وہی ہے جس نے سورج کو روشنی (کا منبع) بنایا اور چاند کو (اس سے) روشن (کیا) اور اس کے لئے (کم و بیش دکھائی دینے کی) منزلیں مقرر کیں تاکہ تم برسوں کا شمار اور (اوقات کا) حساب معلوم کر سکو، اور اللہ نے یہ (سب کچھ) نہیں پیدا فرمایا مگر درست تدبیر کے ساتھ، وہ (ان کائناتی حقیقتوں کے ذریعے اپنی خالقیت، وحدانیت اور قدرت کی) نشانیاں ان لوگوں کے لئے تفصیل سے واضح فرماتا ہے جو علم رکھتے ہیں،
English Sahih:
It is He who made the sun a shining light and the moon a derived light and determined for it phases – that you may know the number of years and account [of time]. Allah has not created this except in truth. He details the signs for a people who know.
1 Abul A'ala Maududi
وہی ہے جس نے سُورج کو اجیالا بنایا اور چاند کو چمک دی اور چاند کے گھٹنے بڑھنے کی منزلیں ٹھیک ٹھیک مقرر کر دیں تاکہ تم اُس سے برسوں اور تاریخوں کے حساب معلوم کرو اللہ نے یہ سب کچھ (کھیل کے طور پر نہیں بلکہ) با مقصد ہی بنایا ہے وہ اپنی نشانیوں کو کھول کھول کر پیش کر رہا ہے اُن لوگوں کے لیے جو علم رکھتے ہیں
2 Ahmed Raza Khan
وہی ہے جس نے سورج کو جگمگاتا بنا یا اور چاند چمکتا اور اس کے لیے منزلیں ٹھہرائیں کہ تم برسوں کی گنتی اور حساب جانو، اللہ نے اسے نہ بنایا مگر حق نشانیاں مفصل بیان فرماتا ہے علم والوں کے لیے
3 Ahmed Ali
وہی ہے جس نے سورج کو روشن بنایا اور چاند کو منور فرمایا اور چاند کی منزلیں مقرر کیں تاکہ تم برسوں کا شمار اور حساب معلوم کر سکو یہ سب کچھ الله نے تدبیر سے پیدا کیا ہے وہ اپنی آیتیں سمجھداروں کے لیے کھول کھول کر بیان فرماتا ہے
4 Ahsanul Bayan
وہ اللہ تعالٰی ایسا ہے جس نے آفتاب کو چمکتا ہوا بنایا اور چاند کو نورانی بنایا (١) اور اس کے لئے منزلیں مقرر کیں تاکہ تم برسوں کی گنتی اور حساب معلوم کر لیا کرو (٢) اللہ تعالٰی نے یہ چیزیں بےفائدہ نہیں پیدا کیں۔ وہ یہ دلائل ان کو صاف صاف بتلا رہا ہے جو دانش رکھتے ہیں۔
٥۔١ ضیاء ضوء کے ہم معنی ہے۔ مضاف یہاں محذوف ہے ذات ضیاء والقمر ذانور، سورج کو چمکنے والا اور چاند کو نور والا بنایا۔ یا پھر انہیں مبالغے پر محمول کیا جائے گویا کہ یہ بذات خود ضیا اور نور ہیں۔ آسمان و زمین کی تخلیق اور ان کی تدبیر کے ذکر کے بعد بطور مثال کچھ اور چیزوں کا ذکر کیا جا رہا ہے جن کا تعلق تدبیر کائنات سے ہے جس میں سورج اور چاند کو بنیادی اہمیت حاصل ہے۔ سورج کی حرارت اور تپش اور اس کی روشنی، کس قدر ناگزیر ہے اس سے ہر با شعور آدمی واقف ہے۔ اسی طرح چاند کی نورانیت کا جو لطف اور اس کے فوائد ہیں، وہ بھی محتاج بیان نہیں۔ حکما کا خیال ہے کہ سورج کی روشنی بالذات ہے اور چاند کی نورانیت ہے جو سورج کی روشنی سے مستفاد ہے (فتح القدیر) ٥۔