يٰۤـاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْۤا اَطِيْعُوا اللّٰهَ وَرَسُوْلَهٗ وَلَا تَوَلَّوْا عَنْهُ وَاَنْـتُمْ تَسْمَعُوْنَ
تفسیر کمالین شرح اردو تفسیر جلالین:
اے ایمان لانے والو، اللہ اور اُس کے رسُول کی اطاعت کرو اور حکم سُننے کے بعد اس سے سرتابی نہ کرو
English Sahih:
O you who have believed, obey Allah and His Messenger and do not turn from him while you hear [his order].
ابوالاعلی مودودی Abul A'ala Maududi
اے ایمان لانے والو، اللہ اور اُس کے رسُول کی اطاعت کرو اور حکم سُننے کے بعد اس سے سرتابی نہ کرو
احمد رضا خان Ahmed Raza Khan
اے ایمان والو! اللہ اور اس کے رسول کا حکم مانو اور سن سنا کہ اسے نہ پھرو،
احمد علی Ahmed Ali
اے ایمان والو الله اور اس کے رسول کا حکم مانو اور سن کر اس سے مت پھرو
أحسن البيان Ahsanul Bayan
اے ایمان والو! اللہ کا اور اس کے رسول کا کہنا مانو اور اس (کا کہنا ماننے) سے روگردانی مت کرو سنتے جانتے ہوئے۔
جالندہری Fateh Muhammad Jalandhry
اے ایمان والو! خدا اور اس کے رسول کے حکم پر چلو اور اس سے روگردانی نہ کرو اور تم سنتے ہو
محمد جوناگڑھی Muhammad Junagarhi
اے ایمان والو! اللہ کا اور اس کے رسول کا کہنا مانو اور اس (کا کہنا ماننے) سے روگردانی مت کرو سنتے جانتے ہوئے
محمد حسین نجفی Muhammad Hussain Najafi
اے ایمان والو! اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرو۔ اور اس سے روگردانی نہ کرو حالانکہ تم (آوازِ حق) سن رہے ہو۔
علامہ جوادی Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
ایمان والو اللہ و رسول کی اطاعت کرو اور اس سے رو گردانی نہ کرو جب کہ تم صَن بھی رہے ہو
طاہر القادری Tahir ul Qadri
اے ایمان والو! تم اللہ کی اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اطاعت کرو اور اس سے روگردانی مت کرو حالانکہ تم سن رہے ہو،
تفسير ابن كثير Ibn Kathir
اللہ کی نگاہ میں بدترین مخلوق
اللہ تعالیٰ اپنے ایماندار بندوں کو اپنی اور اپنے رسول کی فرمانبرداری کا حکم دیتا ہے اور مخالفت سے اور کافروں جیسا ہونے سے منع فرماتا ہے۔ ارشاد ہوتا ہے کہ اطاعت کو نہ چھوڑو، تابع داری سے منہ نہ موڑو۔ جن کاموں سے اللہ اور اسکا رسول روک دے رک جایا کرو، سن کر ان سنی نہ کردیا کرو، مشرکوں کی طرح نہ بن جاؤ کہ سنا نہیں اور کہہ دیا کہ سن لیا، نہ منافقوں کی طرح بنو کہ بظاہر ماننے والا ظاہر کردیا اور درحقیقت یہ بات نہیں۔ بدترین مخلوق جانوروں، کیڑے مکوڑوں سے بھی برے اللہ کے نزدیک ایسے ہی لوگ ہیں جو حق باتوں سے اپنے کان بہرے کرلیں اور حق کے سمجھنے سے گونگے بن جائیں، بےعقلی سے کام لیں۔ اس لئے کہ تمام جانور بھی اللہ قادر کل کے زیر فرمان ہیں جو جس کام کیلئے بنایا گیا ہے اس میں مشغول ہے مگر یہ ہیں کہ پیدا کئے گئے عبادت کے لئے لیکن کفر کرتے ہیں۔ چناچہ اور آیت میں انہیں جانوروں سے تشبیہ دی گئی۔ فرمان ہے آیت ( وَمَثَلُ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا كَمَثَلِ الَّذِيْ يَنْعِقُ بِمَا لَا يَسْمَعُ اِلَّا دُعَاۗءً وَّنِدَاۗءً ۭ ۻ بُكْمٌ عُمْيٌ فَهُمْ لَا يَعْقِلُوْنَ\017\01 ) 2 ۔ البقرة ;171) کافروں کی مثال ایسی ہی ہے جیسے کوئی انہیں آواز دے تو سوائے پکارا اور ندا کے کچھ نہ سنیں اور آیت میں ہے کہ یہ لوگ مثل چوپایوں کے ہیں بلکہ ان سے بھی زیادہ بہکے ہوئے اور غافل۔ ایک قول یہ بھی ہے کہ مراد اس سے بنا عبدالدار کے قریشی ہیں۔ محمد بن اسحاق کہتے ہیں مراد اس سے منافق ہیں۔ بات یہ ہے کہ مشرک منافق دونوں ہی مراد ہیں دونوں ہی مراد ہیں دونوں میں صحیح فہم اور سلامتی والی عقل نہیں ہوتی نہ ہی عمل صالح کی انہیں توفیق ہوتی ہے۔ اگر ان میں بھلائی ہوتی تو اللہ انہیں سنا دیتا لیکن نہ ان میں بھلائی نہ توفیق الہٰ ۔ اللہ جل سانہ کو علم ہے کہ انہیں سنایا بھی سمجھایا بھی تو بھی یہ اپنی سرکشی سے باز نہیں آئیں گے بلکہ اور اکڑ کر بھاگ جائیں گے۔