کیا اس کو اس بات پر قدرت نہیں کہ مردوں کو جلا اٹھائے ؟
الیس ذلک بقدر الخ یعنی کیا وہ ذات حق جس کے قبضے میں موت وحیات اور سارا جہاں ہے اس پر قادر نہیں کہ مردوں کو دوبارہ زندہ کر دے ؟ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ جو شخص سورة قیامہ کی اس آیت کی تلاوت کرے تو اس کو یہ کلمات کہنا چاہئیں ” بلی وأنا علی ذلک من الشاھدین “
بعض مفسرین نے فلا صدق ولا صلی الخ کا یہ ترجمہ کیا ہے، مگر اس نے نہ سچ مانا اور نہ نماز پڑھی بلکہ جھٹلایا اور پلٹ گیا پھر اکڑتا ہوا اپنے گھر والوں کی طرف چل دیا، یہ روش تیرے ہی لئے سزاوار ہے اور تجھی کو زیب دیتی ہے، ہاں یہ روش تیرے ہی لئے سزا وار ہے اور تجھے ہی زیب دیتی ہے۔
مفسرین نے اولیٰ لک، کے متعدد معنی بیان کئے ہیں : تف ہے تجھ پر، ہلاکت ہے تجھ پر، خرابی یا تباہی یا کمبختی ہے تیرے لئے، لیکن موقع و محل کے لحاظ سے اس کا مناسب ترین مفہوم وہ ہے جو حافظ ابن کثیرنے اپنی تفسیر میں بیان کیا ہے کہ جب تو اپنے خالق سے کفر کرنے کی جرأت کرچکا ہے تو پھر تجھ جیسے آدمی کو یہی چال زیب دیتی ہے جو تو چل رہا ہے۔
بحمد تم اللہ