اور فرعون کہنے لگا: میرے پاس ہر ماہر جادوگر کو لے آؤ،
English Sahih:
And Pharaoh said, "Bring to me every learned magician."
1 Abul A'ala Maududi
اور فرعون نے (اپنے آدمیوں سے) کہا کہ “ہر ماہر فن جادوگر کو میرے پاس حاضر کرو "
2 Ahmed Raza Khan
اور فرعون بولا ہر جادوگر علم والے کو میرے پاس لے آؤ،
3 Ahmed Ali
اور فرعون نے کہا میرے پاس ہردانا جادوگر کو لے آؤ
4 Ahsanul Bayan
اور فرعون نے کہا میرے پاس تمام ماہر جادوگروں کو حاضر کرو۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
اور فرعون نے حکم دیا کہ سب کامل فن جادوگروں کو ہمارے پاس لے آؤ
6 Muhammad Junagarhi
اور فرعون نے کہا کہ میرے پاس تمام ماہر جادوگروں کو حاضر کرو
7 Muhammad Hussain Najafi
اور فرعون نے کہا (میرے ملک کے) تمام ماہر جادوگروں کو میرے پاس لاؤ۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اور فرعون نے کہا کہ تمام ہوشیار ماہر جادوگروں کو میرے پاس حاضر کرو
9 Tafsir Jalalayn
اور فرعون نے حکم دیا کہ سب کامل فن جادوگروں کو ہمارے پاس لے آؤ۔
10 Tafsir as-Saadi
﴿وَقَالَ فِرْعَوْنُ﴾ ” اور فرعون نے کہا“ یعنی فرعون نے موسیٰ علیہ السلام کی لائی ہوئی دعوت حق کی مخالفت، اپنے سرداروں اور اپنی قوم کے لئے غلبہ کی کوشش کرتے ہوئے کہا : ﴿ ائْتُونِي بِكُلِّ سَاحِرٍ عَلِيمٍ﴾ ” سب ماہر فن جادو گروں کو ہمارے پاس لے آؤ۔“ یعنی ہر ماہر اور پختہ جادو گر کو میری خدمت میں حاضر کرو۔ اس نے مصر کے شہروں میں ہر کارے دوڑائے، تاکہ وہ مختلف قسم کے جادو گروں کو اس کے پاس لے آئیں۔
11 Mufti Taqi Usmani
aur firon ney ( apney mulazimon say ) kaha kay : jitney mahir jadoogar hain unn sabb ko meray paas ley ker aao .
12 Tafsir Ibn Kathir
موسیٰ (علیہ السلام) بمقابلہ فرعونی ساحرین سورة اعراف، سورة طہ، سورة شعراء اور اس سورت میں بھی فرعونی جادو گروں اور حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کا مقابلہ بیان فرمایا گیا ہے۔ ہم نے اس پورے واقعہ کی تفصیل سورة اعراف کی تفسیر میں لکھ دی ہے۔ فرعون نے جادو گروں اور شعبدہ بازوں سے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے معجزے کا مقابلہ کرنے کی ٹھان لی۔ اس کے لیے انتظام کئے۔ قدرت نے بھرے میدان میں اے شکست فاش دی اور خود جادوگر حق کو مان گئے وہ سجدے میں گر کر اللہ اور اس کے دونوں نبیوں پر وہیں ایمان لائے اور اپنے ایمان کا غیر مشتبہ الفاظ میں سب کے سامنے فرعون کی موجودگی میں اعلان کردیا۔ اس وقت فرعون کا منہ کالا ہوگیا اور اللہ کے دین کا بول بالا ہوا۔ اس نے اپنی سپاہ اور جادوگروں کے جمع کرنے کا حکم دیا۔ یہ آئے، صفیں باندھ کر کھڑے ہوئے، فرعون نے ان کی کمر ٹھوکی انعام کے وعدے دیئے، انہوں نے حضرت موسیٰ سے کہا کہ بولو اب ہم پہلے اپنا کرتب دکھائیں یا تم پہل کرتے ہو۔ آپ نے اسی بات کو بہتر سمجھا کہ ان کے دل کی بھڑاس پہلے نکل جائے۔ لوگ ان کے تماشے اور بال کے ہتھکنڈے پہلے دیکھ لیں۔ پھر حق آئے اور باطل کا صفایا کر جائے۔ یہ اچھا اثر ڈالے گا، اس لیے آپ نے انہیں فرمایا کہ تمہیں جو کچھ کرنا ہے شروع کردو۔ انہوں نے لوگوں کی آنکھوں پر جادو کر کے انہیں ہیبت زدہ کرنے کا زبردست مظاہر کیا۔ جس سے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے دل میں بھی خطرہ پیدا ہوگیا فورا اللہ کی طرف سے وحی اتری کہ خبردار ڈرنا مت۔ اپنے دائیں ہاتھ کی لکڑی زمین پر ڈال دے۔ وہ ان کے سو ڈھکوسلے صاف کر دے گی۔ یہ جادو کے مکر صفت ہے۔ اس میں اصلیت کہاں انہیں فوج و فلاح کیسے نصیب ہو ؟ اب حضرت موسیٰ (علیہ السلام) سنبھل گئے اور زور دے کر پیشگوئی کی کہ تم تو یہ سب جادو کے کھلونے بنا لائے ہو دیکھنا اللہ تعالیٰ انہیں بھی درہم برہم کر دے گا۔ تم فسادیوں کے اعمال دیر پا ہو ہی نہیں سکتے۔ حضرت لیث بن ابی سلیم فرماتے ہیں مجھے یہ بات پہنچی ہے کہ ان آیتوں میں اللہ کے حکم سے جادو کی شفا ہے۔ ایک برتن میں پانی لے کر اس پر یہ آیتیں پڑھ کر دم کردیں جائیں اور جس پر جادو کردیا گیا ہو اس کے سر پر وہ پانی بہا دیا جائے ( آیت فلما القوا سے کرہ المجرمون) تک یہ آیتیں اور ( فَوَقَعَ الْحَقُّ وَبَطَلَ مَا كَانُوْا يَعْمَلُوْنَ\011\08ۚ ) 7 ۔ الاعراف :118) سے چار آیتوں تک اور (اِنَّمَا صَنَعُوْا كَيْدُ سٰحِرٍ ۭ وَلَا يُفْلِحُ السَّاحِرُ حَيْثُ اَتٰى 69) 20 ۔ طه :69) (ابن ابی حاتم)