Skip to main content

وَمَا كَانَ اسْتِغْفَارُ اِبْرٰهِيْمَ لِاَبِيْهِ اِلَّا عَنْ مَّوْعِدَةٍ وَّعَدَهَاۤ اِيَّاهُ ۚ فَلَمَّا تَبَيَّنَ لَهٗۤ اَنَّهٗ عَدُوٌّ لِّـلّٰهِ تَبَرَّاَ مِنْهُ ۗ اِنَّ اِبْرٰهِيْمَ لَاَوَّاهٌ حَلِيْمٌ

And not
وَمَا
اور نہ
was
كَانَ
تھی
(the) asking of forgiveness
ٱسْتِغْفَارُ
استغفار
(by) Ibrahim
إِبْرَٰهِيمَ
ابراھیم کی
for his father
لِأَبِيهِ
اپنے باپ کے لیے
except
إِلَّا
مگر
because
عَن
وجہ سے
(of) a promise
مَّوْعِدَةٍ
اس وعدے کی
he had promised it
وَعَدَهَآ
اس نے وعدہ کیا اس کا
(to) him
إِيَّاهُ
اس سے
But when
فَلَمَّا
پھر جب
it became clear
تَبَيَّنَ
ظاہر ہوگیا
to him
لَهُۥٓ
اس کے لیے
that he
أَنَّهُۥ
کہ بیشک
(was) an enemy
عَدُوٌّ
وہ دشمن ہے
to Allah
لِّلَّهِ
اللہ کا
he disassociated
تَبَرَّأَ
بےزار ہوگیا
from him
مِنْهُۚ
اس سے
Indeed
إِنَّ
بیشک
Ibrahim
إِبْرَٰهِيمَ
ابراہیم
(was) compassionate
لَأَوَّٰهٌ
البتہ دردمند تھے۔ بہت آہیں بھرنے والے تھے
forbearing
حَلِيمٌ
تحمل والے تھے

تفسیر کمالین شرح اردو تفسیر جلالین:

ابراہیمؑ نے اپنے باپ کے لیے جو دعائے مغفرت کی تھی وہ تو اُس وعدے کی وجہ سے تھی جو اس نے اپنے باپ سے کیا تھا، مگر جب اس پر یہ بات کھل گئی کہ اس کا باپ خدا کا دشمن ہے تو وہ اس سے بیزار ہو گیا، حق یہ ہے کہ ابراہیمؑ بڑا رقیق القلب و خداترس اور بردبار آدمی تھا

English Sahih:

And the request of forgiveness of Abraham for his father was only because of a promise he had made to him. But when it became apparent to him [i.e., Abraham] that he [i.e., the father] was an enemy to Allah, he disassociated himself from him. Indeed was Abraham compassionate and patient.

ابوالاعلی مودودی Abul A'ala Maududi

ابراہیمؑ نے اپنے باپ کے لیے جو دعائے مغفرت کی تھی وہ تو اُس وعدے کی وجہ سے تھی جو اس نے اپنے باپ سے کیا تھا، مگر جب اس پر یہ بات کھل گئی کہ اس کا باپ خدا کا دشمن ہے تو وہ اس سے بیزار ہو گیا، حق یہ ہے کہ ابراہیمؑ بڑا رقیق القلب و خداترس اور بردبار آدمی تھا

احمد رضا خان Ahmed Raza Khan

اور ابراہیم کا اپنے باپ کی بخشش چاہنا وہ تو نہ تھا مگر ایک وعدے کے سبب جو اس سے کرچکا تھا پھر جب ابراہیم کو کھل گیا کہ وہ اللہ کا دشمن ہے اس سے تنکا توڑ دیا (لاتعلق ہوگیا) بیشک ابراہیم بہت آہیں کرنے والا متحمل ہے،

احمد علی Ahmed Ali

اور ابراھیم کا اپنے باپ کے لیے بخشش کی دعا کرنا اور ایک وعدہ کے سبب سے تھا جو وہ اس سے کر چکے تھے پھر جب انہیں معلوم ہوا کہ وہ الله کا دشمن ہے تو اس سے بیزار ہو گئے بے شک ابراھیم بڑے نرم دل تحمل والے تھے

