اور وہ (اس قدر بزدل ہیں کہ) اللہ کی قَسمیں کھاتے ہیں کہ وہ تم ہی میں سے ہیں حالانکہ وہ تم میں سے نہیں لیکن وہ ایسے لوگ ہیں جو (اپنے نفاق کے ظاہر ہونے اور اس کے انجام سے) ڈرتے ہیں (اس لئے وہ بصورتِ تقیہ اپنا مسلمان ہونا ظاہر کرتے ہیں)،
English Sahih:
And they swear by Allah that they are from among you while they are not from among you; but they are a people who are afraid.
1 Abul A'ala Maududi
وہ خدا کی قسم کھا کھا کر کہتے ہیں کہ ہم تمہی میں سے ہیں، حالانکہ وہ ہرگز تم میں سے نہیں ہیں اصل میں تو وہ ایسے لوگ ہیں جو تم سے خوف زدہ ہیں
2 Ahmed Raza Khan
اور اللہ کی قسمیں کھاتے ہیں کہ وہ تم میں سے ہیں اور تم میں سے ہیں نہیں ہاں وہ لوگ ڈرتے ہیں
3 Ahmed Ali
اور الله کی قسمیں کھاتے ہیں کہ وہ بے شک تم میں سے ہیں حالانکہ وہ تم میں سے نہیں لیکن وہ ڈرتے ہیں
4 Ahsanul Bayan
یہ اللہ کی قسم کھا کھا کر کہتے ہیں کہ تمہاری جماعت کے لوگ ہیں، حالانکہ وہ دراصل تمہارے نہیں بات صرف اتنی ہے یہ ڈرپوک لوگ ہیں (١)۔
٥٦۔١ اس ڈر اور خوف کی وجہ سے جھوٹی قسمیں کھا کر یہ باور کرانا چاہتے ہیں کہ ہم بھی تم میں سے ہی ہیں۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
اور خدا کی قسمیں کھاتے ہیں کہ وہ تم ہی میں سے ہیں حالانکہ ہو تم میں سے نہیں ہیں۔ اصل یہ ہے کہ یہ ڈرپوک لوگ ہیں
6 Muhammad Junagarhi
یہ اللہ کی قسم کھا کھا کر کہتے ہیں کہ یہ تمہاری جماعت کے لوگ ہیں، حاﻻنکہ وه دراصل تمہارے نہیں بات صرف اتنی ہے کہ یہ ڈرپوک لوگ ہیں
7 Muhammad Hussain Najafi
اور وہ اللہ کی قسمیں کھاتے ہیں کہ وہ تم ہی میں سے ہیں۔ حالانکہ وہ تم میں سے نہیں ہیں لیکن وہ (تم سے) خوف زدہ ہیں۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اور یہ اللہ کی قسم کھاتے ہیں کہ یہ تم ہی میں سے ہیں حالانکہ یہ تم میں سے نہیں ہیں یہ لوگ بزدل لوگ ہیں
9 Tafsir Jalalayn
اور خدا کی قسمیں کھاتے ہیں کہ وہ تمہیں میں سے ہیں۔ حالانکہ وہ تم میں سے نہیں ہیں اصل یہ ہے کہ یہ ڈرپوک لوگ ہیں۔ شان نزول : ویحلفون باللہ اِنَّھم لمنکم، مدینہ میں منافقین زیادہ تر مالدار اور سن رسیدہ تھے ابن کثیر نے البدایہ والنہایہ میں ان کی فہرست دی ہے اس میں صرف ایک نوجوان کا ذکر ملتا ہے یہ لوگ مدینہ میں جائداد اور پھیلے ہوئے کاروبار رکھتے تھے اور جہاندیدگی نے ان کو مصلحت اندیش اور موقع پرست بنادیا تھا اسلام جب مدینہ پہنچا تو آبادی کے ایک بڑے حصہ نے پورے اخلاص اور ایمانی جوش کے ساتھ قبول کرلیا تو ان لوگوں نے اپنے آپ کو ایک عجیب مخمصہ میں مبتلا پایا، انہوں نے دیکھا کہ ایک طرف تو خود ان کے قبیلے کی اکثریت بلکہ خود ان کے بیٹوں اور بیٹیوں تک کو ایمان کے نشہ نے سرشار کردیا ہے، ان کے خلاف اگر یہ کفر و انکار پر قائم رہتے ہیں تو ان کی یہ ریاست، عزت، شہرت سب خاک میں مل جاتی ہے دوسری طرف اس دین کا ساتھ دینے کے یہ معنی ہیں کہ وہ سارے عرب بلکہ اطراف ونواح کی قوموں اور سلطنتوں سے بھی لڑائی مول لینے کے لئے تیار رہیں، اس لئے انہیں اپنے مفاد کے تحفظ کی بہترین صورت یہی نظر آئی کہ ایمان کا دعویٰ کریں اور ظاہری طور پر اسلام میں داخل ہوجائیں، تاکہ اپنی قوم میں اپنی ظاہری عزت اور اپنے کاروبار کو برقرار رکھ سکیں مگر مخلصانہ ایمان نہ اختیار کریں تاکہ ان خطرات ونقصانات سے دو چار نہ ہوں جو اخلاص کی راہ اختیار کرنے سے لازماً پیش آنے تھے، ان کی اسی ذہنی کیفیت کو یہاں اس طرح بیان کیا گیا ہے کہ حقیقت میں یہ لوگ تمہارے ساتھ نہیں ہیں بلکہ نقصانات کے خوف نے انہیں زبردستی تمہارے ساتھ باندھ دیا ہے جو چیز ان کو اس بات پر مجبور کرتی ہے کہ اپنے کو مسلمان کہیں وہ صرف یہ خوف ہے کہ مدینہ میں رہتے ہوئے علانیہ غیرم مسلم بن کر رہیں تو ان کی جاہ ومنزلت ختم ہوجاتی ہے۔
10 Tafsir as-Saadi
اللہ تبارک و تعالیٰ نے فرمایا : ﴿ وَيَحْلِفُونَ بِاللَّـهِ إِنَّهُمْ لَمِنكُمْ وَمَا هُم مِّنكُمْ﴾ ” اور وہ قسمیں کھاتے ہیں اللہ کی کہ وہ بے شک تم میں سے ہیں، حالانکہ وہ تم میں سے نہیں ہیں“ ان کی قسمیں اٹھانے میں ان کا مقصد یہ ہے ﴿ قَوْمٌ يَفْرَقُونَ ﴾ ” وہ ایسے لوگ ہیں جو (تم سے) خوفزدہ ہیں۔‘‘ یعنی وہ گردش ایام سے خائف ہیں اور ان کے دل ایسی شجاعت سے محروم ہیں جو ان کو اپنے احوال بیان کرنے پر آمادہ کرے۔ وہ اس بات سے خائف ہیں کہ اگر انہوں نے اپنا حال ظاہر کردیا اور کفار سے برأت کا اظہار کردیا تو ہر طرف سے لوگ ان کو اچک لیں گے۔ رہا وہ شخص جو دل کا مضبوط اور مستقل مزاج ہے تو یہ صفات اسے اپنا حال۔۔۔ خواہ وہ اچھا ہو یا برا۔۔۔ بیان کرنے پر آمادہ رکھتی ہیں۔ مگر اس کے برعکس منافقین کو بزدلی کا لباس اور جھوٹ کا زیور پہنا دیا گیا ہے۔
11 Mufti Taqi Usmani
yeh Allah ki qasmen kha ker kehtay hain kay woh tum mein say hain , halankay woh tum mein say nahi hain , balkay woh darpok log hain