وَمَا كَانَ اسْتِغْفَارُ اِبْرٰهِيْمَ لِاَبِيْهِ اِلَّا عَنْ مَّوْعِدَةٍ وَّعَدَهَاۤ اِيَّاهُ ۚ فَلَمَّا تَبَيَّنَ لَهٗۤ اَنَّهٗ عَدُوٌّ لِّـلّٰهِ تَبَرَّاَ مِنْهُ ۗ اِنَّ اِبْرٰهِيْمَ لَاَوَّاهٌ حَلِيْمٌ
طاہر القادری:
اور ابراہیم (علیہ السلام) کا اپنے باپ (یعنی چچا آزر، جس نے آپ کو پالا تھا) کے لئے دعائے مغفرت کرنا صرف اس وعدہ کی غرض سے تھا جو وہ اس سے کر چکے تھے، پھر جب ان پر یہ ظاہر ہوگیا کہ وہ اللہ کا دشمن ہے تو وہ اس سے بے زار ہوگئے (اس سے لاتعلق ہوگئے اور پھر کبھی اس کے حق میں دعا نہ کی)۔ بیشک ابراہیم (علیہ السلام) بڑے دردمند (گریہ و زاری کرنے والے اور) نہایت بردبار تھے،
English Sahih:
And the request of forgiveness of Abraham for his father was only because of a promise he had made to him. But when it became apparent to him [i.e., Abraham] that he [i.e., the father] was an enemy to Allah, he disassociated himself from him. Indeed was Abraham compassionate and patient.
1 Abul A'ala Maududi
ابراہیمؑ نے اپنے باپ کے لیے جو دعائے مغفرت کی تھی وہ تو اُس وعدے کی وجہ سے تھی جو اس نے اپنے باپ سے کیا تھا، مگر جب اس پر یہ بات کھل گئی کہ اس کا باپ خدا کا دشمن ہے تو وہ اس سے بیزار ہو گیا، حق یہ ہے کہ ابراہیمؑ بڑا رقیق القلب و خداترس اور بردبار آدمی تھا