انہوں نے کہا: (یہ) پریشاں خوابیں ہیں، اور ہم پریشاں خوابوں کی تعبیر نہیں جانتے،
English Sahih:
They said, "[It is but] a mixture of false dreams, and we are not learned in the interpretation of dreams."
1 Abul A'ala Maududi
لوگوں نے کہا "یہ تو پریشان خوابوں کی باتیں ہیں اور ہم اس طرح کے خوابوں کا مطلب نہیں جانتے"
2 Ahmed Raza Khan
بولے پریشان خوابیں ہیں اور ہم خواب کی تعبیر نہیں جانتے،
3 Ahmed Ali
انہوں نے کہا یہ خیالی خواب ہیں اور ہم ایسے خوابوں کی تعبیر نہیں جانتے
4 Ahsanul Bayan
انہوں نے جواب دیا یہ تو اڑتے اڑاتے پریشان خواب ہیں اور ایسے شوریدہ پریشان خوابوں کی تعبیر جاننے والے ہم نہیں (١)۔
٤٤۔١ یہ خواب اس بادشاہ کو آیا، عزیز مصر جس کا وزیر تھا۔ اللہ تعالٰی کو اس خواب کے ذریعے سے یوسف علیہ السلام کی رہائی عمل میں لانی تھی۔ چنانچہ بادشاہ کے درباریوں، کاہنوں اور نجومیوں نے اس خواب پریشان کی تعبیر بتلانے سے عجز کا اظہار کر دیا، بعض کہتے ہیں کہ نجومیوں کے اس قول کا مطلب مطلقا علم تعبیر کی نفی ہے اور بعض کہتے ہیں کہ علم تعبیر سے وہ بےخبر نہیں تھے نہ اس کی انہوں نے نفی کی، انہوں نے صرف خواب کی تعبیر بتلانے سے لا علمی کا اظہار کیا۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
انہوں نے کہا یہ تو پریشان سے خواب ہیں۔ اور ہمیں ایسے خوابوں کی تعبیر نہیں آتی
6 Muhammad Junagarhi
انہوں نے جواب دیا کہ یہ تو اڑتے اڑاتے پریشان خواب ہیں اور ایسے شوریده پریشان خوابوں کی تعبیر جاننے والے ہم نہیں
7 Muhammad Hussain Najafi
انہوں نے کہا یہ تو پریشان خواب و خیالات ہیں (جن کی کوئی خاص تعبیر نہیں ہوتی) اور ہم خوابہائے پریشان کی تعبیر نہیں جانتے۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
ان لوگوں نے کہا کہ یہ تو ایک خوابِ پریشاں ہے اور ہم ایسے خوابوں کی تاویل سے باخبر نہیں ہیں
9 Tafsir Jalalayn
انہوں نے کہا یہ تو پریشان سے خواب ہیں اور ہمیں ایسے خوابوں کی تعبیر نہیں آتی۔
10 Tafsir as-Saadi
پس وہ سخت حیران ہوئے اور اس خواب کی کوئی تعبیر نہ کرسکے۔ کہنے لگے : ﴿أَضْغَاثُ أَحْلَامٍ ﴾ ” یہ تو پریشان سے خواب ہیں۔“ یعنی یہ ایسا پریشان خواب ہے جس کا کوئی حاصل ہے نہ اس کی کوئی کوئی تعبیر۔ یہ ان کی اس بارے میں حتمی رائے تھی جس کے بارے میں وہ کچھ جانتے ہی نہ تھے اور انہوں نے ایسی چیز کو عذر بنایا جو درحقیقت عذر ہی نہیں۔ پھر انہوں نے کہا : ﴿وَمَا نَحْنُ بِتَأْوِيلِ الْأَحْلَامِ بِعَالِمِينَ ﴾ ” ہم ایسے خوابوں کی تعبیر نہیں جانتے۔“ یعنی ہم تو صرف خوابوں کی تعبیر بتاتے ہیں۔ رہے پریشان خواب جو شیطانی وسوسوں اور نفس کی خواہشات پر مبنی ہوتے ہیں تو ہم ان کی تفسیر نہیں جانتے۔ پس انہوں نے جہالت، حتمی رائے کہ یہ پریشان خواب ہیں اور خودپسندی کو ایک جگہ جمع کردیا، کیونکہ انہوں نے یہ نہ کہا کہ ہم اس خواب کی تعبیر نہیں جانتے اور یہ ایسا رویہ ہے جو اہل دین اور عقل مندوں کو زیب نہیں دیتا، نیز یہ یوسف علیہ السلام پر اللہ تعالیٰ کا فضل و کرم بھی ہے، کیونکہ اگر شروع ہی سے، بادشاہ کے اعیان سلطنت اور ان کے علماء کے سامنے یہ، خواب پیش ہونے اور ان کے اس کی تعبیر بتانے سے عاجز ہوئے بغیر، جناب یوسف علیہ السلام نے اس خواب کی تعبیر بتائی ہوتی تو ان کی تعبیر کی اتنی وقعت نہ ہوتی۔ مگر جب بادشاہ نے یہ خواب علماء اور اعیان سلطنت کے سامنے پیش کیا اور وہ اس کی تعبیر بتانے سے عاجز آگئے اور بادشاہ کو خواب نے بہت زیادہ فکر میں ڈال دیا تھا، پس جب یوسف علیہ السلام نے اس خواب کی تعبیر بتا دی تو ان کے ہاں یوسف علیہ السلام کی قدر اور وقعت بہت بڑھ گئی۔ یہ اس واقعہ کی نظیر ہے جس میں اللہ تعالیٰ نے فرشتوں پر علم کے ذریعے سے جناب آدم علیہ السلام کی فضیلت ظاہر کی۔ پہلے اللہ تعالیٰ نے فرشتوں سے سوال کیا، وہ جواب نہ دے سکے، پھر آدم علیہ السلام سے سوال کیا، انہوں نے فرشتوں کو ہر چیز کا نام بتا دیا اور اس طرح فرشتوں پر آدم کی فضیلت ثابت ہوگئی۔ اسی طرح قیامت کے روز، اللہ کی مخلوق میں بہترین ہستی، جناب محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی فضیلت ظاہر ہوگی، اللہ مخلوق کو الہام کرے گا اور تمام مخلوق جناب آدم، پھر جناب نوح، پھر جناب ابراہیم، پھر جناب موسیٰ اور پھر جناب عیسیٰ (علیہم السلام) سے شفاعت کی درخواست کرے گی مگر وہ معذرت کردیں گے، پھر تمام مخلوق نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر شفاعت کی استدعا کرے گی جسے قبول کرتے ہوئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرمائیں گے ” ہاں میں شفاعت کروں گا، میں ہی اس کا مستحق ہوں“۔۔۔ اور یوں آپ تمام مخلوق کی شفاعت کریں گے اور اس طرح وہ اس مقام محمود پر فائز ہوں گے جس پر اولین و آخرین رشک کریں گے۔ پاک ہے وہ ذات جس کا لطف و کرم مخفی ہے، اور وہ اپنے اولیاء و اصفیا اور اپنے خاص بندوں کو نہایت دقیق طریقے سے اپنے فضل و احسان سے نوازتی ہے۔
11 Mufti Taqi Usmani
unhon ney kaha kay : yeh pareshan qisam kay khayalaat ( maloom hotay ) hain , aur hum khuwabon ki tabeer kay ilm say waqif ( bhi ) nahi .