٢ یعنی ہم نے چاند کی چال کی منزلیں مقرر کردی ہیں ان منزلوں سے مراد مسافت ہے جو وہ ایک رات اور ایک دن میں اپنی مخصوص حرکت یا چال کے ساتھ طے کرتا ہے یہ ٢٨ منزلیں ہیں۔ ہر رات کو ایک منزل پر پہنچتا ہے جس میں کبھی خطا نہیں ہوتی۔ پہلی منزل میں وہ چھوٹا اور باریک نظر آتا ہے، پھر بتدریخ بڑا ہوتا جاتا ہے حتٰی کے چودھویں شب یا چودھویں منزل پر وہ مکمل (بدر کامل) ہو جاتا ہے اس کے بعد پھر وہ سکڑنا اور باریک ہونا شروع ہو جاتا ہے حتٰی کے آخر میں ایک یا دو راتیں چھپا رہتا ہے۔ اور پھر ہلال بن کر طلوع ہو جاتا ہے۔ اس کا فائدہ یہ بیان کیا گیا ہے کہ تم برسوں کی گنتی اور حساب معلوم کر سکو۔ یعنی چاند کی ان منازل اور رفتار سے ہی مہینے اور سال بنتے ہیں۔ جن سے تمہیں ہرچیز کا حساب کرنے میں آسانی رہتی ہے۔ یعنی سال ١٢ مہینے کا، مہینہ ٢٩،٣٠ دن کا ایک دن ٢٤ گھنٹے یعنی رات اور دن کا۔ جو ایام استوا میں ١٢، ١٢ گھنٹے اور سردی گرمی میں کم و بیش ہوتے ہیں، علاوہ ازیں دینوی منافع اور کاروبار ہی ان منازل قمر سے وابستہ نہیں۔ دینی منافع بھی حاصل ہوتے ہیں۔ اس طلوع بلال سے حج، صیام رمضان، اشہر حرم اور دیگر عبادات کی تعین ہوتی ہے جن کا اہتمام ایک مومن کرتا ہے۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
وہی تو ہے جس نے سورج کو روشن اور چاند کو منور بنایا اور چاند کی منزلیں مقرر کیں تاکہ تم برسوں کا شمار اور (کاموں کا) حساب معلوم کرو۔ یہ (سب کچھ) خدا نے تدبیر سے پیدا کیا ہے۔ سمجھنے والوں کے لیے وہ اپنی آیاتیں کھول کھول کر بیان فرماتا ہے
6 Muhammad Junagarhi
وه اللہ تعالیٰ ایسا ہے جس نے آفتاب کو چمکتا ہوا بنایا اور چاند کو نورانی بنایا اور اس کے لیے منزلیں مقرر کیں تاکہ تم برسوں کی گنتی اور حساب معلوم کرلیا کرو۔ اللہ تعالیٰ نے یہ چیزیں بے فائده نہیں پیدا کیں۔ وه یہ دﻻئل ان کو صاف صاف بتلا رہا ہے جو دانش رکھتے ہیں
7 Muhammad Hussain Najafi
وہ وہی ہے جس نے سورج کو چمکدار اور چاند کو نور (روشن) بنایا اور پھر چاند کے لئے مختلف منزلیں قرار دیں تاکہ تم برسوں کی گنتی اور دوسرے حساب معلوم کر سکو اللہ نے یہ سب کچھ حق و حکمت کے ساتھ پیدا کیا ہے وہ ان لوگوں کے لیے جو سمجھنا اور جاننا چاہیں اپنی آیتیں کھول کھول کر بیان کرتا ہے۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اسی خدا نے آفتاب کو روشنی اورچاند کو نور بنایا ہے پھر چاند کی منزلیں مقرر کی ہیں تاکہ ان کے ذریعہ برسوں کی تعداد اور دوسرے حسابات دریافت کرسکو -یہ سب خدا نے صرف حق کے ساتھ پیدا کیا ہے کہ وہ صاحبان هعلم کے لئے اپنی آیتوں کو تفصیل کے ساتھ بیان کرتا ہے
9 Tafsir Jalalayn