أحسن البيان Ahsanul Bayan

اور ابراہیم (علیہ السلام) کا اپنے باپ کے لئے دعائے مغفرت کرنا وہ صرف وعدہ کے سبب تھا جو انہوں نے ان سے وعدہ کر لیا تھا۔ پھر جب ان پر یہ بات ظاہر ہوگئی کہ اللہ کا دشمن ہے تو وہ اس سے محض بےتعلق ہوگئے (١) و اقعی ابراہیم (علیہ السلام) بڑے نرم دل اور بردبار تھے (٢)

١١٤۔١ یعنی ابراہیم علیہ السلام پر بھی جب یہ بات واضح ہوگئی کہ میرا باپ اللہ کا دشمن ہے اور جہنمی ہے تو انہوں نے اس سے اظہار نجات کر دیا اور اس کے بعد مغفرت کی دعا نہیں کی۔
١٤٤۔٢ اور ابتداء میں باپ کے لئے مغفرت کی دعا بھی اپنے اسی مزاج کی نرمی اور حلیمی کی وجہ سے کی تھی۔

جالندہری Fateh Muhammad Jalandhry

اور ابراہیم کا اپنے باپ کے لیے بخشش مانگنا تو ایک وعدے کا سبب تھا جو وہ اس سے کر چکے تھے۔ لیکن جب ان کو معلوم ہوگیا کہ وہ خدا کا دشمن ہے تو اس سے بیزار ہوگئے۔ کچھ شک نہیں کہ ابراہیم بڑے نرم دل اور متحمل تھے

محمد جوناگڑھی Muhammad Junagarhi

اور ابراہیم (علیہ السلام) کا اپنے باپ کے لیے دعائے مغفرت مانگنا وه صرف وعده کے سبب سے تھا جو انہوں نے اس سے وعده کرلیا تھا۔ پھر جب ان پر یہ بات ﻇاہر ہوگئی کہ وه اللہ کا دشمن ہے تو وه اس سے محض بے تعلق ہوگئے، واقعی ابراہیم (علیہ السلام) بڑے نرم دل اور برد بار تھے

محمد حسین نجفی Muhammad Hussain Najafi

اور ابراہیم نے جو اپنے باپ (تایا) کے لیے دعائے مغفرت کی تھی تو وہ ایک وعدہ کی بنا پر تھی جو وہ کر چکے تھے۔ مگر جب ان پر واضح ہوگیا کہ وہ اللہ کا دشمن ہے تو آپ اس سے بیزار ہوگئے بے شک جناب ابراہیم بڑے ہی دردمند اور غمخوار و بردبار انسان تھے۔

علامہ جوادی Syed Zeeshan Haitemer Jawadi

اور ابراہیم کا استغفار ان کے باپ کے لئے صرف اس وعدہ کی بنا پر تھا جو انہوں نے اس سے کیا تھا اس کے بعد جب یہ واضح ہوگیا کہ وہ دشمن خدا ہے تو اس سے بربَت اور بیزاری بھی کرلی کہ ابراہیم بہت زیادہ تضرع کرنے والے اور اِردبار تھے

طاہر القادری Tahir ul Qadri

اور ابراہیم (علیہ السلام) کا اپنے باپ (یعنی چچا آزر، جس نے آپ کو پالا تھا) کے لئے دعائے مغفرت کرنا صرف اس وعدہ کی غرض سے تھا جو وہ اس سے کر چکے تھے، پھر جب ان پر یہ ظاہر ہوگیا کہ وہ اللہ کا دشمن ہے تو وہ اس سے بے زار ہوگئے (اس سے لاتعلق ہوگئے اور پھر کبھی اس کے حق میں دعا نہ کی)۔ بیشک ابراہیم (علیہ السلام) بڑے دردمند (گریہ و زاری کرنے والے اور) نہایت بردبار تھے،