Skip to main content

يٰۤاَيُّهَا النَّاسُ قَدْ جَاۤءَتْكُمْ مَّوْعِظَةٌ مِّنْ رَّبِّكُمْ وَشِفَاۤءٌ لِّمَا فِى الصُّدُوْرِۙ وَهُدًى وَّرَحْمَةٌ لِّـلْمُؤْمِنِيْنَ

O mankind!
يَٰٓأَيُّهَا
اے
O mankind!
ٱلنَّاسُ
لوگو
Verily
قَدْ
تحقیق
has come to you
جَآءَتْكُم
آچکی تمہارے پاس
an instruction
مَّوْعِظَةٌ
ایک نصیحت
from
مِّن
طرف سے
your Lord
رَّبِّكُمْ
تمہارے رب کی
and a healing
وَشِفَآءٌ
اور شفا ہے
for what
لِّمَا
واسطے اس کے جو
(is) in
فِى
میں ہے
your breasts
ٱلصُّدُورِ
سینوں
and guidance
وَهُدًى
اور ہدایت
and mercy
وَرَحْمَةٌ
اور رحمت
for the believers
لِّلْمُؤْمِنِينَ
ایمان لانے والوں کے لیے

تفسیر کمالین شرح اردو تفسیر جلالین:

لوگو! تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے نصیحت آ گئی ہے یہ وہ چیز ہے جو دلوں کے امراض کی شفا ہے اور جو اسے قبول کر لیں ان کے لیے رہنمائی اور رحمت ہے

English Sahih:

O mankind, there has come to you instruction from your Lord and healing for what is in the breasts and guidance and mercy for the believers.

ابوالاعلی مودودی Abul A'ala Maududi

لوگو! تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے نصیحت آ گئی ہے یہ وہ چیز ہے جو دلوں کے امراض کی شفا ہے اور جو اسے قبول کر لیں ان کے لیے رہنمائی اور رحمت ہے

احمد رضا خان Ahmed Raza Khan

اے لوگو! تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے نصیحت آئی اور دلوں کی صحت اور ہدایت اور رحمت ایمان والوں کے لیے،

احمد علی Ahmed Ali

اے لوگو تمہارے رب سے نصیحت اور دلوں کے روگ کی شفا تمہارے پاس آئی ہے اور ایمان داروں کے لیے ہدایت اور رحمت ہے

أحسن البيان Ahsanul Bayan

اے لوگوں! تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے ایک ایسی چیز آئی ہے جو نصیحت ہے (١) اور دلوں میں جو روگ ہیں ان کے لئے شفا ہے (٢) اور رہنمائی کرنے والی ہے اور رحمت ہے ایمان والوں کے لئے (٣)۔

٥٧۔١ یعنی جو قرآن کو دل کی توجہ سے پڑھے اور اس کے معنی و مطالب پر غور کرے، اس کے لئے قرآن نصیحت ہے قرآن کریم ترغیب و ترہیب دونوں طریقوں سے واعظ و نصیحت کرتا ہے اور ان کے نتائج سے آگاہ کرتا ہے جن سے اللہ تعالٰی کی نافرمانی کی صورت میں دو چار ہونا پڑے گا اور ان کاموں سے روکتا ہے جن سے انسان کی اخروی زندگی برباد ہوسکتی ہے۔
٥٧۔٢ یعنی دلوں میں توحید و رسالت اور عقائد حقہ کے بارے میں جو شکوک و شبہات پیدا ہوتے ہیں ان کا ازالہ اور کفر و نفاق کی جو گندگی و پلیدی ہوتی ہے اسے صاف کرتا ہے۔
٧٥۔٣ یہ قرآن مومنوں کے لئے ہدایت اور رحمت کا ذریعہ ہے ویسے تو یہ قرآن سارے جہان والوں کے لئے ہدایت و رحمت کا ذریعہ ہے لیکن چونکہ اس سے فیض یاب صرف اہل ایمان ہی ہوتے ہیں، اس لئے یہاں صرف انہی کے لئے اسے ہدایت و رحمت قرار دیا گیا ہے۔ اس مضمون کو قرآن کریم میں سورہ بنی اسرائیل آیت ۸۲ اور سورہ الم سجدہ آیت ٤٤ میں بھی بیان کیا گیا ہے (نیز ھدی للمتقین کا حاشیہ ملاحظہ فرمائیں)