وہی تو ہے جس نے سورج کو روشن اور چاند کو منور بنایا اور چاند کی منزلیں مقرر کیں تاکہ تم برسوں کا شمار اور (کاموں کا) حساب معلوم کرو۔ یہ (سب کچھ) خدا نے تدبیر سے پیدا کیا ہے۔ سمجھنے والوں کے لئے وہ (اپنی) آیتیں کھول کھول کر بیان فرماتا ہے۔
10 Tafsir as-Saadi
اللہ تبارک و تعالیٰ اپنی ربوبیت اور الوہیت کومتحقق کرنے کے بعد اپنے اسماء و صفات کے کمال پر عقلی اور آفاقی دلائل بیان کرتا ہے جو تمام آفاق، یعنی سورج،چاند، زمین و آسمان اور کائنات میں پھیلی ہوئی تمام مخلوقات پر محیط ہیں اور آگاہ فرماتا ہے کہ یہ نشانیاں ان لوگوں کے لئے ہیں ﴿لِقَوْمٍ يَعْلَمُونَ ﴾ ” جو علم رکھتے ہیں“ اور ان کے لئے ہیں جو تقویٰ کا التزام کرتے ہیں، کیونکہ علم دلالت کی معرفت اور انتہائی مناسب طریقے سے دلائل کے استنباط کی کیفیت کی طرف راہنمائی کرتا ہے۔ تقویٰ قلب میں بھلائی کی طرف رغبت اور برائی سے خوف کو جنم دیتا ہے۔ یہ دونوں دلائل و براہین اور علم و یقین سے پیدا ہوتے ہیں۔ اس تمام بحث کا حاصل یہ ہے کہ ان مخلوقات کی، اس وصف کے ساتھ مجرد تخلیق اس کی کامل قدرت، اس کے علم، اس کی حیات اور اس کی قیومیت پر دلالت کرتی ہے۔ اس کائنات میں جاری احکام، اس کا اتقان اور اس کا حسن و ابداع اللہ تعالیٰ کی حکمت، اس کے حسن تخلیق اور وسعت علم پر دلالت کرتے ہیں۔ اس کائنات میں پھیلے ہوئے منافع و مصالح۔۔۔۔ مثلاً سورج کی روشنی اور چاند کے نور سے جو ضروری فوائد حاصل ہوتے ہیں وہ اللہ تعالیٰ کی بے پایاں رحمت، اپنے بندوں پر اس کی عنایت، اس کی لامحدود نوازش اور اس کے احسان پر دلالت کرتے ہیں۔ اس کائنات کی خصوصیات اللہ تعالیٰ کی مشیت اور اس کے ارادہ نافذہ پر دلالت کرتی ہیں۔ یہ سب کچھ اس حقیقت کی طرف اشارہ ہے کہ اللہ تعالیٰ ہی اکیلا معبود، محبوب محمود، جلال و اکرام اور عظیم اوصاف کامالک ہے، رغبت و رہبت کے ساتھ اس کی طرف رجوع کرنا چاہئے۔ تمام امور میں مخلوقات و مربوبات، جو بذات خود اللہ کی محتاج ہیں، کی بجائے اپنی دعا میں صرف اللہ تعالیٰ ہی کو پکارا جائے۔ ان آیات کریمہ میں اللہ تعالیٰ کی مخلوقات میں غور و فکر کرنے اور ان کو عبرت کی نگاہ سے دیکھنے کی ترغیب ہے۔ اس لئے کہ اس سے بصیرت بڑھتی ہے، ایمان و عقل میں اضافہ ہوتا ہے اور ملکہ راسخ ہوتا ہے اور ان میں غور و فکر نہ کرنے سے ا للہ کے احکام سے بے پروائی، ایمان میں زیادتی کا راستہ بند اور قلب و ذہن میں جمود طاری ہوتا ہے۔
11 Mufti Taqi Usmani
aur Allah wohi hai jiss ney sooraj ko sarapa roshni banaya , aur chaand ko sarapa noor , aur uss kay ( safar ) kay liye manzilen muqarrar kerden , takay tum barson ki ginti aur ( maheenon ka ) hisab maloom ker-sako-? . Allah ney yeh sabb kuch baghair kissi sahih maqsad kay peda nahi kerdiya . woh yeh nishaniyan unn logon kay liye khol khol ker biyan kerta hai jo samajh rakhtay hain .
