Skip to main content

وَيٰقَوْمِ اَوْفُوا الْمِكْيَالَ وَالْمِيْزَانَ بِالْقِسْطِ وَلَا تَبْخَسُوا النَّاسَ اَشْيَاۤءَهُمْ وَلَا تَعْثَوْا فِى الْاَرْضِ مُفْسِدِيْنَ

And O my people!
وَيَٰقَوْمِ
اور میری قوم
Give full
أَوْفُوا۟
پورا کرو
measure
ٱلْمِكْيَالَ
ناپ
and weight
وَٱلْمِيزَانَ
اور تول
in justice
بِٱلْقِسْطِۖ
ساتھ انصاف کے
and (do) not
وَلَا
اور نہ
deprive
تَبْخَسُوا۟
تم کم کرکے دو
the people
ٱلنَّاسَ
لوگوں کو
(of) their things
أَشْيَآءَهُمْ
ان کی چیزیں
and (do) not
وَلَا
اور نہ تم
act wickedly
تَعْثَوْا۟
فسادو کرو
in
فِى
میں
the earth
ٱلْأَرْضِ
زمین (میں)
spreading corruption
مُفْسِدِينَ
فسادی بن کر۔ مفسد بن کر

تفسیر کمالین شرح اردو تفسیر جلالین:

اور اے برادران قوم، ٹھیک ٹھیک انصاف کے ساتھ پورا ناپو اور تولو اور لوگوں کو ان کی چیزوں میں گھاٹا نہ دیا کرو اور زمین میں فساد نہ پھیلاتے پھرو

English Sahih:

And O my people, give full measure and weight in justice and do not deprive the people of their due and do not commit abuse on the earth, spreading corruption.

ابوالاعلی مودودی Abul A'ala Maududi

اور اے برادران قوم، ٹھیک ٹھیک انصاف کے ساتھ پورا ناپو اور تولو اور لوگوں کو ان کی چیزوں میں گھاٹا نہ دیا کرو اور زمین میں فساد نہ پھیلاتے پھرو

احمد رضا خان Ahmed Raza Khan

اور اے میری قوم ناپ اور تول انصاف کے ساتھ پوری کرو اور لوگوں کو ان کی چیزیں گھٹا کر نہ دو اور زمین میں فساد مچاتے نہ پھرو،

احمد علی Ahmed Ali

اور اے میری قوم انصاف سے ناپ اور تول کو پورا کرو اور لوگو ں کو ان کی چیزیں گھٹا کر نہ دو اور زمین میں فساد نہ مچاؤ

أحسن البيان Ahsanul Bayan

اے میری قوم! ناپ تول انصاف کے ساتھ پوری پوری کرو لوگوں کو ان کی چیزیں کم نہ دو (١) اور زمین میں فساد اور خرابی نہ مچاؤ۔ (٢)

٨٥۔١ انبیاء علیہم السلام کی دعوت دو اہم بنیادوں پر مشتمل ہوتی ہے ١۔ حقوق اللہ کی ادائیگی ٢، حقوق العباد کی ادائیگی۔ اول الذکر کی طرف لفظ (اَعْبُدُو اللّٰہَ) اور آخر الذکر کی جانب ( وَلَا تَنْقُصُوا الْمِكْيَالَ وَالْمِيْزَانَ) 11۔ہود;84) سے اشارہ کیا گیا اور اب تاکید کے طور پر انہیں انصاف کے ساتھ پورا پورا ناپ تول کا حکم دیا جا رہا ہے اور لوگوں کو چیزیں کم کر کے دینے سے منع کیا جا رہا ہے کیونکہ اللہ تعالٰی کے ہاں یہ بھی ایک بہت بڑا جرم ہے۔ اللہ تعالٰی نے ایک پوری سورت میں اس جرم کی شناعت و قباحت اور اس کی اخروی سزا بیان فرمائی ہے۔(وَيْلٌ لِّـلْمُطَفِّفِيْنَ Ǻ۝ۙ الَّذِيْنَ اِذَا اكْتَالُوْا عَلَي النَّاسِ يَسْتَوْفُوْنَ Ą۝ڮ وَاِذَا كَالُوْهُمْ اَوْ وَّزَنُوْهُمْ يُخْسِرُوْنَ Ǽ۝ۭ) 83۔ الطففین;1 تا 3) مطففین کے لیے ہلاکت ہے۔ یہ وہ لوگ ہیں کہ جب لوگوں سے ناپ کر لیتے ہیں تو پورا لیتے ہیں اور جب دوسروں کو ناپ کر یا تول کر دیتے ہیں، تو کم کر کے دیتے ہیں
٨٥۔٢ اللہ کی نافرمانی سے، بالخصوص جن کا تعلق حقوق العباد سے ہو، جیسے یہاں ناپ تول کی کمی بیشی میں ہے، زمین میں یقیناً فساد اور بگاڑ پیدا ہوتا ہے جس سے انہیں منع کیا گیا۔

جالندہری Fateh Muhammad Jalandhry

اور قوم! ماپ اور تول انصاف کے ساتھ پوری پوری کیا کرو اور لوگوں کو ان کی چیزیں کم نہ دیا کرو اور زمین میں خرابی کرتے نہ پھرو

محمد جوناگڑھی Muhammad Junagarhi

اے میری قوم! ناپ تول انصاف کے ساتھ پوری پوری کرو لوگوں کو ان کی چیزیں کم نہ دو اور زمین میں فساد اور خرابی نہ مچاؤ

محمد حسین نجفی Muhammad Hussain Najafi

اور اے میری قوم! عدل و انصاف کے ساتھ ناپ تول پورا کیا کرو۔ اور لوگوں کو ان کی چیزیں کم نہ دو۔ اور زمین میں شر و فساد نہ پھیلاتے پھرو۔

علامہ جوادی Syed Zeeshan Haitemer Jawadi

اے قوم ناپ تول میں انصاف سے کام لو اور لوگوں کو کم چیزیں مت دو اور روئے زمین میں فساد مت پھیلاتے پھرو

طاہر القادری Tahir ul Qadri

اور اے میری قوم! تم ناپ اور تول انصاف کے ساتھ پورے کیا کرو اور لوگوں کو ان کی چیزیں گھٹا کر نہ دیا کرو اور فساد کرنے والے بن کر ملک میں تباہی مت مچاتے پھرو،

تفسير ابن كثير Ibn Kathir

ناپ تول میں انصاف کرو۔
پہلے تو اپنی قوم کو ناپ تول کی کمی سے روکا۔ اب لین دین کے دونوں وقت عدل و انصاف کے ساتھ پورے پورے ناپ تول کا حکم دیتے ہیں۔ اور زمین میں فساد اور تباہ کاری کرنے کو منع کرتے ہیں۔ ان میں رہزنی اور ڈاکے مارنے کی بد خصلت بھی تھی۔ لوگوں کے حق مار کر نفع اٹھانے سے اللہ کا دیا ہوا نفع بہت بہتر ہے۔ اللہ کی یہ وصیت تمہارے لیے خیریت لیے ہوئے ہے۔ عذاب سے جیسے ہلاکت ہوتی ہے اس کے مقابلے میں رحمت سے برکت ہوتی ہے۔ ٹھیک تول کر پورے ناپ کر حلال سے جو نفع ملے اسی میں برکت ہوتی ہے۔ خبیث و طیب میں کیا مساوات ؟ دیکھو میں تمہیں ہر وقت دیکھ نہیں رہا۔ تمہیں برائیوں کا ترک اور نیکیوں کا فعل اللہ ہی کے لیے کرنا چاہیے نہ کہ دنیا دکھاوے کے لیے۔