Skip to main content

وَقَالَ يٰبَنِىَّ لَا تَدْخُلُوْا مِنْۢ بَابٍ وَّاحِدٍ وَّادْخُلُوْا مِنْ اَبْوَابٍ مُّتَفَرِّقَةٍۗ وَمَاۤ اُغْنِىْ عَنْكُمْ مِّنَ اللّٰهِ مِنْ شَىْءٍۗ اِنِ الْحُكْمُ اِلَّا لِلّٰهِۗ عَلَيْهِ تَوَكَّلْتُۚ وَعَلَيْهِ فَلْيَتَوَكَّلِ الْمُتَوَكِّلُوْنَ

And he said
وَقَالَ
اور اس نے کہا
"O my sons!
يَٰبَنِىَّ
اے میرے بچو
(Do) not
لَا
نہ
enter
تَدْخُلُوا۟
تم داخل ہونا
from
مِنۢ
سے
one gate
بَابٍ
دروازے
one gate
وَٰحِدٍ
ایک
but enter
وَٱدْخُلُوا۟
بلکہ داخل ہونا
from
مِنْ
سے
gates
أَبْوَٰبٍ
دروازوں
different
مُّتَفَرِّقَةٍۖ
مختلف
And not
وَمَآ
اور نہیں
I can avail
أُغْنِى
میں بچا سکتا
you
عَنكُم
تم کو
against
مِّنَ
سے
Allah
ٱللَّهِ
اللہ
any
مِن
کسی
thing
شَىْءٍۖ
چیز سے
Not
إِنِ
نہیں
(is) the decision
ٱلْحُكْمُ
فیصلہ
except
إِلَّا
مگر
with Allah
لِلَّهِۖ
اللہ کے لئے
upon Him
عَلَيْهِ
اسی پر
I put my trust
تَوَكَّلْتُۖ
میں نے توکل کیا
and upon Him
وَعَلَيْهِ
اور اسی پر
let put (their) trust
فَلْيَتَوَكَّلِ
پس چاہیے کہ توکل کیا کریں
the ones who put trust"
ٱلْمُتَوَكِّلُونَ
توکل کرنے والے

تفسیر کمالین شرح اردو تفسیر جلالین:

پھر اس نے کہا "میرے بچو، مصر کے دارالسطنت میں ایک دروازے سے داخل نہ ہونا بلکہ مختلف دروازوں سے جانا مگر میں اللہ کی مشیت سے تم کو نہیں بچا سکتا، حکم اُس کے سوا کسی کا بھی نہیں چلتا، اسی پر میں نے بھروسہ کیا، اور جس کو بھی بھروسہ کرنا ہو اسی پر کرے"

English Sahih:

And he said, "O my sons, do not enter from one gate but enter from different gates; and I cannot avail you against [the decree of] Allah at all. The decision is only for Allah; upon Him I have relied, and upon Him let those who would rely [indeed] rely."

ابوالاعلی مودودی Abul A'ala Maududi

پھر اس نے کہا "میرے بچو، مصر کے دارالسطنت میں ایک دروازے سے داخل نہ ہونا بلکہ مختلف دروازوں سے جانا مگر میں اللہ کی مشیت سے تم کو نہیں بچا سکتا، حکم اُس کے سوا کسی کا بھی نہیں چلتا، اسی پر میں نے بھروسہ کیا، اور جس کو بھی بھروسہ کرنا ہو اسی پر کرے"

احمد رضا خان Ahmed Raza Khan

اور کہا اے میرے بیٹوں! ایک دروازے سے نہ داخل ہونا اور جدا جدا دروا زوں سے جانا میں تمہیں اللہ سے بچا نہیں سکتا حکم تو سب اللہ ہی کا ہے، میں نے اسی پر بھروسہ کیا اور بھروسہ کرنے والوں کو اسی پر بھروسہ چاہیے،