12 Tafsir Ibn Kathir
اللہ عزوجل کی عظمت وقدرت کے ثبوت مظاہر کائنات اس کی کمال قدرت، اس کی عظیم سلطنت کی نشانی یہ چمکیلا آفتاب ہے اور یہ روشن ماہتاب ہے۔ یہ اور ہی فن ہے اور وہ اور ہی کمال ہے۔ اس میں بڑا ہی فرق ہے۔ اس کی شعاعیں جگمگا دیں اور اس کی شعاعیں خود منور رہیں۔ دن کو آفتاب کی سلطنت رہتی ہے، رات کو ماہتاب کی جگمگاہٹ رہتی ہے، ان کی منزلیں اس نے مقرر کر رکھی ہیں۔ چاند شروع میں چھوٹا ہوتا ہے۔ چمک کم ہوتی ہے۔ رفتہ رفتہ بڑھتا ہے اور روشن بھی ہوتا ہے پھر اپنے کمال کو پہنچ کر گھٹنا شروع ہوتا ہے واپسی اگلی حالت پر آجاتا ہے۔ ہر مہینے میں اس کا یہ ایک دور ختم ہوتا ہے نہ سورج چاند کو پکڑلے، نہ چاند سورج کی راہ روکے، نہ دن رات پر سبقت کرے نہ رات دن سے آگے بڑھے۔ ہر ایک اپنی اپنی جگہ پابندی سے چل پھر رہا رہے۔ دور ختم کر رہا ہے۔ دونوں کی گنتی سورج کی چال پر اور مہینوں کی گنتی چاند پر ہے۔ یہ مخلوق عبث نہیں بلکہ بحکمت ہے۔ زمین و آسمان اور ان کے درمیان کی چیزیں باطل پیدا شدہ نہیں۔ یہ خیال تو کافروں کا ہے۔ جن کا ٹھکانا دوزخ ہے۔ تم یہ نہ سمجھنا کہ ہم نے تمہیں یونہی پیدا کردیا ہے اور اب تم ہمارے قبضے سے باہر ہو۔ یاد رکھو میں اللہ ہوں، میں مالک ہوں، میں حق ہوں، میرے سوا کسی کی کچھ چلتی نہیں۔ عرش کریم بھی منجملہ مخلوق کے میری ادنیٰ مخلوق ہے۔ حجتیں اور دلیلیں ہم کھول کھول کر بیان فرما رہے ہیں کہ اہل علم لوگ سمجھ لیں۔ رات دن کے رد و بدل میں، ان کے برابر جانے آنے میں رات پر دن کا آنا، دن پر رات کا چھا جانا، ایک دوسرے کے پیچھے برابر لگا تار آنا جانا اور زمین و آسمان کا پیدا ہونا اور ان کی مخلوق کا رچایا جانا یہ سب عظمت رب کی بولتی ہوئی نشانیاں ہیں۔ ان سے منہ پھیرلینا کوئی عقلمندی کی دلیل نہیں یہ نشانات بھی جنہیں فائدہ نہ دیں انہیں ایمان کیسے نصیب ہوگا ؟ تم اپنے آگے پیچھے اوپر نیچے بہت سی چیزیں دیکھ سکتے ہو۔ عقلمندوں کے لیے یہ بڑی بڑی نشانیاں ہیں۔ کہ وہ سوچ سمجھ کر اللہ کے عذابوں سے بچ سکیں اور اس کی رحمت حاصل کرسکیں۔