اور آپ اپنے رب کے نام کا ذِکر کرتے رہیں اور (اپنے قلب و باطن میں) ہر ایک سے ٹوٹ کر اُسی کے ہو رہیں،
English Sahih:
And remember the name of your Lord and devote yourself to Him with [complete] devotion.
1 Abul A'ala Maududi
اپنے رب کے نام کا ذکر کیا کرو اور سب سے کٹ کر اسی کے ہو رہو
2 Ahmed Raza Khan
اور اپنے رب کا نام یاد کرو اور سب سے ٹوٹ کر اسی کے ہو رہو
3 Ahmed Ali
اور اپنے رب کا نام لیا کرو اور سب سے الگ ہو کر اسی کی طرف آ جاؤ
4 Ahsanul Bayan
تو اپنے رب کے نام کا ذکر کیا کر اور تمام مخلوقات سے کٹ کر اس کی طرف متوجہ ہو جا۔ (۱)
۸۔۱یعنی اللہ کی عبادت اور اس سے دعا و مناجات کے لیے یکسو اور ہمہ تن اس کی طرف متوجہ ہو جانا، یہ رہبانیت سے مختلف چیز ہے رہبانیت تو تجرد اور ترک دنیا ہے جو اسلام میں ناپسندیدہ ہے۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
تو اپنے پروردگار کے نام کا ذکر کرو اور ہر طرف سے بےتعلق ہو کر اسی کی طرف متوجہ ہوجاؤ
6 Muhammad Junagarhi
تو اپنے رب کے نام کا ذکر کیا کر اور تمام خلائق سے کٹ کر اس کی طرف متوجہ ہوجا
7 Muhammad Hussain Najafi
اور اپنے پروردگار کے نام کا ذکر کیجئے اور (سب سے کٹ کر) اسی کی طرف متوجہ ہو جائیے۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اور آپ اپنے رب کے نام کا ذکر کریں اور اسی کے ہو رہیں
9 Tafsir Jalalayn
تو اپنے پروردگار کے نام کا ذکر کرو اور ہر طرف سے بےتعلق ہو کر اسی کی طرف متوجہ ہوجاؤ واذکر اسم ربک وتبتل الیہ تبتیلا، دن کے اوقات کی مصروفیتوں کے ذکر کرنے کے بعد یہ ارشاد ہے کہ اپنے رب کے نام کا ذکر کیا کرو، اس سے یہ مفہوم خود بخود ظاہر ہوتا ہے کہ دن میں ہر طرح کے کاموں میں مشغول رہنے کے بعد بھی اپنے رب کی یاد سے کبھی غافل نہ ہوئے اور کسی نہ کسی شکل میں اس کا ذکر کرتے رہے، ذکر لسانی کا کسی کام میں مخل نہ ہونا صاف ظاہر ہے نہ اس کے لئے کسی مخصوص وقت کی ضرورت، نہ طہارت کی اور نہ کسی مخصوص ہیئت کی اور اگر بعض اوقات ذکر لسانی ممنوع ہو مثلاً بیت الخلاء وغیرہ کی حالت میں تو ذکر خیالی یعنی خدا کی کائنات اور اس کی قدرت میں غور و فکر کرنا کسی وقت بھی ممنوع نہیں۔ تبتل الیہ تبتیلا، تبتل کے معنی انقطاع اور علیحدگی کے ہیں، یعنی اللہ کی عبادت اور دعاء مناجات کے لئے یکسو اور ہمہ تن اس کی طرف متوجہ ہوجائو، یہ رہبانیت سے بالکل الگ اور مختلف چیز ہے رہبانیت تو تجرد اور ترک دنیا کا نام ہے جو اسلام میں ناپسندیدہ چیز ہے، تبتل کا مطلب ہے امور دنیا کی ادائیگی کے ساتھ ساتھ عبادت اور خشوع و خضوع اور اللہ کی طرف یکسوئی جو محمود اور مطلوب ہے۔
10 Tafsir as-Saadi
﴿وَاذْکُرِ اسْمَ رَبِّکَ﴾ ” اور اپنے رب کے نام کا ذکر کرو ۔“ یہ ذکر کی تمام انواع کو شامل ہے ﴿وَتَبَتَّلْ اِلَیْہِ﴾ ” اور سب سے کٹ کر اللہ کی طرف متوجہ ہوجائیے“ یعنی اللہ تعالیٰ سے تعلق پیدا کیجئے کیونکہ اللہ تعالیٰ سے تعلق اور اس کی طرف انابت، قلب کے خلائق سے علیحدہ اور لاتعلق ہونے، اللہ تعالیٰ کی محبت اور ان اوصاف سے متصف ہونے کا نام ہے جو اللہ تعالیٰ کے مقرب بناتے ہیں اور اس کی رضا کے قریب کرتے ہیں۔
11 Mufti Taqi Usmani
aur apney perwerdigar kay naam ka ziker kero , aur sabb say alag ho ker pooray kay pooray ussi kay ho raho .