انہوں نے اللہ کے سوا اپنے عالموں اور زاہدوں کو رب بنا لیا تھا اور مریم کے بیٹے مسیح (علیہ السلام) کو (بھی) حالانکہ انہیں بجز اس کے (کوئی) حکم نہیں دیا گیا تھا کہ وہ اکیلے ایک (ہی) معبود کی عبادت کریں، جس کے سوا کوئی معبود نہیں، وہ ان سے پاک ہے جنہیں یہ شریک ٹھہراتے ہیں،
English Sahih:
They have taken their scholars and monks as lords besides Allah, and [also] the Messiah, the son of Mary. And they were not commanded except to worship one God; there is no deity except Him. Exalted is He above whatever they associate with Him.
1 Abul A'ala Maududi
انہوں نے اپنے علماء اور درویشوں کو اللہ کے سوا اپنا رب بنا لیا ہے اور اسی طرح مسیح ابن مریم کو بھی حالانکہ ان کو ایک معبود کے سوا کسی کی بندگی کرنے کا حکم نہیں دیا گیا تھا، وہ جس کے سوا کوئی مستحق عبادت نہیں، پاک ہے وہ ان مشرکانہ باتوں سے جو یہ لوگ کرتے ہیں
2 Ahmed Raza Khan
انہوں نے اپنے پادریوں اور جوگیوں کو اللہ کے سوا خدا بنالیا اور مسیح بن مریم کو اور انہیں حکم نہ تھا مگر یہ کہ ایک اللہ کو پوجیں اس کے سوا کسی کی بندگی نہیں، اسے پاکی ہے ان کے شرک سے،
3 Ahmed Ali
انہوں نے اپنے عالموں اور درویشوں کو الله کے سوا خدا بنا لیا ہے اور مسیح مریم کے بیٹےکو بھی حالانکہ انہیں حکم یہی ہوا تھا کہ ایک الله کے سوا کسی کی عبادت نہ کریں اس کے سوا کوئی معبود نہیں وہ ان لوگوں کے شریک مقرر کرنے سے پاک ہے
4 Ahsanul Bayan
ان لوگوں نے اللہ کو چھوڑ کر اپنے عالموں اور درویشوں کو رب بنایا ہے (١) اور مریم کے بیٹے مسیح کو حالانکہ انہیں صرف ایک اکیلے اللہ ہی کی عبادت کا حکم دیا گیا تھا جس کے سوا کوئی معبود نہیں وہ پاک ہے ان کے شریک مقرر کرنے سے۔
٣١۔١ اس کی تفسیر حضرت عدی بن حاتم کی بیان کردہ حدیث سے بخوبی ہو جاتی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ آیت سن کر عرض کیا کہ یہود و نصاریٰ نے تو اپنے علماء کی کبھی عبادت نہیں کی، پھر یہ کیوں کہا گیا کہ انہوں نے ان کو رب بنا لیا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ' یہ ٹھیک ہے کہ انہوں نے ان کی عبادت نہیں کی لیکن یہ بات تو ہے نا، کہ ان کے علماء نے جس کو حلال قرار دے دیا، اس کو انہوں نے حلال اور جس چیز کو حرام کر دیا اس کو حرام ہی سمجھا۔ یہی ان کی عبادت کرنا ہے ' (صحیح ترمذی) کیونکہ حرام وحلال کرنے کا اختیار صرف اللہ تعالٰی کو ہے یہی حق اگر کوئی شخص کسی اور کے اندر تسلیم کرتا ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ اس نے اس کو اپنا رب بنا لیا ہے اس آیت میں ان لوگوں کے لیے بڑی تنبیہ ہے جنہوں نے اپنے اپنے پیشواؤں کو تحلیل وتحریم کا منصب دے رکھا ہے اور ان کے اقوال کے مقابلے میں وہ نصوص قرآن وحدیث کو بھی اہمیت دینے کے لیے تیار نہیں ہوتے۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