جالندہری Fateh Muhammad Jalandhry

لوگو تمہارے پروردگار کی طرف سے نصیحت اور دلوں کی بیماریوں کی شفا۔ اور مومنوں کے لیے ہدایت اور رحمت آپہنچی ہے

محمد جوناگڑھی Muhammad Junagarhi

اے لوگو! تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے ایک ایسی چیز آئی ہے جو نصیحت ہے اور دلوں میں جو روگ ہیں ان کے لیے شفا ہے اور رہنمائی کرنے والی ہے اور رحمت ہے ایمان والوں کے لیے

محمد حسین نجفی Muhammad Hussain Najafi

اے لوگو! تمہارے پاس تمہارے پروردگار کی طرف سے (قرآن کی شکل میں) پند و موعظہ، دلوں کی بیماریوں کی شفا اور اہلِ ایمان کے لئے ہدایت و رحمت کا مجموعہ آگیا ہے۔

علامہ جوادی Syed Zeeshan Haitemer Jawadi

ایہاالناس !تمہارے پاس پروردگار کی طرف سے نصیحت اور دلوں کی شفا کا سامان اور ہدایت اور صاحبانِ ایمان کے لئے رحمت قرآن آچکا ہے

طاہر القادری Tahir ul Qadri

اے لوگو! بیشک تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے نصیحت اور ان (بیماریوں) کی شفاء آگئی ہے جو سینوں میں (پوشیدہ) ہیں اور ہدایت اور اہلِ ایمان کے لئے رحمت (بھی)،

تفسير ابن كثير Ibn Kathir

رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کریم کے منصب عظیم کا تذکرہ
اپنے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کریم پر قرآن عظیم نازل فرمانے کے احسان کو اللہ رب العزت بیان فرما رہے ہیں کہ اللہ کا وعظ تمہارے پاس آچکا جو تمہیں بدیوں سے روک رہا ہے، جو دلوں کے شک شکوک دور کرنے والا ہے، جس سے ہدایت حاصل ہوتی ہے، جس سے اللہ کی رحمت ملتی ہے۔ جو اس سچائی کی تصدیق کریں اسے مانیں، اس پر یقین رکھیں، اس پر ایمان لائیں وہ اس سے نفع حاصل کرتے ہیں۔ یہ ہمارا نازل کردہ قرآن مومنوں کے لیے شفا اور رحمت ہے، ظالم تو اپنے نقصان میں ہی بڑھتے رہتے ہیں۔ اور آیت میں ہے کہ کہہ دے کہ یہ تو ایمانداروں کے لیے ہدایت اور شفاء ہے۔ اللہ کے فضل و رحمت یعنی اس قرآن کے ساتھ خوش ہونا چاہیے۔ دنیائے فانی کے دھن دولت پر ریجھ جانے اور اس پر شادماں وفرحاں ہوجانے سے تو اس دولت کو حاصل کرنے اور اس ابدی خوشی اور دائمی مسرت کو پالینے سے بہت خوش ہونا چاہیے۔ ابن ابی حاتم اور طبرانی میں ہے کہ جب عراق فتح ہوگیا اور وہاں سے خراج دربار فاروق میں پہنچا تو آپ نے اونٹوں کی گنتی کرنا چاہی لیکن وہ بیشمار تھے۔ حضرت عمر نے اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کر کے اسی آیت کی تلاوت کی۔ تو آپ نے مولیٰ عمرو نے کہا یہ بھی تو اللہ کا فضل و رحمت ہی ہے۔ آپ نے فرمایا تم نے غلط کہا یہ تمہارے ہمارے حاصل کردہ ہیں جس فضل و رحمت کا بیان اس آیت میں ہے وہ یہ نہیں۔