اور جب وہ (مصر میں) داخل ہوئے جس طرح ان کے باپ نے انہیں حکم دیا تھا، وہ (حکم) انہیں اﷲ (کی تقدیر) سے کچھ نہیں بچا سکتا تھا مگر یہ یعقوب (علیہ السلام) کے دل کی ایک خواہش تھی جسے اس نے پورا کیا، اور (اس خواہش و تدبیر کو لغو بھی نہ سمجھنا، تمہیں کیا خبر!) بیشک یعقوب (علیہ السلام) صاحبِ علم تھے اس وجہ سے کہ ہم نے انہیں علمِ (خاص) سے نوازا تھا مگر اکثر لوگ (ان حقیقتوں کو) نہیں جانتے،
English Sahih:
And when they entered from where their father had ordered them, it did not avail them against Allah at all except [it was] a need [i.e., concern] within the soul of Jacob, which he satisfied. And indeed, he was a possessor of knowledge because of what We had taught him, but most of the people do not know.
1 Abul A'ala Maududi
اور واقعہ بھی یہی ہوا کہ جب وہ اپنے باپ کی ہدایت کے مطابق شہر میں (متفرق دروازوں سے) داخل ہوئے تو اس کی یہ احتیاطی تدبیر اللہ کی مشیت کے مقابلے میں کچھ بھی کام نہ آسکی ہاں بس یعقوبؑ کے دل میں جو ایک کھٹک تھی اسے دور کرنے کے لیے اس نے اپنی سی کوشش کر لی بے شک وہ ہماری دی ہوئی تعلیم سے صاحب علم تھا مگر اکثر لوگ معاملہ کی حقیقت کو جانتے نہیں ہیں
2 Ahmed Raza Khan
اور جب وہ داخل ہوئے جہاں سے ان کے باپ نے حکم دیا تھا وہ کچھ انہیں کچھ انہیں اللہ سے بچا نہ سکتا ہاں یعقوب کے جی کی ایک خواہش تھی جو اس نے پوری کرلی، اور بیشک وہ صاحب علم ہے ہمارے سکھائے سے مگر اکثر لوگ نہیں جانتے
3 Ahmed Ali
اور جب کہ اسی طرح داخل ہوئے جس طرح ان کے باپ نے حکم دیا تھا انہیں الله کی کسی بات سے کچھ نہ بچا سکتا تھا مگر یعقوب کے دل میں ایک خواہش تھی جسے اس نے پورا کیا اور وہ تو ہمارے سکھلانے سے علم والا تھا لیکن اکثر آدمی نہیں جانتے
4 Ahsanul Bayan
جب وہ انہیں راستوں سے جن کا حکم ان کے والد نے انہیں دیا تھا گئے۔ کچھ نہ تھا کہ اللہ نے جو بات مقرر کر دی ہے وہ اس سے انہیں ذرا بھی بچا لے۔ مگر یعقوب (علیہ السلام) کے دل میں ایک خیال پیدا ہوا جسے اس نے پورا کر لیا (١) بلاشبہ وہ ہمارے سکھلائے ہوئے علم کا عالم تھا لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے (٢)
٦٨۔١ یعنی اس تدبیر سے اللہ کی تقدیر کو ٹالا نہیں جاسکتا تھا، تاہم حضرت یعقوب علیہ السلام کے جی میں جو (نظر بد لگ جانے کا اندیشہ تھا، اس کے پیش نظر انہوں نے ایسا کہا۔ ٦٨۔٢ یعنی یہ تدبیر وحی الٰہی کی روشنی میں تھی اور یہ عقیدہ بھی حذر (احتیا طی تدبیر) قدر کو نہیں بدل سکتی، اللہ تعالٰی کے سکھلائے ہوئے علم پر مبنی تھا، جس سے اکثر لوگ بےبہرہ ہیں۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
اور جب وہ ان ان مقامات سے داخل ہوئے جہاں جہاں سے (داخل ہونے کے لیے) باپ نے ان سے کہا تھا تو وہ تدبیر خدا کے حکم کو ذرا بھی نہیں ٹال سکتی تھی ہاں وہ یعقوب کے دل کی خواہش تھی جو انہوں نے پوری کی تھی۔ اور بےشک وہ صاحبِ علم تھے کیونکہ ہم نے ان کو علم سکھایا تھا لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے
6 Muhammad Junagarhi
جب وه انہی راستوں سے جن کا حکم ان کے والد نے انہیں دیا تھا، گئے۔ کچھ نہ تھا کہ اللہ نے جو بات مقرر کر دی ہے وه اس سے انہیں ذرا بھی بچا لے۔ مگر یعقوب (علیہ السلام) کے دل میں ایک خیال (پیدا ہوا) جسے اس نے پورا کر لیا، بلاشبہ وه ہمارے سکھلائے ہوئے علم کا عالم تھا لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے
