اور بیت اللہ (یعنی خانہ کعبہ) کے پاس ان کی (نام نہاد) نماز سیٹیاں اور تالیاں بجانے کے سوا کچھ بھی نہیں ہے، سو تم عذاب (کا مزہ) چکھو اس وجہ سے کہ تم کفر کیا کرتے تھے،
English Sahih:
And their prayer at the House [i.e., the Ka’bah] was not except whistling and handclapping. So taste the punishment for what you disbelieved [i.e., practiced of deviations].
1 Abul A'ala Maududi
بیت اللہ کے پاس ان لوگوں کی نماز کیا ہوتی ہے، بس سیٹیاں بجاتے اور تالیاں پیٹتے ہیں پس اب لو، اِس عذاب کا مزہ چکھو اپنے اُس انکارِ حق کی پاداش میں جو تم کرتے رہے ہو
2 Ahmed Raza Khan
اور کعبہ کے پاس ان کی نماز نہیں مگر سیٹی اور تالی تو اب عذاب چکھو بدلہ اپنے کفر کا،
3 Ahmed Ali
اورکعبہ کے پاس ان کی نماز سوائے سیٹیاں اور تالیاں بجانے کے اور کچھ نہیں تھی سو عذاب سبب اس کے کہ تم کفر کرتے تھے
4 Ahsanul Bayan
اور ان کی نماز کعبہ کے پاس صرف یہ تھی سیٹیاں بجانا اور تالیاں بجانا (١) سو اپنے کفر کے سبب اس عذاب کا مزہ چکھو۔
٣٥۔١ مشرکین جس طرح بیت اللہ کا ننگا طواف کرتے تھے، اسی طرح طواف کے دوران وہ انگلیاں منہ میں ڈال کر سیٹیاں اور ہاتھوں سے تالیاں بجاتے۔ اس کو بھی وہ عبادت اور نیکی تصور کرتے تھے۔ جس طرح آج بھی جاہل صوفی مسجدوں اور آستانوں میں رقص کرتے، ڈھول پیٹتے اور دھمالیں ڈالتے ہیں اور کہتے ہیں۔ یہی ہماری نماز اور عبادت ہے۔ ناچ ناچ کر ہم اپنے یار (اللہ) کو منالیں گے۔ نعوذ باللہ من ھذہ الخرافات۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
اور ان لوگوں کی نماز خانہٴ کعبہ کے پاس سیٹیاں اور تالیاں بجانے کے سوا کچھ نہ تھی۔ تو تم جو کفر کرتے تھے اب اس کے بدلے عذاب (کا مزہ) چکھو
6 Muhammad Junagarhi
اور ان کی نماز کعبہ کے پاس صرف یہ تھی سیٹیاں بجانا اور تالیاں بجانا۔ سو اپنے کفر کے سبب اس عذاب کا مزه چکھو
7 Muhammad Hussain Najafi
اور خانہ کعبہ کے پاس ان کی نماز نہیں تھی۔ مگر سیٹیاں اور تالیاں بجانا۔ سو اب عذاب کا مزہ چکھو۔ یہ تمہارے کفر کی پاداش ہے جو تم کیا کرتے تھے۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
ان کی تو نماز بھی مسجد الحرام کے پاس صرف تالی اور سیٹی ہے لہذا اب تم لوگ اپنے کفر کی بنا پر عذاب کا مزہ چکھو
9 Tafsir Jalalayn
اور ان لوگوں کی نماز خانہ کعبہ کے پاس سٹیاں اور تالیاں بجانے سوا کچھ نہ تھی۔ تو تم جو کفر کرتے تھے اب اس کے بدلے عذاب (کا مزہ) چکھو۔
10 Tafsir as-Saadi
اللہ تبارک و تعالیٰ نے مسجد حرام صرف اس لئے بنائی ہے کہ اس میں اس کے دین کو قائم کیا جائے اور اس میں خالص اسی کی عبادت کی جائے۔ پس اہل ایمان ہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے اللہ تعالیٰ کے اس حکم کی تعمیل کی اور رہے یہ مشرکین جنہوں نے لوگوں کو مسجد حرام سے روکا تو ان کی نماز، جو کہ سب سے بڑی عبادت ہے، ﴿ إِلَّا مُكَاءً وَتَصْدِيَةً﴾ ” سیٹیوں اور تالیوں کے سوا کچھ بھی نہیں“ جو کہ جہلا اور کم عقل لوگوں کا فعل ہے جن کے دل اپنے رب کی تعظیم سے خالی ہوتے ہیں، جو اپنے رب کے حقوق کی معرفت سے تہی دست ہوتے ہیں اور ان کے دل میں افضل ترین خطہ زمین کا کوئی احترام نہیں ہوتا۔ جب ان کی نماز کا یہ حال ہے تو ان کی بقیہ عبادات کا کیا حال ہوگا؟ پس ان میں کوئی سی چیز ایسی ہے جس کی بنا پر وہ اپنے آپ کو ان مومنوں سے زیادہ بیت اللہ کا مستحق سمجھتے ہیں، جو اپنی نمازوں میں خشوع و خضوع اختیار کرتے ہیں، جو لغو باتوں سے اعراض کرتے ہیں اور ان میں وہ تمام اوصاف حمیدہ اور افعال سدیدہ موجود ہیں جو ان کے رب نے بیان فرمائے ہیں۔ یقیناً اللہ تعالیٰ نے اہل ایمان کو اپنے محترم گھر کا وارث بنایا اور اس پر ان کو قدرت عطا کی۔۔۔ اور پھر ان کو اس پر قدرت عطا کرنے کے بعد فرمایا : ﴿ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنَّمَا الْمُشْرِكُونَ نَجَسٌ فَلَا يَقْرَبُوا الْمَسْجِدَ الْحَرَامَ بَعْدَ عَامِهِمْ هَـٰذَا﴾(التوبة:9؍28)” اے مومنو ! مشرکین تو ناپاک ہیں، اس لئے وہ اس سال کے بعد مسجد حرام کے قریب بھی نہ جائیں۔“ اور یہاں فرمایا : ﴿فَذُوقُوا الْعَذَابَ بِمَا كُنتُمْ تَكْفُرُونَ﴾ ” اپنے کفر کی پاداش میں عذاب کا مزا چکھو۔ “
11 Mufti Taqi Usmani
aur baitullah kay paas unn ki namaz seetiyan bajaney aur taliyan peetney kay siwa kuch bhi nahi . lehaza ( aey kafiro ! ) jo kafirana baaten tum kertay rahey ho , unn ki wajeh say abb azab ka maza chakho .