احمد علی Ahmed Ali

اور کہا اے میرے بیٹو! ایک دروازے سے داخل نہ ہونا اور مختلف دروازوں سے داخل ہونا اور میں تمہیں الله کی کیسی بات سے بچا نہیں سکتا الله کے سوا کسی کا حکم نہیں ہے اسی پر میرا بھروسہ ہے اوربھروسہ کرنے والوں کو اسی پر بھروسہ کرنا چاہئے

أحسن البيان Ahsanul Bayan

اور (یعقوب علیہ السلام) نے کہا اے میرے بچو! تم سب ایک دروازے سے نہ جانا بلکہ کئی جدا جدا دروازوں میں سے داخل ہونا (١) میں اللہ کی طرف سے آنے والی کسی چیز کو تم سے ٹال نہیں سکتا حکم صرف اللہ ہی کا چلتا ہے (٢) میرا کامل بھروسہ اسی پر ہے اور ہر ایک بھروسہ کرنے والے کو اسی پر بھروسہ کرنا چاہیئے۔

٦٧۔١ جب بنیامین سمیت، گیارہ بھائی مصر جانے لگے، تو یہ ہدایت دی، کیونکہ ایک ہی باپ کے گیارہ بیٹے، جو قد و قامت اور شکل و صورت میں بھی ممتاز ہوں، جب اکٹھے ایک ہی جگہ یا ایک ساتھ کہیں سے گزریں گے تو عموماً انہیں لوگ تعجب یا حسد کی نظر سے دیکھتے ہیں اور یہی چیز نظر لگنے کا باعث بنتی ہے۔ چنانچہ انہیں نظر بد سے بچانے کے لئے بطور تدبیر یہ حکم دیا ' نظر لگ جانا حق ہے 'جیسا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بھی صحیح احادیث سے ثابت ہے مثلاً ' اَ لْعَیْنُ حَق' نظر کا لگ جانا حق ہے '۔ صحیح بخاری صحیح مسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نظر بد سے بچنے کے لیے دعائیہ کلمات بھی اپنی امت کو بتالئے ہیں مثلا فرمایا کہ جب تمہیں کوئی چیز اچھی لگے تو بارک اللہ کہو۔ مؤطا امام مالک جس کی نظر لگے اس کو کہا جائے کہ غسل کرے اور اس کے غسل کا یہ پانی اس شخص کے سر اور جسم پر ڈالا جائے جس کو نظر لگی ہو حوالہ مذکورہ اسی طرح ماشاء اللہ لا قوۃ الا باللہ پڑھنا قرآن سے ثابت ہے سورہ کہف قل اغوذ برب الفلق اور قل اغوذ برب الناس نظر کے لیے بطور دم پڑھنا چاہیے جامع ترمذی
٦٧۔٢ یعنی یہ تاکید بطور ظاہری اسباب، احتیاط اور تدبیر کے ہے جسے اختیار کرنے کا انسانوں کو حکم دیا گیا ہے، تاہم اس سے اللہ تعالٰی کی تقدیر و قضا میں تبدیلی نہیں آسکتی۔ ہوگا وہی، جو اس کی قضا کے مطابق اس کا حکم ہوگا ۔

جالندہری Fateh Muhammad Jalandhry

اور ہدایت کی کہ بیٹا ایک ہی دروازے سے داخل نہ ہونا بلکہ جدا جدا دروازوں سے داخل ہونا۔ اور میں خدا کی تقدیر کو تم سے نہیں روک سکتا۔ بےشک حکم اسی کا ہے میں اسی پر بھروسہ رکھتا ہوں۔ اور اہلِ توکل کو اسی پر بھروسہ رکھنا چاہیئے

محمد جوناگڑھی Muhammad Junagarhi

اور (یعقوب علیہ السلام) نے کہا اے میرے بچو! تم سب ایک دروازے سے نہ جانا بلکہ کئی جدا جدا دروازوں میں سے داخل ہونا۔ میں اللہ کی طرف سے آنے والی کسی چیز کو تم سے ٹال نہیں سکتا۔ حکم صرف اللہ ہی کا چلتا ہے۔ میرا کامل بھروسہ اسی پر ہے اور ہر ایک بھروسہ کرنے والے کو اسی پر بھروسہ کرنا چاہئے