انہوں نے اپنے علماء اور مشائخ اور مسیح ابن مریم کو الله کے سوا خدا بنا لیا حالانکہ اُن کو یہ حکم دیا گیا تھا کہ خدائے واحد کے سوا کسی کی عبادت نہ کریں۔ اس کے سوا کوئی معبود نہیں۔ اور وہ ان لوگوں کے شریک مقرر کرنے سے پاک ہے
6 Muhammad Junagarhi
ان لوگوں نے اللہ کو چھوڑ کر اپنے عالموں اور درویشوں کو رب بنایا ہے اور مریم کے بیٹے مسیح کو حاﻻنکہ انہیں صرف ایک اکیلے اللہ ہی کی عبادت کا حکم دیا گیا تھا جس کے سوا کوئی معبود نہیں وه پاک ہے ان کے شریک مقرر کرنے سے
7 Muhammad Hussain Najafi
انہوں نے اللہ کو چھوڑ کر اپنے عالموں اور راہبوں (علماء و مشائخ) کو پروردگار بنا لیا ہے، اور مریم کے فرزند مسیح کو بھی۔ حالانکہ ان کو صرف یہ حکم دیا گیا تھا کہ وہ ایک ہی معبودِ برحق کی عبادت کریں۔ اللہ کے سوا اور کوئی الٰہ نہیں ہے۔ وہ پاک ہے ان مشرکانہ باتوں سے جو یہ کرتے ہیں۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
ان لوگوں نے اپنے عالموں اور راہبوں اور مسیح بن مریم کو خدا کو چھوڑ کر اپنا رب بنالیا ہے حالانکہ انہیں صرف خدائے یکتا کی عبادت کا حکم دیا گیا تھا جس کے علاوہ کوئی خدا نہیں ہے وہ واحد و بے نیاز ہے اور ان کے مشرکانہ خیالات سے پاک و پاکیزہ ہے
9 Tafsir Jalalayn
انہوں نے اپنے علماء اور مشائخ اور مسیح ابن مریم کو اللہ کے سوا خدا بنا لیا حالانکہ ان کو یہ حکم دیا گیا تھا کہ خدائے واحد کے سوا کسی کی عبادت نہ کریں اس کے سواء کوئی معبود نہیں اور وہ ان لوگوں کے شریک مقرر کرنے سے پاک ہے۔ اِتَّخَذُوْا اَحْبَارَھُم وَرُھْبَانَھُمْ اَرْبَاباً مِّنْ دُوْنِ اللہ، اس کی تفسیر حضرت عدی بن حاتم (رض) کی بیان کردہ حدیث سے بخوبی ہوجاتی ہے، عدی فرماتے ہیں کہ میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے یہ آیت سن کر عرض کیا کہ یہود و نصاریٰ نے تو اپنے علماء کی بھی عبادت نہیں کی پھر یہ کیوں کہا گیا کہ انہوں نے ان کو رب بنا لیا ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا \&\& یہ ٹھیک ہے کہ انہوں نے ان کی عبادت نہیں کی مگر یہ بات تو ہے تا، کہ ان کے علماء نے جس کو حلال قرار دے دیا اسکو انہوں نے حلال اور جس چیز کو حرام کردیا اس کو حرام ہی سمجھا یہی ان کی عبادت کرنا ہے، (ترمذی) کیونکہ حلال حرام کرنے کا اختیار صرف اللہ کو ہے یہی حق اگر غیر اللہ کو دے دیا جائے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ اس نے اپنا رب بنا لیا۔ مذکورہ دونوں الزام یعنی کسی کو خدا کا بیٹا قرار دینا اور کسی کو شریعت سازی کا حق دے دینا، اس بات کے ثبوت میں پیش کئے گئے ہیں کہ یہ لوگ ایمان باللہ کے دعوے میں جھوٹے ہیں چاہے یہ خدا کی ہستی کو مانتے ہوں مگر ان کا تصور خدائی اس قدر غلط ہے کہ اس کی وجہ سے ان کا خدا کو ماننا نہ ماننے کے برابر ہے۔
10 Tafsir as-Saadi
