کیوں کر جھگڑتے ہو جن کی کوئی حقیقت نہیں اور ان بتوں کے بارے میں میرے ساتھ کیسے بحث کرتے ہو جن کو تم نے معبودوں کے نام سے موسوم کر رکھا ہے حالانکہ ان کے اندر الوہیت کی ذرہ بھر بھی صفت نہیں ﴿مَّا نَزَّلَ اللَّـهُ بِهَا مِن سُلْطَانٍ ﴾ ” اللہ نے ان پر کوئی دلیل نہیں اتاری“ کیونکہ اگر یہ واقعی معبود ہوتے تو اللہ تعالیٰ ان کی تائید میں ضرور کوئی دلیل نازل فرماتا۔ پس اللہ تعالیٰ کی طرف سے دلیل کا عدم نزول، ان کے باطل ہونے کی دلیل ہے، کیونکہ کوئی ایسا مطلوب و مقصود نہیں۔۔۔ خاص طور پر بڑے بڑے امور۔۔۔ جن کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے دلائل و براہین کو بیان نہ فرما دیا ہو اور ایسی حجت نازل نہ فرما دی ہو جس کے ہوتے مطلوب و مقصود نہیں رہ سکتا۔ ﴿فَانتَظِرُوا ﴾ ” پس تم انتظار کرو۔“ یعنی پس اس عذاب کا انتظار کرو جو تم پر ٹوٹ پڑنے والا ہے جس کا میں نے تمہارے ساتھ وعدہ کیا ہے ﴿ إِنِّي مَعَكُم مِّنَ الْمُنتَظِرِينَ﴾” میں بھی تمہارے ساتھ منتظر ہوں“ اور انتظار کی دونوں اقسام میں فرق ہے۔ ایک انتظار اس شخص کا انتظار ہے جو عذاب کے واقع ہونے سے ڈرتا ہے دوسرا انتظار اس شخص کا انتظار ہے جو اللہ تعالیٰ کی مدد اور ثواب کا امیدوار ہے۔ بنابریں اللہ تبارک و تعالیٰ نے دونوں فریقوں کے درمیان فیصلہ فرما دیا۔
11 Mufti Taqi Usmani
Hood ney kaha : abb tumharay rab ki taraf say tum per azab aur qehar ka aana tey hochuka hai . kiya tum mujh say ( mukhtalif button kay ) unn naamon kay baaray mein jhagarrtay ho jo tum ney aur tumharay baap dadon ney rakh liye hain , jinn ki taeed mein Allah ney koi daleel nazil nahi ki-? bus to abb tum intizar kero , mein bhi tumharay sath intizar kerta hun