محمد حسین نجفی Muhammad Hussain Najafi

اور آپ (ع) نے کہا اے میرے بیٹو (جب مصر پہنچو) تو ایک دروازے سے (شہر میں) داخل نہ ہونا بلکہ مختلف دروازوں سے داخل ہونا اور میں تمہیں اللہ (کی مشیت اور اس کی قضا و قدر) سے بچا تو نہیں سکتا (ہر قسم کا) حکم (اور فیصلہ) اللہ کے قبضہ قدرت میں ہے اسی پر میرا بھروسہ ہے اور اسی پر سب بھروسہ کرنے والوں کو بھروسہ کرنا چاہیئے (میں نے تو صرف احتیاط کے طور پر یہ تدبیر بنائی ہے)۔

علامہ جوادی Syed Zeeshan Haitemer Jawadi

اور پھر کہا کہ میرے فرزندو د یکھو سب ایک دروازے سے داخل نہ ہونا اور متفرق دروازوں سے داخل ہونا کہ میں خدا کی طرف سے آنے والی بلاؤں میں تمہارے کام نہیں آسکتا حکم صرف اللہ کے ہاتھ میں ہے اور اسی پر میرا اعتماد ہے اور اسی پر سارے توکل کرنے والوں کو بھروسہ کرنا چاہئے

طاہر القادری Tahir ul Qadri

اور فرمایا: اے میرے بیٹو! (شہر میں) ایک دروازے سے داخل نہ ہونا بلکہ مختلف دروازوں سے (تقسیم ہو کر) داخل ہونا، اور میں تمہیں اﷲ (کے اَمر) سے کچھ نہیں بچا سکتا کہ حکم (تقدیر) صرف اﷲ ہی کے لئے ہے۔ میں نے اسی پر بھروسہ کیا ہے اور بھروسہ کرنے والوں کو اسی پر بھروسہ کرنا چاہئے،

تفسير ابن كثير Ibn Kathir

چونکہ اللہ کے نبی نے حضرت یعقوب (علیہ السلام) کو اپنے بچوں پر نظر لگ جانے کا کھٹکا تھا کیونکہ وہ سب اچھے، خوبصورت، تنو مند، طاقتور، مضبوط دیدہ رو نوجوان تھے اس لئے بوقت رخصت ان سے فرماتے ہیں کہ پیارے بچو تم سب شہر کے ایک دروازے سے شہر میں نہ جانا بلکہ مختلف دروازوں سے ایک ایک دو دو کر کے جانا۔ نظر کا لگ جانا حق ہے۔ گھوڑ سوار کو یہ گرا دیتی ہے۔ پھر ساتھ ہی فرماتے ہیں کہ یہ میں جانتا ہوں اور میرا ایمان ہے کہ یہ تدبیر تقدیر میں ہیر پہیری نہیں کرسکتی۔ اللہ کی قضا کو کوئی شخص کسی تدبیر سے بدل نہیں سکتا۔ اللہ کا چاہا پورا ہو کر ہی رہتا ہے۔ حکم اسی کا چلتا ہے۔ کون ہے جو اس کے ارادے کو بدل سکے ؟ اس کے فرمان کو ٹال سکے ؟ اس کی قضا کو لوٹا سکے ؟ میرا بھروسہ اسی پر ہے اور مجھ پر ہی کیا موقوف ہے۔ ہر ایک توکل کرنے والے کو اسی پر توکل کرنا چاہئے۔ چناچہ بیٹوں نے باپ کی فرماں برداری کی اور اسی طرح کئی ایک دروازوں میں بٹ گئے اور شہر میں پہنچے۔ اس طرح وہ اللہ کی قضا کو لوٹا نہیں سکتے تھے ہاں حضرت یعقوب (علیہ السلام) نے ایک ظاہری تدبیر پوری کی کہ اس سے وہ نظر بد سے بچ جائیں۔ وہ ذی علم تھے، الہامی علم ان کے پاس تھا۔ ہاں اکثر لوگ ان باتوں کو نہیں جانتے۔