یہ رویہ اگرچہ ایک بڑی امت سے بہت نادر اور عجیب سا لگتا ہے کہ وہ کسی ایسی بات پر متفق ہو جس کے بطلان پر ادنیٰ سا غور و فکر اور عقل اور سمجھ دلالت کرتے ہیں، کیونکہ اس کا سبب یہ ہے کہ ﴿اتَّخَذُوا أَحْبَارَهُمْ﴾ ” انہوں نے ٹھہرا لیا اپنے احبار کو“ ( اَحْبَارَ) سے مراد ان کے ” علماء“ ہیں۔ ﴿ وَرُهْبَانَهُمْ﴾ ” اور اپنے رہبان کو“ اور ﴿رُهْبَان﴾ سے مراد ” وہ عبادت گزار لوگ ہیں جنہوں نے عبادت کے لئے گوشہ نشینی اختیار کی ہے۔“ ﴿أَرْبَابًا مِّن دُونِ اللَّـهِ﴾ ” رب، اللہ کے سوا“ وہ ان کے لئے ان امور کو حلال کرتے ہیں جن کو اللہ تعالیٰ نے حرام ٹھہرایا ہے اور یہ ان کو حلال سمجھ لیتے ہیں اور ان امور کو حرام کرتے ہیں جن کو اللہ تعالیٰ نے حلال ٹھہرایا ہے اور یہ (ان کی تقلید میں) ان امور کو حرام قرار دے لیتے ہیں۔ یہ احبار اور رہبان ان کے لئے ایسی شریعت اور اقوال مشروع کرتے ہیں جو انبیاء و رسل کے دین کے منافی ہیں اور یہ ان کی تقلید کرتے ہیں۔ نیز یہ اپنے مشائخ و عباد کے بارے میں غلو سے کام لیتے ہیں، ان کی تعظیم کرتے ہیں، ان کی قبروں کو بت بنا دیتے ہیں جن کی اللہ کے سوا عبادت کی جاتی ہے، جہاں جانور ذبح کرنے کی منتیں مانی جاتی ہیں، دعائیں مانگی جاتی ہیں اور ان کو مدد کے لئے پکارا جاتا ہے۔ ﴿وَالْمَسِيحَ ابْنَ مَرْيَمَ﴾ ” اور مسیح ابن مریم کو۔“ یعنی انہوں نے اللہ کے سوا مسیح ابن مریم کو بھی معبود بنا لیا۔ اس حال میں انہوں نے اللہ تعالیٰ کے حکم کی خلاف ورزی کی جو اس نے اپنے انبیاء و مرسلین کے توسط سے ان کو دیا تھا۔ ﴿وَمَا أُمِرُوا إِلَّا لِيَعْبُدُوا إِلَـٰهًا وَاحِدًا﴾ ” حالانکہ انہیں یہ حکم دیا گیا تھا کہ اللہ واحد کے سوا کسی کی عبادت نہ کریں۔“ پس عبادت اور اطاعت کو صرف اسی کے لئے خالص کریں۔ محبت اور دعا کے لئے صرف اسی کو مخصوص کریں۔ انہوں نے اللہ تعالیٰ کے حکم کو دور پھینک دیا اور اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک کیا جس پر اللہ تعالیٰ نے کوئی دلیل نازل نہیں فرمائی۔ ﴿سُبْحَانَهُ﴾ ” پاک ہے وہ اس سے“ اور بلند ہے۔ ﴿عَمَّا يُشْرِكُونَ﴾ ” ان چیزوں سے جن کو وہ شریک ٹھہراتے ہیں“ وہ پاک اور مقدس ہے، اس کی عظمت اور شان ان کے شرک اور بہتان طرازی سے بہت بلند ہے، کیونکہ وہ اس بارے میں نقص کے مرتکب ہیں اور اسے ایسی صفات سے متصف کرتے ہیں جو اس کی جلالت شان کے لائق نہیں اور اللہ تبارک و تعالیٰ اپنے اوصاف وا افعال میں ہر اس چیز سے منزہ اور بلند ہے جو اس کے کمال مقدس کے منافی ہے۔
11 Mufti Taqi Usmani
unhon ney Allah kay bajaye apney ahbaar ( yani yahudi ulama ) aur rahibon ( yani essai darwaishon ) ko khuda bana liya hai , aur maseeh ibn-e-maryam ko bhi , halankay unn ko aik khuda kay siwa kissi ki ibadat kernay ka hukum nahi diya gaya tha . uss kay siwa koi khuda nahi . woh unn ki mushrikana baaton say bilkul pak hai .