(اے حبیبِ مکرّم!) کیا یہ لوگ کہتے ہیں کہ پیغمبر نے اس (قرآن) کو خود گھڑ لیا ہے، فرما دیجئے: اگر میں نے اسے گھڑ لیا ہے تو میرے جرم (کا وبال) مجھ پر ہوگا اور میں اس سے بری ہوں جو جرم تم کر رہے ہو،
English Sahih:
Or do they say [about Prophet Muhammad (^)], "He invented it"? Say, "If I have invented it, then upon me is [the consequence of] my crime; but I am innocent of what [crimes] you commit."
1 Abul A'ala Maududi
اے محمدؐ، کیا یہ لوگ کہتے ہیں کہ اِس شخص نے یہ سب کچھ خود گھڑ لیا ہے؟ ان سے کہو "اگر میں نے یہ خود گھڑا ہے تو مجھ پر اپنے جرم کی ذمہ داری ہے، اور جو جرم تم کر رہے ہو اس کی ذمہ داری سے میں بری ہوں"
2 Ahmed Raza Khan
کیا یہ کہتے ہیں کہ انہوں نے اپنے جی سے بنالیا تم فرماؤ اگر میں نے بنالیا ہوگا تو میرا گناہ مجھ پر ہے اور میں تمہارے گناہ سے الگ ہوں،
3 Ahmed Ali
کیا کہتے ہیں کہ قرآن کو خود بنا لایا ہے کہہ دو اگر میں بنا لایا ہوں تو اس کا گناہ مجھ پر ہے اور میں تمہارے گناہوں سے بری ہوں
4 Ahsanul Bayan
کیا یہ کہتے ہیں کہ اسے خود اسی نے گھڑ لیا ہے؟ تو جواب دے کہ اگر میں نے اسے گھڑ لیا ہو تو میرا گناہ مجھ پر ہے اور میں ان گناہوں سے بری ہوں جو تم کر رہے ہو (١)
٣٥۔١ بعض مفسرین کے نزدیک یہ مکالمہ قوم نوح علیہ السلام اور حضرت نوح علیہ السلام کے درمیان ہوا اور بعض کا خیال ہے کہ یہ جملہ معترضہ کے طور پر نبی اکرم اور مشرکین مکہ کے درمیان ہونے والی گفتگو ہے۔ مطلب یہ ہے کہ اگر یہ قرآن میرا گھڑا ہوا ہے اور میں اللہ کی طرف سے منسوب کرنے میں جھوٹا ہوں تو میرا جرم ہے، اس کی سزا میں ہی بھگتوں گا۔ لیکن تم جو کچھ کر رہے ہو، جس سے میں بری ہوں، اس کا بھی تمہیں پتہ ہے؟ اس کا وبال تو مجھ پر نہیں، تم پر ہی پڑے گا کیا اس کی بھی تمہیں کچھ فکر ہے؟
5 Fateh Muhammad Jalandhry
کیا یہ کہتے ہیں کہ اس (پیغمبر) نے یہ قرآن اپنے دل سے بنا لیا ہے۔ کہہ دو کہ اگر میں نے دل سے بنالیا ہے تو میرے گناہ کا وبال مجھ پر اور جو گناہ تم کرتے ہو اس سے میں بری الذمہ ہوں
6 Muhammad Junagarhi
کیا یہ کہتے ہیں کہ اسے خود اسی نے گھڑ لیا ہے؟ تو جواب دے کہ اگر میں نے اسے گھڑ لیا ہو تو میرا گناه مجھ پر ہے اور میں ان گناہوں سے بری ہوں جو تم کر رہے ہو
7 Muhammad Hussain Najafi
کیا وہ یہ کہتے ہیں کہ (آپ) نے (یہ قرآن) خود گھڑ لیا ہے۔ تو کہیئے! اگر میں نے یہ گھڑا ہے تو اس جرم کا وبال مجھ پر ہے اور جو جرم تم کر رہے ہو اس سے میں بری الذمہ ہوں۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
کیا یہ لوگ یہ کہتے ہیں کہ انہوں نے اپنے پاس سے گڑھ لیا ہے تو آپ کہہ دیجئے کہ اگر میں نے گڑھا ہے تو اس کا جرم میرے ذمہ ہے اور میں تمہارے جرائم سے بری اور بیزار ہوں
9 Tafsir Jalalayn
کیا یہ کہتے ہیں کہ اس (پیغمبر) نے نے قرآن اپنے دل سے بنا لیا ہے ؟ کہہ دو کہ اگر میں نے دل سے بنالیا ہے تو میرے گناہ و کا وبال مجھ پر اور جو گناہ تم کرتے ہو اس سے میں برئی الذمہ ہوں۔
10 Tafsir as-Saadi
