المدثر آية ۸
فَاِذَا نُقِرَ فِى النَّاقُوْرِۙ
طاہر القادری:
پھر جب (دوبارہ) صور میں پھونک ماری جائے گی،
English Sahih:
And when the trumpet is blown,
1 Abul A'ala Maududi
اچھا، جب صور میں پھونک ماری جائے گی
2 Ahmed Raza Khan
پھر جب صور پھونکا جائے گا
3 Ahmed Ali
پھر جب صور میں پھونکا جائے گا
4 Ahsanul Bayan
پس جبکہ صور میں پھونک ماری جائے گی۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
جب صور پھونکا جائے گا
6 Muhammad Junagarhi
پس جب کہ صور میں پھونک ماری جائے گی
7 Muhammad Hussain Najafi
اور جب صور پھونکا جائے گا۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
پھر جب صور پھونکا جائے گا
9 Tafsir Jalalayn
جب صور پھونکا جائے گا
فاذا نقر فی الناقور، فذلک یومئذ یوم عسیر، اس سورت کا یہ حصہ، سورت کی ابتدائی آیات کے چند ماہ بعد اس وقت نازل ہوا، جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف سے علانیہ تبلیغ اسلام شروع ہوجانے کے بعد پہلی مرتبہ حج کا زمانہ آیا، تو سرداران قریش کو یہ اندیشہ ہوا کہ اس موقع پر پورے عرب کے لوگ آئیں گے ایسا نہ ہو کہ محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے نئے دین سے لوگ متاثر ہوجائیں جس سے اس دین کو تقویت حاصل ہوجائے لہٰذا اس کے سدباب کے لئے کوئی متفقہ لائحہ عمل تیار کیا جائے۔
متفقہ لائحہ عمل کے لئے مشرکین مکہ کی کانفرنس :
قم فانذر، کی تعمیل میں جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسلام کی تبلیغ شروع کی اور قرآن مجید کی پے در پے نازل ہونے والی سورتوں کو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سنانا شروع کیا تو مکہ میں کھلبلی مچ گئی، اور مخالفتوں کا ایک طوفان اٹھ کھڑا ہوا، چند مہینے اس حال پر گزرے تھے کہ حج کا زمانہ آگیا تو مکہ کے لوگوں کو یہ فکر دامن گیر ہوئی کہ اس موقع پر تمام عرب سے حاجیوں کے قافلے آئیں گے، اگر محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان قافلوں کی قیام گاہوں پر جا کر آنے والے حاجیوں سے ملاقاتیں کیں اور حج کے اجتماعات میں جگہ جگہ کھڑے ہو کر قرآن جیسا بےنظیر اور پر تاثیر کلام سنانا شروع کردیا، تو عرب کے ہر گوشہ تک ان کی دعوت پہنچ جائے گی، اس لئے قریش سرداروں نے ایک کانفرنس کی، جس میں یہ طے کیا گیا کہ حاجیوں کے آتے ہی ان کے اندر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے خلاف پروپیگنڈہ شروع کردیا جائے، اس پر اتفاق ہوجانے کے بعد ولید بن مغیرہ نے حاضرین سے کہا : اگر آپ لوگوں نے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے متعلق مختلف باتیں لوگوں سے کہیں تو ہم سب کا اعتبار جاتا رہے گا، اس لئے کوئی ایک بات طے کرلیجئے جسے سب بالا تفاق کہیں، کچھ لوگوں نے کہا ہم محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو کاہن کہیں گے، ولید نے کہا نہیں خدا کی قسم وہ کاہن نہیں ہے، ہم نے کاہنوں کو دیکھا ہے ان کے کلام سے قرآن کو دور کی بھی نسبت نہیں ہے، کچھ اور لوگ بولے : انہیں مجنون کہا جائے، ولید نے کہا وہ مجنون بھی نہیں ہے ہم نے دیوانے اور پاگل بہت دیکھے ہیں مجنون جیسی بہکی بہکی، الٹی سیدھی باتیں کرتا ہے وہ کسی سے چھپی ہوئی نہیں ہیں، کون باور کرے گا کہ محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جو کلام پیش کرتے ہیں وہ دیوانے کی بڑ ہے، لوگوں نے کہا : اچھا تو ہم شاعر کہیں گے، ولید نے کہا وہ شاعر بھی نہیں ہے ہم شعر کی ساری اقسام سے واقف ہیں، اس کے کلام پر شاعری کی کسی قسم کا اطلاق بھی نہیں ہوسکتا، کچھ لوگ بولے تو ہم انہیں ساحر کہیں گے، ولید نے کہا وہ ساحر بھی نہیں ہے، جادوگروں کو ہم جانتے ہیں، جادوگر اپنے جادو کیلئے جو طریقہ اختیار کرتے ہیں ان سے بھی ہم واقف ہیں، یہ باتیں بھی محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر چسپاں نہیں ہوتیں، پھر ولیدنے کہا ان باتوں میں سے جو بات بھی تم کہو گے لوگ اس کو نارو الزام سمجھیں گے، خدا کی قسم ! اس کلام میں بڑی حلاوت ہے اس کی جڑبڑی گہری اور اس کی ڈالیاں بڑی ثمردار ہیں، اس پر ابوجہل ولید کے سر ہوگیا اور اس نے کہا تمہاری قوم تم سے راضی نہ ہوگی جب تک کہ تم محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بارے میں کوئی بات نہ کہو، اس نے کہا اچھا مجھے سوچ لینے دو ، پھر سوچ کر بولا : قریب ترین جو بات کہی جاسکتی ہے وہ یہ کہ تم عرب کے لوگوں سے کہو، ولید کی اس بات کو سب نے قبول کرلیا پھر ایک منصوبہ کے مطابق حج کے زمانہ میں قریش کے وفود، حاجیوں کے درمیان پھیل گئے اور انہوں نے آنے والے زائرین کو خبردار کرنا شروع کردیا کہ یہاں ایک ایسا شخص ہے جو بڑا جادوگر ہے اور اس کا جادو خاندانوں میں تفریق ڈال دیتا ہے اس سے ہوشیار رہنا، مگر اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ قریش نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا نام خود ہی سارے عرب میں مشہور کردیا۔ (سیرت ابن ہشام)
10 Tafsir as-Saadi
جب مردوں کو قبروں سے کھڑا کرنے اور تمام خلائق کو دوبارہ زندہ کرکے حساب و کتاب کے لیے جمع کرنے کے لیے صور پھونکا جائے گا۔
11 Mufti Taqi Usmani
phir jab soor mein phoonk maar di jaye gi ,