7 Muhammad Hussain Najafi
اور جب وہ لوگ (مصر میں) اسی طرح داخل ہوئے جس طرح ان کے باپ نے انہیں حکم دیا تھا ان کا اس طرح داخل ہونا انہیں خدا (کی مشیت اور اس کی تقدیر) سے بچا تو نہیں سکتا تھا مگر یہ (احتیاطی تدبیر) یعقوب کے دل میں ایک تمنا تھی جسے انہوں نے پورا کر لیا بے شک وہ ہماری دی ہوئی تعلیم سے صاحبِ علم تھا لیکن اکثر لوگ (اس حقیقت کو) نہیں جانتے۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اور جب وہ لوگ اسی طرح داخل ہوئے جس طرح ان کے والد نے کہا تھا اگرچہ وہ خدائی بلا کو ٹال نہیں سکتے تھے لیکن یہ ایک خواہش تھی جو یعقوب کے دل میں پیدا ہوئی جسے انہوں نے پورا کرلیا اور وہ ہمارے دئیے ہوئے علم کی بنا پر صاحبِ علم بھی تھے اگرچہ اکثر لوگ اس حقیقت سے بھی ناواقف ہیں
9 Tafsir Jalalayn
اور جب وہ ان ان مقامات سے داخل ہوئے جہاں جہاں سے (داخل ہونے کیلئے) باپ نے ان سے کہا تھا تو وہ تدبیر خدا کے حکم کو ذرا بھی ٹال نہیں سکتی تھی۔ ہاں وہ یعقوب (علیہ السلام) کے دل کی خواہش تھی جو انہوں نے پوری کی تھی۔ اور بیشک وہ صاحب علم تھے کیونکہ ہم نے ان کو علم سکھایا تھا لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے۔
10 Tafsir as-Saadi
﴿وَلَمَّا ﴾ ” اور جب“ یعنی جب وہ روانہ ہوگئے۔ ﴿دَخَلُوا مِنْ حَيْثُ أَمَرَهُمْ أَبُوهُم مَّا كَانَ يُغْنِي عَنْهُم مِّنَ اللَّـهِ مِن شَيْءٍ إِلَّا حَاجَةً فِي نَفْسِ يَعْقُوبَ قَضَاهَا ﴾ ”)اور( داخل ہوئے جہاں سے ان کے باپ نے ان کو حکم دیا تھا، )ان کا یہ فعل( ان کو اللہ کی کسی بات سے نہ بچا سکتا تھا، مگر ایک خواہش تھی یعقوب کے جی میں، سو وہ اس نے پوری کرلی۔“ اور وہ تھا اولاد کے لئے شفقت اور محبت کا موجب، ایسا کرنے سے ان کو ایک قسم کا اطمینان حاصل ہوگیا تھا اور ان کے دل میں جو خیال گزرا تھا وہ بھی پورا ہوگیا اور یہ یعقوب علیہ السلام کے علم کی کوتاہی نہیں، کیونکہ وہ انبیائے کرام اور علمائے ربانی میں سے تھے۔ بنا بریں اللہ تعالیٰ نے یعقوب علیہ السلام کی مدافعت کرتے ہوئے فرمایا : ﴿وَإِنَّهُ لَذُو عِلْمٍ ﴾ ” وہ علم عظیم کے مالک تھے“ ﴿لِّمَا عَلَّمْنَاهُ ﴾ ” کیونکہ ہم نے ان کو تعلیم دی تھی۔“ یعنی انہوں نے اپنی قوت و اختیار سے اس کا ادراک نہیں کیا تھا، بلکہ اس کے پیچھے اللہ تعالیٰ کا فضل و کرم اور اس کا عطا کردہ علم کار فرما تھا۔ ﴿وَلَـٰكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَعْلَمُونَ ﴾ ” لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے۔“ یعنی اکثر لوگ معاملات کے انجام اور اشیاء کی باریکیوں کو نہیں جانتے۔ اسی طرح اہل علم پر بھی علم، احکام اور اس کے لوازم میں سے بہت کچھ مخفی رہ جاتا ہے۔
11 Mufti Taqi Usmani
aur jab woh ( bhai ) ussi tarah ( misir mein ) dakhil huye jiss tarah unn kay walid ney kaha tha , to yeh amal Allah ki mashiyat say unn ko zara bhi bachaney wala nahi tha , lekin Yaqoob kay dil mein aik khuwaish thi jo unhon ney poori kerli . beyshak woh humaray sikhaye huye ilm kay hamil thay , lekin aksar log ( moamlay ki haqeeqat ) nahi jantay .