اللہ تبارک وتعالیٰ فرماتا ہے : ﴿أَمْ يَقُولُونَ افْتَرَاهُ ﴾ ” کیا وہ کہتے ہیں کہ اس نے اسے گھڑ لیا ہے“ اس ضمیر میں اس امر کا احتمال ہے کہ وہ نوح علیہ السلام کی طرف لوٹتی ہوجیسا کہ پورا سیاق ان کی قوم کے ساتھ ان کے معاملے کے بارے میں ہے اور اس صورت میں معنی یہ ہوں گے کہ نوح علیہ السلام کی قوم کے لوگ کہتے تھے کہ نوح علیہ السلام نے اللہ تعالیٰ پر افتراء پردازی کی ہے اور جھوٹ بولا ہے کہ اس کے پاس اللہ تعالیٰ کی طرف سے وحی آئی ہے اور اللہ نے اسے حکم دیا ہے کہ وہ کہہ دے۔ ﴿قُلْ إِنِ افْتَرَيْتُهُ فَعَلَيَّ إِجْرَامِي وَأَنَا بَرِيءٌ مِّمَّا تُجْرِمُونَ ﴾ ”کہہ دیجیے، اگر میں نے اسے گھڑا ہو، تو مجھ پر ہے میرا گناہ اور میں تمہارے گناہوں سے بری ہوں“ یعنی ہر شخص کا بوجھ خود اسی پر ہے ﴿وَلَا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرَىٰ ۚ ﴾ (الانعام:6؍164)” کوئی شخص کسی کا بوجھ نہیں اٹھائے گا۔ “ اور اس میں یہ احتمال بھی ہے کہ ضمیر کا مرجع نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہوں اس صورت میں یہ آیت کریمہ، حضرت نوح علیہ السلام اور ان کی قوم کے قصہ کے اثناء میں، جملہ معترضہ کی حیثیت رکھتی ہے۔ اس کا تعلق ایسے امور سے ہے جنہیں انبیاء کے سوا کوئی نہیں جانتا۔ جب اللہ تبارک وتعالیٰ نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے حضرت نوح علیہ السلام کا قصہ بیان کرنا شروع کیا اور یہ قصہ ان نشانیوں میں سے تھا جو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی صداقت اور رسالت پردلالت کرتی ہیں۔ تب اللہ تعالیٰ نے آپ کی قوم کی تکذیب کا ذکر فرمایا اور اس کے ساتھ ساتھ پوری طرح کھول کھول کر آیات بیان فرمائیں چنانچہ فرمایا : ﴿أَمْ يَقُولُونَ افْتَرَاهُ ﴾ ” کیا وہ کہتے ہیں کہ اس نے اسے خود گھڑ لیا ہے۔“ یعنی قرآن کو محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی طرف سے گھڑ لیا ہے۔ یہ انتہائی عجیب اور باطل ترین قول ہے، کیونکہ انہیں علم ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم لکھ سکتے ہیں نہ پڑھ سکتے ہیں، اہل کتاب کے علوم سیکھنے کے لئے آپ نے کہیں سفر بھی نہیں کیا، بایں ہمہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اللہ تعالیٰ کی طرف سے یہ کتاب پیش کی اور جس کے بارے میں کفار کو مقابلے کی دعوت دی کہ اس جیسی ایک سورت ہی بنا لائیں۔ اس کے باوجود اگر وہ یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ یہ افتر اور بہتان ہے تو معلوم ہوا کہ وہ درحقیقت، حق سے عناد رکھتے ہیں، لہٰذا ان کے ساتھ بحث کرنے اور دلیل کا کوئی فائدہ باقی نہیں رہا، بلکہ ان حالات میں مناسب یہی ہے کہ آپ ان سے کنارہ کشی کریں۔ اس لئے فرمایا : ﴿قُلْ إِنِ افْتَرَيْتُهُ فَعَلَيَّ إِجْرَامِي ﴾ ” کہہ دیجیے کہ اگر میں نے اسے گھڑا ہو تو مجھ پر ہے اس کا گناہ“ یعنی میرا گناہ اور میرا جھوٹ میرے ذمہ ہے ﴿وَأَنَا بَرِيءٌ مِّمَّا تُجْرِمُونَ ﴾ ” اور جو گناہ تم کرتے ہو اس سے میں بری ہوں۔“ پھر تم مجھے جھٹلانے پر کیوں اصرار کررہے ہو۔
11 Mufti Taqi Usmani
bhala kiya ( arab kay yeh kafir ) log kehtay hain kay Muhammad ( SallAllaho-alehi-wa-aalihi-wasallam ) ney yeh Quran apni taraf say gharr liya hai ? ( aey payghumber ! ) keh do kay : agar mein ney issay gharra hoga to meray jurm ka wabal mujhi per hoga , aur jo jurm tum ker rahey ho , mein uss ka zimma daar nahi hun .
12 Tafsir Ibn Kathir
کفار کا الزام اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا جواب یہ درمیانی کلام اس قصے کے بیچ میں اس کی تائید اور تقریر ہے کہ ہے۔ اللہ تعالیٰ اپنے آخری رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے فرماتا ہے کہ یہ کفار تجھ پر اس قرآن کے از خود گھڑ لینے کا الزام لگا رہے ہیں تو جواب دے کہ اگر ایسا ہے تو میرا گناہ مجھ پر ہے میں جانتا ہوں کہ اللہ کے عذاب کیسے کچھ ہیں ؟ پھر کیسے ممکن ہے کہ میں اللہ پر جھوٹ افتراء گھڑ لوں ؟ ہاں اپنے گناہوں کے ذمے دار تم آپ ہو۔